Ù¾Ûلا سال Ø+بیب اکرم
عمران خان صاØ+ب Ú©ÛŒ Ø+کومت ایک سال بعد بھی ÙˆÛیں Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ ÛÛ’ جÛاں سے Ú†Ù„ÛŒ تھی۔ Ù¾ÛÙ„Û’ دن بھی اس Ú©Û’ Ûاتھ پاؤں پھولے Ûوئے تھے، اسے آج بھی ملکی مسائل کا ادراک Ù†Ûیں۔ Ù¾ÛÙ„Û’ دن جو نا ØªØ¬Ø±Ø¨Û Ú©Ø§Ø±ÛŒ معلوم Ûوتی تھی، تین سو پینسٹھ دن گزرنے Ú©Û’ بعد نالائقی ثابت ÛÙˆ رÛÛŒ ÛÛ’Û” پاکستان Ú©ÛŒ بÛتّر Ø³Ø§Ù„Û ØªØ§Ø±ÛŒØ® کسی Ø´Ú© Ùˆ Ø´Ø¨Û Ú©Û’ بغیر Ø+کومتی نالائقیوں Ú©ÛŒ عظیم داستان Ûے‘ لیکن ÛŒÛ Ø+کومت تو ایسی ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³ Ú©ÛŒ نا اÛÙ„ÛŒ Ú©Û’ اظÛار Ú©Û’ لیے Ûر Ù„Ùظ بے معنی معلوم Ûوتا ÛÛ’Û” اگر Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ Ù†Û Ûوتا اور وزرا Ú©Ùˆ لوگوں Ù†Û’ اپنی آنکھوں سے دیکھا سنا Ù†Û Ûوتا تو یقین مانیے کوئی بھی قابل اشاعت Ù¾ÛŒØ±Ø§ÛŒÛ Ø§Ù† Ú©ÛŒ Ú©ÛŒÙیت بیان Ù†Û Ú©Ø± سکتا۔ ایسا لگتا ÛÛ’ سکول Ú©Û’ بچے تÙریØ+ کرنے اسلام آباد آن براجے Ûیں اور Ø+کومتی دÙتروں میں گھس کر سرکاری کاغذوں Ú©ÛŒ کشتیاں اور جÛاز بنا بنا کر خوش ÛÙˆ رÛÛ’ Ûیں۔ کوئی وزیر Ú©ÛŒ کرسی پر بیٹھ کر تصویر بنواتا ÛÛ’ تو کوئی مائیک Ù¾Ú©Ú‘ کر Ø+لق سے طرØ+ طرØ+ Ú©ÛŒ بے معنی آوازیں نکال کر داد کا طالب ÛÛ’Û” وزیر اعظم عمران خان اور دو چار وزرا Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر امیر ماں باپ Ú©Û’ ان بچوں کا اتنا بھی ذوق Ù†Ûیں Ú©Û Ú†Ù„Ùˆ شرارت میں ÛÛŒ کوئی ندرت پیدا کر لیں۔ Ûونا Ûوانا ان سے کیا ÛÛ’ØŒ ذرا سمجھداری Ú©ÛŒ بات ÛÛŒ کر لیں تو کاÙÛŒ ÛÛ’Û” لیکن Ù†Ûیں۔ ÛŒÛ Ù„ÙˆÚ¯ اتنا بھی Ù†Ûیں کر سکتے۔ ÛŒÛ ÙˆÛ Ûیں Ú©Û Ú†Ù„Û’ گئے تو انÛیں کوئی پوچھے گا بھی Ù†Ûیں لیکن ان Ú©ÛŒ دھماچوکڑی اس تاریخ Ú©Ùˆ برباد کر ڈالے گی‘ جو عمران خان صاØ+ب Ù†Û’ بائیس برسوں میں اپنی Ù…Ø+نت سے Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ÛÛ’Û” ÛŒÛ ÙˆÛ Ø·Ùیلیے Ûیں جو عمران خان صاØ+ب Ú©ÛŒ کمائی پر عیاشی کر رÛÛ’ Ûیں۔ ان نکھٹو دامادوں Ú©ÛŒ طرØ+ جو شری٠اور کھاتے پیتے گھروں Ú©ÛŒ لڑکیوں سے شادی کرکے ساری زندگی سسرال پر بوجھ بنے رÛتے Ûیں۔ کیا Ù…Ø+ترم عمران خان اپنے ارد گرد موجود ان لوگوں سے جان چھڑا پائیں Ú¯Û’ یا اپنی عمر بھر Ú©ÛŒ پونجی لٹنے کا تماشا دیکھتے رÛیں Ú¯Û’ØŸ
خوش گمانی ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ø¹Ù…Ø±Ø§Ù† خان صاØ+ب Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¯ÛŒØ± تک نالائق خوشامدیوں Ú©ÛŒ ÛŒÛ Ø¨Û’ ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ÛŒ سرکس برداشت Ù†Ûیں کریں Ú¯Û’Û” انÛیں اچھی طرØ+ علم ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø¨ سوال ان سے کارکردگی کا ÛÙˆ گا، Ø³Ø§Ø¨Ù‚Û Ø+کومتوں Ú©ÛŒ کرپشن Ú©ÛŒ Ú©Ûانیوں Ú©Û’ بارے میں Ù†Ûیں۔ اپنے سے Ù¾ÛÙ„Û’ والوں Ú©Ùˆ کوس کوس کر انÛÙˆÚº Ù†Û’ ایک سال گزار لیا یا یوں Ú©Ûیے Ú©Û ÙˆØ²Ø±Ø§ Ú©ÛŒ نا اÛÙ„ÛŒ پر Ù¾Ø±Ø¯Û ÚˆØ§Ù„Û’ رکھا۔ اب ایک سال بعد ÙˆÛ Ø³Ø§Ø±ÛŒ خرابی Ú©ÛŒ Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒ ماضی پر Ù†Ûیں ڈال سکتے۔ انÛیں اپنی صÙÙˆÚº میں دیکھنا ÛÙˆ گا‘ جÛاں انÛیں کوئی ایک بھی ایسا Ù†Ûیں ملے گا جو ان Ú©ÛŒ امیدوں یا کارکردگی Ú©Û’ Ú©Ù… از Ú©Ù… معیار پر پورا اترا ÛÙˆÛ” ان Ú©ÛŒ ٹیم Ú©ÛŒ Ø+الت ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ø¬Ø³Û’ بجلی کا کام سونپا ÙˆÛ Ø¨Ø¬Ù„ÛŒ چوری میں Ú©Ù…ÛŒ Ù†Ûیں کر سکا۔ جسے تیل Ùˆ گیس کا قلمدان دیا، ÙˆÛ Ù¾ÛÙ„Û’ سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù†Ù‚ØµØ§Ù† کر رÛا ÛÛ’Û” جس Ú©Û’ ذمے بندرگاÛÙˆÚº Ú©ÛŒ ترقی لگائی تھی اس Ú©Ùˆ خود ÛÛŒ کراچی Ú©Û’ نالے صا٠کرنے بھیج دیا Ú©Û Ø¨Ù†Ø¯Ø±Ú¯Ø§Ûیں اور جÛاز رانی اس Ú©Û’ بس Ú©ÛŒ بات Ù†Ûیں۔ Ø+Ù‚ ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ú©Ø±Ø§Ú†ÛŒ Ú©Û’ نالوں Ú©ÛŒ صÙائی بھی ان صاØ+ب Ú©ÛŒ بساط سے باÛر ÛÛ’Û” جس Ú©Û’ ذمے آبی وسائل لگائے تھے اس کھلنڈرے Ú©Û’ بارے میں اب پتا چلا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³Û’ سوائے موٹر سائیکل اور گاڑی چلانے Ú©Û’ کوئی کام Ù†Ûیں آتا۔ جس Ú©Ùˆ ریلوے دی تھی ÙˆÛ Ø³ÙˆØ§Ø¦Û’ لا یعنی باتیں بنانے Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں کر سکتا۔ جس پر بیوروکریسی Ú©Û’ بارے میں اعتماد کیا تھا ÙˆÛ Ú†Ù†Ø¯ ایسے سرکاری اÙسر بھی Ù†Ûیں ڈھونڈ سکا جو Ø+کومتی پالیسیوں پر ÛÛŒ عمل درآمد کرا سکیں۔ مبلغ Ù†ØªÛŒØ¬Û Ø§Ù† تمام نابغوں Ú©ÛŒ یلغار کا ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ûر گزرتے دن Ú©Û’ ساتھ ملک میں معاشی اور انتظامی بØ+ران سنگین سے سنگین تر Ûوتا جا رÛا ÛÛ’Û” بتانے والے بتاتے Ûیں Ú©Û Ø®ÙˆØ¯ وزیر اعظم بھی ان سے تنگ آ Ú†Ú©Û’ Ûیں اور اپنے وزرا Ú©ÛŒ کارکردگی کا Ø¬Ø§Ø¦Ø²Û Ù„ÛŒÙ†Û’ کا Ø§Ø±Ø§Ø¯Û Ø±Ú©Ú¾ØªÛ’ Ûیں۔ جس کا Ú©Ù… از Ú©Ù… Ù†ØªÛŒØ¬Û Ú©Ú†Ú¾ وزرا Ú©Û’ قلمدانوں میں تبدیلی Ú©ÛŒ صورت میں Ù†Ú©Ù„ سکتا ÛÛ’Û”
وزرا Ú©Û’ قلمدانوں میں تبدیلی Ú†Ûار سو چھائی نالائقی کا علاج شاید اب Ù†Ûیں رÛی۔ اس کا مداوا عمران خان صاØ+ب Ú©Ùˆ اپنی صا٠ذÛÙ†ÛŒ سے کرنا ÛÙˆ گا۔ ان کا اب تک Ù…Ø³Ø¦Ù„Û ÛŒÛ Ø±Ûا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù†Ûیں اپنے ارد گرد سے الجھا دینے والے مشورے مل رÛÛ’ Ûیں۔ بھانت بھانت Ú©ÛŒ ان بولیوں Ú©Ùˆ سن کر بڑے سے بڑا سیاستدان بھی Ùکری الجھاؤ کا شکار ÛÙˆ جائے گا۔ کوئی انÛیں اØ+تساب پر ÚˆÙ¹ جانے کا Ù…Ø´ÙˆØ±Û Ø¯Û’ رÛا ÛÛ’ تو کوئی درخت لگانے Ú©Ùˆ ÛÛŒ سب Ú©Ú†Ú¾ بنا کر پیش کرتا ÛÛ’Û” انÛیں ÛŒÛ Ø¨ØªØ§Ù†Û’ والا کوئی Ù†Ûیں Ú©Û Ø¬Ù†Ø§Ø¨Ù ÙˆØ²ÛŒØ± اعظم! معیشت Ø+کومت Ú©ÛŒ اولین ترجیØ+ Ûوا کرتی ÛÛ’ØŒ باقی کام اس Ú©Û’ بعد آتے Ûیں۔ ان Ø+الات میں ان Ú©ÛŒ ÛŒÛ Ø¨Ûت بڑی کامیابی ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù†ÛÙˆÚº Ù†Û’ Ú©Ù… از Ú©Ù… معیشت Ú©ÛŒ اوپر Ú©ÛŒ سطØ+ پر Ú©Ú†Ú¾ نظم Ùˆ ضبط پیدا کر لیا ÛÛ’ØŒ لیکن ÛŒÛ Ø³Ø¨ Ú©Ú†Ú¾ صر٠اور صر٠آئی ایم ای٠کی پالیسی Ú©ÛŒ بدولت ممکن ÛÙˆ سکا ÛÛ’Û” اب انÛیں ÛŒÛ Ø³Ù…Ø¬Ú¾Ù†Ø§ ÛÛ’ Ú©Û Ø+کومت Ú©Ùˆ معاشی طور پر مزید بھی Ú©Ú†Ú¾ کرنا ÛÛ’ØŒ مگر ÛŒÛ Ú©Ø§Ù… ڈاکٹر عبدالØ+Ùیظ شیخ یا رضا باقر صاØ+ب Ù†Ûیں کر سکتے۔ ÛŒÛ Ø¯ÙˆÙ†ÙˆÚº منشیوں Ú©ÛŒ طرØ+ Ø+ساب کتاب تو سیدھے کر سکتے Ûیں‘ کاروبار چلانا ان Ú©Û’ بس سے باÛر Ú©ÛŒ بات ÛÛ’Û” اس Ú©Û’ لیے انÛیں خود میدان میں آنا ÛÙˆ گا۔ وزیر Ø®Ø²Ø§Ù†Û Ø§ÙˆØ± گورنر سٹیٹ بینک‘ جو انÛیں Ø±ÙˆØ²Ø§Ù†Û Ø¨ØªØ§ØªÛ’ Ûیں Ú©Û Ûمارے پاس Ù¾ÛŒØ³Û Ù†Ûیں، سرے سے ÛŒÛ Ø¬Ø§Ù†ØªÛ’ ÛÛŒ Ù†Ûیں Ú©Û Ø+کومت کا کام کاروبار Ú©Ùˆ Ù¾ÛŒØ³Û Ø¯ÛŒÙ†Ø§ یا اس میں Ù¾ÛŒØ³Û Ù„Ú¯Ø§Ù†Ø§ Ù†Ûیں Ø¨Ù„Ú©Û Ù¾Ø§Ù„ÛŒØ³ÛŒ بنانا اور مدد دینا ÛÛ’Û” Ø+الت ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ù¾Ø§Ù„ÛŒØ³ÛŒØ§Úº جو ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ Ú©Û’ آدمی مل جانے پر چند دنوں میں بن سکتی تھیں، ایک سال بعد بھی Ù†Ûیں بن پائیں۔ کئی Ø³Ø§Ø¯Û Ø³Û’ کام ایسے Ûیں Ú©Û Ú†Ú¾ Ù…Ûینے Ù¾ÛÙ„Û’ ÛÙˆ جاتے تو آج ان Ú©Û’ نتائج Ûمارے سامنے آ رÛÛ’ Ûوتے مگر Ù†Ûیں Ûوئے۔ اس Ùضا میں آج بھی عمران خان معاشیات سے متعلق صر٠دو کام اپنی ÙÛرست میں رکھ لیں تو Ø+کومتی مشینری Ú©Ùˆ سمت مل جائے گی۔ ÙˆÛ Ø¯Ùˆ کام Ûیں، بند Ûوتے Ûوئے کارخانوں Ú©Ùˆ چلانا اور نئے کارخانے لگانا۔
Ù¾ÛÙ„Û’ سے موجود کارخانے اس لیے بند ÛÙˆ رÛÛ’ Ûیں Ú©Û Ø§Ù† میں سے بیشتر کا انØ+صار صر٠اور صر٠Ø+کومت سے ملنے والی امداد پر تھا۔ مثلاً Ø¯Ú¾Ø§Ú¯Û Ø¨Ù†Ø§Ù†Û’ والے کارخانے دو ڈالر سبسڈی Ù„Û’ کر ایک ڈالر Ú©ÛŒ برآمد کر Ú©Û’ سالÛا سال سے معیشت کا ØªØ¨Ø§Û Ú©ÛŒÛ’ جا رÛÛ’ تھے۔ اب ÛŒÛ Ú©Ø§Ù… ختم Ûوا ÛÛ’ تو ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ بند ÛÙˆ کر Ø±Û Ú¯Ø¦Û’Û” ایسے میں ضروری تھا Ú©Û Ø+کومت میدان میں آتی اور Ø¯Ú¾Ø§Ú¯Û Ø¨Ù†Ø§Ù†Û’ والے چھوٹے چھوٹے کارخانوں Ú©Ùˆ آپس میں ملا کر بڑے بنانے میں مدد دیتی تو ÛŒÛ Ø¨Ù†Ø¯ Ù†Û Ûوتے۔ اس Ú©Ùˆ یوں سمجھیے Ú©Û Ø§ÛŒÚ© آدمی Ù†Û’ پچیس پچیس Ûزار تکلوں Ú©Û’ Ú†Ú¾ کارخانے لگا رکھے Ûیں جو سبسڈی پر Ú†Ù„ رÛÛ’ تھے۔ اگر ان Ú†Ú¾ کارخانوں Ú©ÛŒ مشینری Ú©Ùˆ ملا کر ڈیڑھ لاکھ تکلوں Ú©ÛŒ ایک ٹیکسٹائل مل Ù„Ú¯ جائے تو ملکی پیداوار ÙˆÛیں رÛÛ’ Ú¯ÛŒ اور سبسڈی Ú©ÛŒ ضرورت ختم ÛÙˆ جائے گی۔ اب کام ØµØ±Ù ÛŒÛ ØªÚ¾Ø§ Ú©Û Ú†Ú¾ÙˆÙ¹ÛŒ ٹیکسٹائل ملوں Ú©Û’ مالکان Ú©Ùˆ پیار Ù…Ø+بت Ú©Û’ ساتھ تھوڑی سی مدد ÙراÛÙ… کرکے نئے ماØ+ول میں کام کرنے Ú©Û’ لیے تیار کیا جاتا۔ صنعتی شعبے Ú©Ùˆ سمجھنے والا کوئی ایک شخص بھی Ú©Ø§Ø¨ÛŒÙ†Û Ù…ÛŒÚº Ûوتا تو معاملات ٹھیک ÛÙˆ جاتے۔ اب ملکی پیداوار گر رÛÛŒ ÛÛ’ لیکن ÙˆØ¬Û Ú©Ø³ÛŒ Ú©Ùˆ معلوم Ù†Ûیں۔ اسی طرØ+ نوجوانوں Ú©Ùˆ نئے کاروبار Ú©ÛŒ طر٠راغب کرنے Ú©Û’ لیے رعایتی نرخ پر قرضے دینے تھے Ú©Û ÙˆÛ Ù…Ù‚Ø§Ù…ÛŒ مشینری سے کارخانے لگائیں۔ اس طرØ+ Ù¾ÛÙ„Û’ سے موجود کارخانوں کا کاروبار بھی چلتا، نئی صنعت لگتی اور روزگار بھی ملتا۔ اس سکیم پر سرکار Ú©Ùˆ شرØ+ سود پر رعایت Ú©ÛŒ مد میں پانچ سال میں تیس پینتیس ارب روپے خرچ کرنے تھے لیکن ÛŒÛ Ø³Ø§Ø¯Û Ø³ÛŒ سکیم بھی اس Ø+کومت میں بیٹھے نام Ù†Ûاد ماÛرین Ú©Ùˆ سمجھ Ù†Ûیں آ رÛی۔ اسی طرØ+ زراعت، خدمات اور دوسرے شعبوں میں چھوٹی چھوٹی اصلاØ+ات کرکے ملکی معیشت کا Ø±Ø§Ø³ØªÛ Ûموار کیا جا سکتا ÛÛ’Û” ظاÛر ÛÛ’ کوئی بھی وزیر اعظم تنÛا ÛŒÛ Ù†Ûیں کر سکتا۔ اس Ú©Û’ لیے انÛیں ماÛر لوگوں Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛ’Û” عمران خان صاØ+ب کا Ø§Ù„Ù…ÛŒÛ ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù† Ú©Û’ ارد گرد صر٠نالائق Ûیں۔ جن کا Ù†Û Ûونا، Ûونے سے Ú©Ûیں بÛتر ÛÛ’Û”