Results 1 to 4 of 4

Thread: تقویٰ اور عمل Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : مولانا امین اØ+سن اصلاØ+ÛŒ

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam تقویٰ اور عمل Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : مولانا امین اØ+سن اصلاØ+ÛŒ

    تقویٰ اور عمل Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : مولانا امین اØ+سن اصلاØ+ÛŒ


    Taqwa.jpg
    قرآن مجید Ú©Û’ فہم وتدبر کیلئے ایک نہایت اہم اور ضروری شرط تقویٰ بھی ہے سورہ بقرہ Ú©ÛŒ پہلی ہی آیات میں فرمایا گیاہے:ترجمہ:’’ یہ ایک کتاب الٰہی ہے اس Ú©Û’ کتاب الہٰی ہونے میں کوئی Ø´Ú© نہیں۔ہدایت ہے خدا سے ڈرنے والوں کیلئے ۔‘‘ ( البقرہ 2-)سورہ لقمان میں فرمایا ،ترجمہ:’’یہ پُرØ+کمت کتاب آیات میں ہدایت Ùˆ رØ+مت بن کر نازل ہوئی ہے خوب کاروں کیلئے۔‘‘(سورہ لقمان )

    قرآن مجید Ú©Û’ متعلق یہ امر مسلم ہے کہ وہ انسان Ú©Û’ روØ+انی ارتقاء کا آخری زینہ ہے اﷲتعالیٰ Ù†Û’ انسانوں Ú©ÛŒ ہدایت ورہنمائی درجہ بدرجہ فرمائی ہے ۔ہدایت کا پہلا درجہ ہدایت جبلت اورہدایت فطرت ہے جس کا ذکر یوں آیا ہے ØŒ ترجمہ:’’جس Ù†Û’ مقدر کیا اور ہدایت بخشی‘‘ (الاعلیٰ Û”87:3) اور پھر فرمایا ØŒ ترجمہ ’’پس اس Ú©Ùˆ سمجھ دی اس Ú©ÛŒ بدی اور نیکی کی‘‘ (الشمس۔ 91:8) مختلف آیات میں فرمایا یہ آنکھ ،کان ،دماغ اور دل Ú©ÛŒ رہنمائی اور وجدان Ùˆ ذوق اور ادراک Ùˆ تعقل Ú©ÛŒ ہدایت ہے ۔یہ ہدایت ہے،یہ فطرت Ú©ÛŒ وہ عام بخشش ہے جس میں تمام بنی آدم یکساں شریک ہیں بلکہ اسکے ایک Ø+صہ کا فیضان تو اس قدر عام ہے کہ Ø+یوانات اس سے بہرہ مند ہیں۔یہ اسی ہدایت کا ثمر ہے کہ مرغی Ú©Û’ بچے دانہ چگتے ہیں،بطخ Ú©Û’ بچے انڈے سے نکلتے ہی پانی میں تیرنے لگتے ہیں ،بلی Ú©Û’ بچے ابھی آنکھیں نہیں کھولتے لیکن جانتے ہیں کہ انکی غذا کا سرچشمہ اور پرورش کا سامان کہاں ہے انسان اس مرØ+Ù„Û’ میں Ø+یوانات Ú©Û’ بالکل ساتھ ساتھ ہے لیکن اس Ú©Ùˆ شرف Ùˆ امتیاز کا ایک خاص درجہ بھی Ø+اصل ہوا ہے یعنی وہ وجدان Ùˆ ذوق اور ادراک Ùˆ تعقل Ú©Û’ شرف سے بھی ممیز ہے۔اس Ú©ÛŒ فطری رہنمائی صرف اسی قدر نہیں ہے کہ وہ کھالے ،پی Ù„Û’ اور سو رہے ۔بلکہ انکی مدد سے وہ اپنے کاموں میں ایک نظم Ùˆ ترتیب پیدا کرتاہے، جزئیات سے کلیات بناتاہے۔ برے اور بھلے میں امتیاز کرتا ہے اور اختیار وارادہ Ú©ÛŒ آزادی اور اپنی ذاتی قوت فیصلہ سے شر Ú©Ùˆ چھوڑتا اور خیر Ú©Ùˆ اختیار کرتا ہے۔اس مرØ+لہ Ú©Û’ بعد ہدایت Ùˆ رہنمائی کا دوسرا درجہ ہے جو انبیاء ورسل Ú©ÛŒ بعثت سے ظہور میں آیا ہے۔اس مرØ+Ù„Û’ میں انسان Ú©Ùˆ جو Ú©Ú†Ú¾ ملا ہے وہ تمام تر انہی کلیات Ùˆ مبادی پر مبنی ہے جن سے وہ ہدایت Ú©Û’ پہلے درجے میں سرفراز ہوا ہے۔

    جس طرØ+ بیج Ú©Û’ چند دانوں سے ہم ایک پورا لہلہاتا ہوا چمن تیار کر لیتے ہیں پا چند گٹھلیوں Ú©Ùˆ بوکر ایک پورا سر سبز وشاداب باغ اگا لیتے ہیں اسی طرØ+ کشت فطرت Ú©Û’ چند دانوں Ú©Ùˆ بار ان رØ+مت Ú©ÛŒ پرورش ،باغبان فطرت Ú©ÛŒ رکھوالی اور انبیاء ورسل Ú©ÛŒ سعی Ùˆ کاوش Ù†Û’ ایک چمن بنا دیا اور اس کا نا Ù… شریعت ہوا۔لیکن فطرت Ú©Û’ اس عام دستور Ú©Û’ مطابق ،جواسکے کاروبار Ú©ÛŒ خصوصیت ہے یہ کام بتدریج عمل میں آیا، ایک ہی مرتبہ میں انجام نہیں پا گیا۔ پہلے Ú©Ú†Ú¾ انبیائؑ آئے جنہوں Ù†Û’ فطرت Ú©ÛŒ زمین Ú©Ùˆ ہموار کیا۔ پھر دوسرے آئے جنہوں Ù†Û’ اس زمین پر ایک داغ بیل ڈالی۔ پھر اللہ تعالیٰ Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ بھیجا جنہوں Ù†Û’ اس عمارت Ú©Ùˆ مسقف کیا یہاں تک کہ عمارت تیار ہو گئی۔ اس عمارت کا نام اسلام ہوا اور اس کا جامع اور مکمل نقشہ ہمارے ہاتھوں میں قرآن مجید ہے۔ یہ قرآن مجید جب اول اول دنیا Ú©Û’ سامنے آیا تو 3 جماعتوں Ú©Ùˆ اس Ù†Û’ براہ راست مخاطب کیا۔ 1Û” عرب: جن میں بیشتر مشرک تھے لیکن Ú©Ú†Ú¾ ایسے بھی تھے جو دینِ ابراہیمی Ø‘Ú©ÛŒ فطری سادگی پر قائم تھے۔ 2Û” یہود: جو اپنی مسلسل شرارتوں اور سرکشیوں Ú©ÛŒ وجہ سے بالکل مسخ ہو Ú†Ú©Û’ تھے۔

    صرف ایک چھوٹی سی جماعت ان Ú©Û’ اندر Ø+Ù‚ پر باقی رہ گئی تھی۔ 3Û” نصاریٰ: ان Ú©Ùˆ بھی ان Ú©Û’ اگلوں Ú©ÛŒ کج رویوں Ù†Û’ گمراہ کر دیا تھا صرف تھوڑے سے لوگ رہ گئے تھے جو دین مسیØ+ پر قائم تھے۔ ان تینوں جماعتوں میں سے قرآن مجید Ù†Û’ سب سے پہلے عربوں کومخاطب کیا۔ عربوں Ú©ÛŒ عام اخلاقی زندگی بعض فطری فضائل Ùˆ Ù…Ø+اسن سے خالی نہ تھی۔ لیکن یہ اپنے پیچھے شرک Ùˆ بت پرستی Ú©ÛŒ ایک طویل تاریخ رکھتے تھے جن میں ان Ú©ÛŒ طبیعت اور دماغ کا سانچہ اس قدر بدل چکا تھا کہ قرآن مجید Ú©ÛŒ تعلیمات، جو سرتاسر فطری سادگی Ú©Û’ Ø+سن Ùˆ جمال سے آراستہ تھیں، ان میں بڑی مشکل سے سما سکتی تھی۔ چنانچہ ان کا بڑا طبقہ عرصہ تک قرآن Ú©ÛŒ تعلیمات سے نہ صرف بیگانہ رہا بلکہ اس Ú©Û’ مٹانے کیلئے پوری طرØ+ زور لگاتا رہا۔ البتہ ان لوگوں Ú©Ùˆ قرآن مجید Ú©Û’ قبول کر لینے میں کوئی زØ+مت نہیں پیش آئی۔

    جو دین ابراہیمی Ø‘Ú©ÛŒ فطری سادگی پر قائم اور شرک Ùˆ بت پرستی سے پہلے ہی سے بیزار تھے انہوں Ù†Û’ قرآن مجید Ú©ÛŒ دعوت سنی تو ان Ú©Ùˆ ایسا Ù…Ø+سوس ہوا کہ گویا اپنے ہی دل Ú©ÛŒ آواز سن رہے ہیں۔ پس وہ اس Ú©ÛŒ طرف لپکے اور اس Ú©Ùˆ قبول کر لیا۔ ان Ú©Ùˆ نہ تو معجزات Ú©ÛŒ ضرورت پیش آئی اور نہ اس بات Ú©ÛŒ کہ قرآن مجید ان Ú©Û’ سامنے بار بار پیش کیا جائے۔ یہ پیاسے تھے اس وجہ سے جونہی ان Ú©Û’ سامنے پانی پیش کیا گیا وہ اس Ú©ÛŒ طرف دوڑ Ù¾Ú‘Û’Û” ان Ú©ÛŒ آنکھیں طلب ہدایت کیلئے Ú©Ú¾Ù„ÛŒ ہوئی تھیں اور جن Ú©ÛŒ آنکھیں Ú©Ú¾Ù„ÛŒ ہوں ان Ú©Ùˆ روشنی سے زیادہ عزیز کوئی Ø´Û’ نہیں ہوا کرتی۔ پس جس طرØ+ آئینہ روشنی میں Ú†Ù…Ú© جاتا ہے یہ بھی روشنی پا کر Ú†Ù…Ú© اٹھے۔ قرآن مجید Ù†Û’ سورہ نور میں اس Ø+قیقت Ú©Ùˆ یوں بیان فرمایا ہے کہ فطرت اور ÙˆØ+ی، دونوں ایک ہی جنس Ú©ÛŒ چیزیں ہیں۔ یہ دونوں بندے Ú©Ùˆ ایک ہی سرچشمہ سے ملتی ہیں۔ صØ+ÛŒØ+ فطرت Ú©ÛŒ مثال صاف Ùˆ شفاف روغن Ú©ÛŒ ہے جو ہر طرØ+ Ú©ÛŒ آمیزش اور ملاوٹ سے بالکل پاک ہے۔ اس کا Ø+ال یہ ہوتا ہے کہ بغیر اسکے کہ اس Ú©Ùˆ آگ چھوئے، بھڑک اٹھنے کیلئے تیار رہتا ہے۔ پس جونہی ÙˆØ+ÛŒ والہام Ú©ÛŒ چنگاری اس سے مس ہوتی ہے فوراً بھڑک اٹھتا ہے۔ ترجمہ: ’’اس کا روغن اتنا شفاف ہو کہ گویا آگ Ú©Û’ چھوئے بغیر ہی بھڑک اٹھے گا۔ روشنی Ú©Û’ اوپر روشنی، اللہ اپنے نور Ú©ÛŒ ہدایت جس Ú©Ùˆ چاہتا ہے بخشتا ہے۔ ‘‘ (النور 35-24)

    اوپر ہم Ù†Û’ جس آیت کا Ø+والہ دیا ہے اس میں Ù…Ø+سنین اور متقین سے ایسے ہی لوگ مراد ہیں۔ اØ+سان Ú©Û’ معنی ایک تو وہی ہیں جو عام طور پر سمجھے جاتے ہیں۔ دوسرا ایک اور مفہوم اس کا یہ ہے کہ اپنے قول Ùˆ فعل Ú©Ùˆ پورے اخلاص Ùˆ صداقت، پوری ہمت Ùˆ عزیمت اور نہایت خوبی Ùˆ کمال کیساتھ انجام دینا۔ جنہوں Ù†Û’ فطرت اور ÙˆØ+ÛŒ Ú©ÛŒ روشنی سے پورا پورا فائدہ اٹھایا اور باد مخالف Ú©Û’ جھونکوں سے اس Ú©Ùˆ Ú¯Ù„ ہونے نہیں دیا۔ ایسے لوگوں Ú©ÛŒ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ قرآن میں جگہ جگہ تعریف فرمائی کہ اللہ ان لوگوں Ú©Ùˆ دوست رکھتا ہے۔ اللہ ان Ú©Û’ عمل Ú©Ùˆ ضائع نہیں کیا کرتا، قرآن ان کیلئے ہدایت Ùˆ رØ+مت ہے یہ اسکو سمجھتے ہیں اور اسکی تعلیمات سے فیضیاب ہوتے ہیں۔

    باقی رہی دوسری جماعت جس Ù†Û’ اپنی فطری صلاØ+یتیں بالکل برباد کر ڈالی تھیں تو اس کیلئے قرآن Ú©ÛŒ تعلیمات بالکل انوکھی تھیں وہ کسی طرØ+ بھی ان Ú©Ùˆ سمجھ نہیں سکتی تھی۔ یہ تعلیمات جن فطری اصولوں پر مبنی تھیں وہ تمام اصول ان Ú©Û’ اندر سے مٹ Ú†Ú©Û’ تھے اور ان Ú©ÛŒ جگہ بالکل غیر فطری معتقدات Ùˆ اوہام Ù†Û’ Ù„Û’ Ù„ÛŒ تھی۔ چنانچہ جب آنØ+ضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم Ù†Û’ انکے سامنے قرآن پیش کیا تو انہوں Ù†Û’ کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں۔ سننے اور سمجھنے سے انکار کر دیا اور انکا یہ انکار درØ+قیقت انکے بہت سے سابق انکاروں کا لازمی نتیجہ تھا۔ انہوں Ù†Û’ ہدایت Ú©Û’ ابتدائی مراØ+Ù„ میں اس Ú©Ùˆ قبول کرنے سے اعراض کیا۔ اس لیے بعد Ú©Û’ مرØ+لوں میں بھی اس کا ساتھ نہ دے سکے اور ایسا ہونا قدرتی تھا۔


  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: تقویٰ اور عمل Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : مولانا امین اØ+سن اصلاØ+ÛŒ


  3. #3
    Join Date
    Aug 2012
    Location
    Baazeecha E Atfaal
    Posts
    14,528
    Mentioned
    1112 Post(s)
    Tagged
    210 Thread(s)
    Rep Power
    27

    Default Re: تقویٰ اور عمل Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : مولانا امین اØ+سن اصلاØ+ÛŒ

    بہترین پوسٹ جناب ۔۔۔۔
    آباد رہیے

  4. #4
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: تقویٰ اور عمل Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : مولانا امین اØ+سن اصلاØ+ÛŒ

    Quote Originally Posted by Saff-Shikan View Post
    بہترین پوسٹ جناب ۔۔۔۔
    آباد رہیے
    پسند اور رائے کا شکریہ
    جزاک اللہ خیراً کثیرا

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •