ببول کے طبی فوائد
طاہر منصور
میاں محمد بخشؒ نے کہا ہے ’’کیکرتے انگور چڑھایا، ہر گچھا زخمایا‘‘۔ وہ غالباً کہنا یہ چاہتے ہیں کہ بروں کی صحبت مسائل کا سبب بنتی ہے۔ ببول یا کیکر ایک ایسا درخت ہے جس کے پھول خوبصورت ہوتے ہیں مگر اس کے ’’جسم‘‘ پر کانٹے ہوتے ہیں۔ اسی لیے اسے محاوروں اور تشبیہات میں منفی طور پر بھی بیان کیا جاتا ہے۔ بہت سے لوگوں کے خیال میںیہ درخت بے سود ہے لیکن ایسا ہرگز نہیں۔ یہ 5 سے 20 میٹر لمبا ہوتا ہے۔ببول افریقہ، مشرق وسطیٰ اور برصغیر کا مقامی پودا ہے۔ شفابخش قوت اور اجزا ببول کے پتے، چھال، پھلی اور گوند سبھی میں طبی افادیت پائی جاتی ہے۔ پتے اور چھال رطوبتوں کو خشک کرنے اور رستے ہوئے خون کو روکنے میں مفید ہیں۔ پھلی سانس کی نالیوں سے بلغمی مواد اور ریشہ خارج کرنے میں معاون ہے۔ گوند جلد کی حدت اور سوزش دور کرنے میں سود مند ہے۔ ببول کی گوند کا لعاب دیگر ادویات کے ساتھ ملا کر سینے کے امراض، نزلہ، اسہال اور پیچش کے علاوہ سوزاک اور قرحہ کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس گوند کا گاڑھا لعاب تیز اور خارش پیدا کرنے والے زہروں کے لیے اعلیٰ تریاق ہے۔ یہ زہر کے ذرات کو سمیٹتا ہے۔ یہ معدے کی جھلی پر ایک تہ چڑھا دیتا ہے جس سے وہ زہر کے اثر سے محفوظ رہتی ہیں۔ اسہال ببول کے مختلف حصے معمولی قسم کے اسہال کے علاج میں مفید ہیں۔ نرم پتوں کے ساتھ سفید اور کالا زیرہ کو ملا کر تین بار روزانہ 12 گرام مقدار میں دیا جاتا ہے۔ چھال سے بنا جوشاندہ بھی اسی مقصد کے لیے تین بار لیا جا سکتا ہے۔ ببول کی گوند کاڑھے یا چاشنی کی صورت میں اسہال کے لیے مؤثر ہے۔ دانتوں کے امراض ببول کی تازہ چھال کو روزانہ چبانا ہلتے ہوئے دانتوں کو مضبوط بناتا اور مسوڑھوں سے خون رسنے کے عمل کو روکتا ہے۔ گندے دانت صاف کرنے کے لیے ببول کی لکڑی کے کوئلے (60 گرام)، توے پر گرم کی ہوئی پھٹکڑی (24 گرام) اور نمک (12 گرام) کا منجن مؤثر اور قدیم نسخہ ہے۔ ایگزیما اسے چھاجن کا مرض بھی کہتے ہیں جس میں شدید خارش ہوتی ہے۔ ایگزیما کے علاج کے لیے ببول کی چھال مؤثر ہے۔ تقریباً 25 گرام چھال ببول اور ہم وزن چھال آم کو ایک لیٹر پانی میں ابالا جاتا ہے اور اس سے اٹھنے والی بھاپ کا سینک متاثرہ حصہ پر کیا جاتا ہے۔ سینک کے بعد متاثرہ حصہ پر گھی مل دیا جاتا ہے۔ ٹانسلز چھال کے جوشاندہ میں معدنی نمک ملا کر غرارے کرنے سے ٹانسلز میں افاقہ ہوتا ہے۔ معمولی کھانسی اور حلق میں خراش کے لیے منہ میں ببول کی گوند رکھ کر اس کا لعاب چوسنے سے تھوڑی دیر بعد تکلیف رفع ہو جاتی ہے۔ ببول کی چھال کا جوشاندہ بنا کر اس میں املی بھگو دیں۔ رات بھر پڑی رہنے کے بعد صبح کو اچھی طرح مَل کر چھان لیں۔ اس پانی کے غرارے کرنے سے منہ کے چھالے ختم ہو جاتے ہیں۔ آشوبِ چشم ببول کے پتے آشوب چشم کے علاج کے لیے بہت کارگر ہیں۔ پتوں کو پیس کر لیپ بنا لیا جائے اور متاثرہ آنکھوں پر رات کو کپڑے کی پٹی میں رکھ کر باندھا جائے۔ اس پٹی کو صبح کے وقت کھولا جائے۔ آنکھوں کی سرخی اور درد ختم ہو جائیں گے۔ تاہم اس عمل میں احتیاط ضروری ہے، بیرونی اشیا کو آنکھ میں داخل نہیں ہونا چاہیے۔