Results 1 to 2 of 2

Thread: کورونا کیا عذابِ الٰہی ہے؟ ۔۔۔۔۔۔ خورشید ندیم

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up کورونا کیا عذابِ الٰہی ہے؟ ۔۔۔۔۔۔ خورشید ندیم

    کورونا کیا عذابِ الٰہی ہے؟ ۔۔۔۔۔۔ خورشید ندیم

    ختمِ نبوت کا ایک مفہوم یہ ہے کہ اب نہ کوئی نبی آئے گا اور نہ انکار Ú©ÛŒ صورت میں کوئی عذاب۔ تنبیہات باقی ہیں اور تا صبØ+ِ قیامت باقی رہیں گی۔
    عقیدہ اس لیے نہیں ہوتا کہ منکرین Ú©Ùˆ ایذا پہنچانے Ú©Û’ لیے اُسے ہتھیار بنا لیا جائے۔ عقیدے Ú©Û’ انسانی علم اور عمل پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، اگر وہ انسان Ú©Û’ شعور کا Ø+صہ بنے۔ بصورتِ دیگر وہ صرف ایک عصبیت ہے، جس کا زندگی سے کوئی عملی تعلق نہیں۔ Ù…Ø+ض ایک امتیازی نشان، جس سے صرف دوسروں Ú©ÛŒ زندگی اجیرن بنانے کا کام لیا جاتا ہے۔ اسی طرØ+ Ú©Û’ لوگ ہوتے ہیں جن Ú©Û’ بارے میں کہا گیا کہ قرآن پڑھتے ہیں مگر Ø+لق سے نیچے نہیں اترتا۔
    ختم نبوت ایک ایسا عقیدہ ہے، مذہبی روایت میں جس Ú©ÛŒ Ø+یثیت فیصلہ Ú©Ù† ہے۔ اس Ú©Ùˆ یہ Ø+یثیت دیے بغیر، الہام Ú©ÛŒ تفسیر ممکن ہے نہ تاریخ Ú©ÛŒ تفہیم۔ اس کا ایک پہلو قانونِ اتمامِ Ø+جت سے ہے۔ اتمامِ Ø+جت کا تصور مسلم علمی روایت کا Ø+صہ ہے‘ جس Ú©Û’ آثار جید اہلِ علم Ú©Û’ ہاں پائے جاتے ہیں؛ تاہم مکتبۂ فراہی Ù†Û’ اسے ایک بالکل نیا آہنگ اور استدلال دیا ہے۔ یہ قانون استادِ گرامی جاوید اØ+مد صاØ+ب غامدی Ú©Û’ علمی کام Ú©Û’ نتیجے میں اب ایک علمی مسلمہ ہے۔
    ختمِ نبوت کا عقیدہ، تاریخ Ú©Ùˆ دو ادوار میں تقسیم کرتا ہے۔ ایک دور سیدنا آدمؑ سے شروع اور سیدنا Ù…Ø+مدﷺ پر تمام ہو گیا۔ دوسرا دور وہ ہے جو خلا فتِ راشدہ Ú©Û’ خاتمے سے شروع ہوتا ہے اور اب اسے تادمِ قیامت جاری رہنا ہے۔ پہلے دور Ú©Û’ بارے میں اللہ Ú©Û’ قوانین Ú©Ú†Ú¾ اور، دوسرے Ú©Û’ بارے میں Ú©Ú†Ú¾ اور ہیں۔ قانونِ اتمامِ Ø+جت کا تعلق پہلے دور Ú©Û’ ساتھ ہے۔
    اس قانون Ú©Û’ مطابق اللہ تعالیٰ Ù†Û’ مختلف ادوار میں Ú©Ú†Ú¾ اقوام Ú©Ùˆ منتخب کیا جن Ú©ÛŒ طرف اپنے رسول بھیجے۔ ایک تو خدا Ú©ÛŒ ہدایت کا عمومی نزول ہے جو ہر قوم پر ہوا اور ان Ú©ÛŒ طرف انبیا Ú©ÛŒ بعثت ہوئی۔ ایک اس ہدایت کا خصوصی نزول ہے۔ اس Ú©Û’ لیے انبیا میں سے بعض لوگوں Ú©Ùˆ منصبِ رسالت پر فائز کیا گیا اور انہیں ان منتخب اقوام Ú©Û’ لیے Ø+جت بنا دیا گیا۔ ہر رسول نبی ہوتا ہے لیکن یہ لازم نہیں کہ ہر نبی رسول بھی ہو۔ قانونِ اتمامِ Ø+جت کا تعلق رسولوں اور ان Ú©ÛŒ مخاطب اقوام Ú©Û’ ساتھ ہے۔
    یہ قانون کیا ہے؟ اسلام کا اصل پیغام یہ ہے کہ آدمی Ú©Ùˆ مرنا اور اپنے رب Ú©Û’ Ø+ضور میں پیش ہونا ہے۔ یہ پیشی یومِ Ø+ساب Ú©Ùˆ ہو گی۔ اس دن انسانوں Ú©Ùˆ دو گروہوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ ایک وہ جنہوں Ù†Û’ دنیا Ú©ÛŒ زندگی اللہ Ú©ÛŒ ہدایت Ú©Û’ مطابق گزاری جو انبیا Ú©ÛŒ معرفت ان تک پہنچی اور دوسرا وہ جس Ù†Û’ اس ہدایت کا جانتے بوجھتے انکار کیا۔ پہلا گروہ کامیاب ہے اور اس کا اجر ایک من پسند زندگی ہے جو ہمیشہ Ú©Û’ لیے ہے۔ یہ جنت Ú©ÛŒ زندگی ہے۔ دوسرا گروہ ناکام ہوا اور اس Ú©ÛŒ سزا ایک اذیت ناک زندگی ہے جو ہمیشہ Ú©Û’ لیے ہے، اگر اللہ چاہے گا۔ یہ جہنم Ú©ÛŒ زندگی ہے۔
    یہ سب کیسے ہو گا؟ قیامت کیسے برپا ہو گی؟ یہ جزا سزا کیسے واقعہ بنیں گے؟ ان سوالات کے جواب کا ایک طریقہ تو استدلالی ہے یعنی انسان کے عقل و بصیرت کو مخاطب بنا کر ان کے جواب دیے گئے۔ اس جواب کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک دوسرا طریقہ بھی اختیار کیا۔ اس کے مطابق اللہ تعالیٰ اس دنیا میں وقتاً فوقتاً ایک قوم کا انتخاب کرتا رہا ہے، جن کی طرف اس نے اپنے رسول بھیجے۔ رسول کی مخاطب قوم کو یہ بتایا گیا کہ جزا سزا کا جو معاملہ پوری انسانیت کے ساتھ، ایک دن پیش آنے والا ہے، وہ ان کے لیے اسی دنیا میں واقعہ بننے والا ہے۔ اگر وہ رسول پر ایمان لائیں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں اسی دنیا میں انعام سے نوازے گا اور اگر رسول کی مخالفت کریں گے تو اللہ اسی دنیا میں سزا دے گا۔ یہ آخرت کی جزا و سزا کے علاوہ ہے۔
    یوں رسول کی مخاطب قوم کے لیے ایک قیامتِ صغریٰ اسی دنیا میں برپا کر دی گئی۔ اللہ نے اپنے رسولوں کے ذریعے، ان کی مخاطب اقوام کو پہلے ہی خبردار کیا۔ انہیں بتایا کہ انکار کی صورت میں ان پر عذاب آئے گا۔ یہ آسمان سے بارشوں کی صورت میں اتر سکتا ہے اور زمین سے زلزلوں اور آفات کی شکل میں بھی آ سکتا۔ اس عذاب کی ایک صورت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ رسول کے ساتھیوں کے ذریعے منکرین کا خاتمہ کر دیا جائے۔
    عذاب Ú©Û’ نزول سے پہلے رسول Ú©ÛŒ مخاطب قوم پر اتمامِ Ø+جت کر دیا جاتا ہے۔ اتمامِ Ø+جت کا مطلب یہ ہے کہ ان پر Ø+Ù‚ اس طرØ+ واضØ+ کر دیا جاتا ہے کہ مخاطبین Ú©Û’ پاس کوئی عذر باقی نہیں رہتا۔ اس کا فیصلہ بھی اللہ تعالیٰ کرتا ہے کہ یہ کون ہیں جو جان بوجھ کر انکار کر رہے ہیں اور ان پر کب عذاب آنا ہے۔ ماضی میں یہ عذاب کیسے آئے، اس Ú©ÛŒ بعض تصاویر قرآن مجید Ù†Û’ دکھا دیں۔ ان میں سے Ú©Ú†Ú¾ کا ذکر بائبل میں بھی ہے۔
    رسالت مآب سیدنا Ù…Ø+مدﷺ اللہ Ú©Û’ نبی تھے اور رسول بھی۔ آپؐ Ú©Û’ مخاطب قوم پر بھی اِسی طرØ+ اتمامِ Ø+جت ہوا۔ ان Ú©Ùˆ بتا دیا گیا کہ ان Ú©Û’ پاس کتنی مہلت ہے اور کب ان پر عذاب آئے گا۔ قرآن مجید اس قانونِ اتمامِ Ø+جت Ú©ÛŒ شرØ+ اور تفصیل ہے۔ قرآن مجید اس Ú©Û’ ایک ایک مرØ+Ù„Û’ Ú©Ùˆ واضØ+ کرتا ہے۔ Ø+تیٰ کہ ایک مرØ+Ù„Û’ پر، وہ متعین طور پر رسول Ú©Û’ مخالفین Ú©Ùˆ بتا دیتا ہے کہ اب ان Ú©Û’ پاس صرف چار مہینے باقی ہیں۔ اس Ú©Û’ بعد بھی اگر وہ انکار پر قائم رہے تو پھر رسول Ú©Û’ ساتھیوں Ú©Û’ ہاتھوں ان پر عذاب مسلط کر دیا جائے گا۔
    دنیا Ù†Û’ دیکھا کہ چار ماہ Ú©Û’ بعد کیا ہوا۔ رسول Ú©Û’ مخالفین کا یومِ Ø+ساب آ گیا اور وہ مٹا دیے گئے۔ اللہ کا وعدہ پورا ہوا، جس کا اعلان قرآن مجید میں پہلے ہی کر دیا گیا تھا۔ لوگ جوق در جوق دین میں داخل ہوئے۔ اللہ Ù†Û’ ایمان والوں Ú©Ùˆ اقتدار دیا اور ان Ú©ÛŒ Ø+التِ خوف Ú©Ùˆ Ø+التِ امن سے بدل دیا۔ یوں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ مشہود کر دیا کہ وہ کیسے ایک دن پوری انسانیت Ú©Û’ لیے قیامت برپا کرے گا اور انسانوں Ú©Ùˆ دو گروہوں میں تقسیم کر دے گا۔
    خدا Ú©ÛŒ اجتماعی نافرمانی Ú©ÛŒ صورت میں آسمان سے عذاب اترنے کا دروازہ ختمِ نبوت Ú©Û’ بعد بند ہو گیا۔ اس Ú©ÛŒ وجہ یہ ہے کہ عذاب Ú©Û’ لیے اتمامِ Ø+جت ضروری ہے اور اتمامِ Ø+جت Ú©Û’ لیے رسول کا آنا۔ اب رسول تو کیا، کسی نبی Ù†Û’ بھی نہیں آنا، اس لیے آج کوئی یہ اعلان نہیں کر سکتا کہ انسانوں پر Ø+جت تمام ہوئی اور ان پر عذاب نازل ہو گا؛ تاہم اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ طرف سے تنبیہات کا سلسلہ جاری ہے۔ وہ وقتاًفوقتاً انسان Ú©Ùˆ متنبہ کرتا ہے کہ اس عالم کا ایک خالق ہے جو انسان کا بھی خالق ہے اور آدم Ú©ÛŒ تمام اولاد Ú©Ùˆ ایک دن اس Ú©Û’ Ø+ضور میں Ø+اضر ہونا ہے۔ یہ تنبیہہ زلزلے Ú©ÛŒ صورت میں ہو سکتی ہے اور کورونا Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں بھی۔
    استاذی جاوید اØ+مد غامدی صاØ+ب Ù†Û’ قانونِ اتمامِ Ø+جت Ú©Ùˆ بہت شرØ+ وبسط Ú©Û’ ساتھ اپنی کتاب ''میزان‘‘ میں بیان کر دیا ہے۔ انہوں Ù†Û’ ''دنیا‘‘ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ Ú©ÛŒ ایک گفتگو میں عذاب اور تنبیہہ کا فرق بھی واضØ+ کر دیا ہے۔ اس Ú©ÛŒ روشنی میں کورونا وائرس Ú©Ùˆ سمجھا جائے تو یہ ایک تنبیہہ ہے۔ خدا Ú©Û’ Ø+ضور پیش ہونے Ú©ÛŒ یاددہانی۔ اس Ú©Ùˆ قرآن مجید Ù†Û’ اللہ Ú©Û’ آخری رسولﷺ Ú©ÛŒ سرگزشتِ انذار Ú©ÛŒ صورت میں اس طرØ+ بیان کر دیا ہے کہ اس کا انکار اب آسان نہیں رہا۔
    یہ ختمِ نبوت کا ناگزیر نتیجہ ہے۔ مکرر عرض ہے کہ پیغمبر Ú©Û’ بغیر اتمامِ Ø+جت ممکن نہیں اور اتمامِ Ø+جت نہ ہو تو عذاب نہیں آ سکتا۔ ختمِ نبوت Ú©Ùˆ اگر قرآن مجید Ú©ÛŒ روشنی میں سمجھا جائے تو یہ بات پوری وضاØ+ت Ú©Û’ ساتھ سامنے آتی ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ عقیدہ اس لیے نہیں ہوتا کہ اس سے منکرین Ú©Ùˆ ایذا پہنچانے کا کام لیا جائے۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کہ اس Ú©ÛŒ روشنی میں خدا Ú©Û’ الہام Ú©Ùˆ سمجھا جائے اور اپنے تصوراتِ علم اور عمل Ú©ÛŒ اصلاØ+ Ú©ÛŒ جائے۔
    2gvsho3 - کورونا کیا عذابِ الٰہی ہے؟ ۔۔۔۔۔۔ خورشید ندیم

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: کورونا کیا عذابِ الٰہی ہے؟ ۔۔۔۔۔۔ خورشید ندیم

    2gvsho3 - کورونا کیا عذابِ الٰہی ہے؟ ۔۔۔۔۔۔ خورشید ندیم

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •