مرا دل اور مری جان مدینے والے
تجھ پہ سو جان سے قربان مدینے والے
بھر دے بھر دے مرے داتا مری جھولی بھر دے
اب نہ رکھ بے سرو سامان مدینے والے
کل کے مطلوب کا محبوب ہے معشوق ہے تو
اللہ اللہ تری شان مدینے والے
آڑے آتی ہے تری ذات ہر اک رکھیا کے
میری مشکل بھی ہو آسان مدینے والے
پھر تمنائے زیارت نے کیا دل بے چین
پھر مدینہ کا ہے ارمان مدینے والے
تیرا در چھوڑ کے جاؤں تو کہاں جاؤں میں
میرے آقا میرے سلطان مدینے والے
سگ طیبہ مجھے کہہ کر پکاریں بیدم
یہی رکھے مری پہچان مدینے والے