کرومیم کی طبی افادیت
فیض الرحمان
کرومیم ایک ایسا دھاتی منرل ہے جس کی ہمارے جسم کو بہت کم مقدار میں ضرورت ہوتی ہے۔ یہ دو اقسام میں پائی جاتی ہے۔ ۱۔ جس میں کرومیم خوراک میں شامل ہوتی ہے اور کرومیم کی کمی کو پورا کرتی ہے۔ ایک صحت مند جسم میں 0.4 سے 6 ملی گرام کرومیم پائی جاتی ہے۔ ۲۔ کرومیم کی دوسری قسم خطرناک ہے اور جلد کے ذریعے جسم میں داخل ہو جاتی ہے۔ یہ صنعتوں کے فضلے اور آلودگی میں بھی ہوتی ہے۔ انسانی جسم کے لیے ضروری کرومیم جسم میں گلوکوز کے افعال کو بہتر کرنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ انسولین کے ساتھ مل کر افعال سرانجام دیتی ہے اور گلوکوز کو توانائی میں تبدیل کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے خون میں شوگر کی سطح کم ہو جاتی ہے اور انسولین کی ضرورت کم مقدار میں ہوتی ہے۔ انسولین چکنائی اور پروٹین کے انجذاب کے لیے بھی کام کرتی ہے۔ کرومیم ایسے افعال کے لیے ضروری ہے جو قدرتی طور پر وقوع پذیر ہوتے ہیں، ان میں کرومیم کولیسٹرول کی مقدار کو کم کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ خوراک سے کرومیم دو سے 10 فیصد تک جسم میں جذب ہوتی ہے۔ نامیاتی کرومیم غیرنامیاتی کرومیم سے جلد جذب ہو کر افعال سرانجام دیتی ہے۔ جذب شدہ کرومیم پروٹین کے ساتھ مل جاتی ہے اور خون میں شامل ہو جاتی ہے۔ زیادہ عمر کے لوگوں میں کرومیم کا انجذاب کم ہوتا ہے اور زیادہ تر کرومیم گردوں کے ذریعے جسم سے خارج ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کرومیم جلد، چکنائی، دماغ، پٹھے اور خصیوں میں جمع رہتی ہے۔ کرومیم کا طریقہ کار انسولین کو زیادہ سے زیادہ گلوکوز کے ساتھ ملانا ہے تاکہ وہ گلوکوز کو توانائی میں تبدیل کر سکے۔ ذیابیطس کی ایک وجہ یہی سامنے آئی ہے کہ ہمارے جسم میں کرومیم کی کمی ہونے کی وجہ سے انسولین کی کارکردگی بہت کمزور ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں گلوکوز تبدیل نہیں ہوتا اور اسی حالت میں رہتا ہے اور خون میں شامل ہو کر شوگر کی سطح زیادہ کر دیتا ہے یا پھر پیشاب میں شامل ہو کر جسم سے براہ راست خارج ہو جاتا ہے جس سے گردوں کے افعال ختم ہو جاتے ہیں۔ کرومیم قدرتی طور پر انسولین کو خلیوں کے ساتھ بائینڈ کرنے میں مدد کرتی ہے۔ کرومیم کی کمی جسم میں مختلف بیماریوں کو جنم دیتی ہے جن میں ہائی بلڈپریشر، کولیسٹرول کی سطح بڑھنا، ذیابیطس، کمزوری، ڈپریشن، کنفیوژن، وزن میں کمی، پیاس لگنا اور پیشاب کا بار بار آنا شامل ہیں۔ کرومیم کی متوازن مقدار جو کہ ایک انسانی جسم کو ایک دن میں چاہیے 50 سے 200 مائیکروگرام ہے۔ مارکیٹ میں کرومیم سپلیمنٹ ملتے ہیں۔ کرومیم اگر تجویز کردہ مقدار سے زیادہ لے لی جائے تو اس کے نتائج الٹ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے دل کی دھڑکن میں بے قاعدگی ہوتی ہے۔ کرومیم کے ذرائع میں انڈے کی زردی، کالی مرچ، بڑا گوشت، پولٹری، بروکولائی، تمام دانے دار اناج، آلو، پالک، گڑ وغیرہ شامل ہیں۔