قدیم لکھنؤ کی گلیاں اور بازار
مرزا جعÙر Ø+سین
Ø´Ûر لکھنؤ Ú©Û’ پرانے راستے اور ÙˆÛÛŒ گلیاں تھیں جن Ú©ÛŒ تعمیر شاÛÛŒ زمانے میں Ûوئی تھی اور جو اس مشکل سے بنائی گئی تھیں Ú©Û Ø³Ø§Ø±Û’ Ù…Ø+Ù„Û’ ایک دوسرے سے انÛیں گلیوں Ú©ÛŒ وساطت سے مل جاتے تھے۔ صورت Ø+ال ÛŒÛ ØªÚ¾ÛŒ Ú©Û Ø§ÛŒÚ© شخص گلیوں گلیوں Ûوتا Ûوا آباد Ø´Ûر Ú©Û’ ایک کونے سے دوسرے کونے تک Ù¾ÛÙ†Ú† جاتا تھا۔ مساÙت کا Ù„Ø+اظ رکھتے Ûوئے بعض گلیاں اتنی Ú†ÙˆÚ‘ÛŒ بنائی گئی تھیں Ú©Û Ø§Ù† میں سے گھوڑا گاڑی بآسانی Ù†Ú©Ù„ جائے لیکن خاصی تعداد ایسی گلیوں Ú©ÛŒ تھی جو قدرے چھوٹی تھیں اور ان سے بھی Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªØ¹Ø¯Ø§Ø¯ بالکل چھوٹی چھوٹی گلیوں Ú©ÛŒ تھی۔ ایسی گلیاں اب بھی پرانے لکھنؤ میں بکثرت موجود Ûیں۔ Ù¾ÛŒØ´Û ÙˆØ±ÙˆÚº Ú©Û’ پیشوں سے جو گلیاں منسوب تھیں، ÙˆÛ Ø+قیقتاً تنگ اور چھوٹے چھوٹے Ù…Ø+Ù„Û’ تھے۔ Ø§Ù„Ø¨ØªÛ Ø§Ù¾Ù†ÛŒ سÛولت Ú©Û’ لیے لوگ گلیوں Ú©Ùˆ ملØ+Ù‚Û Ù…Ø+لوں سے منسوب کر Ú©Û’ نامزد کر دیا کرتے تھے مثلاً Ú©Ú‘Û ÙˆØ§Ù„ÛŒ گلی، Ø´Ø§Û Ú¯Ù†Ø¬ Ú©ÛŒ گلی، Ù¹ÙˆØ±ÛŒÛ Ú¯Ù†Ø¬ Ú©ÛŒ Ú¯Ù„ÛŒ ÙˆØºÛŒØ±Û ÙˆØºÛŒØ±ÛÛ” ان Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ú©Ú†Ú¾ گلیاں اپنے ÛŒÛاں Ú©Û’ کسی مقتدر Ø¨Ø§Ø´Ù†Ø¯Û Ú©Û’ نام سے موسوم ÛÙˆ گئی تھیں، لیکن لکھنؤ والے ایسی گلیوں Ú©Ùˆ ’’کوچÛ‘‘ Ú©Û’ ساتھ اØ+تراماً یاد کرتے تھے۔ ÛŒÛ Ù…Ù‚Ø§Ù…Ø§Øª گلیاں Ù†Ûیں Ú©Ûلاتے تھے جیسے Ú©ÙˆÚ†Û Ù…ÛŒØ± انیس، Ú©ÙˆÚ†Û Ù…Ø±Ø²Ø§ دبیر، Ú©ÙˆÚ†Û Ø´Ø§Û Ú†Ú¾Ú‘Ø§ ÙˆØºÛŒØ±Û ÙˆØºÛŒØ±ÛÛ” لیکن جو بات اب تک بÛت یاد آتی ÛÛ’ ÙˆÛ Ø§Ù† گلیوں Ú©ÛŒ صÙائی اور خوبصورتی تھی۔ Ûر Ú¯Ù„ÛŒ بے Ø+د صا٠اور Ø´Ùا٠رÛا کرتی تھی، روشنی کا بھی معقول انتظام رÛتا تھا۔ لوگ آسانی اور اطمینان سے Ø±Ø§Ø³ØªÛ Ú†Ù„ØªÛ’ تھے۔ کبھی کسی Ú©Û’ Ú¯Ù„ÛŒ میں گر کر زخمی Ûونے Ú©ÛŒ خبر سنی Ù†Ûیں گئی۔ اس Ø+سن انتظام میں سرکاری بندوبست سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù…Ø+Ù„Û’ والوں Ú©ÛŒ ÛÙ…Ø¯Ø±Ø¯Ø§Ù†Û ØªÙˆØ¬Û Ø´Ø§Ù…Ù„ رÛا کرتی تھی۔ قریب قریب Ûر گھر Ú©Û’ دروازے Ú©Û’ باÛر Ú©ÛŒ طر٠چراغ جلتا تھا ØªØ§Ú©Û Ø±Ø§Û Ú¯ÛŒØ±ÙˆÚº Ú©Ùˆ سÛولت ÙراÛÙ… رÛÛ’Û” اسی طرØ+ گلیوں میں Ú©ÙˆÚ‘Û’ کا انبار لگانا انتÛائی بدتÛذیبی اور بدکاری سمجھا جاتا تھا۔ Ù…Ø+Ù„Û’ والے خود ایک دوسرے کا خیال رکھتے اور گلیوں Ú©Ùˆ صا٠رکھنا اپنا Ùرض سمجھتے تھے۔ ان راستوں اور گلیوں Ú©Û’ دونوں جانب Ø´Ûریوں Ú©Û’ مکانات تھے اور اب بھی Ûیں۔ نئی Ø+کومت Ù†Û’ نئے نئے قانون بنائے اور ضابطے رائج کیے تو Ø´Ûر Ú©Ùˆ خوشنام بنانے اور اس Ú©ÛŒ تعمیر جدید کرنے Ú©ÛŒ بھی Ùکر Ûوئی۔ آبادی بڑھی، بھاری سواریاں چلنے لگیں، پالکی Ú©ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ú†ÙˆÚ‘ÛŒ Ú†ÙˆÚ‘ÛŒ گاڑیوں Ù†Û’ Ø+اصل Ú©ÛŒ اور Ú†ÙˆÚ‘ÛŒ Ú†ÙˆÚ‘ÛŒ سڑکیں بنانے Ú©Û’ منصوبے بروئے کار لائے گئے تو مکانات کھدنا شروع Ûوئے Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ù† Ú©Û’ انÛدام Ú©Û’ بغیر تعمیر جدید ممکن ÛÛŒ Ù†Ûیں ÛÙˆ سکتی تھی۔ اس کارگزاری اور تعمیر٠جدید میں بکثرت چھوٹے چھوٹے مکانات مسمار Ûوئے۔ بÛت سے شری٠گھرانے ØªØ¨Ø§Û Ùˆ برباد Ûوئے۔ بے شمار لوگوں Ú©Ùˆ بے Ù¾Ù†Ø§Û ØµØ¹ÙˆØ¨ØªÛŒÚº برداشت کرنا پڑیں۔ منڈیاں عموماً اجناس یا ترکاریوں Ú©ÛŒ Ûوتی Ûیں۔ ترکاریوں Ú©ÛŒ منڈی Ú©Ùˆ لکھنؤ والے سبزی منڈی Ú©Ûتے تھے۔ لکھنؤ میں ابتدا میں دو بڑی منڈیاں قائم Ûوئی تھیں۔ ایک ڈالی گنج پار میں یعنی اس Ù…Ø+Ù„Û’ میں جو دریائے گومتی Ú©Ùˆ پار کرنے Ú©Û’ بعد واقع ÛÛ’ اور دوسری سعادت گنج میں۔ ÛŒÛ Ù…Ù†ÚˆÛŒØ§Úº Ø´Ûر میں داخل Ûونے Ú©Û’ بعد پورب اور Ù¾Ú†Ú¾Ù… Ú©Û’ علاقوں میں قائم Ú©ÛŒ گئی تھیں۔ غالباً دورÙشاÛÛŒ میں تیسری منڈی Ù…Ø+Ù„Û Ø±Ú©Ø§Ø¨ گنج میں وجود میں آ گئی تھی جو نئی سڑکیں بننے Ú©Û’ بعد قریبی Ù…Ø+Ù„Û Ø¨Ø§Ù†ÚˆÛ’ گنج میں منتقل کر دی گئی۔ ان منڈیوں میں عموماً تھوک Ùروشی Ûوتی تھی جÛاں سے دوسرے دکاندار ÛÛŒ ØºÙ„Û Ø®Ø±ÛŒØ¯ØªÛ’ اور اپنی اپنی دکانوں پر Ùروخت کرتے تھے۔ Ø´Ûریوں Ú©Ùˆ منڈیوں سے کوئی تعلق Ù†Û ØªÚ¾Ø§Û” بڑے بڑے زمیندار اور Ø±Ø§Ø¬Û Ø§Ù¾Ù†Û’ اپنے علاقوں سے ØºÙ„Û Ù…Ù†Ú¯Ø§ لیتے تھے۔ لوگ اپنے اپنے Ù…Ø+لوں Ú©ÛŒ دکانوں سے ترکاریاں خرید لیتے تھے لیکن Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªØ± ایسا Ûوتا تھا Ú©Û ØªØ±Ú©Ø§Ø±ÛŒ والے Ù…Ø+لوں Ù…Ø+لوں گشت کر Ú©Û’ ترکاریاں Ùروخت کر جاتے تھے۔ اس زمانے میں شعریت کا دور Ø¯ÙˆØ±Û ØªÚ¾Ø§Û” بازار میں سودا بیچنے والے بھی شعر Ùˆ Ù†ØºÙ…Û Ù…ÛŒÚº آوازیں لگاتے تھے۔ ایک Ú©Ú©Ú‘ÛŒ بیچنے والا ÛŒÛ ØµØ¯Ø§ دیتا تھا: ’’لیلا Ú©ÛŒ انگلیاں Ûیں، مجنوں Ú©ÛŒ پسلیاں Ûیں!‘‘ ÛŒÛÛŒ عالم قریب قریب Ûر سودا بیچنے والے کا تھا۔ غلے Ú©ÛŒ منڈیاں ÛÙˆÚº یا سبزی منڈیاں، کوئی کاروباری خریداروں Ú©Ùˆ دھوکا Ù†Ûیں دیتا تھا۔ قیمتوں Ú©Ùˆ بڑھا چڑھا کر بتانا عام دستور تھا جس سے Ûر خریدار واق٠تھا اس لیے Ûر سودا خریدنے والا مول تول کرنے اور چکانے کا خوگر Ûوتا تھا لیکن ایک بار دام Ø·Û’ ÛÙˆ جانے Ú©Û’ بعد ÛŒÛ Ø§Ø·Ù…ÛŒÙ†Ø§Ù† رÛتا تھا Ú©Û Ø¨ÛŒÚ†Ù†Û’ والے Ù†Û’ اپنے مال Ú©ÛŒ جو تعری٠کی ÛÛ’ ÙˆÛ Ø+Ø±Ù Ø¨Û Ø+ر٠صØ+ÛŒØ+ ÛÙˆ گی۔ ترکاری منڈی میں باسی مال Ú©Ùˆ پانی Ú†Ú¾Ú‘Ú© کر ØªØ§Ø²Û Ù†Ûیں بتایا جاتا تھا۔ سبزی Ùروش ØªØ§Ø²Û ØªØ±Ú©Ø§Ø±ÛŒ Ú©Ùˆ ØªØ§Ø²Û Ø§ÙˆØ± باسی Ú©Ùˆ باسی Ú©ÛÛ Ú©Ø± Ùروخت کرتا تھا۔ اسی طرØ+ غلے Ú©ÛŒ منڈی میں اچھے اور خراب Ú©ÛŒ کبھی آمیزش Ù†Ûیں Ûوتی تھی۔ جس منزلت اور قسم کا سودا بتایا جاتا تھا ÙˆÛ ÙˆÛŒØ³Ø§ ÛÛŒ Ûوتا تھا۔ راست بازی اور صداقت پرستی Ûمارے Ø´Ûریوں کا شعار تھا اور انÛیں Ø´Ûریوں میں تاجر اور سودا بیچنے والے بھی شامل تھے۔ بازاروں Ú©Ùˆ تین اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ÛÛ’Û” ایک تو ÙˆÛ Ú†Ú¾ÙˆÙ¹Û’ چھوٹے بازارتھے‘ جو Ûر Ù…Ø+Ù„Û’ میں مستقل طور سے قائم تھے‘ یعنی ÛŒÛ Ú©Û Ú©Ø³ÛŒ ایک Ø¬Ú¯Û Ù¾Ø± متعدد دکانداروںکا اپنی اپنی دکانوں پر علیØ+Ø¯Û Ø¹Ù„ÛŒØ+Ø¯Û Ûر قسم کا مال Ùروخت کرنا۔ Ûر Ù…Ø+Ù„Û’ میں ایسی دکانیں تھیں۔ دوسری قسم ان دکانوں Ú©ÛŒ تھی جو Ûر Ù…Ø+Ù„Û’ میں Ù…Ûینے یا ÛÙتے میں ایک بار لگتی تھیں۔ دوسرے Ù…Ø+لوں سے دکاندار آتے اور اپنے اپنے Ù…Ø+Ù„Û’ Ú©ÛŒ مخصوص اشیا جو انÛیں Ú©ÛŒ صنعت Ùˆ Ø+رÙت سے متعلق Ûوتیں Ùروخت کرتے تھے۔ ایسے بازار سے لوگ صر٠اشتیاق میں سودا خریدتے تھے۔ بلاضرورت بھی چیزیں خریدی جاتی تھیں اور ارزانی Ú©Û’ زمانے میں خریداری کسی Ú©Ùˆ گراں Ù†Ûیں گزرتی تھی۔ تیسری قسم ان بازاروں Ú©ÛŒ تھی جو کسی مخصوص موقع پر اور کسی مخصوص مقام پر سال میں عموماً ایک بار لائی جاتی تھیں۔ انÛیں بازاروں Ú©ÛŒ سیر اور ÙˆÛاں کا Ù†Ø¸Ø§Ø±Û Ú©Ù„Ú†Ø± کا اÛÙ… جزو تھا۔ ان بازاروں میں خریداری Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø³ÛŒØ±ÙˆØªÙریخ بھی ایک مقصد Ûوتا تھا Ø¨Ù„Ú©Û ÛŒÛ Ú©Ûنا Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØµØ+ÛŒØ+ ÛÙˆ گا Ú©Û Ø§ØµÙ„ غرض سیروتÙریØ+ Ûوتی تھی اور خریداریاں ضمناً ÛÙˆ جایا کرتی تھیں۔ ایسے چھوٹے بازار اکثر لگتے تھے۔ مثلاً عید گاÛÙˆÚº میں عید الÙطر اور عیدالضØ+یٰ Ú©Û’ مواقع پر، Ø¹Ø§Ø´ÙˆØ±Û Ù…Ø+رم اور Ú†Ûلم Ú©Û’ دن کربلائے تال Ú©Ù¹ÙˆØ±Û Ù…ÛŒÚº اور Ûر میلے Ú©Û’ موقع پر مخصوص مقامات میں مثلاً بالے میاں Ú©ÛŒ یاد میں ÙˆÚ©Ù¹ÙˆØ±ÛŒÛ Ø§Ø³Ù¹Ø±ÛŒÙ¹ پر، Ûولی Ú©Û’ دن گول Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û Ú©Û’ مقابل ÙˆÚ©Ù¹ÙˆØ±ÛŒÛ Ù¾Ø§Ø±Ú© میں، Ù†Ûان Ú©Û’ دن دریا Ú©Û’ قریب والی سڑک پر۔ مذÛبی تÛواروں Ú©Û’ اجتماعات میں سنجیدگی اور متانت کا مظاÛØ±Û Ûوتا تھا لیکن میلوں Ú©Û’ موقع پر رنگ رلیاں ÛÛŒ عین مقصد Ûوتا تھا۔ دکان دار اپنی اپنی دکانوں Ú©Ùˆ انتÛائی Ø+سن Ùˆ جمال Ú©Û’ ساتھ Ø§Ù“Ø±Ø§Ø³ØªÛ Ú©Ø±ØªÛ’ تھے۔ عنبروعود Ú©ÛŒ خوشبوؤں سے Ùضا معطر Ûوتی تھی۔ Ûر سودا انتÛائی تکل٠سے لگایا جاتا اور سودے Ú©Û’ ظرو٠بڑے سلیقے سے سجائے جاتے۔ Ûر دکان Ú©Ùˆ دیکھ کر اس Ú©ÛŒ طر٠بڑھنے اور Ú©Ú†Ú¾ خرید لینے Ú©Ùˆ دل چاÛتا تھا۔ پرانی معاشرت میں سگریٹ یا سگار Ú©Ùˆ کوئی مقام Ø+اصل Ù†Ûیں تھا لیکن Ø+Ù‚Û Ûر Ù…Ø+ÙÙ„ میں پھر بھی لازمی جزو Ûوا کرتا تھا۔ ان بازاروں میں لوگ Ø+Ù‚Û’ لیے Ûوئے گھومتے اور شیدائیوں Ú©Ùˆ دو دو Ú©Ø´ پلاتے تھے۔ ایسے لوگوں Ú©Ùˆ ساقی Ú©Ûا جاتا تھا۔