سبز موتیا علامت اورعلاج
محمد شاہد
سبز موتیا (گلاؤکوما) دماغ کو آنکھوں سے متصل کرنے والے عصبِ بصری کو نقصان پہنچنے سے ہوتا ہے۔ اس کی عمومی وجہ آنکھ کے سامنے والے حصے میں مائع کا جمع ہونا ہوتی ہے جو آنکھ کے اندرون پر دباؤ ڈالتا ہے۔ اگر سبز موتیا کی بروقت تشخیص اور علاج نہ کیا جائے تو اس سے بینائی ختم ہو سکتی ہے۔ یہ مسئلہ کسی بھی عمر میں پیدا ہو سکتا ہے لیکن 70 اور 80 برس کی عمر کے بعد زیادہ عام ہے۔ علامات: عام طور پر شروع میں سبز موتیا کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ یہ کئی برسوں تک آہستہ آہستہ بڑھتا رہتا ہے اور بینائی کے کناروں یعنی اردگرد کی نظر کو پہلے متاثر کرتا ہے۔ اسی لیے بہت سے لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں سبز موتیا ہے۔ عموماً روٹین کے آنکھ کے ٹیسٹ میں اس کی تشخیص ہوتی ہے۔ اس میں زیادہ تر دونوں آنکھیں متاثر ہوتی ہیں لیکن ایک آنکھ پر زیادہ اثر پڑ سکتا ہے۔ کبھی کبھار سبز موتیا اچانک پیدا ہو جاتا جس کی علامات یہ ہوتی ہیں؛ آنکھ میں شدید درد، متلی اور قے، آنکھ میں سرخی، سردرد، آنکھوں کے گرد درد اور حلقے، بیرونی روشنی کے گرد دائرے نظر آنا، بینائی کا دھندلا پن۔ اگر آپ کو سبز موتیا کی علامات اچانک ظاہر ہوں تو فوراً ماہر امراض چشم یا ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ یہ ایمرجنسی صورتِ حال ہوتی ہے۔ اقسام: سبز موتیا کی کئی اقسام ہیں۔ سب سے عام کو ’’پرائمری اوپن اینگل‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ دھیرے دھیرے برسوں بڑھتا رہتا ہے۔ یہ آنکھ کی نکاسی کے راستوں میں رکاوٹ سے پیدا ہوتا ہے۔ دیگر اقسام میں شامل ہیں؛ ’’ایکیوٹ اینگل کلوژر‘‘… یہ کم کم ہوتا ہے اور آنکھ کی نکاسی کے راستے کی اچانک بندش سے ہوتا ہے، جس سے آنکھ کے اندر فوراً دباؤ پیدا ہو جاتا ہے۔ ’’سیکنڈری‘‘ …اس کی وجہ آنکھ کی اندرونی گڑ بڑ ہوتی ہے، جیسے سوزش پیدا ہونا۔ ’’کنجنیٹل‘‘… یہ بہت چھوٹے بچوں میں سبز موتیا کی ایک قسم ہے اور خال خال ہوتی ہے۔ یہ آنکھ کی ایک ابنارملٹی سے ہوتی ہے۔ وجوہات: سبز موتیا کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں؛ زیادہ تر تو آنکھ میں مائع کے جمع ہونے سے ہوتا ہے جسے نکلنے کا راستہ نہیں ملتا۔ پیدا ہونے والا دباؤ بصری اعصاب کو نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ پوری طرح واضح نہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے البتہ بعض عوامل اس کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے؛ عمر میں اضافے کے ساتھ سبز موتیا کا امکان بڑھ دیتے ہیں۔افریقی، کیربین اور ایشیائی نسل کے افراد میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اگر والدین اور بھائی بہنوں میں یہ مرض ہو تو بھی خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ذیابیطس، قریب اور دور کی نظر کی کمزوری اس کا خدشہ بڑھا دیتے ہیں۔ تشخیص اور علاج: واضح علامات ظاہر ہونے سے قبل سبز موتیا کی تشخیص زیادہ تر آنکھ کے روٹین کے ٹیسٹ میں ہوتی ہے۔ روٹین کا ٹیسٹ ہر دو برس بعد کرانا چاہیے۔ سبز موتیا کے لیے بہت سے فوری اور تکلیف کے بغیر ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔ سبز موتیا کی تشخیص سے قبل بینائی کو ہونے والے نقصان کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا، لیکن علاج سے مزید ابتری کا عمل رک جاتا ہے۔ علاج کا انحصار سبز موتیا کی قسم پر ہوتا ہے۔ علاج میں شامل ہیں؛ آنکھوں کے قطرے… ان کا مقصد آنکھ کے اندر دباؤ کم کرنا ہوتا ہے۔ لیزر… آنکھ کی نکاسی کی نالیوں کو کھولا جاتا ہے اور آنکھ میں مائع کی پیداوار کو کم کیا جاتا ہے۔ سرجری… اس سے مائع کے اخراج کی صورتِ حال کو بہتر بنایا جاتا ہے۔