Results 1 to 2 of 2

Thread: اب‘ یہ تماشا ختم ہونا چاہیے .... ایم ابراہیم خان

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Mic اب‘ یہ تماشا ختم ہونا چاہیے .... ایم ابراہیم خان

    اب‘ یہ تماشا ختم ہونا چاہیے .... ایم ابراہیم خان

    قدرت Ú©Û’ کھیل نرالے ضرور ہیں‘ ناقابلِ فہم ہرگز نہیں۔ ہو بھی کیسے سکتے ہیں؟ قدرت کا ہر معاملہ دانش اور Ø+کمت Ú©Û’ تابع ہے۔ ہر معاملے Ú©Ùˆ اُس Ú©ÛŒ اصل Ú©Û’ ساتھ سمجھا جاسکتا ہے۔ سوال صرف یہ ہے کہ متعلقہ فرد یا افراد میں ادراک Ú©ÛŒ صلاØ+یت ہے یا نہیں؟
    کورونا وائرس Ú©ÛŒ وبا Ù†Û’ بہت Ú©Ú†Ú¾ یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ وبا کا پھیلاؤ روکنے Ú©Û’ لیے جو لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا‘ اُس Ù†Û’ شدید منفی ہی نہیں‘ چند ایک مثبت اثرات بھی پیدا کیے ہیں۔ کورونا وائرس Ú©Û’ مریضوں Ú©ÛŒ تعداد Ú©Ù… رکھنے Ú©Û’ نام پر جو Ú©Ú†Ú¾ کیا گیا ہے ‘اُس Ú©Û’ نتیجے میں معاشی اور معاشرتی خرابیاں پیدا ہوئی ہیں۔ متعلقہ بØ+Ø« Ú©Û’ دوران یہ نقطۂ نظر انداز کردیا جاتا ہے‘ ہم میں بہت سی معاشی اور معاشرتی خرابیاں خاصی خطرناک Ø+الت میں پہلے ہی سے موجود ہیں۔ ایسے میں کورونا Ú©ÛŒ پیدا کردہ پریشانیوں Ù†Û’ بہت سوں Ú©Ùˆ بہت Ú©Ú†Ú¾ سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔
    دو ڈھائی ماہ Ú©Û’ دوران پاکستانیوں Ú©Ùˆ غیر معمولی الجھنوں کا سامنا رہا ہے۔ بیشتر الجھنیں کورونا وائرس Ú©Û’ بطن سے ہویدا ہوئی ہیں۔ لاک ڈاؤن Ù†Û’ معیشت کا پہیہ ایسا جام کیا کہ لینے Ú©Û’ دینے پڑگئے۔ لوگ اب تک سنبھل نہیں پائے ہیں۔ وہ ڈھائی ماہ سے گھروں میں بند ہیں۔ ایسے میں بڑی عمر والوں کا Ú©Ù… اور نئی نسل کا Ø+ال زیادہ بُرا ہے۔ نفسی الجھنیں جنم Ù„Û’ رہی ہیں۔ Ù…Ø+ض فارغ بیٹھے رہنے سے ذہن الجھ کر رہ گئے ہیں۔
    یہ تو ہوا معاشرتی پیچیدگی کا معاملہ۔ معاشی الجھنیں بھی Ú©Ù… نہیں۔ بہت سوں کا ذریعۂ معاش ختم سا ہوکر رہ گیا ہے۔ ایسے لوگوں Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ نہیں‘ جنہوں Ù†Û’ کوئی کاروبار شروع کیا ہی تھا کہ کورونا وائرس Ú©Û’ ہاتھوں لاک ڈاؤن Ú©Û’ مرØ+Ù„Û’ سے گزرنا پڑا یعنی پوری سرمایہ کاری برباد ہوگئی۔ یہ سب Ú©Ú†Ú¾ بہت افسوس ناک ہے کیونکہ لاکھوں افراد Ú©ÛŒ معاشی مشکلات بڑھ گئی ہیں‘ جنہوں Ù†Û’ بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رکھی ہے اُن Ú©Û’ لیے تو معاملہ بہت سنگین ہے۔
    یہی ہمارے لیے لمØ+ۂ فکریہ بھی ہے۔ ہمارے معاشی اور معاشرتی رویے شدید پیچیدگیوں سے دوچار ہیں۔ عام پاکستانی بعض معاملات میں بہت اچھا اور بعض معاملات میں بہت ہی بُرا رویہ اختیار کرتا ہے۔ مصیبت Ú©ÛŒ Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ میں پاکستانی ایک دوسرے Ú©ÛŒ مدد کرنے سے نہیں ہچکچاتے ‘مگر دوسری طرف یہ بھی ایک تلخ Ø+قیقت ہے کہ عام Ø+الات میں ایک دوسرے کا گلا کاٹنے ‘یعنی مالی منفعت کا دائرہ وسیع کرنے Ú©Û’ لیے کسی بھی Ø+د تک جانے سے گریز نہیں کیا جاتا ہے۔ اتنا زبردست تضاد دنیا میں کہیں اور شاید ہی دیکھنے Ú©Ùˆ ملے۔
    لاک ڈاؤن Ú©Û’ ابتدائی دنوں میں رویے بہت پیچیدہ رہے۔ امداد Ú©Û’ Ø+صول Ú©Û’ نام پر لوگوں Ù†Û’ غیر معمولی Ø+رص کا مظاہرہ کیا۔ نادار افراد ضرورت سے کہیں بڑھ کر راشن بٹورتے دکھائی دیئے۔ ایسی ویڈیوز بھی سامنے آئیں کہ کسی Ù†Û’ مختلف خیراتی اداروں سے رابطہ کرکے کئی کئی من اضافی اناج بٹور لیا۔ یہ سب Ú©Ú†Ú¾ شدید اضطراب کا نتیجہ تھا۔ کسی Ú©Ùˆ جیسے اس بات کا یقین ہی نہیں تھا کہ بات صرف آج Ú©ÛŒ نہیں‘ Ú©Ù„ بھی کھانے Ú©Ùˆ ملے گا۔ سوال اپنے پر بے اعتباری سے کہیں بڑھ کر اللہ پر یقین کا ہے۔ ہر Ø+ال میں رزق عطا کرتے رہنے کا وعدہ اللہ تعالیٰ کا ہے ‘مگر ہمیں اس وعدے پر یقین نہیں رہا۔
    یہ وقت اپنے گریبان میں جھانکنے کا ہے۔ کورونا Ú©ÛŒ پیدا کردہ صورتِ Ø+ال Ù†Û’ ایک طرف بہت سی الجھنیں پیدا Ú©ÛŒ ہیں ‘مگر دوسری طرف ہمیں اصلاØ+ِ اØ+وال کا راستہ بھی تو دکھایا ہے۔ ہماری بہت سی معاشرتی سطØ+ Ú©ÛŒ الجھنیں ہمارے معاشی رویوں Ú©Ùˆ بھی داغدار کر رہی ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں ایسے لوگوں Ú©ÛŒ کسی طور اعتبار سے Ú©Ù…ÛŒ نہیں ‘جو دولت Ú©ÛŒ پوجا کرتے ہیں۔ دنیا Ú©Û’ Ø+صول ہی Ú©Ùˆ سب Ú©Ú†Ú¾ گردانتے ہوئے آخرت Ú©Ùˆ بظاہر فراموش کردیا گیا ہے۔
    تضاد ایسا ہے کہ جو دیکھے Ø+یران رہ جائے۔ پاکستان میں جب بھی کوئی قدرتی آفت نازل ہوتی ہے‘ تب لوگ دل کھول کر عطیات دیتے ہیں۔ رمضان المبارک Ú©Û’ دوران بھی یہی کیفیت دکھائی دیتی ہے۔ کِھلانے پلانے Ú©Û’ معاملے میں پاکستانی واقعی بڑے دل Ú©Û’ واقع ہوئے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ اتنی بڑی خوبی Ú©Û’ باوجود یہی پاکستانی عمومی معاشی معاملات میں قدرے غیر متوازن رویہ اختیار کرتے ہیں۔ تاجر منافع خوری سے گریز نہیں کرتے اور اجرتیں وصول کرنے والے متعلقین Ú©ÛŒ کھال اتارنے پر تُل جاتے ہیں۔ اوصافِ Ø+میدہ Ú©Û’ تمام خوش گوار اثرات اوصافِ خبیثہ دبوچ لیتے ہیں۔ فکر Ùˆ عمل Ú©Û’ اس تضاد Ù†Û’ ہمیں ہر معاملے میں تماشا بنادیا ہے۔ یہ تماشا اب ختم ہونا چاہیے!
    کورونا Ú©ÛŒ وبا Ù†Û’ جو Ø+الات پیدا کیے اُن کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے تمام معاملات میں توازن پیدا کرنے Ú©ÛŒ کوشش کریں۔ سب سے پہلے تو اِس Ø+قیقت Ú©Ùˆ سمجھنے Ú©ÛŒ ضرورت ہے کہ یومیہ اجرت Ú©ÛŒ بنیاد پر کام کرنا کسی بھی اعتبار سے کوئی پسندیدہ اور قابلِ ستائش عمل یا طریق نہیں۔ معاشرتی معاملات Ú©ÛŒ طرØ+ معاشی امور میں بھی ہمیں مستØ+Ú©Ù… اور متوازن رویہ اپنانے Ú©ÛŒ ضرورت ہے۔ کورونا Ú©ÛŒ وبا ہمیں تØ+ریک دیتی ہے کہ زندگی Ú©Û’ بارے میں مجموعی طرزِ فکر Ùˆ عمل پر غور کریں‘ جہاں کوئی بڑی خامی دکھائی دے وہاں معاملے Ú©Ùˆ درست کریں اور زندگی Ú©Ùˆ مجموعی طور پر زیادہ سے زیادہ متوازن بنانے پر متوجہ ہوں۔
    ایڈہاک ازم کی بنیاد پر زندگی بسر کرنے والوں کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ہمیں آج کل انہی مشکلات کا سامنا ہے۔ اجتماعی سوچ یہ ہے کہ یوں جیا جائے گویا سب کچھ آج ہی آج ہے‘ کل کچھ بھی نہیں۔ ع
    بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست
    سوچ کا بدلا جانا لازم ہے۔ ایڈہاک ازم Ú©ÛŒ بنیاد پر Ú©Ú†Ú¾ مدت تک تو معاملات نمٹائے جاسکتے ہیں‘ زندگی ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ سے نہیں گزاری جاسکتی۔ زندگی بہت بڑا معاملہ ہے‘ بلکہ انسان Ú©Û’ لیے زندگی ہی تو سب سے بڑا معاملہ ہے۔ اِس Ú©Û’ ہر پہلو Ú©Ùˆ توجہ بھی درکار ہے اور توازن بھی۔ بھرپور توجہ Ú©Û’ ساتھ پیدا کیے جانے والے توازن Ú©Û’ بغیر ہم زندگی کا معیار بلند کرنے Ú©Û’ قابل نہیں ہوسکتے۔ Ø+قیقت یہ ہے کہ آج اہلِ پاکستان Ú©Ùˆ زندگی Ú©Û’ تمام بنیادی تقاضے نبھانے Ú©Û’ Ø+والے سے انتہائی سنجیدہ ہونے Ú©ÛŒ ضرورت ہے۔ سنجیدگی زندگی Ú©Û’ ہر معاملے سے جھلکنی چاہیے۔ جن Ú©Û’ ہاتھ میں طاقت ہے وہ ہمارے مقدر سے‘ ہماری زندگی سے کھیل رہے ہیں۔ ہماری بقاء کا مدار دوسروں Ú©ÛŒ مرضی اور طاقت پر ہے۔ کوئی ہم سے غیر ضروری فائدہ اسی وقت اٹھا سکتا ہے جب ہم اسے ایسا کرنے دیں ‘یعنی اِتنے کمزور اور مجبور ہوں کہ اپنے مفادات Ú©Ùˆ تØ+فظ فراہم کرنے Ú©ÛŒ پوزیشن میں نہ ہوں۔
    وقت Ú©Û’ تقاضوں Ú©Ùˆ نبھانے Ú©Û’ Ø+والے سے غیر معمولی‘ بلکہ قابلِ رشک Ø+د تک سنجیدہ ہونے کا وقت آچکا ہے۔ کورونا Ú©ÛŒ پیدا کردہ صورتِ Ø+ال Ù†Û’ ہمیں بہت سے معاملات میں انتہائی ہدف پذیر ثابت کیا ہے یعنی صورتِ Ø+ال ہم پر تیزی سے اور خطرناک Ø+د تک اثر انداز ہوسکتی ہے۔ یہ خطرے Ú©ÛŒ گھنٹی ہے جو بج Ú†Ú©ÛŒ ہے۔ لازم ہے کہ ہم اِس موڑ پر خود Ú©Ùˆ بدلنے کا Ù…Ø+ض فیصلہ نہ کریں ‘بلکہ اُس فیصلے پر عمل بھی کر گزریں۔ زندگی Ú©Û’ کوئز میں اب غلطی Ú©ÛŒ گنجائش نہیں رہی۔ اب ‘ہر سوال کا بالکل درست جواب دینا ہے۔
    2gvsho3 - اب‘ یہ تماشا ختم ہونا چاہیے .... ایم ابراہیم خان

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: اب‘ یہ تماشا ختم ہونا چاہیے .... ایم ابراہیم خان

    2gvsho3 - اب‘ یہ تماشا ختم ہونا چاہیے .... ایم ابراہیم خان

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •