گراں فروش کی سزا
امیر المومنین حضرت عمر فاروقؓ مسجد سے نکلے تواناج پھیلا ہوا دیکھا۔ پوچھا یہ غلہ کہاں سے آیا ہے۔ لوگوں نے کہا: بکنے کے لیے آیا ہے۔آپ ؓنے دعاکی یا اللہ ! اس میںبرکت دے ۔ لوگوں نے کہا یہ غلہ گراں بھائو پر بیچنے کے لیے پہلے سے جمع کرلیاگیاتھا؟ پوچھا کس نے جمع کیا تھا؟لوگوں نے کہا: ایک تو فروخ نے، اور دوسرے آزاد کردہ غلام نے۔ آپ ؓ نے دونوں کو بلوایا اور فرمایا کہ تم نے ایسا کیوں کیا؟ جواب دیا کہ ہم اپنے مالوں سے خریدتے ہیں ، لہٰذا جب چاہیں بیچیں۔ ہمیں اختیارہے۔ آپ ؓ نے فرمایا : سنو! میں نے حضرت رسول اللہﷺ سے سنا ہے کہ جو شخص مسلمانوں میں مہنگا بیچنے کے خیال سے غلہ روک رکھے ۔اسے اللہ تعالیٰ مفلس کردے گا یا جذامی۔یہ سن کر وہ کہنے لگے کہ ۔۔میری توبہ ہے اللہ تعالیٰ سے ۔ آپ ؓسے عہد کرتاہوں کہ پھر یہ کام نہیں کروں گا۔ لیکن غلام نے کہا کہ۔۔ ہم اپنے مال سے خریدتے ہیں اور نفع اٹھا کر بیچتے ہیں۔ اس میں کیا حرج ہے؟ راوی حدیث حضرت ابویحییٰ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے پھر دیکھا کہ اسے جذام ہوگیا اور جذامی بنا پھرتا تھا۔ (تفسیر ابن کثیر جلد ۱ صفحہ ۳۷۲)
روحانی مسائل اوران کا حل ۔۔۔۔۔ تحریر : مولانا محمد یونس پالن پوری
سے انتخاب
Good Post :-) Keep Sharing :-)