Results 1 to 2 of 2

Thread: نظرثانی کی ضرورت ۔۔۔۔۔۔ کنور دلشاد

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up نظرثانی کی ضرورت ۔۔۔۔۔۔ کنور دلشاد

    نظرثانی کی ضرورت ۔۔۔۔۔۔ کنور دلشاد

    ہمارے ملک میں منتخب ارکان Ú©ÛŒ مدت Ú©Û’ Ø+والے سے بØ+Ø« ایک عرصے سے جاری ہے۔ Ú©Ú†Ú¾ Ø+لقوں کا کہنا ہے کہ یہ مدت چار سال ہونی چاہیے جبکہ دوسرے Ø+لقے اس سوچ Ú©Û’ Ø+امل ہیں کہ یہ مدت پانچ سال ہی رہنی چاہیے‘ جیسے کہ اس وقت ہے۔ اس معاملے میں دونوں Ø+لقوں یا طبقوں Ú©Û’ اپنے اپنے جواز‘ اپنے اپنے موقف‘ اپنی اپنی وضاØ+تیں اور اپنی اپنی توجیہات ہیں۔ اس بارے میں میرا ذاتی نقطہ نظر یہ ہے کہ ملک Ú©Û’ موجودہ انتخابی‘ سیاسی‘ پارلیمانی نظام Ú©Ùˆ مدِ نظر رکھ کر پورے سسٹم کا از سر نو جائزہ لیتے ہوئے پارلیمانی ارکان Ú©ÛŒ مدت پانچ سال Ú©ÛŒ بجائے چار سال رکھنے Ú©ÛŒ تجویز پر غور کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ میری دانست میں اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ ملک میں ہر وقت جو ایک سیاسی کشمکش Ú©ÛŒ سی صورت نظر آتی ہے‘ ابہام Ú©Û’ بادل جو ہر وقت چھائے رہتے ہیں اور یہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ سیاسی معاملات کا اونٹ کس کروٹ بیٹھنے والا ہے اور جو کرپشن Ú©Û’ Ø+والے سے آئے روز آواز اٹھتی رہتی ہے‘ تو مدت چار سال کرنے Ú©Û’ نتیجے میں اس صورت Ø+ال میں بہتری آئے گی‘ اور ملک میں صدارتی سسٹم لانے Ú©Û’ Ø+والے سے بار بار جو ایک لہر اٹھتی ہے‘ اس کا بھی ہمیشہ Ú©Û’ لیے ازالہ ہو جائے اور پارلیمانی نظام Ú©Û’ ناکام ہونے Ú©Û’ بارے میں اکثر جو ایک تاثر قائم کرنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ جاتی ہے‘ وہ بھی خود بخود دم توڑ جائے گی۔ میرا یہ مؤقف نیا نہیں ہے۔ میں Ù†Û’ Ø+کومت Ú©ÛŒ تشکیل کردہ انتخابی اصلاØ+ات کمیٹی Ú©Ùˆ دسمبر 2014Ø¡ میں تجویز پیش Ú©ÛŒ تھی کہ چار سال Ú©ÛŒ مدت کا تعین کرنے سے ملک میں تسلسل Ú©Û’ ساتھ جاری سیاسی خلفشار‘ دھرنے اور اØ+تجاجی تØ+اریک کا خود بخود خاتمہ ہو جائے گا۔ اپوزیشن Ú©Ùˆ اگلے الیکشن Ú©Û’ لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا Ù¾Ú‘Û’ گا جبکہ Ø+کمران جماعت برق رفتاری سے اپنے منصوبے مکمل کرے گی۔ اس کا ایک ممکنہ مثبت نتیجہ یہ بھی برآمد ہو سکتا ہے کہ اس طرØ+ اپوزیشن Ú©Ùˆ بھی اسمبلیوں میں قانون سازی اور عوام Ú©ÛŒ فلاØ+ Ùˆ بہبود Ú©Û’ لیے عملی اقدامات کرنے Ú©ÛŒ ضرورت پیش آئے گی‘ کیونکہ Ø+زبِ اختلاف جانتی ہو Ú¯ÛŒ کہ جلد ہی اس Ú©Ùˆ ووٹ Ú©Û’ لیے عوام Ú©Û’ پاس جانا Ù¾Ú‘Û’ گا۔ میری پیش کردہ اس تجویز Ú©ÛŒ اس وقت Ú©Û’ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور تØ+ریک انصاف Ú©Û’ چیئرمین Ù†Û’ بھی تائید Ú©ÛŒ تھی‘ لیکن انتخابی اصلاØ+ات Ú©ÛŒ کمیٹی Ù†Û’ ان تجاویز Ú©Ùˆ نظر انداز کر دیا تھا۔
    اسی طرØ+ میرا نقطہ نظر یہ بھی ہے کہ ملک میں سیاسی مفاہمت Ú©Ùˆ فروغ دینے Ú©Û’ لیے آئین Ú©Û’ آرٹیکل 62 (1) ایف پر نظر ثانی کرتے ہوئے دس سال Ú©ÛŒ مدت مقرر Ú©ÛŒ جانی چاہیے کیونکہ تا Ø+یات نا اہلی Ú©Û’ بارے میں متعلقہ آرٹیکل اس آئین Ú©Û’ آرٹیکل 63 (1) جی اور ایچ سے متصادم Ù…Ø+سوس ہوتا ہے۔ نا اہلی Ú©Û’ آرٹیکل Ú©Û’ بارے میں مزید غور Ùˆ خوض اور اس میں ترمیم کرنے Ú©Û’ بارے میں موجودہ پارلیمنٹ میں‘ اپنے مخصوص سیاسی تناظر میں جرأت کا فقدان ہے‘ لہٰذا آئین Ú©Û’ آرٹیکل 184 (3) Ú©Û’ تØ+ت 17 رکنی فل کورٹ اس بارے میں جائزہ Ù„Û’ کر پارلیمنٹ Ú©Ùˆ مشورہ دینے Ú©ÛŒ مجاز ہے۔ ویسے بھی دس سال Ú©ÛŒ نا اہلی بھی بادی النظر میں تا Ø+یات نا اہلی Ú©Û’ مترادف ہی ہے کیونکہ متعلقہ نا اہل شخص طویل مدت تک پارلیمنٹ Ú©ÛŒ رکنیت سے Ù…Ø+روم رہے گا۔ ویسے بھی سبھی Ú©Û’ مشاہدے میں آتا ہے کہ نا اہلی Ú©Û’ باوجود پارٹی امور چلائے جاتے ہیں اور سرکاری Ùˆ غیر سرکاری امور میں ان Ú©ÛŒ شمولیت بھی نظر آ رہی ہے۔ کیا اس بات پر غور کیا جا سکتا ہے کہ جو سیاسی رہنما آرٹیکل 62 (1) ایف Ú©ÛŒ زد میں آئیں ان Ú©ÛŒ سیاسی سرگرمیاں تو بدستور اور Ø+سب معمول جاری ہیں‘ لیکن باقی معاملات پر جو پابندیاں ضروری ہیں‘ وہ لگا دی جائیں۔ یاد رہے کہ ایبڈو زدہ سیاست دانوں Ú©Ùˆ سیاسی سرگرمیوں میں Ø+صہ لینے Ú©ÛŒ ممانعت تھی‘ یہاں تک کہ وہ سوشل فنکشنز میں بھی جانے سے گریز کرتے تھے‘ اس Ú©Û’ برعکس آئین Ú©Û’ آرٹیکل 62 (1) ایف Ú©Û’ تØ+ت نا اہل شخصیات Ú©Û’ شب Ùˆ روز پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا۔ اس Ú©ÛŒ سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی جائیں تو زندگی Ú©Û’ باقی معمولات اسی طرØ+ جاری رہتے ہیں، تو اب عظیم تر مفاہمت Ú©Û’ پیش نظر سپریم کورٹ آف پاکستان مناسب سمجھے تو فل کورٹ Ú©Û’ ذریعے اس کا متبادل Ø+Ù„ نکالنے Ú©ÛŒ کوشش کرنے Ú©ÛŒ مجاز ہے۔
    ایک اور معاملہ جس پر میں ایک عرصے سے بات کرنا چاہتا ہوں الیکشن میں ووٹوں Ú©Û’ ٹرن آئوٹ کا ہے۔ ووٹر عام طور پر تین Ø+صوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔ ایک‘ جو کسی پارٹی سے وابستہ ہوں‘ دوسرے‘ مخالف پارٹی Ú©Û’ Ø+امی اور تیسرے‘ نیوٹرل رہنے والے‘ جو ووٹ ہی نہیں ڈالتے۔ فرض کریں Ú©Ù„ ووٹ اگر سو ہوں تو بتیس فیصد ووٹ Ø+اصل کرنے والا جیت جاتا ہے جبکہ اٹھائیس فیصد والا امیدوار ہار جاتا ہے‘ لیکن ان چالیس فیصد Ú©Ùˆ نظر انداز کر دیا جاتا ہے جو نیوٹرل ہیں یا خاموش۔ لہٰذا میری تجویز یہ ہے کہ آئندہ انتخابات میں ووٹرز Ú©Û’ ٹرن آؤٹ میں اضافہ Ú©Û’ لیے الیکشن کمیشن اپنے قانونی اختیارات Ú©Ùˆ بروئے کار لاتے ہوئے صوبائی ایڈمنسٹریشن Ú©Ùˆ پابند کر Ú©Û’ سرکاری وسائل سے ووٹروں Ú©Ùˆ پولنگ سٹیشن تک پہنچانے کیلئے سرکاری ٹرانسپورٹ کا انتظامات کرے۔ میرا گمان ہے کہ ووٹروں Ú©Ùˆ گھروں سے پولنگ سٹیشن تک اور پھر واپس اپنے گھروں تک Ù¾Ú© اینڈ ڈراپ Ú©ÛŒ سہولت مل جائے تو انتخابات کا ووٹرز ٹرن آئوٹ 60 فیصد سے کراس کر جائے گا‘ جس سے ملک میں Ø+قیقی نمائندگان Ú©ÛŒ Ø+کومت معرض وجود میں آ سکتی ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں نواز شریف Ú©Ùˆ صرف 17 فیصد نمائندگی ملتی رہی اور موجودہ Ø+کومت Ú©Ùˆ بھی ڈھائی کروڑ ووٹروں Ú©ÛŒ Ø+مایت Ø+اصل ہوئی تھی‘ جبکہ رجسٹرڈ ووٹروں Ú©ÛŒ تعداد ساڑھے دس کروڑ سے زائد تھی۔
    اب جبکہ ہمارا ملک آئندہ ترقی پذیر ممالک Ú©ÛŒ صف میں کھڑا ہونے جا رہا ہے اور قوم Ú©ÛŒ نگاہیں اس Ø+والے سے وزیر اعظم عمران خان پر Ù„Ú¯ÛŒ ہوئی ہیں۔ دوسری جانب کرپشن زدہ سیاست دانوں سے قومی اØ+تساب بیورو Ú©Û’ چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال آہنی ہاتھوں سے اØ+تساب کرا رہے ہیں‘ اس صورت Ø+ال Ú©Ùˆ مزید مستØ+Ú©Ù… کرنے Ú©Û’ لیے ضروری ہے کہ ملک Ú©Û’ وسیع تر مفاد میں گرینڈ ڈائیلاگ کا اہتمام کیا جائے جس میں عدالت عظمیٰ‘ عدالت عالیہ Ú©Û’ چیف جسٹس صاØ+بان‘ قومی اسمبلی Ú©Û’ سپیکر اور چیئرمین سینیٹ‘ قائد ایوان‘ قائد اپوزیشن‘ تینوں فورسز Ú©Û’ چیفس Ú©Ùˆ مدعو کر Ú©Û’ ملک Ú©Û’ قومی مسائل Ú©Û’ Ø+Ù„ Ú©Û’ بارے میں ایسا لائØ+ہ عمل تیار کیا جائے کہ ملک میں سیاسی اور معاشی استØ+کام Ú©Ùˆ فروغ ملے‘ جبکہ ابہام کا باعث بننے والے معاملات پر نظرثانی Ú©Û’ لیے غیر جانبدارانہ اعلیٰ سطØ+ کا کمیشن بنا کر دائمی Ø+Ù„ نکالنے Ú©Û’ لئے لائØ+ہ عمل بنایا جائے۔
    وزیر اعظم عمران خان اپنے قریبی دوست نعیم الØ+Ù‚ Ú©ÛŒ رØ+لت Ú©Û’ بعد اور قریبی ساتھیوں Ú©ÛŒ سرد مہری Ú©ÛŒ وجہ سے تنہائی کا شکار ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ انہیں شاہ Ù…Ø+مود قریشی پر مکمل اعتماد اور بھروسہ کرنا چاہیے‘ اور وزیر اعظم ہاؤس میں جو سرکاری Ùˆ غیر سرکاری ترجمانوں کا بازار لگا ہوا ہے ان Ú©Û’ بارے میں Ø+ساس اداروں سے جانچ پڑتال کروانی چاہیے۔ میرا اندازہ ہے کہ پنجاب میں وزیر اعلیٰ Ú©ÛŒ کمزور Ø+یثیت سے ایک ایسا طاقت ور گروپ سامنے آ رہا ہے جو بلدیاتی انتخاب میں تØ+ریک انصاف Ú©Ùˆ چاروں شانے چت کر دے گا۔ ضروری ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے آئینی اور قانونی ماہرین پر بھی گہری نظر اور کراس چیکنگ Ú©Û’ لیے اپنے دوستوں سے رابطہ رکھیں جنہوں Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ 2013 Ú©Û’ انتخابات میں گرداب سے نکالنے میں مدد Ùˆ معاونت Ú©ÛŒ تھی۔
    2gvsho3 - نظرثانی کی ضرورت ۔۔۔۔۔۔ کنور دلشاد

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: نظرثانی کی ضرورت ۔۔۔۔۔۔ کنور دلشاد

    2gvsho3 - نظرثانی کی ضرورت ۔۔۔۔۔۔ کنور دلشاد

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •