Ûمارا Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ Ú©Ûاں گیا؟ Û”Û”Û”Û”Û”Û” مسعود اشعر
آج Ú©Ù„ ترکی کا ÚˆØ±Ø§Ù…Û Ø§Ø±Ø·ØºØ±Ù„ پاکستان میں بقول کسے Ú©Ú¾Ú‘Ú©ÛŒ توڑ کامیابی Ø+اصل کر رÛا ÛÛ’Û” Ú©Ûتے Ûیں اس Ú©ÛŒ مقبولیت کا ÛŒÛ Ø¹Ø§Ù„Ù… ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³ Ú©Û’ سامنے پاکستانی ڈرامے پانی بھرتے نظر آتے Ûیں۔ ÛÙ… Ù†Û’ ÛŒÛ ÚˆØ±Ø§Ù…Û Ù†Ûیں دیکھا؛ Ø§Ù„Ø¨ØªÛ Ø§Ø³ پر جو بØ+Ø« مباØ+Ø«Û’ Ú†Ù„ رÛÛ’ Ûیں انÛیں شوق سے دیکھ رÛÛ’ Ûیں۔ Ûمارے Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والوں Ú©Ùˆ شکایت ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø¨ ان Ú©Û’ ڈرامے کوئی Ù†Ûیں دیکھتا۔ Ûر جانب ارطغرل Ú©ÛŒ ÛÛŒ گونج ÛÛ’Û” اور تو اور Ûمارے ایک پروÙیسر صاØ+ب Ù†Û’ (جو کالم بھی لکھتے Ûیں) اپنے سارے کام Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر یو ٹیوب پر ÛŒÛ ÚˆØ±Ø§Ù…Û Ø¯ÛŒÚ©Ú¾Ø§â€˜ اور اس Ú©ÛŒ تعری٠میں کالم بھی Ù„Ú©Ú¾ دیا۔ ثابت Ûوا Ú©Û Ø¬Ù†Ú¯ Ùˆ جدل سے بھرپور تاریخ Ûمیں بÛت متاثر کرتی ÛÛ’ اور ÛŒÛاں تو ایک Ù„Ø+اظ سے مسلمانوں Ú©ÛŒ اپنی ÛÛŒ تاریخ ÛÛ’Û” اپنے پروÙیسر صاØ+ب Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û ÛŒÛ ØªØ§Ø±ÛŒØ® واقعی صØ+ÛŒØ+ ÛÛ’Û” یاد کیجئے Ûالی ÙˆÚˆ Ú©ÛŒ ایسی ÛÛŒ Ùلمیں۔ ÙˆÛ Ùلمیں جب Ûمارے سینما گھروں میں دکھائی جاتی تھیں تو ایک دنیا ان پر ٹوٹی پڑتی تھی۔
Ûمیں تو اس وقت اپنے پرانے Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ ڈرامے یاد آ رÛÛ’ Ûیں۔ کیا اچھے زمانے تھے جب پاکستان میں صر٠ایک ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† چینل تھا۔ اس اکیلے چینل پر کیسے کیسے مزیدار پروگرام Ûوتے تھے Ú©Û Ø§Ù“Ø¬ بھی یاد آتے Ûیں تو دل میں ایک ÛÙˆÚ© سی اٹھتی ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ صØ+ÛŒØ+ ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³ وقت اس ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† پر Ø+کومت کا Ù‚Ø¨Ø¶Û ØªÚ¾Ø§Û” اس Ú©Û’ باوجود ÙˆÛاں انور مقصود بھی چاروں جانب طنز Ùˆ مزاØ+ Ú©Û’ تیر برسایا کرتے تھے اور شعیب Ûاشمی اور Ø³Ù„ÛŒÙ…Û Ûاشمی بھی اپنی کھٹارا گاڑی کیلئے لاÛور Ú©Û’ بلال گنج میں چکر لگا کر Ûمارے معاشرے Ú©ÛŒ چولیں سیدھی کرتے تھے۔ اور کمال اØ+مد رضوی اور ننھا Ûمیں ایک اور ÛÛŒ دنیا Ú©ÛŒ سیر کراتے تھے۔ پھر اپنے ناظرین Ú©ÛŒ تاریخی اور علمی استعداد میں اضاÙÛ Ú©Ø±Ù†Û’ Ú©Û’ لئے کسوٹی جیسے پروگرام تھے۔ اس پروگرام میں صر٠قریش پور، اÙتخار عار٠اور Ø¹Ø¨ÛŒØ¯Ø§Ù„Ù„Û Ø¨ÛŒÚ¯ ÛÛŒ مغز بچی Ù†Ûیں کرتے تھے Ø¨Ù„Ú©Û Ù¹ÛŒÙ„ÛŒ ÙˆÚ˜Ù† دیکھنے والے بھی ان Ú©Û’ ساتھ اپنا دماغ لڑانے Ú©ÛŒ کوشش کرتے تھے۔ ÛŒÛ Ú©Ø³ÙˆÙ¹ÛŒ پروگرام تو اتنا مقبول Ûوا تھا Ú©Û Ø¨Ú†ÙˆÚº Ù†Û’ اپنے گھروں میں اسے کھیلنا شروع کر دیا تھا۔ اب آ جائیے ڈراموں Ú©ÛŒ طرÙÛ” Ø+Ø³ÛŒÙ†Û Ù…Ø¹ÛŒÙ† Ù†Û’ اپنے ÛÙ„Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„Ú©Û’ ڈراموں اور Ú†Ù¹ پٹے مکالموں Ú©Û’ ذریعے Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ دیکھنے والوں کا مزاج ÛÛŒ بدل دیا تھا۔ ایک تÛذیبی معیار تھا جو Ûمارے چھوٹے بڑے Ûر Ø´Ûر Ú©Û’ ناظرین Ú©ÛŒ تربیت کر رÛا تھا۔ اسی میں امجد اسلام امجد کا ''وارث‘‘ آیا، جس Ù†Û’ سڑکیں ویران کر دیں‘ اور لوگوں Ù†Û’ اپنے کھانے پینے Ú©Û’ اوقات ÛÛŒ تبدیل کر لئے۔ پھر منو بھائی ''سونا چاندی‘‘ اور یونس جاوید ''اندھیرا اجالا‘‘ Ú©Û’ ساتھ نمودار Ûوئے۔ عطاء الØ+Ù‚ قاسمی Ù†Û’ لاÛور کا اندرون Ø´Ûر اور اس Ú©ÛŒ زبان Ú©ÛŒ چاشنی سے اپنے دیکھنے والوں Ú©Ùˆ مسØ+ور کیا۔ اسی عرصے میں اصغر ندیم سید سرائیکی وسیب اور چولستان Ú©ÛŒ زندگی سامنے لائے۔ اب Ú©Ûاں تک نام لئے جائیں‘ ÛÙ… تو Ù…Ø+ض ÛŒÛ Ø¨ØªØ§Ù†Ø§ چاÛتے Ûیں Ú©Û ÙˆÛ Ù¾ÙˆØ±Ø§ دور Ûماری ثقاÙتی اور تÛذیبی تربیت کا دور تھا۔ ÛÙ… دیکھتے تو تھے صر٠ایک چینل مگر ÙˆÛ Ú†ÛŒÙ†Ù„ زندگی Ú©Û’ تمام Ù¾Ûلو Ûمارے سامنے Ù„Û’ آتا تھا۔
اسی زمانے میں پورے تام جھام Ú©Û’ ساتھ طارق عزیز سامنے آئے۔ ''نیلام گھر‘‘ اپنی قسم کا بالکل ÛÛŒ مختل٠پروگرام تھا۔ معلومات Ú©ÛŒ معلومات اور انعام Ú©Û’ انعام۔ اور پھر طارق عزیز Ú©ÛŒ گرج دار آواز Ø+اضرین اور ناظرین دونوں Ú©Ùˆ ایک لمØ+Û’ Ú©Û’ لئے بھی ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† سکرین سے اپنی نظریں Ûٹانے Ù†Ûیں دیتی تھی۔ اس پروگرام Ú©ÛŒ مقبولیت کا ÛŒÛ Ø¹Ø§Ù„Ù… تھا Ú©Û Ø§Ø³ میں شرکت کرنے Ú©Û’ لئے لوگ باگ بڑی بڑی سÙارشیں ڈھونڈتے تھے۔
ÛÙ… Ù†Û’ عرض کیا نا Ú©Û Ø§Ø³ وقت تک پاکستان ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† Ø+کومت Ú©Û’ قبضے میں تھا‘ لیکن سرکاری پابندیوں Ú©Û’ باوجود Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والے اپنے لئے اظÛار رائے Ú©ÛŒ آزادی کا کوئی Ù†Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ Ø±Ø§Ø³ØªÛ ØªÙ„Ø§Ø´ کر ÛÛŒ لیا کرتے تھے۔ خدا جھوٹ Ù†Û Ø¨Ù„ÙˆØ§Ø¦Û’ تو آج Ûمارے Ûاں درجنوں Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ چینل Ûیں۔ اس وقت ایسا Ù†Ûیں تھا Ú©Û Ø§Ø¯Ú¾Ø± سے چینل بدلنا شروع کئے تو آخر تک بدلتے ÛÛŒ Ú†Ù„Û’ گئے۔ کبھی ادھر ٹکر ماری اور کبھی ادھر۔ ان دنوں لگتا تھا Ú©Û ØµØ±Ù Ø§ÛŒÚ© چینل ÛÛŒ Ûماری تمام ضرورتیں پوری کر رÛا ÛÛ’Û” مان لیتے Ûیں Ú©Û Ø¯Ù†ÛŒØ§ ÛÙ…ÛŒØ´Û Ø§ÛŒÚ© جیسی Ù†Ûیں رÛتی۔ Ù…Ø¹Ø§Ø´Ø±Û Ø¨Ø¯Ù„Ø§ØŒ معاشرتی ضرورتیں بدلیں، Ø¨Ù„Ú©Û ÛŒÙˆÚº Ú©ÛÛ Ù„ÛŒØ¬Ø¦Û’ Ú©Û Ø³Ø§Ø±ÛŒ دنیا ÛÛŒ بدل گئی، اس لئے Ûمیں بھی سب Ú©Ú†Ú¾ بدلنا Ù¾Ú‘ گیا۔ اب Ûماری اصل ترجیØ+ سیاست اور ملک Ú©Û’ سیاسی Ø+الات ÛÙˆ گئے Ûیں۔ مقبول عام ڈراموں Ú©ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ù¹Ø§Ú© شوز Ù†Û’ Ù„Û’ لی۔ اب آپ خود ÛÛŒ بتائیے، کیا ÛŒÛ Ù¹Ø§Ú© شوز Ûمارے پرانے ڈراموں کا نعم البدل Ù†Ûیں Ûیں؟ آج ÛÙ… اسی ذوق شوق سے ÛŒÛ Ù¹Ø§Ú© شوز دیکھتے Ûیں جیسے پرانے ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† پر ڈرامے دیکھتے تھے۔
ÛŒÛ Ù†Ûیں Ú©Ûا جا سکتا Ú©Û Ø§Ù“Ø¬ Ú©Ù„ Ûمارے ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† چینلز پر جو ڈرامے دکھائے جا رÛÛ’ Ûیں ان Ú©Û’ دیکھنے والے Ù†Ûیں Ûیں۔ بالکل Ûیں، اور بÛت دیکھنے والے Ûیں‘ مگر ÛŒÛ Ø³Ø¨ گھریلو خواتین Ûیں۔ اسی لئے Ûمارے ان ڈراموں Ú©Û’ موضوع پھر پھرا Ú©Û’ گھریلو تنازعے ÛÛŒ Ûوتے Ûیں۔ ان ڈراموں میں ÛÙ…ÛŒØ´Û Ú©Ú¾Ø§ØªÛ’ پیتے اور آج Ú©Ù„ Ú©Û’ Ùیشن Ø²Ø¯Û Ø®Ø§Ù†Ø¯Ø§Ù† دکھائے جاتے Ûیں۔ لگتا ÛÛ’ جیسے Ûمارے ملک میں غریب خاندان بستے ÛÛŒ Ù†Ûیں Ûیں۔ نورالÛدیٰ Ø´Ø§Û Ú©Û’ غریب گھرانے جیسے اب یکایک کروڑوں اور اربوں میں کھیلنے Ù„Ú¯Û’ Ûیں۔ ادھر Ûماری بÛت ÛÛŒ مقبول ÚˆØ±Ø§Ù…Û Ù†Ú¯Ø§Ø± خواتین پاکستانی معاشرے Ú©Ùˆ مستقبل Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ø¯Ú©Ú¾Ø§Ù†Û’ Ú©Û’ بجائے اسے ماضی Ú©ÛŒ تاریکیوں میں Ù„Û’ جانے پر تلی Ûوئی Ûیں۔ معا٠کیجئے، ÛÙ… Ù†Û’ ÛŒÛ Ú©ÛÛ ØªÙˆ دیا، لیکن ÛŒÛ ÛÙ… Ù†Û’ سنی سنائی بات Ú©ÛŒ ÛÛ’Û” Ûمارے پاس اتنا وقت Ú©Ûاں ÛÛ’ Ú©Û ÛŒÛ ÚˆØ±Ø§Ù…Û’ دیکھیں۔ سنا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù† میں سے اکثر ڈرامے Ûمارے معاشرے Ú©Ùˆ مستقبل Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ø³Ø¬Ú¾Ø§Ù†Û’ Ú©Û’ بجائے ماضی Ú©ÛŒ طر٠لوٹ جانے کا Ø±Ø§Ø³ØªÛ Ø¯Ú©Ú¾Ø§ØªÛ’ Ûیں۔ انÛÛŒ میں ایک ترکی ÚˆØ±Ø§Ù…Û Ø¨Ú¾ÛŒ Ûمارے Ûاں مقبولیت Ú©Û’ تمام ریکارڈ توڑ رÛا ÛÛ’Û” ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ ماضی Ú©ÛŒ ÛÛŒ داستان ÛÛ’Û” اور ÛÙ… اس سے اسی طرØ+ لط٠اندوز ÛÙˆ رÛÛ’ Ûیں جیسے نسیم Ø+جازی Ú©Û’ ناولوں سے لط٠لیتے تھے۔
اور ÛÙ… یاد کرتے Ûیں اپنے اکیلے ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† چینل Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ Ú©ÙˆÛ” اس میں صر٠ڈرامے ÛÛŒ Ù†Ûیں Ûوتے تھے۔ ادب اور موسیقی Ú©Û’ پروگرام بھی Ûوتے تھے۔ یاد کیجئے اشÙاق اØ+مد، یوس٠کامران اور کشور ناÛید Ú©ÙˆÛ” کیسے کیسے معیاری پروگرام کرتے تھے ÛŒÛ ØªÛŒÙ†ÙˆÚºÛ” ان پروگراموں میں ادب Ú©Û’ بدلتے Ûوئے رجØ+انات پر ÛÛŒ بات Ù†Ûیں Ûوتی تھی Ø¨Ù„Ú©Û Ù…ÙˆØ³ÛŒÙ‚ÛŒ میں نئی نئی دھنیں اور نئی بندشیں بھی سامنے آتی تھیں۔ آپ ذرا سوچئے، Ú©Ûاں گئے ÙˆÛ Ú¯Ø§Ù†Û’ والے اور نئی نئی دھنیں بنانے والے۔ اب موسیقی Ú©Û’ نام پر شور Ø´Ø±Ø§Ø¨Û ÛÛŒ باقی Ø±Û Ú¯ÛŒØ§ ÛÛ’ اور ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ غیر ملکی کاروباری ادارے ÛÛŒ پیش کرتے Ûیں۔ آپ ذرا اپنی پرانی موسیقی Ú©Ùˆ یاد کیجئے۔ صر٠ان قومی ترانوں Ú©Ùˆ ÛÛŒ یاد کر لیجئے جو 1965 Ú©ÛŒ جنگ Ú©Û’ زمانے میں تیار کئے گئے تھے۔ کیا ان جیسے ترانے بعد میں تیار کئے گئے؟ آج بھی ÙˆÛ ÛŒØ§Ø¯ آتے Ûیں تو سارے بدن میں جھرجھری سی آ جاتی ÛÛ’Û” مان لیا Ú©Û ÙˆÙ‚Øª Ú©Û’ ساتھ موسیقی اور اس Ú©ÛŒ دھنیں بھی بدل جاتی Ûیں‘ لیکن اپنے دل پر Ûاتھ رکھ کر ذرا بتائیے Ú©Û Ú©ÛŒØ§ آج Ú©Ù„ Ú©ÛŒ دھنوں میں سے کوئی ایک دھن بھی ایسی ÛÛ’ جو آپ تنÛائی میں خود بھی گنگنانے لگیں؟ ÛŒÛÛŒ Ø+ال مزاØ+ÛŒÛ Ù¾Ø±ÙˆÚ¯Ø±Ø§Ù…ÙˆÚº کا ÛÛ’Û” ان پروگراموں میں سب Ú©Ú†Ú¾ Ûوتا ÛÛ’ØŒ بس ایک مزاØ+ ÛÛŒ Ù†Ûیں Ûوتا۔ ایک ÛÙ†Ú¯Ø§Ù…Û Ûوتا ÛÛ’ اور ÛŒÛ ØµØ±Ù Ú©Ø³ÛŒ ایک Ú©Û’ ساتھ مخصوص Ù†Ûیں ÛÛ’Û” ÛŒÛاں تو سب کا ایک ÛÛŒ Ø+ال ÛÛ’Û” اب ÛÙ… کسے کسے یاد کریں؟ یا کسے روئیں؟ اپنے آپ Ú©Ùˆ Ú©Û Ø²Ù…Ø§Ù†Û’ Ú©Ùˆ جس Ù†Û’ Ûمارے معاشرے کا مزاج ÛÛŒ بدل دیا ÛÛ’Û” ÛÙ… Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ سے توقع رکھتے تھے Ú©Û ÙˆÛ Ø¯ÙˆØ¨Ø§Ø±Û Ø§Ù¾Ù†Û’ تÛذیبی اور ثقاÙتی پروگراموں پر ØªÙˆØ¬Û Ú©Ø±Û’ گا مگر ÙˆÛاں بھی پیسے Ú©ÛŒ دوڑ Ù„Ú¯ÛŒ Ûوئی ÛÛ’ Ø+Ø§Ù„Ø§Ù†Ú©Û ÙˆÛ Ø¨Ø¬Ù„ÛŒ Ú©Û’ بلوں میں ÛÙ… سے خاصے پیسے وصول کرتا ÛÛ’Û”