بلوچستان کا لُٹا پُٹا ثقافتی ورثہ
ظریف بلوچ
بلوچستان میں انگریز نو آبادیاتی دور کو ختم ہوئے اب کئی دہائیاں بیت چکیں مگر اس دور کا ورثہ آج بھی بلوچستان میں ان کی موجودگی کا اعتراف کرتا ہے۔ تاریخی ورثہ جو کسی بھی قوم کی ثقافت اور تہزیب و تمدن کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔ اس پر گزری تاریخ کے ورق ورق محفوظ کرنا قوم کے ذوق کا آئینہ دار اور مستقبل کے خطوط واضح کرتا ہے۔ اس اہمیت کے باوجود سرزمین بلوچستان میں قیمتی ثقافتی ورثہ نہ جانے کیوں اہل اقتدار کی نظروں سے اوجھل ہے۔
انگریز دور میں “سنڈیمن” بلوچستان کا چیف کمشنرہوا کرتا تھا، اس کا نام ہم نے زمانہ طالب علمی میں درسی کتابوں میں پڑھا تھا، پھر بلوچستان کے دارالحکومت “شال” (موجودہ کوئٹہ) کا رخ کرنے کے بعد سنڈیمن ہائی سکول اور سنڈیمن ہسپتال بھی دیکھنے کا موقع ملا۔ بعد ازاں بلوچستان کے قدیم ثقافتی شہر “بیلہ” جانے کا بھی اتفاق ہوا تو ہمارے میزبان نے ہمیں سنڈیمن پارک آنے کو کہا۔ سنڈیمن پارک ” کا سن کر میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ شاید قدیم طرز تعمیر کی عمارت کو اس کی تاریخی اہمیت کے پیش نظر محفوظ نہیں تو کم از کم صفائی ستھرائی کا خیال رکھا ہو گا مگر جونہی ہم پارک کے اندر داخل ہوئے تو یہ منظر دیکھ کر ہمارے منہ سے دکھ بھری آہ نکل گئی کہ وہاں صرف جھاڑیوں اور خود رو جنگلی گھاس کے سوا کچھ نظر نہ آیا، پارک کا کیا کہیں، پارک تو صرف نام کا تھا وہاں ہر طرف جھاڑ جھنکار پھیلا ہوا تھا، حالانکہ “سنڈیمن پارک” بیلہ شہر کا واحد پبلک پارک ہے جہاں شہری گھومنے اور سیر و سیاحت کے لئے آ سکتے ہیں مگر پارک کی حالت زار دیکھ کر تو یوں لگ رہا تھا جیسے ہم قبل مسیح کے کسی کھنڈر میں آ گئے ہوں۔ یقین کریں جیسا شوق اور جذبہ دل میں سموئے سے ہم یہاں آئے تھے وہ سب جھاگ کی طرح بیٹھ گیا، اور تو اور یہاں سستانے کیلئے بیٹھنے کی بھی کوئی قابل ذکر جگہ نہ ملی، ہم نے دل ہی دل میں محکمہ آثار قدیمہ کے ذمہ داران کو بے نقط سنا ڈالیں جو اس کی اصل تاریخی صورت کیا برقرار رکھیں گے، وہ تو اس کی خالی خولی صفائی کروانے کے بھی روادار نہیں۔
اسی پارک کے آخری کونے میں ایک مقبرہ موجود ہے جو کہ برطانوی راج کے چیف کمشنر سنڈیمن کی قبر ہے۔ اسی مناسبت سے اس پارک کا نام بھی سنڈیمن پارک رکھا گیا تھا۔ اس مقبرے پر انگریزی حروف میں سنڈیمن کا مکمل نام اور یہ بھی لکھا ہے کہ وہ بلوچستان کا چیف کمشنر رہا ہے۔ اس تختی کے مطابق آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں 28 فروری 1835 کو پیدا ہونے والا سنڈیمن 29 جنوری 1892 کو لسبیلہ میں وفات پا گیا۔
بیلہ شہر میں سیروتفریح کیلئے کسی دور میں قائم کیا گیا اکلوتا “سنڈیمن پارک” چونکہ اب محکمہ آثارقدیمہ کی سپرداری میں آ چکا ہے تو متعلقہ حکام کو احساس کرنا چاہئے کہ جس عوام کے خون پسینے کی کمائی سے اکھٹے کئے گئے ٹیکس سے وہ تنخواہیں اور مراعات لیتے ہیں، عوام کیلئے اس پارک کو ذرہ بھر توجہ تو دیں، کیا یہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف نہیں، کہ جس کام کی وہ تنخواہ لے رہے ہیں اسے سرے سے انجام ہی نہیں دے رہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس تاریخی پارک کی تزئین و آرائش کرکے نہ صرف خوبصورت بنا کر مقامی لوگوں کو سیر و تفریح کی آسان سہولت فراہم کی جائے بلکہ اس کی تاریخی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں۔