ادارے میں پُرسکون ماحول
سہیل بابر
کسی ادارے یا دفتر میں انسان جو کچھ کرتا ہے اس میں بہت سا وقت انسانی تعلقات پر صرف ہوتا ہے۔ اسے عام طور پر روزانہ آٹھ گھنٹے دفتر گزارنے ہوتے ہیں تو اس صورت میں انسانی تعلقات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ انسانی تعلقات کو بہتر بنایا جائے تاکہ ماحول پُرسکون اور اچھا رہے۔اس سلسلے میں چند مؤثر تراکیب یہاں پر پیش کی جا رہی ہیں۔ اندازِ فکر: ادارے، تنظیم یا گھر کا ماحول بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ انسان اصلاح کا آغاز اپنی ذات سے شروع کرے، منفی اندازِ فکر سے بچے اور مثبت سوچ اپنائے۔ یہ سوچیں کہ زندگی میں کسی چھوٹی مشکل کی بدولت آپ کسی بڑی مصیبت یا پریشانی سے بچ گئے ہیں۔ اگر آپ کی ترقی نہیں ہو رہی تو اس طرح آپ کو زیادہ سیکھنے اور آگے بڑھنے کا موقع مل گیا ہے۔ حالات سے مت گھبرائیے یہ تو ’’اونچا اڑانے کے لیے‘‘ ہوتے ہیں۔ زندگی میں فرار اور واک آؤٹ مت کریں۔ عظیم تر مفاد اور روشن پہلو کو سامنے رکھیں۔ ادارہ آپ کا محتاج نہیں: اس حقیقت کو جتنا جلدی تسلیم کریں گے کہ دفتر آپ کا محتاج نہیں ہے اور دفتر کے ماحول میں کچھ کرنا ہے وہ مشترکہ طور پر ٹیم ورک کے ذریعہ ہی ممکن ہے، اتنا ہی بہتر ہے۔ حکمت و دانش: ادارے یا دفتر کی زندگی میں اپنے مؤقف کو منوانے کے لیے سمجھ بوجھ اور عقل مندی سے کام لیں۔ کوئی شخص آپ کی دھمکی اور رعب سے متاثر نہیں ہو گا، بلکہ ایسا رویہ اختیار کرنے سے آپ کو آگے چل کر نقصان ہو گا۔ خوش اخلاقی: دوسروں سے خوش اخلاقی اور خوش مزاجی سے کام لیں۔ ان سے بار بار ناراض مت ہوں اور نہ ہی ہر بات پر الجھیں ورنہ آپ دفتر میں ہر شخص کے مذاق کا نشانہ بن جائیں گے۔ میانہ روی اور نرم گفتاری: ادارے، تنظیم یا دفتر میں نرم گفتاری اور اطمینان و سکون کے ساتھ کام کریں۔ چیخ و پکار اور ہنگامہ کرنے کی عادات ترک کرنا ہوں گی بصورت دیگر لوگ آپ کے بارے میں طرح طرح کی باتیں بنانا شروع کر دیں گے۔ حسن سلوک اور شائستگی کے ساتھ بات چیت کو ہر شخص پسند کرتا ہے اور آپ کا گرویدہ بن جاتا ہے۔ دوسروں کو سنیے: جو شخص بھی آپ سے بات کرنا چاہے اس کو سمجھنے اور سننے کی کوشش کریں اور اسے احساس دلائیں کہ آپ اس پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ اسے خوفزدہ کرنے کی کوشش سے گریز کریں۔ اگر کوئی بری یا ناپسندیدہ خبر سنائی جائے تو اسے برابھلا یا منحوس نہ کہیں۔ خواہ مخواہ کے مطلب اخذ مت کریں۔ تلخ باتوں کے جواب میں جذباتی ہو کر فوری طور پر جواب دینا شروع نہ کریں۔ بات صبروتحمل اور حوصلے سے سنیے۔ اہم نکات نوٹ کرتے رہیں۔ حوصلہ اور ضبط و تحمل: اپنے گھر والوں، دوست احباب اور دفتر کے ساتھیوں سے لڑائی جھگڑے سے گریز کریں۔ بلکہ انہیں سمجھنے کی کوشش کریں۔ ان کی کامیابی کی صورت میں انہیں خلوصِ دل سے مبارک باد پیش کریں۔ حسد اور جلن کے بجائے رشک اور پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھیں۔ غلطی کا اعتراف: غلطی کسی بھی انسان سے ہو سکتی ہے۔ جب آپ سے کسی معاملہ میں غلطی ہو تو وسعتِ قلب کے ساتھ اس کا اعتراف کریں اور غلطی کو درست ثابت کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اعتراف کی صورت میں یقینا دوسرے لوگ آپ کا زیادہ احترام کریں گے۔ تنقید برائے تنقید سے گریز: ایک قابل اور باصلاحیت انسان کی یہ خوبی ہوتی ہے کہ وہ دوسروں بالخصوص اپنے ساتھیوں اور ماتحت و معاونین پر بلاوجہ تنقید اور نکتہ چینی سے حتی المقدور گریز کرتا ہے۔ محض تنقید کے ذریعہ خود کو برتر یا اپنی موجودگی کا احساس دلانے سے بھی پرہیز کریں۔ بلکہ ایک رہنما کا کردار تو ایسا ہونا چاہیے کہ دوسرے لوگ اس سے متاثر ہو کر اپنے رویے اور اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں اور خلوصِ دل اور لگن کے ساتھ تنظیم یا ادارے کے لیے کام کریں۔