حرام مال کی ممانعت ..... تحریر : مفتی محمد وقاص رفیع
’’اگر کسی نے حرام مال جمع کیا، پھر اُس میں سے زکوٰۃ ادا کی یا صدقہ دیا، تو اُس کو اِس کا کچھ اجر نہیں ملے گا، بلکہ اُلٹا اُس کو اِس کا وبال ہوگا۔‘‘ حدیثِ رسول ؐ
قرآنِ مجید ا ور ا حادیث مبارکہ میں اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایمان والوں کو آپس میں ایک دوسرے کا مال ناجائز اور ناحق طور پر کھانے سے بڑی سختی سے منع کیا ہے۔ چنانچہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ترجمہ ''اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق طریقے سے نہ کھاؤ!اِلا یہ کہ کوئی تجارت باہمی رضامندی سے وجود میں آئی ہو(تو وہ جائز ہے) (سورۃ النساء:4 /29) علماء نے ناحق طریقے سے مال کھانے کے ضمن میں بے شمار چیزیں ذکر کی ہیں، جن میں سے ڈکیتی،چوری، رشوت، سود، جواء، غصب، خیانت ، ناپ تول میں کمی بیشی،دھوکہ دہی، ذخیرہ اندوزی ، مالِ یتیم میں خورد برد اور جھوٹی قسم سے حاصل کیا گیا مال سر فہرست ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ''لوگ لمبی لمبی دُعائیں مانگتے ہیں، حالاں کہ اُن کی حالت یہ ہے کہ اُن کا کھانا حرام کا ہوتا ہے ، اور اُن کا کپڑا حرام کا ہوتا ہے، پھر ایسے لوگوں کی دُعاکیوں کر قبول ہوسکتی ہے؟‘‘ (مسلم، ترمذی) حضرت ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ نے عرض کیا کہ: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے لئے دُعاکیجئے کہ میں ''مستجاب الدعوات‘‘ ہوجاؤں!‘‘ آپﷺنے فرمایا : ''اپنے کھانے کو پاک کرو!‘‘ اللہ کی قسم! جب کوئی شخص حرام کا لقمہ پیٹ میں ڈالتا ہے تو 40 دن تک اللہ تعالیٰ اُس کا عمل قبول نہیں کرتا۔ جس شخص کا بدن حرام مال سے بڑھا تو اُس کا بدلہ سوائے جہنم کے اورکچھ بھی نہیں ہے۔‘‘ (معجم طبرانی) حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''جس شخص نے 10 درہم کا لباس خریدا، لیکن اُس میں1 درہم حرام کا تھا تو جب تک یہ لباس اُس کے بدن پر رہے گا، اُس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔‘‘ (مسند احمد)حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کی روایت میں ہے کہ''جس نے حرام مال سے کرتا(قمیص) پہنی تو اُس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔‘‘(مسند بزاز) حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ''منہ میں خاک ڈال لینا اِس سے بہتر ہے کہ کوئی شخص حرام مال اپنے منہ میں ڈالے۔‘‘ (مسند احمد)
حضرت ابو ہریرہ ؓسے ہی ایک اورروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ''اگر کسی نے حرام مال جمع کیا، پھر اُس میں سے زکوٰۃ ادا کی یا صدقہ دیا، تو اُس کا اِس کا کچھ اجر نہیں ملے گا، بلکہ اُلٹا اُس کو اِس کا وبال ہوگا۔‘‘ (بخاری، مسلم) حضرت قاسم بن مخیرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ''جس شخص نے حرام ذریعے سے مال جمع کیا ، پھر اُس میں سے صدقہ کیا، یا اللہ تعالیٰ کے راستے میں صرف کیا، یا قرابت داروں پر خرچ کیا، یا اُس سے غلام آزاد کیا، تو بجائے اجر کے اِس پر اُس کو وبال ہوگااور وہ شخص جہنم میں داخل کیا جائے گا۔
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضورِ اقدس ﷺنے ناپ تول میں کمی بیشی کرنے والوں کو فرمایا '' تم ایسا کام کر رہے ہوجس سے پہلی اُمتیں ہلاک ہوچکی ہیں۔‘‘ (ترمذی) حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا ''ناپ تول میں کمی بیشی سے ''قحط‘‘ پڑ جاتا ہے، جس طرح بدکاری کی کثرت سے ''طاعون‘‘ مسلط ہوجاتا ہے۔‘‘ (ابن ماجہ، بزاز، بیہقی)
حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ''جس نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ (مسلم) حضرت ابن مسعودؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''دھوکہ اور فریب میں (لے جانے والے) ہیں۔‘‘ (معجم طبرانی) حضرت ابن مسعوؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے سوکھے گیہوں اوپر رکھ چھوڑے تھے اور گیلے اندر کردیئے تھے، تو آپﷺ نے ہاتھ سے اُٹھاکر دیکھا اور فرمایا ''جو دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ (مسلم ،ابن ماجہ)
حافظ ابن حجر مکیؒ نے لکھا ہے کہ امام ابوحنیفہؒ نے تجارت میںاپنے ایک شریک کے پاس کپڑا بھیجا اور بتایا کہ کپڑے میں عیب ہے، خریدار کو عیب سے آگاہ کردینا، اُس نے وہ کپڑا فروخت کیالیکن خریدار کو عیب بتلانا بھول گیا، امام ابوحنیفہؒ کو جب معلوم ہوا اُس سے حاصل ہونے والی ساری قیمت صدقہ کردی، جس کی قیمت3 ہزار درہم تھی۔ (الخیرات الحسان)
حضرت معمرؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ: ''غلہ گرانی کے لئے وہی شخص روکتا ہے جو گناہ گار اور خطا کار ہوتا ہے۔‘‘ (ترمذی) حضرت ابن عمرؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ''جس شخص نے40 دن سے زیادہ غلے کو روکا تو اللہ تعالیٰ کا اُس سے کوئی واسطہ نہیں۔‘‘ (بزاز، ابویعلیٰ) حضرت عمر فاروق ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا ''غلے کو روکنے والا ملعون ہے۔‘‘ (ابن ماجہ)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا ''جو شخص غلہ کی گرانی میں کوشش کرتا ہے اور نرخ میں دخل اندازی کرکے غلے کا بھاؤ مہنگا کردیتا ہے تو ایسا شخص اِس قابل ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی تہہ میں ڈالے۔‘‘ (ابو داؤد) حضرت عمر فاروق ؓ بیان کرتے ہیں کہ میںنے رسول اللہ ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: ''جو شخص شدید ضرورت کے وقت غلے کو روکے گا ، تو اللہ تعالیٰ اُس کو ''جذام‘‘ اور ''افلاس‘‘ میں مبتلا کردے گا۔‘‘ (ابن حبان)
حضرت حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا ''بائع اور مشتری جب سچ بولتے ہیں تو برکت ہوتی ہے۔ جب کچھ چھپاتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں تو برکت ختم ہوجاتی ہے۔ جھوٹی قسم سے مال تو بک جاتا ہے مگر برکت ختم ہوجاتی ہے۔‘‘(بخاری ومسلم)حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشا د فرمایا کہ: ''جو شخص جھوٹی قسم کھاکر مال فروخت کرتا ہے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اُس کی طرف نظر بھر کر بھی نہ دیکھے گا۔‘‘ (بخاری) حضرت سلمانِ فارسیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشا د فرمایا ''بوڑھا بدکار، جھوٹی قسم کھاکر مال فروخت کرنے والا، اور فقیر متکبر اِس قابل نہیں کہ اللہ تعالیٰ اُن کی طرف رحمت کی نظر سے دیکھے۔‘‘(معجم طبرانی)مؤرخین نے لکھا ہے کہ کوفہ میں ''مستجاب الدعوات‘‘ لوگوں کی ایک جماعت تھی، جب کوئی حاکم اُن پر مسلط ہوتااُس کے لئے بد دُعا کرتے وہ ہلاک ہو جاتا۔ حجاج ظالم کا جب وہاں تسلط ہوا تو اُس نے ایک دعوت کی ، جس میں اُن حضرات کو خاص طور سے شریک کیا اور جب کھانے سے فارغ ہوچکے تو اُس نے کہا کہ میں اِن لوگوں کی بد دُعا سے محفوظ ہوگیا کہ حرام کی روزی اُن کے پیٹ میں داخل ہوگئی۔