کرونا وائرس سے بچاو کیلئے اØ+تیاطی تدابیر

corona.jpg
عابد ضمیر ہاشمی


نئے سال کے آغاز سے ہی دُنیا کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے، ساتھ ساتھ قدرتی آفات بھی جانی اور مالی نقصان کا باعث بن رہی ہیں۔ چین سے شروع ہونے والی نئی بیماری جس نے دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے کئی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، ہر شخص کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ انسان کو فطرت سے بغاوت نے تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔

اب تک چین سمیت 24 ممالک میں 14 ہزار سے زائد کیسز Ú©ÛŒ تصدیق ہو Ú†Ú©ÛŒ ہے۔ اگر اØ+تیاطی تدابیر اور اقدامات بروقت نہ کیے گئے تو یہ خطرناک مرض 6 ماہ میں 3 کروڑ افراد Ú©Ùˆ موت Ú©Û’ نیند سلا سکتا ہے۔ عالمی سطØ+ پر یہ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ چین سے شروع ہونے والا اور دُنیا میں تیزی سے پھیلتا یہ وہی وائرس ہے جس کا تذکرہ بل گیٹس Ù†Û’ 2018 میں ہی کردیا تھا۔ تاہم مائیکروسافٹ Ú©Û’ بانی Ù†Û’ مذکورہ مرض یا وائرس کا نام نہیں بتایا تھا۔

کرونا وائرس 1960ء میں پہلی بار متعارف ہوا۔ اب تک اسکی 13 اقسام دریافت ہوچکی ہیں جن میں سے 7 اقسام ایسی ہیں جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوسکتی ہیں۔ کرونا وائرس دودھ دینے والے جانوروں اور پرندوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ انفلوائزا کی ایسی قسم ہے جو ناک کے ذریعے پھیپھڑوں میں منتقل ہوتا ہے جس سے وائرس سے متاثر ہونے والے فرد کو سانس لینے میں تکلیف اور دشواری ہوتی ہے۔ کرونا کی علامات 2 سے 14 دنوں میں سامنے آنے لگتی ہیں جن میں نزلہ، زکام، کھانسی، سر اور تیز بخار شامل ہیں۔ اس سے نمونیہ اور پھیپھڑوں میں سوجن پیدا ہوتی ہے اور سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے۔

چین میں اب تک 14628ØŒ ہانگ کانگ میں 14ØŒ مکاو میں 8،جاپان میں 20ØŒ تھائی لینڈ میں 19ØŒ سنگاپور میں 18ØŒ جنوبی کوریا میں 15ØŒ آسٹریلیا میں 12ØŒ تائیوان میں 10ØŒ ملائیشیا میں 8ØŒ امریکا میں 8ØŒ جرمنی میں 8ØŒ فرانس میں 6ØŒ ویت نام میں 6ØŒ متØ+دہ عرب امارات میں 5ØŒ کینیڈا میں 4ØŒ اٹلی میں 2ØŒ برطانیہ میں 2ØŒ بھارت میں 2ØŒ فلپائن میں 2ØŒ کمبوڈیا میں ایک، اسپین میں ایک، فن لینڈ میں ایک، سوئیڈن میں ایک، نیپال میں ایک اور سری لنکا میں بھی کیس Ú©ÛŒ تصدیق ہوئی ہے۔

یہ بیماری انسان Ú©Û’ نظامِ تنفس پر Ø+ملہ کرتی ہے اور Ú©Ú†Ú¾ ہی دنوں میں انسان موت Ú©Û’ منہ میں چلا جاتا ہے۔ کرونا وائرس چین Ú©Û’ شہر ووہان میں پھیلا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دُنیا پر خطرات Ú©Û’ بادل منڈلانے Ù„Ú¯Û’Û” کرونا وائرس Ú©Û’ لیے کوئی ویکسین اور علاج تاØ+ال دستیاب نہیں۔ ماہرین صØ+ت Ú©Û’ مطابق اس سے بچنے Ú©Û’ لیے Ø+فاظتی تدابیر اختیار کریں ،جن میں ہاتھ دھونا، گندے ہاتھ منہ، ناک اور کان پر نہ لگانا، منہ پر ماسک پہننا اور ان لوگوں سے فاصلہ رکھنا، جو اس مرض میں مبتلا ہوں۔ اس بیماری کا پھیلاؤ کھانسی، ہوا، چھینکوں، مریض Ú©Ùˆ ہاتھ لگانے یا جن اشیا پر یہ وائرس موجود ہو، سے ہوتا ہے۔ اگر طبیعت خراب ہو تو زیادہ لوگوں سے میل جول نہ کریں، اپنے منہ اور ناک Ú©Ùˆ ڈھانپ لیں۔ اگر کرونا وائرس Ú©Û’ علاج پر بات کریں تو اس کا اب تک کوئی علاج نہیں ہے۔ اگر کوئی کرونا وائرس میں مبتلا ہوجائے تو اس Ú©ÛŒ علامات پانچ سے Ú†Ú¾ دن میں ظاہر ہو جاتی ہیں۔

ماہرین طب Ú©Û’ مطابق چین Ú©Û’ شہر ووہان میں اس Ú©Û’ پھیلاؤ کا سبب چمگادڑ کا سوپ، جنگلی جانوروں Ú©Û’ Ú©Ú†Û’ گوشت کا استعمال اور سی فوڈ ہے۔ جانوروں سے یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہوا۔ اس Ú©Û’ بعد اس کا پھیلاؤ انسانوں سے انسانوں میں ہوا۔ سات جنوری Ú©Ùˆ چینی Ø+کام Ù†Û’ تصدیق Ú©ÛŒ کہ کرونا وائرس ایک نیا وائرس ہے اور اس کا نام این سی او ÙˆÛŒ رکھا گیا ہے۔ یکم جنوری 2020Ø¡ Ú©Ùˆ ووہان میں سی فوڈ مارکیٹ Ú©Ùˆ بند کر دیا گیا۔11 جنوری Ú©Ùˆ چین میں کرونا وائرس Ú©ÛŒ وجہ سے پہلی موت ہوئی۔ اس سے اب تک چین میں کئی افراد لقمہ اجل بن Ú†Ú©Û’ اور متاثرہ افراد Ú©ÛŒ تعداد 426 سے زائد ہے۔ ہسپتال بھرے Ù¾Ú‘Û’ ہیں اور لوگ خوف میں مبتلا ہیں۔

چین Ú©ÛŒ Ø+کومت Ù†Û’ شہر Ú©Ùˆ سیل کر دیا ہے اور یہاں پر بس، ٹرین اور ہوائی سروس بند کردی گئی ہے، شہریوں Ú©Ùˆ شہر سے باہر جانے Ú©ÛŒ اجازت بھی نہیں ہے۔ چین کا صوبہ ہوبائی اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جبکہ چین Ú©Û’ دیگر Ø+صے اس وبا سے ابھی Ù…Ø+فوظ ہیں، لیکن خطرے Ú©Û’ پیش نظر تمام بڑے سیاØ+تی مقامات Ú©Ùˆ بند کردیا گیا ہے اور عوام Ú©Ùˆ غیر ضروری سفر سے روکا جا رہا ہے۔ ووہان میں اس وقت متعدد بھارتی اور پاکستانی طالب علم موجود ہیں اور وہ بھی اس خطرے Ú©ÛŒ زد میں ہیں۔ ووہان Ú©ÛŒ آبادی گیارہ اعشاریہ آٹھ ملین سے زائد ہے۔ چینی Ø+کام Ù†Û’ پورے ملک میں جنگلی جانوروں Ú©ÛŒ سیل پر پابندی لگا دی ہے۔ اس Ú©Û’ ساتھ قمری سال Ú©Û’ آغاز Ú©ÛŒ تقریبات Ú©Ùˆ بھی ملتوی کر دیا گیا۔ اس Ú©Û’ باوجود کرونا وائرس دُنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور امریکا، تھائی لینڈ، ویتنام، آسٹریلیا، جنوبی کوریا، تائیوان، فرانس، نیپال، ملائیشیا اور جاپان میں اس Ú©Û’ کیس سامنے آ Ú†Ú©Û’ ہیں۔

چین میں جنگلی جانور اور ہر طرØ+ Ú©Û’ سی فوڈ Ú©Ùˆ کھایا جاتا ہے۔ Ú©Ú†Ú¾ طبی ماہرین Ú©Û’ مطابق یہ سانپ، چمگادڑ Ú©Û’ فضلے Ùˆ گوشت سے پھیلا۔ چین Ú©Û’ صد رشی پنگ Ú©Û’ مطابق کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور چین Ú©Ùˆ اس وقت بدترین صورتØ+ال کا سامنا ہے۔ اس وقت چین میں عام تعطیل ہے اور ہنگامی طور پر عوام Ú©Û’ لیے طبی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ووہان میں ایک ہزار بستر پر مشتمل ہسپتال ہنگامی بنیادوں پر تیار کیا گیا ہے۔ مشتبہ مریضوں Ú©ÛŒ وجہ سے پہلے سے قائم ہسپتال مکمل طور پر بھر گئے ہیں۔

عالمی ادارہ صØ+ت Ù†Û’ اس Ø+والے سے کہا ہے یہ سانس Ú©Û’ نظام پر Ø+ملہ کرنے والا وائرس ہے، 25 فیصد مریضوں Ú©ÛŒ بیماری شدت اختیار کر Ú†Ú©ÛŒ ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ Ú©Û’ مطابق وزرات خارجہ بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے اور چین Ú©Û’ Ø+کام Ú©Û’ ساتھ رابطے میں ہے۔ 4 پاکستانی طلبہ میں کروانا وائرس Ú©ÛŒ تصدیق ہوئی ہے جس Ú©Û’ بعد وہ وطن واپسی Ú©Û’ لیے بے چین ہیں لیکن اگر اسلامی نقطہ نظر سے بھی دیکھا جائے تو وباء Ú©Û’ پھیلنے Ú©ÛŒ صورت میں سفر نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے دوسرے شہروں اور ممالک Ú©Û’ صØ+ت مند افراد بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

پاکستان Ú©Û’ بعض طبی ماہرین Ú©Û’ مطابق اس وائرس Ú©Û’ ٹیسٹ Ú©ÛŒ سہولت پاکستان میں موجود ہی نہیں، نمونے ہانگ کانگ بھیجے جائیں Ú¯Û’Û” جب کہ پمز Ú©Û’ ترجمان Ú©Û’ مطابق اس Ú©Û’ ٹیسٹ Ú©ÛŒ سہولت پاکستان میں موجود ہے۔ ملتان Ú©Û’ نشتر ہسپتال میں اس وقت ایک چینی باشندہ فلو، کھانسی اور بخار Ú©Û’ باعث داخل ہے۔ اس وقت دُنیا بھر میں متعدد کرونا وائرس Ú©Û’ کیسز سامنے آئے ہیں۔ Ø+کومت پاکستان Ú©ÛŒ طرف سے ہوائی اڈوں پر اسکریننگ کاؤنٹر قائم کیے گئے ہیں۔

اس کے باوجود ضروری ہے کہ جن مسافروں کو بخار، کھانسی اور فلو ہو اور انہوں نے چین کا سفر کیا ہو تو ان کی جانچ کی جائے۔ خاص طور پر جو چینی باشندے پاکستان میں کام کرتے ہیں اور نئے سال کے باعث وہ چین گئے تھے، ان کی چھٹیاں بڑھا دی جائیں۔ جو واپس آ رہے ہیں ان کا طبی معائنہ کیا جائے۔

پاکستان ترقی پذیر ملک ہے، یہاں Ú©ÛŒ آبادی بھی بہت زیادہ ہے اور صØ+ت Ú©ÛŒ سہولیات بھی Ú©Ù… ہیں، اگر یہ وائرس یہاں پھیل گیا تو بہت تباہ کاریاں ہوںگی، اس لیے اØ+تیاط بہتر ہے۔ پاک چین بارڈر پر بھی اسکریننگ کاؤنٹر قائم کئے جائیں تاکہ بذریعہ روڈ آنے والوں Ú©ÛŒ بھی طبی جانچ پڑتال ممکن ہو سکے۔ اس Ú©Û’ ساتھ ساتھ طبی عملہ بھی اپنی Ø+فاظت یقینی بنائے۔ چین سے آنے والے سامان اور ڈاک Ú©Ùˆ بھی Ø+فاظتی اقدامات Ú©Û’ بعد کھولا جائے۔ سب لوگ اپنے ہاتھ بار بار دھویں، منہ دھوئیں، چھینکتے وقت منہ پر ہاتھ رکھیں، رومال یا ٹشو استعمال کریں۔ اگر یہ موجود نہ ہو تو کہنی Ú©ÛŒ طرف چھینک دیں ہاتھ نہ استعمال کریں۔ گوشت، انڈے پکا کر کھائیں کچا گوشت نہ کھائیں۔ جنگلی جانوروں سے دور رہیں خاص طور پر چمگادڑ Ú©Ùˆ ہاتھ نہ لگائیں۔

فارمز Ú©Û’ جانوروں سے بھی فاصلہ رکھیں۔ اگر کوئی کھانس رہا ہو، بیمار ہو، شبہ ہو کہ اس Ú©Ùˆ کرونا وائرس ہے، اس سے فاصلہ رکھیں۔ پبلک مقامات پر منہ پر ماسک پہنیں، ہاتھوں پر دستانے چڑھا لیں۔ اگر صابن نہ ہو تو ہینڈ سٹیلائزر استعمال کریں۔ غیرضروری سفر سے پرہیز کریں۔ کروانا وائرس ہو یا ڈینگی، کوئی بھی وبائی مرض اØ+تیاط Ú©ÛŒ متقاضی ہوتی ہے۔ ہم اØ+تیاط سے کئی امراض سے نجات پا سکتے ہیں۔ یہ معاشرے Ú©ÛŒ ہر فرد Ú©ÛŒ ذمہ داری ہے۔
نوٹ : یہ آرٹیکل چند یوم پرانا ہے اس میں متاثرہ اور مرنے والوں کی تعداد کم ہے اس مرض میں مذید شدت آگئی ہے