Results 1 to 2 of 2

Thread: اللہ کا بڑا فضل ہے Û”Û”Û”Û”Û” سہیل اØ+مد قیصر

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up اللہ کا بڑا فضل ہے Û”Û”Û”Û”Û” سہیل اØ+مد قیصر

    اللہ کا بڑا فضل ہے Û”Û”Û”Û”Û” سہیل اØ+مد قیصر

    صاØ+بان ِعقل ودانش‘ ماہِ مئی اپنے آخری عشرے میں داخل ہوچکا‘ تو یکایک دھیان آیا کہ بس یہی کوئی 108سال پہلے اسی مہینے Ú©Û’ دوران سعادت Ø+سن منٹو نامی ایک منہ Ù¾Ú¾Ù¹ Ù†Û’ جنم لیا تھا۔ اس Ú©Û’ خدوخال تو بہت نازک سے تھے‘ لیکن باتیں بڑی سخت کیا کرتا تھا۔ اچھا ہوا کہ اُس Ú©Û’ انتہائی باغیانہ خیالات Ú©ÛŒ وجہ سے اُسے کبھی اُس Ú©ÛŒ زندگی میں منہ نہیں لگایا گیا تھا۔ معلوم نہیں ‘پھر ایسا کیا ہوا کہ اُس Ú©ÛŒ موت Ú©Û’ بعد آہستہ آہستہ اُسے خراج ِتØ+سین پیش کیا جانے لگا۔ اب تو خیر سے یہاں تک کہا جارہا ہے کہ اُردوادب میں اس منہ Ù¾Ú¾Ù¹ سے بڑا کوئی افسانہ نگار پیدا ہی نہیں ہوا۔ سچی بات ہے کہ ہمیں تو ابھی تک اس سے بہت پرخاش ہے‘ کیونکہ آج بھی اس Ú©ÛŒ باتیں سنتے یا پڑھتے ہیں تو سیدھی دل پر چوٹ پڑتی ہے۔ بندے Ú©Ùˆ کوئی شرم Ù„Ø+اظ ہوتی ہے‘ ایسے ہی بھلا کون سب Ú©Ùˆ بیچ بازار میں ننگا کرتا ہے۔ہم کہ ٹھہرے معززین ِشہر‘ لیکن اُس Ú©ÛŒ جرأت تو دیکھئے کہ وہ کس قدر Ù¹Ú¾Ù„Û’ سے سب Ú©Ùˆ بدنام کرتا رہا۔ یہ دقیانوسی لوگ ہوتے ہی ایسے ہیں کہ اُنہیں معاشرے میں کوئی چیز اچھی لگتی نہیں۔ بس ‘ہروقت دوسروں میں کیڑے نکالتے رہتے ہیں۔ ذراپڑھیے تو سعادت Ø+سن منٹو نامی یہ شخص کیا لکھتا ہے:
    '' اللہ کا بڑا فضل ہے صاØ+بان‘ ایک وہ زمانہ جہالت تھا‘ جب جگہ جگہ چوکیاں تھیں‘ تھانے تھے ‘ کچہریاں تھیں‘ کلب تھے‘ جن میں جوا چلتا تھا ‘ناچ گھر تھے ‘ سینما گھر تھے‘آرٹ گیلریاں تھیں اور نہ جانے کیا کیا خرافات تھیں‘اب تو اللہ کا بڑا فضل ہے‘ صاØ+بان کہ کوئی شاعر دیکھنے میں آتا ہے‘ نہ کوئی موسیقار دکھائی دیتا ہے‘ لاØ+ول ولا‘یہ موسیقی بھی لعنتوں میں سے ایک لعنت تھی‘ طنبورہ Ù„Û’ کر بیٹھے ہیں اور Ú¯Ù„Û’ پھاڑ رہے ہیں‘ کوئی ان سے پوچھے تو سہی کہ ان راگ اور راگنیوں سے انسانیت Ú©Ùˆ کیا فائدہ پہنچتا ہے؟ آپ کوئی ایسا کام کیجئے‘ جس سے آپ Ú©ÛŒ عاقبت سنورے‘ آپ Ú©Ùˆ ثواب پہنچے اور قبر کا عذاب Ú©Ù… ہو‘اللہ کا بڑا فضل ہے صاØ+بان‘موسیقی Ú©Û’ علاوہ دیگر بہت سی قباØ+توں کا اب کوئی نام Ùˆ نشان نہیں رہا اور جو ابھی تک بچ رہی ہیں تو اللہ Ù†Û’ چاہا تو بہت جلد ان کا بھی نام ونشان مٹ جائے گا۔اللہ کا بڑا فضل ہے کہ اب کوئی ٹھمری اور دادرا نہیں گاتا‘فلمی دھنیں بھی مر Ú©Ú¾Ù¾ گئی ہیں اور موسیقی کا ایسا جنازہ نکلا ہے اور اسے Ú©Ú†Ú¾ ایسے زمین میں دفن کیا گیا ہے کہ اب کوئی مسیØ+ا اسے دوبارہ زندہ نہیں کرسکتا‘ کتنی بڑی لعنت تھی؟ یہ موسیقی بھی‘‘۔اب‘ آپ ہی بتائیے کہ بھلا یہ باتیں کہنے اور Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والی تھوڑی ناں ہوتی ہیں۔ سچی بات تو یہ ہے کہ جب بھی مئی کا مہینہ آتا ہے تو چوٹی سے ایڑی تک پسینہ بہنے Ú©Û’ ساتھ ساتھ منٹوکی باتوں پر خون بھی کھولنے لگتا ہے اور جب تک ماہِ مئی ختم نہیں ہوجاتا ‘ تب تک Ú©Ú†Ú¾ یہی کیفیت رہتی ہے۔
    Ø+د ہو تی ہے‘ ہر بات کی‘ لیکن سعادت Ø+سن منٹو بولتے اور لکھتے ہوئے سماجی اقدار کا Ù„Ø+اظ کرتے ہیں‘ نہ اُن Ú©Û’ قریب کسی Ú©ÛŒ عزت Ú©ÛŒ کوئی اہمیت ہے۔ بدتمیزی سے لبریز اُن Ú©ÛŒ ایک اور تØ+ریر Ù¾Ú‘Ú¾ لیجئے اور پھر خود ہی فیصلہ کرلیجئے‘ لکھتے ہیں ''یہ بتانا تو مجھے یاد ہی نہیں رہا کہ شاعری Ú©Û’ آخری دور میں Ú©Ú†Ú¾ ایسے شاعر پیدا ہوگئے تھے‘ جو معشوقوں Ú©ÛŒ بجائے مزدورں پر شعر کہتے تھے‘زلفوں Ú©ÛŒ بجائے درانتیوں اور ہتھوڑیوں Ú©ÛŒ تعریف کرتے تھے‘اللہ کا بڑا فضل ہے صاØ+بان‘ ان مزدوروں سے بھی نجات ملی‘کم بخت انقلاب چاہتے تھے ‘ تختہ اُلٹنا چاہتے تھے Ø+کومت کا ‘ سماجی اقدار کا اور ان Ú©ÛŒ ہمت تو دیکھئے کہ مذہب کا تختہ بھی اُلٹنا چاہتے تھے‘ جھنڈے ہاتھ میں Ù„Û’ کر ناجائز مطالبات کرنے Ù„Ú¯Û’ تھے‘ مقام ِشکر ہے کہ اب‘ ان میں سے ایک بھی ہمارے درمیان باقی نہیں رہا ہے اور پروردگار کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اب ہم پر ملاؤں Ú©ÛŒ Ø+کومت ہے اور ہر جمعرات Ú©Ùˆ ہم اُن Ú©ÛŒ تواضع Ø+لوے سے کرتے ہیں...‘‘پڑھا آپ Ù†Û’ کہ کس قدر گستاخ تھے‘ جنابِ سعادت Ø+سن منٹو تو پھر کیوں اُنہیں راندہِ درگاہ نہ سمجھا جاتا Û” یہ ایسی باتوں Ú©ÛŒ وجہ ہی رہی تھی کہ بس ہم Ù†Û’ انہیں صرف 43برس Ú©ÛŒ عمر میں دنیائے فانی سے Ú©ÙˆÚ† کرنے Ú©Û’ لیے راضی کرلیا اور جانیے کہ اچھا ہی ہوا۔
    اگر اب بھی آپ اپنے اندر سعادت Ø+سن منٹوکے لیے تھوڑی سی بھی ہمدری پاتے ہیں تو اُن Ú©ÛŒ ایک اور بدتمیزی ملاØ+ظہ فرمائیے؛ ذرا پڑھئے تو کس طرØ+ معاشرے Ú©Û’ ہر شعبے Ú©Ùˆ طنز کا نشانہ بنا رہے ہیں ''وہ ایک زمانہ ہوا کرتا تھا کہ ادب Ú©Û’ نام پر سینکڑوں پرچے چھپا کرتے تھے‘جن میں لوگوں کا اخلاق بگاڑنے والی ہزاروں تØ+ریریں چھپتی تھیں‘ ہمیں تو آج تک یہی سمجھ میں نہیں آیا کہ یہ ادب آخر ہوتی کیا بلا ہے؟ ادب آداب سکھانے Ú©ÛŒ کوئی چیز ہوتی تو ٹھیک تھا‘ جو کہانیاں ‘ افسانے‘ مضمون ‘ نظمیں اور غزلیں ادب کا نام Ù„Û’ کر چھاپی جاتی تھیں‘ ان میں چھوٹوں Ú©Ùˆ بڑوں کا Ù„Ø+اظ کرنے Ú©ÛŒ تعلیم نہیں دی جاتی تھی۔ادب ان نااہل ہاتھوں میں بس یہ رہ گیا تھا‘ عورت اور مرد Ú©Û’ جنسی مسائل ‘لاØ+ول ولا قوۃ‘انسان Ú©ÛŒ نفسیات نعوذ باللہ‘ یعنی ہم فانی انسانوں Ú©ÛŒ غیر فانی روØ+ تک پہنچنے Ú©ÛŒ کوشش ‘ Ø+سن Ùˆ عشق Ú©ÛŒ داستانیں‘خوبصو رت مناظر Ú©ÛŒ تعریفیں‘ بڑے ہی خوش نما الفاظ میں ....کوئی شام اودھ Ú©ÛŒ مدØ+ سرائی کر رہا ہے‘ کوئی صبØ+ بنارس کی۔ قوس قزØ+ Ú©Û’ رنگوں Ú©Ùˆ کاغذ پر اتارا جا رہا ہے۔ پھولوں‘ بلبلوں ‘ کوئلوں اور چڑیوں پر ہزاروں صفØ+Û’ کالے کیے جا رہے ہیں‘ لیکن صاØ+بان سوال تو یہ ہے ....تعریف اس خدا کی‘ جس Ù†Û’ جہاں بنایا۔ اللہ کا بڑا فضل ہے کہ اب کوئی گْل رہا‘ نہ بلبل .... پھولوں کا ناس مارا گیا ہے‘ تو بلبلیں خود بخود دفعان ہو گئیں .... اسی طرØ+ اور بہت سی واہیات چیزیں آہستہ آہستہ اس سرزمین سے جہاں ان Ú©Û’ سینگ سمائے‘ Ú†Ù„ÛŒ گئی ہیں ....‘‘۔
    Ø+د ہے بھئی... اس سے زیادہ ہم میں Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©ÛŒ سکت ہے اور ہمیں سوفیصد یقین ہے کہ آپ میں Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©ÛŒ قوت بھی باقی نہیں رہی ہوگی‘ بس دل کڑا کرکے‘ اس منہ Ù¾Ú¾Ù¹ Ú©ÛŒ چند ایک باتیں اور Ù¾Ú‘Ú¾ لیجئے ‘تاکہ اُس Ú©ÛŒ اوقات کا ہم سب Ú©Ùˆ اچھی طرØ+ اندازہ ہوسکے۔
    '' اب صرف ایک اخبار Ø+کومت Ú©ÛŒ طرف سے چھپتا ہے اور آپ جانتے ہی ہیں کہ وہ بھی سال میں ایک آدھ بار ‘جبکہ اشد ضرورت Ù…Ø+سوس ہوتی ہے‘ خبریں ہوتی ہی کہاں ہیں؟ اب ‘کوئی ایسی بات ہونے ہی نہیں دی جاتی‘ جو لوگ سنیں اور آپس میں چہ میگوئیاں کریں‘ایک وہ زمانہ تھاکہ لوگ بے کار ہوٹلوں اور گھروں میں یہ لمبے لمبے اخبار لیے گھنٹوں بØ+Ø« کرتے رہتے تھے کہ کون سی پارٹی برسراقتدار آنی چاہیے یاکس لیڈر Ú©Ùˆ ووٹ دینا چاہیے؟ شہر Ú©ÛŒ صفائی کا انتظام ٹھیک نہیں۔ آرٹ سکول کھلنے چاہئیں‘عورتوں Ú©Û’ مساوی Ø+قوق کا مطالبہ درست ہے یا نادرست اور خدا معلوم کیا کیا خرافات‘اللہ کا بڑا فضل ہے کہ ہماری دنیا ایسے ہنگاموں سے پاک ہے‘ لوگ کھاتے ہیں‘ پیتے ہیں‘اللہ Ú©Ùˆ یاد کرتے ہیں اور سو جاتے ہیں‘کسی Ú©ÛŒ برائی میں نہ کسی Ú©ÛŒ اچھائی میں۔صاØ+بان ‘میں سائنس کا ذکر کرنا تو بھول ہی گیا.... یہ ادب Ú©ÛŒ بھی خالہ تھی‘ خدا Ù…Ø+فوظ رکھے اس بلا سے‘نعوذ باللہ‘ اس فانی دنیا Ú©Ùˆ جنت بنانے Ú©ÛŒ فکر میں تھے‘یہ لوگ جو خود Ú©Ùˆ سائنس دان کہتے تھے‘ ملعون کہیں کے‘خدا Ú©Û’ مقابلے میں تخلیق Ú©Û’ دعوے باندھتے تھے۔ ہم مصنوعی سورج بنائیں Ú¯Û’ ‘جو رات Ú©Ùˆ تمام دنیا روشن کر دے گا‘ہم جب چاہیں Ú¯Û’ بادلوں سے بارش برسائیں Ú¯Û’ اور وغیرہ وغیرہ...‘‘۔
    اندازہ لگایا آپ Ù†Û’ کہ کس قدر فضول آدمی تھا وہ‘اللہ کا فضل ہے کہ آج بھی کچہریاں ‘ تھانے اور عدالتیں موجود ہیں Û” ہر طرف انصاف کا بول بالا ہے۔شیر اور بکری ایک گھاٹ پر پانی Ù¾ÛŒ رہے ہیں‘ کیونکہ ہمارے ارباب ِاختیار کا اس پر یقین کامل ہے کہ انصاف میں تاخیر اس سے انکار Ú©Û’ مترادف ہے۔ وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ ہر چھوٹے بڑے واقعہ کا سختی سے فوی نوٹس لیتے ہیں۔ سب ادارے اپنے فرائض بغیر کسی تعصب Ú©Û’ انجام دے رہے ہیں۔ ملک Ú©ÛŒ خدمت کرنے والوں Ú©Ùˆ پلاٹوں Ú©ÛŒ صورت میں اُن کا مناسب Ø+Ù‚ دیا جارہا ہے۔ میڈیا Ú©Ùˆ جتنی آزای آج ہے ‘ ماضی میں تو اس کا تصور بھی نہیں یا جاسکتا تھا اوررہی بات سائنس Ú©ÛŒ تو میاں‘ سچی بات یہ ہے کہ ہمیں تو اُسی طرف زیادہ دھیان کرنا چاہیے کہ جس سے ہماری عاقبت سنور سکے اور ہم یہ سب Ú©Ú†Ú¾ کربھی رہے ہیں ‘اسی لیے تو صبØ+ واٹس ایپ کھولتے ہی سب سے پہلے ہم سینکڑوں Ú©ÛŒ تعداد میں اخلاقی پیغامات Ú©Ùˆ پڑھتے ہیں اور اپنی عاقبت سنوارنے Ú©ÛŒ سعی کرتے ہیں۔ یہ سب اللہ کا فضل نہیں تو اور کیا ہے؟
    2gvsho3 - اللہ کا بڑا فضل ہے Û”Û”Û”Û”Û” سہیل اØ+مد قیصر

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: اللہ کا بڑا فضل ہے Û”Û”Û”Û”Û” سہیل اØ+مد قیصر

    2gvsho3 - اللہ کا بڑا فضل ہے Û”Û”Û”Û”Û” سہیل اØ+مد قیصر

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •