حریت قیادت کا جھکنے سے انکار،قابض بھارت کیخلاف مزاحمت تیز کرنیکا اعلان
سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ وادی میں کرفیو کا آج 18 واں روز ہے، ظلم کی انتہا ہو گئی ہے حریت قیادت کا صبر جواب دے گیا، رہنماؤں نے عوام سے جمعۃ المبارک کو کرفیو توڑ کر گھروں سے نکلنے، بھارتی ہتھکنڈے ناکام بنانے کی اپیل کی ہے۔ سرینگر کی دیواروں پر پوسٹر لگ گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ روز کرفیو کا 17 واں روز تھا، وادی کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد دورانِ کرفیو پہلی مزاحمت پر ایک سکیورٹی اہلکار مارا گیا تھا۔ اس سے قبل قابض سکیورٹی اہلکاروں نے دو نوجوانوں کو شہید کر ڈالا تھا۔ سرینگر سے 40 نوجوانوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ اب تک 6 ہزار سے زیادہ کشمیری گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت رہنما نے جھکنے سے انکار کر دیا جبکہ لڑنے کو تیار ہیں اور بلند شگاف نعرے میں ظالم کو للکارا ہے۔ حریت قیادت نے آخری سانسوں تک قابض بھارت سے مقابلہ کرنے کی ٹھان لی ہے۔ وادی کے دلیر بیٹوں نے راتوں رات سرینگر کے درو دیوار کو حریت رہنماؤں کے پیغامات سے بھردیا۔
پوسٹرز میں حریت قیادت کی جانب سے قابض فوج کے خلاف مظاہروں کی اپیل کی گئی ہے۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ عوام گھروں سے نکلیں، جمعۃ المبارک کو تمام رکاوٹیں توڑ کر قابض بھارت کو بتا دیں کشمیری غلام نہیں ہیں، حریت قیادت کے پیغام پر مشتمل پوسٹرز سرینگر میں گلی گلی قابض فوج کا منہ چڑا رہے ہیں۔
حریت قیادت نے علماء کرام کو بھی پیغام دیا ہے کہ جمعہ کے خطبات میں لوگوں کو گھروں سے نکلنے اور گلی گلی جگہ جگہ قابض فورسز کے سامنے انسانی دیوار بننے کا پیغام پہنچا دیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی قابض فوج نے بارہمولا کے علاقے میں ایک نوجوان جس کا نام مومن احمد غوری ہے کو شہید کیا جبکہ جوابی رد عمل کے طور پر کشمیریوں نے بھارتی اہلکار کو مار ڈالا جبکہ دوسرا شدید زخمی ہے۔
ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہسپتال اور کچھ خاندانوں سے اطلاعات ملی ہیں کہ دو ہفتوں کے دوران تین شہریوں کو شہید کیا گیا ہے۔ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی ہیں۔ گرفتار نوجوانوں سے ملنے کے لیے والدین پولیس سٹیشن کے باہر بے بسی کی تصویر بنے کھڑے ہیں۔ حکام کی جانب سے نام نہاد ڈرامہ رچایا گیا، وادی میں سکول کھولے گئے تاہم والدین نے بچوں کو سکول بھیجنے کی بجائے گھروں ہی میں پڑھانا شروع کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت جھوٹ بول رہی ہے کہ بچوں کی بڑی تعداد سکول میں پڑھنے کے لیے آئی البتہ جب ہم دورے کے لیے گئے تو وہاں بچوں نہیں بلکہ بسوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ہر کلاس کو تالے لگے ہوئے تھے۔
کشمیری نوجوانوں نے متعدد مقامات پر کرفیو کے باوجود گھروں سے باہر نکل کر ہند مخالف نعرے لگائے۔ پتھراؤ کے دو درجن واقعات پیش آئے ہیں، پیلٹ گن اور آنسو گیس سے 8 کشمیری زخمی ہوگئے۔ پوری وادی فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کر رہی ہے، ہر گلی، ہر نکڑ، مین سڑکوں سمیت فوجیوں نے سکیورٹی حصار بنا ہوا ہے، سڑکیں سنسان ہیں، تعلیمی ادارے ویران ہیں، شہری پریشان ہیں جبکہ قابض انتظامیہ کے لیے یہ صورتحال کڑا امتحان بن چکی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، کٹھ پتلی رہنما فاروق عبد اللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو گھروں اور جیلوں میں نظر بند کر رکھا ہے۔ انٹر نیٹ، لینڈ لائن، موبائل سمیت دیگر سہولیات تاحال بند ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق سرینگر میں بڑی تعداد نے نوجوانوں نے مظاہرہ کیا، ایک شہری کا کہنا تھا کہ ہم بھارت سے بھیک نہیں مانگ رہے لیکن مودی سرکار کو ہمارے ساتھ کیے وعدوں کو نبھانا ہوگا، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم آزادی نہ حاصل کر لیں۔ بھارت ہمیں طاقت کے زور پر کچلنا اور چپ کروانا چاہتا ہے لیکن ہم ہار نہیں مانیں گے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایران میں آج بھی کشمیریوں کے حق میں مظاہرہ کیا گیا، کشمیریوں کی بڑی تعداد نے مظاہرہ کیا اور بھارت مخالف نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے فیصلے کو فوراً واپس لیا جائے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے بڑے شہر شیراز، تہران میں شہریوں نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ہاتھ میں بینر اُٹھا رکھے تھے۔ بعد میں شہریوں نے بڑی ریلی نکالی اور نریندر مودی کیخلاف نعرے لگائے۔