آئن سٹائن کی زندگی کے 8 راز ۔۔۔۔ تحریر : رضوان عطا
raaz.jpg
البرٹ آئن سٹائن کے نام سے کون واقف نہیں! وہ بیسویں صدی کا سب سے بڑا ماہر طبیعیات سمجھا جاتا ہے۔ آئن سٹائن جرمنی کے شہر اولم میں 14 مارچ 1879ء کو پیدا ہوا۔ آئیے اس کی زندگی کے چند خفیہ پہلوؤں پر نظر ڈالتے ہیں۔
نوبیل انعام کی رقم سابقہ بیوی کو دے دی
۔: 1910ء کی دہائی کے اوائل میں اپنی بیوی ملیوا مارک سے تعلقات خراب ہونے کے بعد آئن سٹائن نے اپنے خاندان کو چھوڑا اور اپنی کزن الیسا کے ساتھ نئی زندگی کی ابتدا کرنے کی ٹھانی۔ کئی برس بعد 1919ء میں آئن سٹائن اور ملیوا مارک کے مابین باقاعدہ طلاق ہو گئی۔ علیحدگی کے معاہدے کے تحت آئن سٹائن نے اسے سالانہ وظیفہ اور نوبیل انعام سے ملنے والی رقم دینے کا وعدہ کیا۔ آئن سٹائن کو ابھی یہ انعام نہیں ملا تھا لیکن اسے یقین تھا کہ وہ نوبیل انعام جیت جائے گا۔ مارک یہ شرط مان گئی۔ 1922ء میں جب آئن سٹائن نے یہ انعام وصول کیا تو اس نے ملنے والی رقم سے سابقہ بیوی کوادائیگی کر دی۔ تب تک وہ الیسا سے شادی کر چکا تھا جو 1936ء میں اپنی موت تک اس کی بیوی رہی۔
سورج گرہن نے آئن سٹائن کو مشہور کر دیا
۔: 1915ء میں آئن سٹائن کا نظریہ اضافیت شائع ہوا جس کے مطابق خلا اور وقت کی بُنت میں کشش ثقل کے میدان (gravitational fields) سے بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ طبیعیات کی دنیا میں یہ ایک جرأت مندانہ نظریہ تھا جو مئی 1919ء تک متنازع رہا۔ لیکن تب سورج گرہن نے وہ حالات پیدا کر دیے جن میں اس دعوے کو تجربے کی کسوٹی پر پرکھا جا سکتا تھا۔ اس نظریے کو عظیم الجثہ شے، یعنی سورج پر لاگو کیا گیا، کیونکہ اس کے مطابق قریب سے گزرنے والی ستارے کی روشنی میں قابل پیمائش خم آنا چاہیے تھا۔ اب آئن سٹائن کے نظریے کی صداقت کا امتحان تھا۔ برطانوی ماہر فلکیات آرتھر ایڈنگٹن نے مغربی افریقہ کے ساحل کا سفر کیا اور سورج گرہن کی تصاویر لیں۔ ان تصاویر کا تجزیہ کرنے پر اس نے تصدیق کی کہ سورج کی کشش ثقل سے روشنی کو تقریباً 1.7 آرک سیکنڈ (arc-second) کی خمیدگی آئی۔ اس خبر نے آئن سٹائن کو راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ اخبارات نے اسے سر آئزک نیوٹن کا جانشین قرار دے دیا اور وہ دنیا بھر میں اپنے نظریات اور کائنات کے موضوع پر لیکچر دینے لگا۔ آئن سٹائن کے بائیوگرافر والٹر آئزکسن کے مطابق 1919ء میں سورج گرہن کے بعد چھ برسوں کے اندر نظریہ اضافیت پر 600 سے زائد کتابیں اور مضامین لکھے گئے۔
ایف بی آئی دہائیوں تک آئن سٹائن کی نگرانی کرتی رہی
۔: 1933ء میں ہٹلر کے اقتدار میں آنے کے بعد آئن سٹائن نے برلن چھوڑا اور ریاست ہائے متحدہ امریکا آ گیا۔ وہ نیوجرسی میں انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانس سٹڈی سے منسلک ہو گیا۔ امن پسندی، شہری حقوق اور بائیں بازو کی حمایت کی وجہ سے جے ایڈگر ہوور کی سربراہی میں کام کرنے والا خفیہ ادارہ، ایف بی آئی اسے مشکوک سمجھنے لگا۔ امریکا آمد کے بعد اس خفیہ ادارے نے آئن سٹائن کی نگرانی شروع کر دی جو 22 سال تک ہوتی رہی۔ ایجنٹ اس کی فون کالز سنتے رہے، اس کے خطوط کھول کر پڑھتے رہے اور اس کے کوڑا کرکٹ کی چھان بین کرتے رہے تاکہ اس کے سوویت یونین سے تعلقات کا کوئی ثبوت مل جائے۔ انہیں یہ بھی شبہ تھا کہ آئن سٹائن جان سے مارنے والی شعاعیں بنا رہا ہے۔ خفیہ ادارے کی ساری نگرانی بے کار گئی تاہم 1955ء میں آئن سٹائن کی موت کے وقت تک ادارہ نگرانی کی معلومات پر مشتمل 18,00 صفحات لکھ چکا تھا۔
گریجوایشن کے 9 برس بعد استاد بننے کی خواہش پوری ہوئی
: زیورخ پولی ٹیکنک یونیورسٹی میں دوران تعلیم آئن سٹائن کی ذہانت دوسروں پر عیاں ہو گئی تھی لیکن اس کی باغیانہ شخصیت اور کلاسز کو چھوڑنے کی عادت کی وجہ سے 1900ء میں گریجوایشن کرنے کے بعد کوئی اسے بطور استاد ملازمت دینے پر راضی نہیں تھا۔ ایک نوجوان ماہر طبیعیات کی حیثیت سے آئن سٹائن دو برس تک بطور استاد ملازمت تلاش کرتا رہا۔ اس کے بعد اس نے ایک اور ملازمت کر لی۔ اس معمولی ملازمت کا فائدہ یہ ہوا کہ وہ چند گھنٹوں میں کام نپٹا کر باقی وقت لکھنے اور تحقیق کرنے میں گزار سکتا تھا۔ 1905ء میں اس چھوٹے سے ملازم نے چار انقلابی مضامین لکھے جن میں معروف مساوات ''E=mc2‘‘ اور نظریہ خصوصی اضافیت دونوں متعارف کرائے گئے۔ ان دریافتوں سے آئن سٹائن طبیعیات کی دنیا میں مشہور ہو گیا لیکن اسے مکمل پروفیسر شپ 1909ء میں ملی۔ خیال رہے کہ خصوصی اضافیت پر اپنی تحریر On the Electrodynamics of Moving Bodies اس نے 30 جون 1905ء کو اشاعت کے لیے بھیجی تھی۔
پہلے ایٹم بم بنانے پر زور دیا، پھر ایٹمی ہتھیاروں کا خاتمہ چاہا :1930ء کی دہائی کے اواخر میں آئن سٹائن کو خبر ملی کہ جرمن سائنس دان ایٹم بم بنانے کی راہ پر چل پڑے ہیں۔ نازیوں کے ہاتھوں میں اتنے تباہ کن ہتھیار کے آنے کے خطرے کے پیش نظر اس نے اپنی امن پسندی کو ایک جانب رکھا اور ہنگری کے ماہر طبیعیات لیو سیلارڈ کے ساتھ مل کر امریکی صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ کو ایٹمی تحقیق پر مائل کرنے کے لیے خط لکھا۔ اس مقصد کے لیے بنائے گئے منصوبے منہاٹن میں اگرچہ آئن سٹائن نے براہ راست حصہ نہیں لیا لیکن ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملوں کے بعد اسے ان ہتھیاروں کی پیداوارمیں اپنے معمولی کردار پر بھی افسوس ہوا۔ آئن سٹائن نے ایک جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جرمن ایٹم بم بنانے میں کامیاب نہیں ہوں گے تو میں کبھی اس کی تائید نہ کرتا۔ وہ ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کا وکیل بن گیا۔ اپنی موت سے کچھ ہی عرصہ قبل اس نے فلسفی برٹرینڈ رسل کے ساتھ ''رسل؍آئن سٹائن مینی فیسٹو‘‘ پر دستخط کیے۔ یہ ایک کھلا خط تھا جس میں ایٹمی جنگ کے خطرات کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا اور حکومتوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اپنے تنازعات پرامن طو رپر طے کریں۔
آئن سٹائن کو اسرائیل کا صدر بننے کی پیش کش ہوئی
: آئن سٹائن اگرچہ روایتی مذہبی انسان نہیں تھا لیکن اس کا آبائی مذہب یہودیت تھا۔ وہ یہودیوں کے خلاف تعصب کے خلاف تو بات کرتا تھا لیکن صیہونیت نواز نہیں تھا۔ 1952ء میں حائم وزمان کے مرنے پر اسرائیلی حکومت نے اسے صدر بننے کی پیش کش کی تھی۔ اس وقت آئن سٹائن کی عمر 73 برس تھی اور اس نے اس پیش کش کو مسترد کرنے میں دیر نہیں کی۔ اس نے اسرائیلی سفیر کو ایک خط لکھا جس میں کہا کہ اس نے اپنی ساری زندگی معروضی مواد کی تحقیق میں گزاری ہے، اس لیے اسے درست انداز میں لوگوں کے امور نپٹانے اور سرکاری افعال انجام دینے کا تجربہ نہیں۔
آئن سٹائن کا دماغ چوری ہو گیا
: آئن سٹائن نے اپریل 1955ء کو وفات پائی۔ اس نے اپنا مردہ جسم جلادینے کی استدعا کی تھی۔ البتہ لاش کا طبی معائنہ کرنے والے ماہر امراض تھامس ہاروے نے آئن سٹائن کا دماغ نکال کر چرا لیا۔ وہ اس فطین انسان کے دماغی راز جاننا چاہتا تھا۔ اس کے بعد اس نے آئن سٹائن کے بیٹے کی نیم رضامندی سے آئن سٹائن کے دماغ کو ٹکڑوں میں کاٹ دیا اور مختلف سائنس دانوں کو تحقیق کے لیے بھیج دیا۔ 1980ء کی دہائی کے بعد آئن سٹائن کے دماغ پر بہت سی تحقیقات ہوئیں لیکن بیشتر کو مسترد کر دیا گیا یا ناقابل اعتبار سمجھا گیا۔
بطور طالب علم ریاضی میں فیل نہیں ہوا
: عام خیال ہے کہ آئن سٹائن بطور طالب علم ریاضی میں کمزور تھا اور فیل بھی ہوا تھا۔ اس مضمون میں کمزور طالب علموں کو ایسی خبر سے شاید سکون ملتا ہے۔ تاہم ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ آئن سٹائن نے ریاضی میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ میونخ میں سکول کے دنوں میں اس نے اعلیٰ گریڈ حاصل کیے۔ 15 برس کی عمر میں لازمی فوجی خدمات سے بچنے کے لیے اس نے جرمنی چھوڑا، لیکن تب تک اس کا شمار کلاس کے قابل طلبا میں ہوتا تھا۔ اسے ریاضی اور سائنس کے پیچیدہ تصورات کو سمجھنے میں مشکل نہیں ہوتی تھی۔ جب ایک خبر میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ ریاضی کے مضمون میں فیل ہو گیا تھا تو آئن سٹائن نے اس کی تردید کی۔
(ماخذ: ہسٹری ڈاٹ کام)