Results 1 to 3 of 3

Thread: Ù…Ø+افظ ِ انسانیتﷺ .... Ø+افظ Ù…Ø+مد ادریس

Hybrid View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam Ù…Ø+افظ ِ انسانیتﷺ .... Ø+افظ Ù…Ø+مد ادریس

    Ù…Ø+افظ ِ انسانیتﷺ .... Ø+افظ Ù…Ø+مد ادریس

    نبی مہربانﷺ پوری مخلوق Ú©Û’ لیے سراپا رØ+مت ہیں۔ آپؐ Ù†Û’ ہر Ø°ÛŒ روØ+ Ú©Û’ Ø+قوق بیان فرمائے اور ان Ú©ÛŒ Ø+فاظت Ú©Û’ لیے ایک جامع نظام روشناس کروایا۔ آپؐ Ú©ÛŒ سیرت ظلم Ú©Û’ خاتمے اور عدل Ùˆ اØ+سان Ú©Û’ قیام کا بہترین نمونہ ہے۔ آپؐ Ú©ÛŒ صفات کا تذکرہ خود اللہ رب العالمین Ù†Û’ قرآن میں جگہ جگہ فرمایا ہے۔ سورہ توبہ Ú©Û’ آخر میں ارشاد باری ہے: ''دیکھو! تم لوگوں Ú©Û’ پاس ایک رسول آیا ہے جو تم ہی میں سے ہے‘ تمہارا نقصان میں پڑنا اس پر شاق ہے‘ تمہاری فلاØ+ کا وہ داعی ہے‘ ایمان لانے والوں Ú©Û’ لیے وہ شفیق اور رØ+یم ہے۔‘‘ آپؐ انسانوں Ú©Û’ لیے رØ+یم Ùˆ شفیق تھے۔ انسانی جان‘ مال اور عزت Ùˆ آبرو Ú©Û’ تØ+فظ Ú©Ùˆ آپؐ Ù†Û’ یقینی بنایا۔ اللہ رب العالمین کا ارشاد ہے: ''جس کسی Ù†Û’ انسانی جان Ú©Ùˆ خون Ú©Û’ بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے Ú©Û’ سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا‘ اس Ù†Û’ گویا تمام انسانوں Ú©Ùˆ قتل کردیا اور جس Ù†Û’ کسی ایک متنفس Ú©Ùˆ زندگی بخشی‘ اس Ù†Û’ گویا تمام انسانوں Ú©Ùˆ زندگی بخش دی‘‘۔ ( المائدہ Ûµ: Û³Û²)
    رسولِ رØ+مت ï·º جب دنیا میں مبعوث ہوئے تو نوعِ انسانی بØ+یثیت ِمجموعی تباہی Ú©Û’ دہانے پر Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ تھی۔ کسی انسان Ú©Ùˆ ناØ+Ù‚ قتل کر دینا‘ نا صرف روزمرہ کا معمول تھا‘ بلکہ کئی منچلوں Ú©Û’ نزدیک یہ ایک مشغلہ بن گیا تھا۔ بسا اوقات اس انتہائی قبیØ+ جرم Ú©Ùˆ گناہ سمجھنے Ú©ÛŒ بجائے اسے بہادری اور قوتِ بازو کا مصداق سمجھا جاتا تھا۔ دین ِ اسلام‘ اللہ Ú©Û’ سامنے سر جھکا دینے اور پوری انسانیت Ú©Û’ لیے سلامتی کا پیغام دینے کا مفہوم اپنے اندر رکھتا ہے۔ اسلام Ú©Û’ اندر تسلیم بھی ہے اور سلامتی بھی۔ نبی اکرم ï·ºÙ†Û’ انسانی جان Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ Ø+قیقی Ø+رمت عطا کی۔ آپؐ عین میدانِ جنگ میں بھی اپنے ساتھیوں Ú©Ùˆ اخلاق سے گری ہوئی کسی Ø+رکت Ú©ÛŒ اجازت نہ دیتے تھے۔ انسانی جان Ú©ÛŒ Ø+رمت کا Ø+Ú©Ù… عام ہے۔ اس میں مسلمان اور کافر Ú©ÛŒ تخصیص نہیں Ú©ÛŒ گئی۔ جس دین میں کافروں Ú©ÛŒ جان بھی Ù…Ø+رم Ùˆ Ù…Ø+ترم قرار دی گئی ہے‘ اس میں ایک بندۂ مومن Ú©ÛŒ جان Ú©Û’ درپے ہونا اور اسے ناØ+Ù‚ موت Ú©Û’ گھاٹ اتارنا کتنا بڑا جرم ہے‘ ہر شخص بخوبی اس کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ ارشاد فرمایا: ''رہا وہ شخص جو کسی مومن Ú©Ùˆ جان بوجھ کر قتل کرے تو اس Ú©ÛŒ جزا جہنم ہے‘ جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اُس پر اللہ کا غضب اور اس Ú©ÛŒ لعنت ہے اور اللہ Ù†Û’ اس Ú©Û’ لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے۔‘‘( النساء Û´:Û¹Û³)
    نبی مہربانﷺ ایک مرتبہ خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے تو آپؐ Ù†Û’ خانہ کعبہ Ú©Ùˆ خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ''اے Ø+رمِ پاک! تو کس قدر پاکیزہ اور خوب صورت ہے اور تیرے ماØ+ول میں کیسی پاکیزگی اور خوش بو رچی بسی ہے‘ اس ذات Ú©ÛŒ قسم جس Ú©Û’ قبضۂ قدرت میں میری جان ہے‘ اللہ Ú©Û’ نزدیک ایک بندۂ مومن Ú©Û’ خون Ú©ÛŒ Ø+رمت تیری Ø+رمت سے بھی زیادہ ہے‘‘۔ (ترمذی)
    بندۂ مومن کون ہے؟ ظاہر ہے کہ اس کا Ø+قیقی علم تو اللہ ہی Ú©Û’ پاس ہے جو انسان Ú©Û’ ظاہر Ùˆ باطن Ú©Ùˆ پوری طرØ+ سے جانتا ہے۔ اسلام Ù†Û’ ہمیں جو تعلیمات دی ہیں‘ ان Ú©Û’ مطابق جو شخص لَاالہ الّا اللّٰہ Ù…Ø+مد رسول اللّٰہ پڑھتا ہے‘ وہ دائرۂ اسلام Ú©Û’ اندر ہے۔ اعمال میں کوتاہی یا گناہوں میں مبتلا ہوجانے سے وہ فاسق Ùˆ فاجر اور گناہ گار ضرور ہوجاتا ہے‘ مگر کوئی کلمہ گو‘ جب تک وہ کسی رکنِ اسلام اور بنیادی تعلیمات کا اعتقادی انکار نہ کردے‘ اسے مسلمان ہی شمار کیا جائے گا۔ اسلامی نقطۂ نظر سے کسی بھی شخص Ú©Ùˆ اس بات Ú©ÛŒ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ کسی دوسرے شخص Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ کسی گناہ یا بد عملی Ú©ÛŒ بنیاد پر قتل کرڈالے۔ اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ اسلام میں بد عملیوں اور گناہوں پر کوئی سزا ہے ہی نہیں۔ یقینا اسلام میں ایک جامع نظامِ قانون اور Ø+دود Ùˆ تعزیرات Ú©Û’ ضوابط موجود ہیں۔ جرائم پر سزا ضرور ملتی ہے ‘لیکن اس Ú©Û’ لیے بھی ایک منضبط عدالتی Ùˆ قانونی طریقِ کار اور اس Ú©ÛŒ تنفیذ Ú©Û’ لیے بھی پورا ایک سسٹم مطلوب ہے۔
    کوئی فرد یا چند افراد اپنے طور پر لوگوں Ú©Ùˆ اس بنیاد پر قتل کرنے کا کوئی جواز نہیں رکھتے کہ ان Ú©Û’ نزدیک وہ اسلامی شریعت Ùˆ Ø+دود Ú©ÛŒ پابندی نہیں کر رہے‘ اگر اس بات Ú©ÛŒ اجازت دے دی جائے تو ایک طرف افرا تفری اور طوائف الملوکی پھیل جائے Ú¯ÛŒ اور دوسری جانب اس سے اصلاØ+ Ú©ÛŒ بجائے بگاڑ پیدا ہوگا اور انصاف Ú©Û’ بجائے لاتعداد بے گناہ لوگ بھی ظلم Ú©ÛŒ بھینٹ Ú†Ú‘Ú¾ جائیں Ú¯Û’Û” نبی مہربانؐ Ù†Û’ اپنے گردونواØ+ Ú©Û’ منافقین Ú©Û’ بارے میں بھی اس اصول Ú©Ùˆ ہمیشہ ملØ+وظ رکھا کہ چونکہ وہ اسلام کا دم بھرتے ہیں‘ اس لیے ظاہری صورتِ Ø+ال Ú©Û’ مطابق ‘ان Ú©Û’ متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ ان Ú©Û’ باطن کا Ø+ال خود اللہ قیامت Ú©Ùˆ کھول کر رکھ دے گا۔ اگر Ù…Ø+ض اپنے علم Ú©ÛŒ بنیاد پر کسی شخص کا خون گرانا جائز ہوتا تو سب سے زیادہ اس کا Ø+Ù‚ اللہ Ú©Û’ نبی Ú©Ùˆ ہوتا‘ جن کا علم اللہ کا عطا کردہ اور باقی تمام مخلوق سے زیادہ تھا ‘مگر آپؐ Ù†Û’ تو ہمیشہ ایسے مطالبات پر کہ منافقین Ú©ÛŒ گردنیں کاٹ دی جائیں‘ اپنے صØ+ابہ Ú©Ùˆ سختی سے منع فرمادیا۔
    لوگ سمجھتے ہیں کہ میدانِ جنگ میں ہر طرØ+ Ú©ÛŒ آزادی مل جاتی ہے ‘مگر اسلام Ù†Û’ تو میدانِ جنگ میں بھی انسانی جان Ú©ÛŒ Ø+رمت Ú©Û’ بارے میں اپنی Ø+دود Ùˆ قیود Ú©Û’ باب میں کوئی نرمی نہیں کی۔ قرآن مجید میں اللہ کا ارشاد ہے کہ جب مجاہدین جہاد Ú©Û’ لیے Ù†Ú©Ù„ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوں تو جو شخص بھی انہیں سلام کہے اور خود Ú©Ùˆ مسلمان ظاہر کرے‘ اسے یہ نہ کہیں کہ تم مسلمان نہیں ہو (Ø+الانکہ Ø+الت ِ جنگ میں تو لوگ دھوکے Ú©Û’ لیے بھی اسلام کا لبادہ اوڑھ سکتے ہیں)Û” قرآن مجید Ú©ÛŒ مندرجہ ذیل آیت میں اس مضمون Ú©Ùˆ اللہ Ù†Û’ پوری شرØ+ Ùˆ بسط Ú©Û’ ساتھ یوں بیان فرمایاہے: ''اے لوگو جو ایمان لائے ہو‘ جب تم اللہ Ú©ÛŒ راہ میں جہاد Ú©Û’ لیے نکلو تو دوست دشمن میں تمیز کرو اور جو تمہاری طرف سلام سے تقدیم کرے اُسے فوراً نہ کہہ دو کہ تو مومن نہیں ہے‘ اگر تم دنیوی فائدہ چاہتے ہو تو اللہ Ú©Û’ پاس تمہارے لیے بہت سے اموالِ غنیمت ہیں۔ آخر اسی Ø+الت میں تم خود بھی تو اس سے پہلے مبتلا رہ Ú†Ú©Û’ ہو‘ پھر اللہ Ù†Û’ تم پر اØ+سان کیا‘ لہٰذا تØ+قیق سے کام لو‘ جو Ú©Ú†Ú¾ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔ ‘‘ (النساء Û´:Û¹Û´)
    نبی اکرم ï·ºÚ©Û’ Ù…Ø+بوب صØ+ابی Ø+ضرت اسامہ بن زیدؓ ایک جنگ میں بنو عوال اور بنو ثعلبہ Ú©Û’ مقابلے پر Ù„Ú‘ رہے تھے۔ انہوں Ù†Û’ دشمن Ú©Û’ ایک شخص Ú©Ùˆ قتل کرنے Ú©Û’ لیے تلوار اٹھائی تو بے ساختہ اس Ù†Û’ کلمہ لا الہ الا اللہ Ù¾Ú‘Ú¾ لیا۔ Ø+ضرت اسامہؓ Ù†Û’ دل میں سوچا کہ یہ Ù…Ø+ض جان بچانے Ú©Û’ لیے کلمہ Ù¾Ú‘Ú¾ رہا ہے‘ اس لیے اپنا ہاتھ روکنے Ú©Û’ بجائے اس شخص کا سر قلم کر دیا۔ جب صØ+ابہ اس جنگ سے واپس پلٹے تو انہوں Ù†Û’ آنØ+ضورﷺ Ú©ÛŒ خدمت میں اس واقعہ کا تذکرہ کیا۔ آپؐ Ù†Û’ Ø+ضرت اسامہؓ Ú©Ùˆ بلا بھیجا اور ان سے بازپرس کی۔ انہوں Ù†Û’ عرض کیا کہ اے اللہ Ú©Û’ رسولؐ ! اس شخص Ù†Û’ Ù…Ø+ض جان بچانے Ú©Û’ لیے کلمہ Ù¾Ú‘Ú¾ لیا تھا۔ آپؐ کا چہرہ مبارک سرخ ہوگیا اور Ø+ضرت اسامہؓ سے ساری Ù…Ø+بت Ú©Û’ باوجود آپؐ Ù†Û’ غصے سے فرمایا: الَا ھَلْ شَقَّقْتَ قَلْبَہٗ فَتَعْلَمُ صَادِقٌ ھُوَ اَمْ کَاذِبٌ۔ یعنی کیا تم Ù†Û’ اس کا دل چیر کر دیکھا اور معلوم کر لیا کہ وہ سچا ہے یا جھوٹا۔‘‘ Ø+ضرت اسامہؓ خود بیان کرتے تھے کہ مجھے اس واقعہ Ú©Û’ بعد اس قدر رنج ہوا کہ میں Ù†Û’ سوچا: ''اے کاش! میں آج سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا اور آج ہی اسلام میں داخل ہوتا اور وہ جرم مجھ سے سرزد نہ ہوا ہوتا۔‘‘ اس واقعہ Ú©Ùˆ ابنِ سعد Ù†Û’ اپنی طبقات میں بیان کیا ہے۔
    جس طرØ+ Ø+التِ جنگ میں غلط فہمی Ú©ÛŒ بنیاد پر اس طرØ+ Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ واقعات ہوئے‘ اسی طرØ+ صØ+ابہ کرام Ù†Û’ عین میدانِ جنگ میں بعض اتنی ارفع Ùˆ بلند مثالیں قائم کیں کہ جن Ú©ÛŒ نظیر پوری تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔ Ø+ضرت علی بن ابی طالبؓ Ú©Û’ متعلق سیرت نگاروں Ù†Û’ لکھا ہے کہ میدانِ جنگ میں انہوں Ù†Û’ ایک کافر Ú©Ùˆ بمشکل قابو کیا اور جب اس کا گلا کاٹنے Ú©Û’ لیے اس Ú©ÛŒ چھاتی پر بیٹھے تو اس Ù†Û’ بے بس ہونے Ú©Û’ باوجود اظہارِ نفرت Ú©Û’ لیے آپؓ Ú©Û’ چہرے پر تھوک دیا۔ اس پر انہوں Ù†Û’ قتل کرنے Ú©Û’ بجائے اسے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا۔ اس Ù†Û’ تعجب سے پوچھا کہ اسے کیوں چھوڑا گیا ہے تو فرمایا: ''میں اللہ Ú©ÛŒ راہ میں جنگ Ù„Ú‘ رہا تھا۔ جب تو Ù†Û’ میرے چہرے پر تھوکا تو مجھے ذاتی طور پر غصہ آیا۔ غصے Ú©ÛŒ اس Ø+الت میں اگر میں تجھے قتل کر دیتا تو یہ اللہ Ú©ÛŒ راہ میں قتال نہ ہوتا‘‘۔ نبی اکرمؐ Ú©Û’ لائے ہوئے دین Ú©ÛŒ تعلیمات‘ آپؐ کا اپنا طرزِ عمل اور اس Ú©ÛŒ روشنی میں اپنے ساتھیوں Ú©ÛŒ تربیت انسانی جان Ú©ÛŒ Ø+رمت Ú©Ùˆ یقینی بنانے کا ذریعہ بن گئی۔ ہر امتی Ú©Û’ لیے اتباعِ سنت لازمی ہے اور اسی پر نجاتِ اخروی منØ+صر ہے۔


  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: Ù…Ø+افظ ِ انسانیتﷺ .... Ø+افظ Ù…Ø+مد ادریس


  3. #3
    Join Date
    Aug 2012
    Location
    Baazeecha E Atfaal
    Posts
    14,528
    Mentioned
    1112 Post(s)
    Tagged
    210 Thread(s)
    Rep Power
    27

    Default Re: Ù…Ø+افظ ِ انسانیتﷺ .... Ø+افظ Ù…Ø+مد ادریس

    Nice Sharing :-)

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •