گڑیا Ú©Û’ پاؤں ........ Ø¬ÙˆÛŒØ±ÛŒÛ ØµØ¯ÛŒÙ‚
برسوں Ù¾ÛÙ„Û’ Ú©ÛŒ بات ÛÛ’ØŒ میں بس میں سÙر کر رÛÛŒ تھی۔ میں اس وقت کالج Ú©ÛŒ Ø·Ø§Ù„Ø¨Û ØªÚ¾ÛŒ اور اب میں ایک اسکول Ú©ÛŒ پرنسپل ÛÙˆÚºÛ” اس دن بÛت گرمی تھی۔ کالج Ú©ÛŒ وین خراب Ûوگئی تو ÛÙ… سب Ù†Û’ سوچا Ú©Û Ú©ÛŒÙˆÚº Ù†Û Ø§Ù“Ø¬ پھر بس Ú©ÛŒ سواری Ú©ÛŒ جائے۔ اسٹاپ بالکل گھر Ú©Û’ پاس تھا۔ÛÙ… پانچ لڑکیاں بس پر سوار Ûوئیں تو Ûسپتال Ú©Û’ اسٹاپ سے ایک بوڑھی اماں اپنی بÛÙˆ Ú©Û’ ساتھ بس میں سوار Ûوئی۔ بÛÙˆ Ú©ÛŒ گود میں ایک بچی تھی اور اس Ú©Ùˆ رومال میں ایسے لپیٹ رکھا تھا جیسے کھانے یا روٹی Ú©Ùˆ رومال میں باندھا جاتا ÛÛ’Û” ایک دن Ú©ÛŒ بچی دیکھ کر جÛاں ÛÙ… سب کالج Ú©ÛŒ لڑکیوں Ú©Ùˆ بÛت خوشی Ûوئی ÙˆÛاں اس بات پر Ø+یرت Ú©Û Ø¨Ú†ÛŒ Ú©Û’ بدن پر Ú©Ù¾Ú‘Û’ کیوں Ù†Ûیں Ûیں، ÙˆÛ Ø±ÙˆÙ…Ø§Ù„ میں کیوں بندھی ÛÛ’Û” رومال سے اس Ú©Û’ بازو، Ø³ÛŒÙ†Û Ø§ÙˆØ± آدھی ٹانگیں ÚˆÚ¾Ú©ÛŒ Ûوئی تھیں، اس Ú©Û’ ننھے پاؤں باÛر آ رÛÛ’ تھے۔ ÙˆÛ ÛÙ„Ú©ÛŒ سی آواز میں رو رÛÛŒ تھی اور ننگے پاؤں Ûلا کر دودھ مانگ رÛÛŒ تھی۔ ساس بÛÙˆ Ú©Ùˆ مسلسل برا بھلا سنا رÛÛŒ تھی، ایک بیٹا پیدا کرتی تو کیا جاتا، اچھا کیا رÙیق Ù†Û’ اس تیسری کلموÛÛŒ کا Ù…Ù†Û ØªÚ© Ù†Ûیں دیکھا۔ میں اب اس Ú©ÛŒ دوسری شادی کروں گی۔ بÛÙˆ بÛت کمزور Ù„Ú¯ رÛÛŒ تھی Ú†Ù¾ کرکے آنسو بÛا رÛÛŒ تھی اور اپنی بے بسی کا ماتم کر رÛÛŒ تھی۔ مجھ سے رÛا Ù†Ûیں گیا اور میں Ù†Û’ Ú©Ûا بڑی بی! بیٹیاں Ø§Ù„Ù„Û Ú©ÛŒ رØ+مت Ûیں، آپ خود بھی عورت ÛÛŒ Ûو، Ú©Ú†Ú¾ Ø§Ù„Ù„Û Ú©Ø§ خو٠کرو۔ باقی سب بھی میری Ûاں میں Ûاں ملانے Ù„Ú¯Û’Û” ننھی گڑیا Ú©Ùˆ بھی شاید میری بات اچھی لگی، اس Ù†Û’ ننگے پاؤں خوب Ûلا کر اس بار زور Ú©ÛŒ آواز لگا کر دودھ Ù…Ø§Ù†Ú¯Ø§Û”ÙˆÛ Ø¨Ú‘ÛŒ بی Ù…Ù†Û Ù…ÛŒÚº ÛÛŒ Ú©Ú†Ú¾ بڑبڑانے لگی۔ میں Ù†Û’ Ú©Ûا، بچی Ú©Û’ Ú©Ù¾Ú‘Û’ کیوں Ù†Ûیں بنائے، اس Ú©Ùˆ آپ آدھا ننگا Ù„Û’ کر گھوم رÛÛŒ Ûیں، Ú©Ú†Ú¾ تو خدا کا خو٠کریں۔ میں Ù†Û’ اپنا سکار٠اتارا، اس گڑیا Ú©ÛŒ ماں Ú©Ùˆ دیا Ú©Û Ø§Ø³ میں بچی Ú©Ùˆ لپیٹ Ù„Û’ اور خود اپنے دوپٹے Ú©Ùˆ اسکار٠کی طرØ+ لپیٹ لیا۔آگے ایک خاتون Ù¹ÙÙ† Ù„Û’ کر بیٹھی تھی، اس Ù†Û’ روٹی قیمے کا رول بنا کر اس Ù„Ú‘Ú©ÛŒ Ú©Ùˆ دیا Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø³ کا کمزوری سے برا Ø+ال تھا۔ ÙˆÛ Ù„Ú‘Ú©ÛŒ روٹی پر ایسے ٹوٹی جیسے کب سے بھوکی تھی۔ میری دوست Ú©Û’ پاس پانی Ú©ÛŒ بوتل تھی، اس Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ پانی پلایا۔ تھوڑا Ûوش میں آنے Ú©Û’ بعد اس Ù†Û’ بچی Ú©Ùˆ دودھ پلایا اور ننھی گڑیا سوگئی۔ میں Ù†Û’ بیگ سے کاپی پین نکالا اور اس Ù„Ú‘Ú©ÛŒ Ú©Ùˆ اپنے والدین Ú©Û’ سکول کا Ù¾ØªÛ Ù„Ú©Ú¾ دیا Ú©Û Ù¹Ú¾ÛŒÚ© Ûونے Ú©Û’ بعد ÛŒÛاں نوکری کرنے آجانا۔آج سے بیس سال Ù¾ÛÙ„Û’ 50 روپے کا نوٹ بڑا سمجھا جاتا تھا، میں Ù†Û’ ÙˆÛ Ø§Ø³ Ú©Ùˆ دے دیا۔ ÙˆÛ Ø§Ù“Ù†Ø³ÙˆÙˆÙ”Úº Ú©Û’ ساتھ Ø´Ú©Ø±ÛŒÛ Ø§Ø¯Ø§ کرتی رÛی۔ جھولی بھر بھر کر سب Ú©Ùˆ دعائیں دیتی رÛی۔ اس Ú©ÛŒ ساس Ù†Ùرت سے Ù…Ù†Û Ù…ÙˆÚ‘ کر Ú©Ú¾Ú‘Ú©ÛŒ Ú©Û’ باÛر دیکھتی رÛÛŒ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø¨ÛÙˆ تیسری بار بھی بیٹی لائی تھی، بیٹا Ù†Ûیں۔میرے والدین کا چھوٹا سا سکول تھا، جÛاں بÛت سارے بچے پڑھتے تھے۔ ÙˆÛ Ù„Ú‘Ú©ÛŒ Ù†Ø§ØµØ±Û Ø§Ù¾Ù†ÛŒ تین بیٹیوں Ú©Û’ ساتھ ÙˆÛاں آگئی اور آیا کا کام کرنے لگی۔ اس Ú©ÛŒ دو بیٹیاں Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ لگیں اور ننھی گڑیا ابھی چھوٹی تھی تو ÙˆÛ Ø§Ø³ Ú©Ùˆ دوپٹے Ú©Û’ ساتھ باندھ لیتی، جس میں صر٠اس کا Ú†ÛØ±Û Ù†Ø¸Ø± آتا، گول گول آنکھیں، پیارا Ú†ÛرÛÛ” ÛÙ… سب Ù†Û’ اس Ú©Û’ لئے Ú©Ù¾Ú‘Û’ اور کھلونے Ø®Ø±ÛŒØ¯Û’Û”Ù†Ø§ØµØ±Û Ù†Û’ مجھے بتایا Ú©Û ØªÛŒØ³Ø±ÛŒ بیٹی Ú©ÛŒ پیدائش پر میرے شوÛر Ù†Û’ مجھے مارا اور میری ساس Ù†Û’ کوئی Ú©Ù¾Ú‘Û’ Ù†Ûیں بنائے۔ میری بچی ننگی تھی Ú©Û Ø§ÛŒÚ© نرس Ù†Û’ اپنے رومال میں اس Ú©Ùˆ لپیٹ دیا، ڈاکٹر Ù†Û’ مجھے دو دن Ûسپتال میں رکنے کا Ú©Ûا تھا لیکن میری ساس بچی پیدا Ûونے Ú©Û’ بعد مجھے پیدل چلاتے Ûوئے بس اسٹاپ تک لائی۔ میں پھر بھی ساس، سسر اور شوÛر Ú©ÛŒ خدمت کرتی Ûوں، اپنی ØªÙ†Ø®ÙˆØ§Û Ø§Ù“Ø¯Ú¾ÛŒ ساس اور شوÛر Ú©Ùˆ دے دیتی ÛÙˆÚºÛ” میں یتیم Ûوں، ÙˆÛ Ù…Ø¬Ú¾ پر ظلم کرتے Ûیں۔دن گزرتے گئے، میرے امی ابو اب ریٹائرڈ زندگی گزار رÛÛ’ Ûیں اور میں سکول Ú©Ùˆ چلا رÛÛŒ ÛÙˆÚºÛ” Ù†Ø§ØµØ±Û Ø¨Ú¾ÛŒ اب گھر پر آرام کرتی ÛÛ’ اور اس Ú©ÛŒ تینوں بیٹیاں جاب کر رÛÛŒ Ûیں۔ چھوٹی گڑیا جس کا نام علینا ÛÛ’ØŒ اب خود ٹیچر ÛÛ’Û” صبØ+ میرے سکول میں پڑھاتی ÛÛ’Û” Ùارغ اوقات میں ÙˆÛ ØºØ±ÛŒØ¨ اور نادار بچوں Ú©Ùˆ پڑھاتی ÛÛ’Û” اس Ú©Û’ والد اور دادی Ú©Ùˆ اب سمجھ آگیا ÛÛ’ بیٹیاں بھی بیٹوں سے Ú©Ù… Ù†Ûیں اور بیٹیاں Ø§Ù„Ù„Û Ú©ÛŒ رØ+مت Ûیں۔