Results 1 to 2 of 2

Thread: ہمارا ٹی وی کہاں گیا؟ ۔۔۔۔۔۔ مسعود اشعر

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up ہمارا ٹی وی کہاں گیا؟ ۔۔۔۔۔۔ مسعود اشعر

    ہمارا ٹی وی کہاں گیا؟ ۔۔۔۔۔۔ مسعود اشعر

    آج Ú©Ù„ ترکی کا ڈرامہ ارطغرل پاکستان میں بقول کسے Ú©Ú¾Ú‘Ú©ÛŒ توڑ کامیابی Ø+اصل کر رہا ہے۔ کہتے ہیں اس Ú©ÛŒ مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ اس Ú©Û’ سامنے پاکستانی ڈرامے پانی بھرتے نظر آتے ہیں۔ ہم Ù†Û’ یہ ڈرامہ نہیں دیکھا؛ البتہ اس پر جو بØ+Ø« مباØ+Ø«Û’ Ú†Ù„ رہے ہیں انہیں شوق سے دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والوں Ú©Ùˆ شکایت ہے کہ اب ان Ú©Û’ ڈرامے کوئی نہیں دیکھتا۔ ہر جانب ارطغرل Ú©ÛŒ ہی گونج ہے۔ اور تو اور ہمارے ایک پروفیسر صاØ+ب Ù†Û’ (جو کالم بھی لکھتے ہیں) اپنے سارے کام Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر یو ٹیوب پر یہ ڈرامہ دیکھا‘ اور اس Ú©ÛŒ تعریف میں کالم بھی Ù„Ú©Ú¾ دیا۔ ثابت ہوا کہ جنگ Ùˆ جدل سے بھرپور تاریخ ہمیں بہت متاثر کرتی ہے اور یہاں تو ایک Ù„Ø+اظ سے مسلمانوں Ú©ÛŒ اپنی ہی تاریخ ہے۔ اپنے پروفیسر صاØ+ب کہتے ہیں کہ یہ تاریخ واقعی صØ+ÛŒØ+ ہے۔ یاد کیجئے ہالی ÙˆÚˆ Ú©ÛŒ ایسی ہی فلمیں۔ وہ فلمیں جب ہمارے سینما گھروں میں دکھائی جاتی تھیں تو ایک دنیا ان پر ٹوٹی پڑتی تھی۔
    ہمیں تو اس وقت اپنے پرانے Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ ڈرامے یاد آ رہے ہیں۔ کیا اچھے زمانے تھے جب پاکستان میں صرف ایک ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† چینل تھا۔ اس اکیلے چینل پر کیسے کیسے مزیدار پروگرام ہوتے تھے کہ آج بھی یاد آتے ہیں تو دل میں ایک ہوک سی اٹھتی ہے۔ یہ بھی صØ+ÛŒØ+ ہے کہ اس وقت اس ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† پر Ø+کومت کا قبضہ تھا۔ اس Ú©Û’ باوجود وہاں انور مقصود بھی چاروں جانب طنز Ùˆ مزاØ+ Ú©Û’ تیر برسایا کرتے تھے اور شعیب ہاشمی اور سلیمہ ہاشمی بھی اپنی کھٹارا گاڑی کیلئے لاہور Ú©Û’ بلال گنج میں چکر لگا کر ہمارے معاشرے Ú©ÛŒ چولیں سیدھی کرتے تھے۔ اور کمال اØ+مد رضوی اور ننھا ہمیں ایک اور ہی دنیا Ú©ÛŒ سیر کراتے تھے۔ پھر اپنے ناظرین Ú©ÛŒ تاریخی اور علمی استعداد میں اضافہ کرنے Ú©Û’ لئے کسوٹی جیسے پروگرام تھے۔ اس پروگرام میں صرف قریش پور، افتخار عارف اور عبیداللہ بیگ ہی مغز بچی نہیں کرتے تھے بلکہ ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† دیکھنے والے بھی ان Ú©Û’ ساتھ اپنا دماغ لڑانے Ú©ÛŒ کوشش کرتے تھے۔ یہ کسوٹی پروگرام تو اتنا مقبول ہوا تھا کہ بچوں Ù†Û’ اپنے گھروں میں اسے کھیلنا شروع کر دیا تھا۔ اب آ جائیے ڈراموں Ú©ÛŒ طرف۔ Ø+سینہ معین Ù†Û’ اپنے ہلکے Ù¾Ú¾Ù„Ú©Û’ ڈراموں اور Ú†Ù¹ پٹے مکالموں Ú©Û’ ذریعے Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ دیکھنے والوں کا مزاج ہی بدل دیا تھا۔ ایک تہذیبی معیار تھا جو ہمارے چھوٹے بڑے ہر شہر Ú©Û’ ناظرین Ú©ÛŒ تربیت کر رہا تھا۔ اسی میں امجد اسلام امجد کا ''وارث‘‘ آیا، جس Ù†Û’ سڑکیں ویران کر دیں‘ اور لوگوں Ù†Û’ اپنے کھانے پینے Ú©Û’ اوقات ہی تبدیل کر لئے۔ پھر منو بھائی ''سونا چاندی‘‘ اور یونس جاوید ''اندھیرا اجالا‘‘ Ú©Û’ ساتھ نمودار ہوئے۔ عطاء الØ+Ù‚ قاسمی Ù†Û’ لاہور کا اندرون شہر اور اس Ú©ÛŒ زبان Ú©ÛŒ چاشنی سے اپنے دیکھنے والوں Ú©Ùˆ مسØ+ور کیا۔ اسی عرصے میں اصغر ندیم سید سرائیکی وسیب اور چولستان Ú©ÛŒ زندگی سامنے لائے۔ اب کہاں تک نام لئے جائیں‘ ہم تو Ù…Ø+ض یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ پورا دور ہماری ثقافتی اور تہذیبی تربیت کا دور تھا۔ ہم دیکھتے تو تھے صرف ایک چینل مگر وہ چینل زندگی Ú©Û’ تمام پہلو ہمارے سامنے Ù„Û’ آتا تھا۔
    اسی زمانے میں پورے تام جھام Ú©Û’ ساتھ طارق عزیز سامنے آئے۔ ''نیلام گھر‘‘ اپنی قسم کا بالکل ہی مختلف پروگرام تھا۔ معلومات Ú©ÛŒ معلومات اور انعام Ú©Û’ انعام۔ اور پھر طارق عزیز Ú©ÛŒ گرج دار آواز Ø+اضرین اور ناظرین دونوں Ú©Ùˆ ایک لمØ+Û’ Ú©Û’ لئے بھی ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† سکرین سے اپنی نظریں ہٹانے نہیں دیتی تھی۔ اس پروگرام Ú©ÛŒ مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ اس میں شرکت کرنے Ú©Û’ لئے لوگ باگ بڑی بڑی سفارشیں ڈھونڈتے تھے۔
    ہم Ù†Û’ عرض کیا نا کہ اس وقت تک پاکستان ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† Ø+کومت Ú©Û’ قبضے میں تھا‘ لیکن سرکاری پابندیوں Ú©Û’ باوجود Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والے اپنے لئے اظہار رائے Ú©ÛŒ آزادی کا کوئی نہ کوئی راستہ تلاش کر ہی لیا کرتے تھے۔ خدا جھوٹ نہ بلوائے تو آج ہمارے ہاں درجنوں Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ چینل ہیں۔ اس وقت ایسا نہیں تھا کہ ادھر سے چینل بدلنا شروع کئے تو آخر تک بدلتے ہی Ú†Ù„Û’ گئے۔ کبھی ادھر ٹکر ماری اور کبھی ادھر۔ ان دنوں لگتا تھا کہ صرف ایک چینل ہی ہماری تمام ضرورتیں پوری کر رہا ہے۔ مان لیتے ہیں کہ دنیا ہمیشہ ایک جیسی نہیں رہتی۔ معاشرہ بدلا، معاشرتی ضرورتیں بدلیں، بلکہ یوں کہہ لیجئے کہ ساری دنیا ہی بدل گئی، اس لئے ہمیں بھی سب Ú©Ú†Ú¾ بدلنا Ù¾Ú‘ گیا۔ اب ہماری اصل ترجیØ+ سیاست اور ملک Ú©Û’ سیاسی Ø+الات ہو گئے ہیں۔ مقبول عام ڈراموں Ú©ÛŒ جگہ ٹاک شوز Ù†Û’ Ù„Û’ لی۔ اب آپ خود ہی بتائیے، کیا یہ ٹاک شوز ہمارے پرانے ڈراموں کا نعم البدل نہیں ہیں؟ آج ہم اسی ذوق شوق سے یہ ٹاک شوز دیکھتے ہیں جیسے پرانے ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† پر ڈرامے دیکھتے تھے۔
    یہ نہیں کہا جا سکتا کہ آج Ú©Ù„ ہمارے ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† چینلز پر جو ڈرامے دکھائے جا رہے ہیں ان Ú©Û’ دیکھنے والے نہیں ہیں۔ بالکل ہیں، اور بہت دیکھنے والے ہیں‘ مگر یہ سب گھریلو خواتین ہیں۔ اسی لئے ہمارے ان ڈراموں Ú©Û’ موضوع پھر پھرا Ú©Û’ گھریلو تنازعے ہی ہوتے ہیں۔ ان ڈراموں میں ہمیشہ کھاتے پیتے اور آج Ú©Ù„ Ú©Û’ فیشن زدہ خاندان دکھائے جاتے ہیں۔ لگتا ہے جیسے ہمارے ملک میں غریب خاندان بستے ہی نہیں ہیں۔ نورالہدیٰ شاہ Ú©Û’ غریب گھرانے جیسے اب یکایک کروڑوں اور اربوں میں کھیلنے Ù„Ú¯Û’ ہیں۔ ادھر ہماری بہت ہی مقبول ڈرامہ نگار خواتین پاکستانی معاشرے Ú©Ùˆ مستقبل Ú©ÛŒ راہ دکھانے Ú©Û’ بجائے اسے ماضی Ú©ÛŒ تاریکیوں میں Ù„Û’ جانے پر تلی ہوئی ہیں۔ معاف کیجئے، ہم Ù†Û’ یہ کہہ تو دیا، لیکن یہ ہم Ù†Û’ سنی سنائی بات Ú©ÛŒ ہے۔ ہمارے پاس اتنا وقت کہاں ہے کہ یہ ڈرامے دیکھیں۔ سنا ہے کہ ان میں سے اکثر ڈرامے ہمارے معاشرے Ú©Ùˆ مستقبل Ú©ÛŒ راہ سجھانے Ú©Û’ بجائے ماضی Ú©ÛŒ طرف لوٹ جانے کا راستہ دکھاتے ہیں۔ انہی میں ایک ترکی ڈرامہ بھی ہمارے ہاں مقبولیت Ú©Û’ تمام ریکارڈ توڑ رہا ہے۔ وہ بھی ماضی Ú©ÛŒ ہی داستان ہے۔ اور ہم اس سے اسی طرØ+ لطف اندوز ہو رہے ہیں جیسے نسیم Ø+جازی Ú©Û’ ناولوں سے لطف لیتے تھے۔
    اور ہم یاد کرتے ہیں اپنے اکیلے ٹیلی ÙˆÚ˜Ù† چینل Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ Ú©ÙˆÛ” اس میں صرف ڈرامے ہی نہیں ہوتے تھے۔ ادب اور موسیقی Ú©Û’ پروگرام بھی ہوتے تھے۔ یاد کیجئے اشفاق اØ+مد، یوسف کامران اور کشور ناہید Ú©ÙˆÛ” کیسے کیسے معیاری پروگرام کرتے تھے یہ تینوں۔ ان پروگراموں میں ادب Ú©Û’ بدلتے ہوئے رجØ+انات پر ہی بات نہیں ہوتی تھی بلکہ موسیقی میں نئی نئی دھنیں اور نئی بندشیں بھی سامنے آتی تھیں۔ آپ ذرا سوچئے، کہاں گئے وہ گانے والے اور نئی نئی دھنیں بنانے والے۔ اب موسیقی Ú©Û’ نام پر شور شرابہ ہی باقی رہ گیا ہے اور وہ بھی غیر ملکی کاروباری ادارے ہی پیش کرتے ہیں۔ آپ ذرا اپنی پرانی موسیقی Ú©Ùˆ یاد کیجئے۔ صرف ان قومی ترانوں Ú©Ùˆ ہی یاد کر لیجئے جو 1965 Ú©ÛŒ جنگ Ú©Û’ زمانے میں تیار کئے گئے تھے۔ کیا ان جیسے ترانے بعد میں تیار کئے گئے؟ آج بھی وہ یاد آتے ہیں تو سارے بدن میں جھرجھری سی آ جاتی ہے۔ مان لیا کہ وقت Ú©Û’ ساتھ موسیقی اور اس Ú©ÛŒ دھنیں بھی بدل جاتی ہیں‘ لیکن اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر ذرا بتائیے کہ کیا آج Ú©Ù„ Ú©ÛŒ دھنوں میں سے کوئی ایک دھن بھی ایسی ہے جو آپ تنہائی میں خود بھی گنگنانے لگیں؟ یہی Ø+ال مزاØ+یہ پروگراموں کا ہے۔ ان پروگراموں میں سب Ú©Ú†Ú¾ ہوتا ہے، بس ایک مزاØ+ ہی نہیں ہوتا۔ ایک ہنگامہ ہوتا ہے اور یہ صرف کسی ایک Ú©Û’ ساتھ مخصوص نہیں ہے۔ یہاں تو سب کا ایک ہی Ø+ال ہے۔ اب ہم کسے کسے یاد کریں؟ یا کسے روئیں؟ اپنے آپ Ú©Ùˆ کہ زمانے Ú©Ùˆ جس Ù†Û’ ہمارے معاشرے کا مزاج ہی بدل دیا ہے۔ ہم Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ سے توقع رکھتے تھے کہ وہ دوبارہ اپنے تہذیبی اور ثقافتی پروگراموں پر توجہ کرے گا مگر وہاں بھی پیسے Ú©ÛŒ دوڑ Ù„Ú¯ÛŒ ہوئی ہے Ø+الانکہ وہ بجلی Ú©Û’ بلوں میں ہم سے خاصے پیسے وصول کرتا ہے۔

    2gvsho3 - ہمارا ٹی وی کہاں گیا؟ ۔۔۔۔۔۔  مسعود اشعر

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: ہمارا ٹی وی کہاں گیا؟ ۔۔۔۔۔۔ مسعود اشعر

    2gvsho3 - ہمارا ٹی وی کہاں گیا؟ ۔۔۔۔۔۔  مسعود اشعر

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •