bohat achey
اثر کرے نہ کرے سن تو لے مری فریاد
نہیں ہے داد کا طالب یہ بندۂ آزاد!
یہ مشتِ خاک ، یہ صرصر ، یہ وسعتِ افلاک
کرم ہے یا کہ ستم ، تیری لذتِ ایجاد!
ٹھہر سکا نہ ہو اے چمن میں خیمۂ گل!
یہی ہے فصلِ بہاری؟ یہی ہے بادِ مراد؟
قصور ور، غریب الدیار ہوں، لیکن!
ترا خرابہ فرشتے نہ کر سکے آباد!
مری جفا طلبی کو دعائیں دیتا ہے
وہ دشتِ سادہ ، وہ تیرا جہاں بے بنیاد
خطر پسند طبیعت کو سازگار نہیں
وہ گلستاں کہ جہاں گھات میں نہ ہو صیاد
مقامِ شوق ترے قدسیوں کے بس کا نہیں
انہیں کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد
___________
Visit My Site on Current Affairs
bohat achey
*~*~*~*ღ*~*~*~**~*~*~*ღ*~*~*~*
*~*~*~*ღ*~*~*~**~*~*~*ღ*~*~*~*
v.nice