،،،دائیں بازو میں گڑا تیر نہیں کھینچ سکا
،،،اس لئے خول سے شمشیر نہیں کھینچ سکا
،،،شور اتنا تھا کہ آواز بھی ڈبے میں رہی
،،،بھیڑ اتنی تھی کہ زنجیر نہیں کھینچ سکا
،،،ہر نظر سے نظرانداز شدہ منظر ہوں
،،،وہ تماشہ ہوں جو رہگیر نہیں کھینچ سکا
،،،وقت نے کھینچا تھا اک ہاتھ مرے ہاتھوں سے
،،،لیکن اس لمس کی تاثیر نہیں کھینچ سکا
،،،میں نے تصویر کشی کر کے جواں کی اولاد
،،،ان کے بچپن کی تصاویر نہیں کھینچ سکا
،،،مجھ پہ اک ہجر مسلط ہے ہمیشہ کے لئے
،،،ایسا جن ہے کہ کوئی پیر نہیں کھینچ سکا
تم پہ کیا خاک اثر ہو گا مرے شعروں کا؟؟؟
(تم کو تو میر تقی میر نہیں کھینچ سکا ؛
"عمیر نجمی"