Results 1 to 2 of 2

Thread: پہلا سال Ø+بیب اکرم

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Mic پہلا سال Ø+بیب اکرم

    پہلا سال Ø+بیب اکرم

    عمران خان صاØ+ب Ú©ÛŒ Ø+کومت ایک سال بعد بھی وہیں Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ ہے جہاں سے Ú†Ù„ÛŒ تھی۔ پہلے دن بھی اس Ú©Û’ ہاتھ پاؤں پھولے ہوئے تھے، اسے آج بھی ملکی مسائل کا ادراک نہیں۔ پہلے دن جو نا تجربہ کاری معلوم ہوتی تھی، تین سو پینسٹھ دن گزرنے Ú©Û’ بعد نالائقی ثابت ہو رہی ہے۔ پاکستان Ú©ÛŒ بہتّر سالہ تاریخ کسی Ø´Ú© Ùˆ شبہ Ú©Û’ بغیر Ø+کومتی نالائقیوں Ú©ÛŒ عظیم داستان ہے‘ لیکن یہ Ø+کومت تو ایسی ہے کہ اس Ú©ÛŒ نا اہلی Ú©Û’ اظہار Ú©Û’ لیے ہر لفظ بے معنی معلوم ہوتا ہے۔ اگر Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ نہ ہوتا اور وزرا Ú©Ùˆ لوگوں Ù†Û’ اپنی آنکھوں سے دیکھا سنا نہ ہوتا تو یقین مانیے کوئی بھی قابل اشاعت پیرایہ ان Ú©ÛŒ کیفیت بیان نہ کر سکتا۔ ایسا لگتا ہے سکول Ú©Û’ بچے تفریØ+ کرنے اسلام آباد آن براجے ہیں اور Ø+کومتی دفتروں میں گھس کر سرکاری کاغذوں Ú©ÛŒ کشتیاں اور جہاز بنا بنا کر خوش ہو رہے ہیں۔ کوئی وزیر Ú©ÛŒ کرسی پر بیٹھ کر تصویر بنواتا ہے تو کوئی مائیک Ù¾Ú©Ú‘ کر Ø+لق سے طرØ+ طرØ+ Ú©ÛŒ بے معنی آوازیں نکال کر داد کا طالب ہے۔ وزیر اعظم عمران خان اور دو چار وزرا Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر امیر ماں باپ Ú©Û’ ان بچوں کا اتنا بھی ذوق نہیں کہ چلو شرارت میں ہی کوئی ندرت پیدا کر لیں۔ ہونا ہوانا ان سے کیا ہے، ذرا سمجھداری Ú©ÛŒ بات ہی کر لیں تو کافی ہے۔ لیکن نہیں۔ یہ لوگ اتنا بھی نہیں کر سکتے۔ یہ وہ ہیں کہ Ú†Ù„Û’ گئے تو انہیں کوئی پوچھے گا بھی نہیں لیکن ان Ú©ÛŒ دھماچوکڑی اس تاریخ Ú©Ùˆ برباد کر ڈالے گی‘ جو عمران خان صاØ+ب Ù†Û’ بائیس برسوں میں اپنی Ù…Ø+نت سے Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہے۔ یہ وہ طفیلیے ہیں جو عمران خان صاØ+ب Ú©ÛŒ کمائی پر عیاشی کر رہے ہیں۔ ان نکھٹو دامادوں Ú©ÛŒ طرØ+ جو شریف اور کھاتے پیتے گھروں Ú©ÛŒ لڑکیوں سے شادی کرکے ساری زندگی سسرال پر بوجھ بنے رہتے ہیں۔ کیا Ù…Ø+ترم عمران خان اپنے ارد گرد موجود ان لوگوں سے جان چھڑا پائیں Ú¯Û’ یا اپنی عمر بھر Ú©ÛŒ پونجی لٹنے کا تماشا دیکھتے رہیں Ú¯Û’ØŸ
    خوش گمانی یہ ہے کہ عمران خان صاØ+ب زیادہ دیر تک نالائق خوشامدیوں Ú©ÛŒ یہ بے ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ÛŒ سرکس برداشت نہیں کریں Ú¯Û’Û” انہیں اچھی طرØ+ علم ہے کہ اب سوال ان سے کارکردگی کا ہو گا، سابقہ Ø+کومتوں Ú©ÛŒ کرپشن Ú©ÛŒ کہانیوں Ú©Û’ بارے میں نہیں۔ اپنے سے پہلے والوں Ú©Ùˆ کوس کوس کر انہوں Ù†Û’ ایک سال گزار لیا یا یوں کہیے کہ وزرا Ú©ÛŒ نا اہلی پر پردہ ڈالے رکھا۔ اب ایک سال بعد وہ ساری خرابی Ú©ÛŒ ذمہ داری ماضی پر نہیں ڈال سکتے۔ انہیں اپنی صفوں میں دیکھنا ہو گا‘ جہاں انہیں کوئی ایک بھی ایسا نہیں ملے گا جو ان Ú©ÛŒ امیدوں یا کارکردگی Ú©Û’ Ú©Ù… از Ú©Ù… معیار پر پورا اترا ہو۔ ان Ú©ÛŒ ٹیم Ú©ÛŒ Ø+الت یہ ہے کہ جسے بجلی کا کام سونپا وہ بجلی چوری میں Ú©Ù…ÛŒ نہیں کر سکا۔ جسے تیل Ùˆ گیس کا قلمدان دیا، وہ پہلے سے زیادہ نقصان کر رہا ہے۔ جس Ú©Û’ ذمے بندرگاہوں Ú©ÛŒ ترقی لگائی تھی اس Ú©Ùˆ خود ہی کراچی Ú©Û’ نالے صاف کرنے بھیج دیا کہ بندرگاہیں اور جہاز رانی اس Ú©Û’ بس Ú©ÛŒ بات نہیں۔ Ø+Ù‚ یہ ہے کہ کراچی Ú©Û’ نالوں Ú©ÛŒ صفائی بھی ان صاØ+ب Ú©ÛŒ بساط سے باہر ہے۔ جس Ú©Û’ ذمے آبی وسائل لگائے تھے اس کھلنڈرے Ú©Û’ بارے میں اب پتا چلا ہے کہ اسے سوائے موٹر سائیکل اور گاڑی چلانے Ú©Û’ کوئی کام نہیں آتا۔ جس Ú©Ùˆ ریلوے دی تھی وہ سوائے لا یعنی باتیں بنانے Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ نہیں کر سکتا۔ جس پر بیوروکریسی Ú©Û’ بارے میں اعتماد کیا تھا وہ چند ایسے سرکاری افسر بھی نہیں ڈھونڈ سکا جو Ø+کومتی پالیسیوں پر ہی عمل درآمد کرا سکیں۔ مبلغ نتیجہ ان تمام نابغوں Ú©ÛŒ یلغار کا یہ ہے کہ ہر گزرتے دن Ú©Û’ ساتھ ملک میں معاشی اور انتظامی بØ+ران سنگین سے سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔ بتانے والے بتاتے ہیں کہ خود وزیر اعظم بھی ان سے تنگ آ Ú†Ú©Û’ ہیں اور اپنے وزرا Ú©ÛŒ کارکردگی کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جس کا Ú©Ù… از Ú©Ù… نتیجہ Ú©Ú†Ú¾ وزرا Ú©Û’ قلمدانوں میں تبدیلی Ú©ÛŒ صورت میں Ù†Ú©Ù„ سکتا ہے۔
    وزرا Ú©Û’ قلمدانوں میں تبدیلی چہار سو چھائی نالائقی کا علاج شاید اب نہیں رہی۔ اس کا مداوا عمران خان صاØ+ب Ú©Ùˆ اپنی صاف ذہنی سے کرنا ہو گا۔ ان کا اب تک مسئلہ یہ رہا ہے کہ انہیں اپنے ارد گرد سے الجھا دینے والے مشورے مل رہے ہیں۔ بھانت بھانت Ú©ÛŒ ان بولیوں Ú©Ùˆ سن کر بڑے سے بڑا سیاستدان بھی فکری الجھاؤ کا شکار ہو جائے گا۔ کوئی انہیں اØ+تساب پر ÚˆÙ¹ جانے کا مشورہ دے رہا ہے تو کوئی درخت لگانے Ú©Ùˆ ہی سب Ú©Ú†Ú¾ بنا کر پیش کرتا ہے۔ انہیں یہ بتانے والا کوئی نہیں کہ جنابِ وزیر اعظم! معیشت Ø+کومت Ú©ÛŒ اولین ترجیØ+ ہوا کرتی ہے، باقی کام اس Ú©Û’ بعد آتے ہیں۔ ان Ø+الات میں ان Ú©ÛŒ یہ بہت بڑی کامیابی ہے کہ انہوں Ù†Û’ Ú©Ù… از Ú©Ù… معیشت Ú©ÛŒ اوپر Ú©ÛŒ سطØ+ پر Ú©Ú†Ú¾ نظم Ùˆ ضبط پیدا کر لیا ہے، لیکن یہ سب Ú©Ú†Ú¾ صرف اور صرف آئی ایم ایف Ú©ÛŒ پالیسی Ú©ÛŒ بدولت ممکن ہو سکا ہے۔ اب انہیں یہ سمجھنا ہے کہ Ø+کومت Ú©Ùˆ معاشی طور پر مزید بھی Ú©Ú†Ú¾ کرنا ہے، مگر یہ کام ڈاکٹر عبدالØ+فیظ شیخ یا رضا باقر صاØ+ب نہیں کر سکتے۔ یہ دونوں منشیوں Ú©ÛŒ طرØ+ Ø+ساب کتاب تو سیدھے کر سکتے ہیں‘ کاروبار چلانا ان Ú©Û’ بس سے باہر Ú©ÛŒ بات ہے۔ اس Ú©Û’ لیے انہیں خود میدان میں آنا ہو گا۔ وزیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بینک‘ جو انہیں روزانہ بتاتے ہیں کہ ہمارے پاس پیسہ نہیں، سرے سے یہ جانتے ہی نہیں کہ Ø+کومت کا کام کاروبار Ú©Ùˆ پیسہ دینا یا اس میں پیسہ لگانا نہیں بلکہ پالیسی بنانا اور مدد دینا ہے۔ Ø+الت یہ ہے کہ وہ پالیسیاں جو ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ Ú©Û’ آدمی مل جانے پر چند دنوں میں بن سکتی تھیں، ایک سال بعد بھی نہیں بن پائیں۔ کئی سادہ سے کام ایسے ہیں کہ Ú†Ú¾ مہینے پہلے ہو جاتے تو آج ان Ú©Û’ نتائج ہمارے سامنے آ رہے ہوتے مگر نہیں ہوئے۔ اس فضا میں آج بھی عمران خان معاشیات سے متعلق صرف دو کام اپنی فہرست میں رکھ لیں تو Ø+کومتی مشینری Ú©Ùˆ سمت مل جائے گی۔ وہ دو کام ہیں، بند ہوتے ہوئے کارخانوں Ú©Ùˆ چلانا اور نئے کارخانے لگانا۔
    پہلے سے موجود کارخانے اس لیے بند ہو رہے ہیں کہ ان میں سے بیشتر کا انØ+صار صرف اور صرف Ø+کومت سے ملنے والی امداد پر تھا۔ مثلاً دھاگہ بنانے والے کارخانے دو ڈالر سبسڈی Ù„Û’ کر ایک ڈالر Ú©ÛŒ برآمد کر Ú©Û’ سالہا سال سے معیشت کا تباہ کیے جا رہے تھے۔ اب یہ کام ختم ہوا ہے تو وہ بھی بند ہو کر رہ گئے۔ ایسے میں ضروری تھا کہ Ø+کومت میدان میں آتی اور دھاگہ بنانے والے چھوٹے چھوٹے کارخانوں Ú©Ùˆ آپس میں ملا کر بڑے بنانے میں مدد دیتی تو یہ بند نہ ہوتے۔ اس Ú©Ùˆ یوں سمجھیے کہ ایک آدمی Ù†Û’ پچیس پچیس ہزار تکلوں Ú©Û’ Ú†Ú¾ کارخانے لگا رکھے ہیں جو سبسڈی پر Ú†Ù„ رہے تھے۔ اگر ان Ú†Ú¾ کارخانوں Ú©ÛŒ مشینری Ú©Ùˆ ملا کر ڈیڑھ لاکھ تکلوں Ú©ÛŒ ایک ٹیکسٹائل مل Ù„Ú¯ جائے تو ملکی پیداوار وہیں رہے Ú¯ÛŒ اور سبسڈی Ú©ÛŒ ضرورت ختم ہو جائے گی۔ اب کام صرف یہ تھا کہ چھوٹی ٹیکسٹائل ملوں Ú©Û’ مالکان Ú©Ùˆ پیار Ù…Ø+بت Ú©Û’ ساتھ تھوڑی سی مدد فراہم کرکے نئے ماØ+ول میں کام کرنے Ú©Û’ لیے تیار کیا جاتا۔ صنعتی شعبے Ú©Ùˆ سمجھنے والا کوئی ایک شخص بھی کابینہ میں ہوتا تو معاملات ٹھیک ہو جاتے۔ اب ملکی پیداوار گر رہی ہے لیکن وجہ کسی Ú©Ùˆ معلوم نہیں۔ اسی طرØ+ نوجوانوں Ú©Ùˆ نئے کاروبار Ú©ÛŒ طرف راغب کرنے Ú©Û’ لیے رعایتی نرخ پر قرضے دینے تھے کہ وہ مقامی مشینری سے کارخانے لگائیں۔ اس طرØ+ پہلے سے موجود کارخانوں کا کاروبار بھی چلتا، نئی صنعت لگتی اور روزگار بھی ملتا۔ اس سکیم پر سرکار Ú©Ùˆ شرØ+ سود پر رعایت Ú©ÛŒ مد میں پانچ سال میں تیس پینتیس ارب روپے خرچ کرنے تھے لیکن یہ سادہ سی سکیم بھی اس Ø+کومت میں بیٹھے نام نہاد ماہرین Ú©Ùˆ سمجھ نہیں آ رہی۔ اسی طرØ+ زراعت، خدمات اور دوسرے شعبوں میں چھوٹی چھوٹی اصلاØ+ات کرکے ملکی معیشت کا راستہ ہموار کیا جا سکتا ہے۔ ظاہر ہے کوئی بھی وزیر اعظم تنہا یہ نہیں کر سکتا۔ اس Ú©Û’ لیے انہیں ماہر لوگوں Ú©ÛŒ ضرورت ہے۔ عمران خان صاØ+ب کا المیہ یہ ہے کہ ان Ú©Û’ ارد گرد صرف نالائق ہیں۔ جن کا نہ ہونا، ہونے سے کہیں بہتر ہے۔
    2gvsho3 - پہلا سال  Ø+بیب اکرم

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: پہلا سال Ø+بیب اکرم

    2gvsho3 - پہلا سال  Ø+بیب اکرم

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •