Results 1 to 2 of 2

Thread: مصطفیٰ کمال اتا ترک کا ترکی اور سفید انقلاب

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel مصطفیٰ کمال اتا ترک کا ترکی اور سفید انقلاب

    مصطفیٰ کمال اتا ترک کا ترکی اور سفید انقلاب
    ترکی، Ú©ÛŒ جدید تاریخ کا آغاز اسی برس قبل اس وقت ہوا، جب خلافت عثمانیہ کا سفینہ ناخداﺅں Ù†Û’ ڈبو دیا تھا۔ ترکی فوج Ú©ÛŒ ساتویں کور Ú©Û’ کمانڈر مصطفی کمال اتا ترک Ù†Û’ خود Ú©Ùˆ سنبھالا۔ وہ اول Ùˆ آخر ایک ترک ہی تھا۔ Ø+الات Ú©Û’ ساØ+Ù„ پر Ú©Ú¾Ú‘Û’ اتا ترک Ù†Û’ ڈوبتی ہوئی ناﺅ Ú©Ùˆ دیکھا اور فیصلہ کیا کہ سلطنت عثمانیہ Ú©Û’ بادشاہ ڈوبتے ہیں ،سو ڈوبیں ،مگر ترک افواج Ú©Ùˆ مَیں منظم کر Ú©Û’ دشمن Ú©ÛŒ اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا۔ وہ استنبول میں تھا تو خلیفہ عبدالØ+مید Ú©Û’ خلاف جاری سرگرمیوں میں اس کا ہاتھ نظر آیا۔ اس جرم Ú©ÛŒ پاداش میں اسے جیل Ú©ÛŒ سلاخیں دیکھنی Ù¾Ú‘ گئیں۔ مصطفی کمال ویسے ہی سلطنت عثمانیہ پر خار کھائے بیٹھاتھا ،جیل Ù†Û’ جلتی پر تیل کا کام کیا۔ قید Ùˆ بند Ú©Û’ اس عرصے Ù†Û’ مصطفی کمال اتا ترک Ú©Ùˆ یکسوئی Ú©Û’ ساتھ سوچنے کا وقت فراہم کیا۔ اپنے تئیں اس Ù†Û’ کئی باتوں پر غور کیا۔ اس Ú©Û’ دماغ میں یہ خیال Ù¾Ú©Ù†Û’ لگا کہ سلطنت عثمانیہ Ú©Û’ ان آخری خلفا ءکا رویہ آمرانہ ہو چکا ہے۔ انہوں Ù†Û’ سوچنے سمجھنے پر پابندی عائد کر دی، من مانے فیصلے نافذ کرنے کا تہیہ کر لیا۔ میرے خیالات شاہوں Ú©Û’ طبع نازک پر گراں گزرے تو اٹھا کر پابند سلاسل کر دیا۔ سو اس معاشرے Ú©Ùˆ ایک روشن خیال اور آزاد خیال معاشرہ بننا چاہئے۔ہمیں اس مقصد Ú©Û’ لئے ”ماڈرن ترکی“ Ú©ÛŒ طرف سفر کرنا ہوگا۔ رہا ہوتے ہی مصطفی کمال اس سفر پر Ù†Ú©Ù„ پڑا۔ اپنے ہدف تک رسائی Ú©Û’ لئے اس Ù†Û’ فوج میں ملازمت اختیار کر لی۔ دمشق فوجی ہیڈ کوارٹر سے اس Ù†Û’ اپنی عسکری ملازمت کا آغاز کیا۔ اس دوران جمعیت اتØ+اد Ùˆ ترقی Ú©Û’ ان رہنماﺅں سے اس Ù†Û’ مراسم بڑھا لئے جو نئے ترکی Ú©ÛŒ تشکیل Ú©Û’ لئے خفیہ یا اعلانیہ پروگرام رکھتے تھے ØŒ دوسری طرف جنگ بلقان میں اپنی عسکری مہارت کا بھرپور مظاہرہ کر Ú©Û’ خود Ú©Ùˆ اس Ù†Û’ ایک جرا¿ت مند اور بہادر کمانڈر Ú©Û’ طور پر منوا لیا۔ پہلی جنگ عظیم Ú©Û’ آغاز پر وہ ملٹری اتاشی Ú©Û’ طور پر کام کر رہا تھا مگر اس Ú©Û’ اندر کا فوجی اگلے Ù…Ø+اذوں Ú©Û’ لئے بے تاب تھا۔ 1915ءمیں اس Ù†Û’ سربراہان سے درخواست Ú©ÛŒ کہ مجھے فوج Ú©Û’ کسی دستے Ú©ÛŒ کمانڈ دے کر اگلے Ù…Ø+اذوں پر بھیج دیا جائے۔ مصطفی کمال کا ٹریک ریکارڈ دیکھتے ہوئے درخواست منظور کر Ù„ÛŒ گئی۔ اس Ú©ÛŒ تعیناتی آبنائے باسفورس Ú©ÛŒ طرف کر دی گئی، جہاں انگریز اور فرانسیسی افواج سے سخت معرکہ درپیش تھا۔ اسی سال یعنی 1915Ø¡Ú©Û’ وسط میں چند ماہ Ú©ÛŒ مدت میں مصطفیٰ کمال Ù†Û’ فرانسیسی افواج Ú©Ùˆ پسپا کر دیا۔ آبنائے باسفورس کا دفاع ناقابل تسخیر ہو گیا۔

    اس ناقابل یقین فتØ+ Ú©Û’ بعد مصطفی کمال کا راستہ روکنا مشکل ہی نہیں ،نا ممکن بھی ہو گیا۔ اس Ú©ÛŒ ترقی Ú©ÛŒ رفتار تیز تر ہو گئی۔ فرانسیسی افواج Ú©Ùˆ شکست سے دوچار کرنے پر مصطفی کمال Ú©Ùˆ جنرل رینک پر پروموٹ کر دیا گیا۔ اپنی پروموشن Ú©Û’ پہلے ہی سال اس Ù†Û’ روسی افواج Ú©Ùˆ شکست دے کر ترکی کا مقبوضہ علاقہ بھی آزاد کروا لیا۔ اس کارنامے پر 1917ءمیں مصطفی کمال Ú©Ùˆ اہم Ù…Ø+اذوں پر برسر پیکار ساتویں فوج کا کور کمانڈر لگا دیا گیا۔ 30 اکتوبر 1918Ø¡Ú©Ùˆ جب معاہدہ امن پر دستخط ہوئے تو مصطفی کمال Ú©Ùˆ تمام ذمہ داریوں سے فارغ کر Ú©Û’ نئی ذمہ داریاں دینے Ú©Û’ لئے استنبول بلوا لیا گیا۔ سلطنت عثمانیہ Ú©Û’ چھتیسویں فرما نروا خلیفہ ÙˆØ+ید الدین سیاہ Ùˆ سفید Ú©Û’ مالک تھے۔ خلیفہ Ú©ÛŒ نظر مصطفی کمال اتا ترک پر Ù¾Ú‘ÛŒ تو اس Ú©ÛŒ عسکری مہارت اور انتظامی صلاØ+یت پر رشک کرتا۔ اس سے بھی بڑھ کر وہ اس بات پر فخر کرتا کہ مصطفی کمال جیسا بہادر اور Ù…Ø+بت وطن سالار اسے نصیب ہوا ہے، مگر اسے خبر نہیں تھی کہ ترکی Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت کا دم بھرنے والے مصطفی کمال Ú©Û’ دماغ میں سلطنت عثمانیہ Ú©Û’ لئے نفرت کس ڈگری پر ہے۔ وہ یہی سمجھتے رہے کہ ہمارے دربار کا ایک وفادار ہے، اسی بے خبری میں خلیفہ ÙˆØ+ید الدین Ù†Û’ مصطفی کمال Ú©Ùˆ انسپکٹر جنرل بنا دیا۔1920ءمیں مصطفی کمال انگورہ میں ترکی Ú©ÛŒ پہلی عارضی اسمبلی کا صدر منتخب ہوا۔ اگلے برس ہی اتا ترک Ú©ÛŒ قیادت میں ترکوں Ù†Û’ یونانیوں Ú©Û’ خلاف جنگ کا اعلان کر دیا۔ اسی برس یعنی 1921ءمیں ترکی افواج Ù†Û’ یونانی افواج Ú©Ùˆ ترک سرØ+دوں Ú©Û’ اس پار دھکیل دیا۔ اس Ú©Û’ ایک برس بعد یعنی 1923ءمیں اتاترک Ù†Û’ خلافت Ú©Û’ خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے ترکی Ú©Ùˆ باقاعدہ جمہوری ریاست ڈیکلیئر کر دیا۔ باقاعدہ پہلا صدر بھی خود مصطفی کمال اتا ترک ہی منتخب ہوا۔ اقتدار Ú©Û’ ہما کا سر پر بیٹھنا تھا کہ اتا ترک کا اندر کا اوریجنل انسان باہر آیا اور اگلے Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ سارے Ø+ساب بے باق کرنا شروع کر دیئے۔ ایسی اصلاØ+ات کیں ،جنہوں Ù†Û’ پلک جھپکتے ہی جدید ترکی کا جھنڈا لہرا دیا۔ مگر اس جدید ترکی کا Ù…Ø+ور مادر پدر آزاد معاشرہ تشکیل دینے Ú©Û’ سوا Ú©Ú†Ú¾ نہیں تھا۔فرسٹریشن انتہا پر تھی۔ سینے میں جو لاوا برسوں سے Ù¾Ú© رہا تھا، وہ ابل کر باہر آیا،جس Ù†Û’ تباہی مچانے Ú©Û’ سوا Ú©Ú†Ú¾ نہیں کیا۔ مساجد اور مدارس پر پابندی لگاتے ہوئے جدید تعلیمی ادارے قائم کرنے کا Ø+Ú©Ù… جاری کر دیا۔ عربی زبان میں اذان اور نماز پر پابندی عائد کر دی۔ Ø+ج اور عمرے Ú©Ùˆ سرکاری طور پر ممنوع قرار دے دیا۔ Ø+جاب Ùˆ ٹوپی اور داڑھی قابل دست اندازی پولیس جرائم قرار دے دیئے۔ مصطفی کمال Ù†Û’ مذہبی امور کا ایک Ù…Ø+کمہ بھی قائم کر دیا، مگر اس Ù…Ø+Ú©Ù…Û’ کا کام یہ تھا کہ مذہب پسند لوگوں Ú©ÛŒ Ú©Ú‘ÛŒ نگرانی کرے۔ اسی Ù…Ø+Ú©Ù…Û’ Ú©Û’ تØ+ت اتا ترک Ù†Û’ ترکی Ú©Û’ انشا پردازوں Ú©ÛŒ ایک کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی Ú©Ùˆ یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ ترکی زبان میں شامل ہو جانے والے عربی الفاظ Ú©Ùˆ ختم کر Ú©Û’ نہ صرف اس کا ترکی متبادل پیش کرے، بلکہ اس Ú©Ùˆ ہر صورت میں رائج بھی کرے۔ مسلمان اگر اذان دینا چاہتے ہیں تو ان Ú©Û’ لئے اذان Ú©Û’ عربی الفاظ Ú©ÛŒ جگہ ترکی الفاظ منتخب کئے جائیں۔ غرضیکہ مذہب Ú©Ùˆ ترکی Ú©ÛŒ اجتماعی زندگی سے تو مکمل طور پر نکال دیا گیا، البتہ انفرادی زندگی میں اتنی چھوٹ دی گئی، جتنی کہ مصطفی کمال Ú©ÛŒ طبیعت برداشت کر سکتی تھی۔

    دنیا Ú©ÛŒ یہ عجیب Ø+قیقت ہے کہ مذہب Ú©Ùˆ انتہا پسند قرار دینے والوں Ú©ÛŒ اپنی انتہا پسندی کا سکیل ہمیشہ دو گنا اونچا رہا ہے۔ عثمانی سلطنت Ú©Û’ خلاف مصطفی کمال کا ردعمل ایک فطری سی بات تھی کہ جہانِ تگ وتاز میں اختلاف Ú©Ùˆ ایک کلیدی Ø+یثیت Ø+اصل ہے۔ مگر یہ ردعمل مصطفی کمال Ú©Ùˆ جس انتہا پر Ù„Û’ گیا، وہ غیر دانش مندی اور Ø+ماقت سے Ø¢Ú¯Û’ Ú©ÛŒ کوئی چیز تھی۔ بغاوتیں ہمیشہ غیر معتدل معاشرتی رویوں سے جنم لیتی ہیں۔ اگر معاشرے Ú©Û’ کسی بھی اتا ترک کا خیال یہ ہو کہ سلطنتوں Ú©ÛŒ انتہا پسندیاں بغاوت Ú©Ùˆ جنم دیتی ہیں تو ان اتا ترکوں Ú©Ùˆ سوچنا چاہئے کہ اسی انتہا پر وہ خود Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوں تو ردعمل مختلف نہیں ہوگا۔مصطفی کمال اتا ترک ذہین، چالاک، اور اعلیٰ درجے کا شاطر منتظم تھا، مگر جذبات اگر غالب Ø¢ جائیںتو بڑے بڑے شہسوار بھی اپنے ہی ہاتھوں اپنی دانش کا خون کرنے میں لمØ+ہ بھر Ú©ÛŒ دیر نہیں کرتے۔ یہی اتا ترک Ú©Û’ ساتھ ہوا۔ جتنا فرق اس Ù†Û’ ترکی اور عثمانی سلطنت Ú©Û’ بیچ روا رکھا تھا۔ اتنا ہی فرق اگر وہ مسلمانوں میں اور اسلام میں کرتا تو Ø+الات Ú©Ú†Ú¾ اور ہوتے۔ مگر کسی مسلمان کا غصہ اس Ù†Û’ اسلام پر نکال دیا ور اسلامی اØ+کامات ہی کیا اصلاØ+ات تک Ú©Ùˆ اس Ù†Û’ نہیں بخشا۔ ہر اس نشان Ú©Ùˆ اس Ù†Û’ مٹا دیا ،جس میں مذہب کا کوئی ثانوی عکس بھی دکھائی دیتا تھا۔ عقیدوں پر اس Ù†Û’ Ú©Ú‘Û’ پہرے لگا دیئے۔ اظہار رائے Ú©ÛŒ یک طرفہ ٹریفک چلنے لگی۔ یہ مصطفی کمال اتا ترک کا وہ بے مثل ”کارنامہ“ تھا جس Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ جرا¿ت ØŒ ہمت، Ø+ب الوطنی، ذہانت اور متانت Ú©Û’ سارے بھرم دھو دیئے۔ جس انتہا پسندانہ اصلاØ+ات Ú©ÛŒ بنیاد اتا ترک Ù†Û’ رکھی ،اس Ù†Û’ ترکی Ú©ÛŒ مجموعی سوچ Ú©Ùˆ واضØ+ Ø+صوں میں تقسیم کر دیا۔ اس Ú©Û’ بعد یہ ممکن ہی نہ تھا کہ مصطفی کمال بغیر کسی مد مقابل Ú©Û’ میدان میں خیمے لگانے بیٹھا ہو۔ بلکہ جدید ترکی Ú©Û’ آغاز پر ہی ایک ایسے معاشرے Ù†Û’ جنم لیا جس میں گھٹن ہی گھٹن تھی۔ ترکی Ú©Û’ مجموعی شعور Ù†Û’ بغاوت کا رنگ پکڑنا شروع کر دیا۔ اس ماØ+ول Ù†Û’ تاریخ کا پہیہ Ø+یران Ú©Ù† طور پر اس قدر تیزی سے گھما دیا کہ جس کا گمان بس ایک خوشگوار Ø+یرت ہے۔ پھر سے وہی پرانی فلم نئے کرداروں Ú©Û’ ساتھ چلنے لگی۔ عثمانی سلطنت میں مصطفی کمال اتا ترک اپنے سینے میں Ø¢Ú¯ لئے پھرتا تھا۔ اب یہاں اتا ترک Ú©Û’ راج میں ایک شخص Ú©Û’ سینے میں بغاوت Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ دہکنے لگی۔ پرانی فلم میں اپنی خواہشات Ú©Ùˆ اتا ترک Ù†Û’ دبائے رکھا اور مناسب موقع Ú©ÛŒ تلاش جاری رکھی ،یہاں کسی اور شخص Ù†Û’ اپنے دماغ Ú©Û’ نہاں خانوں میں نئے آئیڈیاز تخلیق کرنا شروع کئے۔ اتا ترک Ù†Û’ اپنی صلاØ+یتوں Ú©ÛŒ بنیاد پر جس طرØ+ ترک خلفا سے ترقی پائی اسی طرØ+ ایک شخص Ù†Û’ اتا ترک سے اپنی صلاØ+یتوں Ú©ÛŒ بنیاد پر پروموشن Ø+اصل کیا ور پھر جس طرØ+ اتا ترک Ù†Û’ اختیار Ø+اصل کر Ú©Û’ مذہب کا ہر نشان مٹانے Ú©ÛŒ قسم کھائی اسی طرØ+ اتا ترک Ú©Û’ نور نظر Ù†Û’ وقت آتے ہی اختیار Ú©ÛŒ زمام ہاتھ میں Ù„ÛŒ اور ہر اس نشان Ú©Û’ درپے ہو گیا جس میں مصطفی کمال اتا ترک اور اس Ú©ÛŒ انتہا پسندانہ فکر کا کوئی عکس نظر آتا۔ اس شخص Ù†Û’ انقرہ میں مصطفی کمال Ú©Û’ مزار Ú©Û’ عین سامنے ایک مسجد تعمیر کر Ú©Û’ ترکی Ú©ÛŒ ایک نئی تاریخ کا آغاز کیا مگر یہ تاریخ کیا ہے؟ اور یہ شخص کون تھا؟ اگلی نشست میں ،انشا اللہ!
    2gvsho3 - مصطفیٰ کمال اتا ترک کا ترکی اور سفید انقلاب

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: مصطفیٰ کمال اتا ترک کا ترکی اور سفید انقلاب

    2gvsho3 - مصطفیٰ کمال اتا ترک کا ترکی اور سفید انقلاب

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •