عاجز ی اور خضو ع و خشوع
دعا انتہائی عاجزی اور خشوع وخضوع کے ساتھ مانگئے ۔ خشوع اور خضوع سے مراد یہ ہے کہ آپ کادل خدا کہ ہیبت اور عظمت وجلال سے لرزرہا ہو اور جسم کی ظاہری حالت پر بھی خدا کا خوف پوری طرح ظاہر ہو ، سر اور نگاہیں جھکی ہوئی ہوں ، آواز پست ہو ، اعضا ء ڈھیلے پڑے ہوئے ہوں ، آنکھیں نم ہوں ،ا ور تمام انداز واطوار سے مسکینی اور بے کسی ظاہر ہو رہی ہو ، نبی کریمؐ نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز کے دوران اپنی داڑھی کے بالوں سے کھیل رہا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’ اگر اس کے دل میںخشوع ہوتا تو اس کے جسم پر بھی خشوع طاری ہوتا ۔‘‘دراصل دعا مانگتے وقت آدمی کو اس تصور سے لرزنا چاہیے کہ میں ایک درماندہ فقیر ایک بے نوامسکین ہوں ، اگر خدا نخواستہ میں اس در سے ٹھکرا دیا گیا تو پھر میرے لیے کہیں کوئی ٹھکانا نہیں ، میرے پاس اپنا کچھ نہیں ہے جو کچھ ملا ہے خدا ہی سے ملا ہے اور اگر خد انہ دے تو دنیا میںکوئی دوسرا نہیں ہے جو مجھے کچھ دے سکے ۔ خدا ہی ہر چیز کا وارث ہے ۔ اسی کے پاس ہر چیز کا خزانہ ہے ۔ بندہ محض فقیر اور عاجزہے ۔ قرآن پاک میںہدایت ہے :
{اُدْعُوْارَبَّکُمْ تَضَرُّعًا} (سورۃ الاعراف : آیت ۵۵) ترجمہ:’’ اپنے رب کو عاجزی اور زاری کے ساتھ پکارو۔‘‘
عبدیت کی شان ہی یہی ہے کہ بندہ اپنے پروردگار کو نہایت عاجزی اور مسکنت کے ساتھ گڑگڑا کر پکارے ۔اور اس کا دل و دماغ، جذبات واحساسات اور اعضاء اس کے حضور جھکے ہوئے ہوں ، اور اس کے ظاہر وباطن کی پوری کیفیت سے احتیاج وفریاد ٹپک رہی ہو ۔
Great :-) Keep Sharing :-)