Results 1 to 2 of 2

Thread: کورونا وائرس Ú©ÛŒ تشخیص کیسے ہوتی ہے؟ ...... تØ+ریر : رضوان عطا

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel کورونا وائرس Ú©ÛŒ تشخیص کیسے ہوتی ہے؟ ...... تØ+ریر : رضوان عطا

    کورونا وائرس Ú©ÛŒ تشخیص کیسے ہوتی ہے؟ ...... تØ+ریر : رضوان عطا

    corona.jpg
    چین Ú©Û’ شہر ووہان سے شروع ہونے والی کورونا وائرس Ú©ÛŒ وبا پھیلتی ہی Ú†Ù„ÛŒ جا رہی ہے۔ اس Ù†Û’ سماجی اور معاشی نظام Ú©Ùˆ تہ Ùˆ بالا اور نظام زندگی معطل کر دیا ہے۔اس Ú©Û’ خاتمے یا Ú©Ù… از Ú©Ù… اس Ú©ÛŒ رفتار Ú©Ù… کرنے Ú©Û’ لیے دنیا بھر میں غیرمعمولی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان میں اجتماع اور نقل Ùˆ Ø+رکت پر پابندی، اØ+تیاطی تدابیر سے آگہی اور ''لاک ڈاؤن‘‘ شامل ہیں۔ یہ تمام اقدامات بے سود ثابت ہو سکتے ہیں اگر کووڈ19- Ú©ÛŒ بروقت اور مناسب پیمانے پر تشخیص نہ Ú©ÛŒ جائے۔
    کسی ملک میں وائرس کا پھیلاؤ ابتدائی مراØ+Ù„ میں ہو یا بہت زیادہ ہو چکا ہو، دونوں صورتوں میں ٹیسٹ Ú©Û’ ذریعے تشخیص Ú©ÛŒ اہمیت مسلمہ ہے۔ مختلف ممالک میں اس مرض Ú©Û’ ٹیسٹوں Ú©ÛŒ شرØ+ مختلف ہے۔ اس کا انØ+صار جہاں مریضوں Ú©ÛŒ تعداد پر ہے وہیں Ø+کومتی ترجیØ+ات اور سہولیات Ú©ÛŒ دستیابی پر بھی ہے۔ بعض ممالک Ù†Û’ ٹیسٹنگ ترجیØ+ÛŒ بنیادوں پر کی۔ ان میں چین اور جنوبی کوریا Ú©Û’ نام شامل ہیں۔ ان ممالک Ù†Û’ ٹیسٹنگ Ú©Û’ لیے ضروری سامان Ú©ÛŒ پیداوار Ú©Ùˆ جلد ممکن بنایا۔ زیادہ مشتبہ افراد Ú©Û’ ٹیسٹ کرنے سے انہیں وبا Ú©ÛŒ روک تھام میں مدد ملی۔
    کس کا ٹیسٹ کرنا ہے اور کس کا نہیں، اس کا ایک عمومی پیمانہ ہے البتہ بعض ممالک میں تھوڑے سے شبے پر ٹیسٹ کر لیے جاتے ہیں اور بعض میں واضØ+ علامات آنے پر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹ Ú©Û’ بغیر یہ ممکن نہیں کہ کسی فرد میں اس وائرس Ú©ÛŒ موجودگی کا Ø+تمی فیصلہ کر لیا جائے۔
    کسی کا ٹیسٹ کرنے کی دو بڑی وجوہات ہوتی ہیں۔ فرد میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہو جائیں یا اس کے مریض سے اس کا رابطہ ہوا ہو۔
    کووڈ19- Ú©ÛŒ اہم علامات بخار، خشک کھانسی اور سانسوں میں تیزی ہیں۔ یہ نزلہ یا عام زکام جیسی ہوتی ہیں اس لیے صورت Ø+ال Ú©Ùˆ دیکھتے ہوئے اس کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ لیکن بہت سے لوگوں Ú©Û’ ٹیسٹ مثبت آئے ہیں جو کہتے ہیں کہ ان کا کسی ایسے مریض سے واسطہ نہیں پڑا۔ اسی سے پتا چلتا کہ یہ کتنا بڑا چیلنج ہے۔
    ٹیسٹوں Ú©ÛŒ سہولت Ú©Ù… ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے یہ فیصلہ کرنا Ù¾Ú‘ سکتا ہے کہ کس کا ٹیسٹ کیا جائے اور کس کا نہیں۔ ٹیسٹوں میں معمراور پہلے سے بیمار افراد Ú©Ùˆ ترجیØ+ دی جاتی ہے کیونکہ ذیابیطس، بلند فشارِخون، امراض قلب اور سرطان میں مبتلا افراد میں کورونا وائرس سے پیچیدگیوں کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
    کووڈ19- Ú©ÛŒ علامات انفیکشن Ú©Û’ فوری بعد ظاہر نہیں ہوتیں، ان میں وقت لگتا ہے جو دو ہفتے تک ہو سکتا ہے۔ اس دوران وائرس کا شکار فرد دوسروں میں وائرس منتقل کرنے Ú©ÛŒ صلاØ+یت رکھتا ہے۔ اس Ú©ÛŒ چھینک یا کھانسی انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ اگر وہ قریب بیٹھے زیادہ لوگوں میں کھانسے یا چھینکے گا تو ان سب میں وائرس Ú©ÛŒ منتقلی کا خدشہ ہو گا۔ ناک اور منہ سے نکلنے والے چھینٹوں یا قطروں سے یہ وائرس دوسروں میں براہِ راست داخل ہو سکتا ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ وائرس والے چھینٹے کسی جگہ مثلاً میز یا کاغذ پر گریں اور وہاں کسی کا ہاتھ Ù„Ú¯Û’ اور وہ ہاتھ پھر ناک یا منہ پر Ù„Ú¯ جائے۔ یوں بھی وائرس کسی Ú©Û’ جسم میں داخلے کا راستہ بنا سکتا ہے۔ دنیا بھر میں نئے کورونا وائرس Ú©Û’ بڑھتے ہوئے کیسز Ú©Ùˆ دیکھ کر بآسانی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ بہت جلد پھیلتا ہے اور بہت متعدی ہے۔ علامات Ú©Û’ نمودار ہونے میں تاخیر اور بعض افراد میں علامات کا ظاہر نہ ہونا اسے مزید خطرناک اور پریشان Ú©Ù† بنا دیتا ہے۔ اگر کسی میں علامات ظاہر نہ ہوں اور اسے شبہ ہو کہ وہ اس وائرس کا شکار ہو چکا ہے تو Ø+قیقت جاننے Ú©Û’ لیے ٹیسٹ ہی کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔
    جتنی جلدی کوروناوائرس Ú©Û’ شکار فرد Ú©ÛŒ بیماری کا پتا Ú†Ù„Û’ گا اتنا ہی بہتر ہے۔ ٹیسٹ مثبت آئے گا تو مریض Ú©Ùˆ الگ کر دیا جائے گا، اس کا خیال رکھا جائے گا تاکہ وہ صØ+ت یاب ہو جائے اور وہ دوسروں میں مرض پھیلانے Ú©Û’ قابل بھی نہیں رہے گا۔
    کورونا وائرس Ú©ÛŒ تشخیص Ú©Û’ ٹیسٹ کا ایک اور فائدہ Ø+کمت عملی اور پالیسی میں ہوتا ہے۔ اگر متعلقہ اداروں Ú©Ùˆ معلوم ہو جائے کہ فلاں علاقے میں کووڈ19- Ú©Û’ مریض زیادہ ہیں تو وہ اس پر توجہ مرکوز کریں Ú¯Û’ اور یہ کوشش ہو Ú¯ÛŒ کہ وائرس وہاں سے دوسرے علاقوں میں نہ پھیلے۔ علاقائی اور ملکی دونوں سطØ+ÙˆÚº پر ٹیسٹ Ú©Û’ ذریعے مریضوں Ú©ÛŒ تشخیص Ø+الات Ú©ÛŒ درست تصویر Ú©Ø´ÛŒ اور اس Ú©Û’ مطابق ردعمل میں معاون ہوتی ہے۔
    یہ وائرس جسے سارس- کوو2- کانام دیا گیا ہے، نیا ہے اور اس Ú©Û’ بارے میں تØ+قیق پورے زور Ùˆ شور سے جاری ہے جو وقت Ú©ÛŒ ضرورت بھی ہے۔ اس Ú©ÛŒ تشخیص Ú©Û’ ٹیسٹوں Ú©Ùˆ بہتر اور Ú©Ù… وقت میں نتائج Ø+اصل کرنے Ú©Û’ قابل بنایا جا رہا ہے۔
    جب کسی کا ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا جائے تو پھر نمونہ لیا جاتا ہے۔ عالمی ادارۂ صØ+ت Ú©Û’ مطابق فیصلے Ú©Û’ بعد نمونہ لینے اور ٹیسٹ کرنے میں جلدی کرنی چاہیے۔ ادارہ نمونہ درست طور پر لینے Ú©ÛŒ بھی تاکید کرتا ہے۔
    ٹیسٹ کا نمونہ ناک Ú©Û’ اندرونی Ø+صے سے لیا جاسکتا ہے۔ اس Ú©Û’ علاوہ اسے Ú¯Ù„Û’ سے بھی لیا جا سکتا ہے۔ کووڈ19- وائرس پاخانے میں پایا گیا ہے، تاہم پاخانے اور پیشاب میں اس Ú©ÛŒ موجودگی Ø+تمی طور پر Ø·Û’ نہیں۔ خون Ú©Û’ نمونے سے بھی اس وائرس Ú©ÛŒ موجودگی ثابت Ú©ÛŒ جا سکتی ہے۔
    نمونے Ú©Ùˆ جلد از جلد لیبارٹری یا ٹیسٹنگ Ú©Û’ آلے تک پہنچنا چاہیے۔ اگر نمونے Ù†Û’ سفر Ø·Û’ کرنے Ú©Û’ بعد پہنچنا ہے تو اسے تجویز کردہ درجہ Ø+رارت میں رکھا جانا چاہیے۔ علاوہ ازیں لیبارٹری میں Ø+فظان صØ+ت یا بائیو سیفٹی Ú©Û’ تمام معیارات Ú©Ùˆ اپنانا بھی انتہائی اہم ہے۔
    ناک اور Ú¯Ù„Û’ Ú©Û’ اندر سے نمونہ لینا آسان ہے لیکن اس میں وائرس Ú©ÛŒ موجودگی ثابت کرنا مشکل ہے ۔نمونے میں وائرس Ú©Û’ جینیاتی مواد یعنی آر این اے اور اس Ú©ÛŒ ترتیب Ú©Ùˆ تلاش کیا جاتا ہے، وہ مل جائے تو ٹیسٹ مثبت ہوتا ہے۔ نظام تنفس سے لیے گئے نمونوں میں یہ تلاش ''پولیمریز چین ری ایکشن‘‘ (pcr) Ú©Û’ طریقے سے ممکن ہے۔ بعض ابتدائی Ù¾ÛŒ آر سی ٹیسٹ جنوری 2020Ø¡ میں جرمنی میں تیار ہوئے اور انہیں Ú©ÛŒ بنیاد پر عالمی ادارۂ صØ+ت Ù†Û’ کٹس تیار کیں۔
    دنیا کے مختلف ممالک میں کورونا وائرس کی تشخیص کے ٹیسٹ تیار کیے جا چکے ہیں۔ ان میں چین، جنوبی کوریا، جرمنی، برطانیہ، امریکا اور دیگر شامل ہیں۔ جو ممالک بروقت ٹیسٹ کی سہولیات میسر کرنے میں کامیاب ہوئے وہ وبا کا مقابلہ بہتر انداز میں کرنے کے بھی قابل ہوئے۔
    کورونا وائرس کا ٹیسٹ ایک پیچیدہ ٹیسٹ ہے اس لیے اس میں غلطی کا اØ+تمال رہتا ہے۔ مثال Ú©Û’ طور پر چین میں کیے گئے ٹیسٹوں میں تین فیصد Ú©Û’ نتائج منفی آئے جبکہ دراصل وہ مثبت تھے۔ دوسرے الفاظ میں پہلے ٹیسٹ سے ان Ú©ÛŒ تشخیص نہ ہو سکی۔بہرØ+ال عموماً یہ ٹیسٹ ٹھیک نتائج دیتے ہیں اور ان پر اعتبار کیا جا سکتا ہے۔ تھوڑے سے غلط نتائج کا یہ مطلب نہیں کہ ٹیسٹ ہی نہ کرائے جائے، یقینا ٹیسٹ کرانا بہت مفید رہتا ہے۔
    ٹیسٹ کرنے کے لیے صرف نمونے کافی نہیں ہوتے، اس کے لیے ٹیسٹ کرنے کے آلات اور تربیت یافتہ عملے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٹیسٹوں کی تعداد بڑھانے کے لیے ان تمام میں اضافہ ضروری ہے۔
    چین Ù†Û’ اینٹی باڈی ٹیسٹ بھی بنائے ہیں جن میں ناک یا Ú¯Ù„Û’ سے نمونے لینے Ú©Û’ بجائے خون Ú©Û’ نمونے لیے جاتے ہیں اور انہیں سے وائرس Ú©ÛŒ تشخیص Ú©ÛŒ جاتی ہے۔ خون سے ہونے والے ٹیسٹ میں ان اینٹی باڈیز Ú©Ùˆ دیکھا جاتا ہے جو اس وائرس سے Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú©Û’ جسم میں باعث پیدا ہوتی ہیں۔ اگر یہ موجود ہوں تو ٹیسٹ مثبت ہو گا۔ خون کا ٹیسٹ ایک Ù„Ø+اظ سے زیادہ مفید ہے کیونکہ اس سے اس مریض کا بھی پتا Ú†Ù„ جاتا ہے جو کورونا وائرس میں مبتلا ہونے Ú©Û’ بعد ٹھیک ہو چکا ہو۔ بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ مریض Ú©ÛŒ طبیعت ناساز نہیں ہوتی، معمولی علامات Ú©Ùˆ وہ نظر انداز کر دیتا ہے اور Ú©Ú†Ú¾ عرصے بعد ٹھیک ہو جاتا ہے مگر اس دوران وہ بعض علاقوں میں مرض پھیلا چکا ہوتا ہے۔ دوسری طرف Ù¾ÛŒ سی آر ٹیسٹ میں صرف بیمار فرد Ú©ÛŒ کھوج لگائی جا سکتی ہے۔
    دونوں ٹیسٹوں میں نمونہ لینے میں اگر زیادہ جلدی کی جائے تو ان سے بیماری کے پتا چلنے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔ کیونکہ تھوڑے عرصے میں وائرس جسم میں کم ہوتا ہے، یوں وہ نظام تنفس کے مادے میں بھی کم ہوتا ہے۔ اگر اس مادے کے نمونے کا ٹیسٹ انفیکشن کے فوراً بعد لے لیا جائے تو غلط طور پر اس کے منفی آنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ خون میں اینٹی باڈیز بھی فوری پیدا نہیں ہوتیں۔ اینٹی باڈیز کے بننے میں ایک ہفتے تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
    ٹیسٹ Ú©ÛŒ سہولیات Ú©Ù… ہونے Ú©Û’ باوجود بھی Ø+الات کا نقشہ بنایا جا سکتا ہے اگرچہ یہ مبہم اور غیر واضØ+ ہوتا ہے۔ اگر کہیں تھوڑے ٹیسٹ لیے جا رہے ہیں اور بیشتر مثبت آ رہے ہیں تو خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں مریضوں Ú©ÛŒ تعداد دراصل زیادہ ہے۔ اسی Ú©Û’ مطابق Ø+کومت Ú©Ùˆ پالیسی بنانی چاہیے۔جیسا کہ چین میں اس وائرس Ú©Û’ شروعاتی شہر ووہان Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ عرصے Ú©Û’ لیے سیل کر دیا گیا تھا تاکہ وہ سے لوگ باہر نہ جائیں اور باہر مرض Ú©Û’ پھیلاؤ کا ذریعہ نہ بنیں، اس سے چین Ú©Û’ اندر وبا کنٹرول کرنے میں خاصی مدد ملی۔
    Ø+الات Ú©Û’ پیش نظر اب یہ کوشش Ú©ÛŒ جا رہی ہے کہ ایسے ٹیسٹ ہوں جن Ú©Û’ نتائج فوری میسر ہوں۔ اس سلسلے میں امریکا Ú©ÛŒ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ÚˆÛŒ اے) Ù†Û’ ایک ٹیسٹ Ú©ÛŒ منظوری دی ہے جس میں نتیجہ پانچ منٹ میں آ جاتا ہے۔ یہ ایک چھوٹی سی مشین Ú©Û’ ذریعے کیا جائے گیا جسے ایک سے دوسری مقام پر Ù„Û’ جانا آسان ہو گا۔ منٹوں میں نتائج Ø+اصل کرنے والے آلے بنانے Ú©Û’ بہت دعوے سامنے آ رہے ہیں۔ انہیں رائج کرنے سے پہلے ٹیسٹ Ú©ÛŒ درستی یا ایکوریسی Ú©ÛŒ تصدیق کرنا انتہائی ضروری ہے۔
    پاکستان میں مقامی طور پر ٹیسٹ Ú©ÛŒ سہولت بھی تیارکی گئی ہے۔ یہ Ø+وصلہ افزا امر ہے کیونکہ یہ سہولت سستی بھی ہو Ú¯ÛŒ اور اگر تھوڑا جتن کر لیا جائے تو اس Ú©ÛŒ فراوانی بھی ممکن ہو گی۔ پاکستان Ú©Û’ تØ+قیقاتی اداروں اور یونیورسٹیوں Ú©Ùˆ آگے آنا چاہیے اور ثابت کرنا چاہیے کہ وہ دورِجدید Ú©ÛŒ ضروریات سے ہم آہنگ ہیں اور ہنگامی Ø+الات میں کارآمد۔
    2gvsho3 - کورونا وائرس Ú©ÛŒ تشخیص کیسے ہوتی ہے؟ ...... تØ+ریر : رضوان عطا

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: کورونا وائرس Ú©ÛŒ تشخیص کیسے ہوتی ہے؟ ...... تØ+ریر : رضوان عطا

    2gvsho3 - کورونا وائرس Ú©ÛŒ تشخیص کیسے ہوتی ہے؟ ...... تØ+ریر : رضوان عطا

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •