کیا کوئی جواب دے گا؟ ۔۔۔۔۔۔ انجم فارق

وعدے برف پر Ù„Ú©Ú¾Ùˆ اور دھوپ میں رکھ دو،کیا کریں یہی ہماری سیاست کا چلن ہے۔Ø+کمرانی Ú©ÛŒ غلام گردشوں میں اپنی بات سے مکر Ù†Û’ یا بھول جانے Ú©ÛŒ روایت بہت قدیم ہے۔ جودھا اکبر Ú©ÛŒ اس پازیب Ú©ÛŒ طرØ+ مدام، جسے اس Ú©ÛŒ ساس Ù†Û’ پہناتے ہوئے کہا تھا ''اس پازیب Ú©ÛŒ Ø+فاظت تم پر لازم ہے کیونکہ یہ راجپوتی تلوار Ú©ÛŒ طرØ+ لافانی ہے‘‘۔ ہماری سیاست Ú©ÛŒ بدقسمتی ملاØ+ظہ کریں؛ یہاں بھی جو چیز سب سے زیادہ دائم رہنے والی ہے‘ وہ عوام سے وعدہ خلافی ہے‘ یہی وجہ ہے کہ یہاں اقتدار میں آنے والوں اور اپوزیشن والوں Ù†Û’ ایک دوسرے پر الزام تراشی Ú©Ùˆ وتیرہ بنا لیا۔ایسا کرکے وہ عوام Ú©ÛŒ توجہ اپنی ناقص کارکردگی اور کیے گئے وعدوں Ú©Û’ پورا نہ ہونے سے ہٹا سکتے تھے۔ یہ Ø+کمتِ عملی ان Ú©Û’ لیے خاصی کامیاب رہی۔ شاید اسی وجہ سے یہاں وقت بے وقت Ú©ÛŒ راگنی گائی جاتی ہے۔ وبا Ú©Û’ دن ہیں تو کیا ہوا؟ سیاست میں تہمت تراشنا اور طعنہ زنی کرنا تو کھیل کا Ø+صہ سمجھا جاتا ہے۔مجھے سمجھ نہیں آتی‘ بلاول بھٹو زرداری کس طرØ+ وزیراعظم عمران خان پر تنقید کر لیتے ہیں؟ کیا انہیں معلوم نہیں‘ وہ خود بھی ایک صوبے میں Ø+کمران ہیں؟ پیپلزپارٹی بارہ سال سے سندھ اور کراچی Ú©Û’ عوام Ú©Û’ ساتھ کیا رویہ اپنائے ہوئے ہے؟ کیا وہ اب بھی نہیں جانتے کہ عہد Ø´Ú©Ù†ÛŒ Ú©Û’ باب میں ان Ú©ÛŒ جماعت‘ تØ+ریک انصاف سے بھی دو قدم آگے ہے؟
Ù¾ÛŒ Ù¹ÛŒ آئی Ú©ÛŒ Ø+کومت سے دو سال کا Ø+ساب ضرور مانگنا چاہیے‘ یہ اپوزیشن اور عوام کا Ø+Ù‚ ہے مگر Ø+ساب مانگنے والے پہلے اپنے گھر Ú©ÛŒ تو خبر Ù„Û’ لیں، وہاں جو اندھیر مچا ہے اس کا جواب کون دے گا؟ وزیراعظم Ú©Ùˆ اپنی کارکردگی کا دفاع خود کرنا ہے مگر سندھ Ø+کومت کا کیا دھرا تو آپ Ú©Ùˆ ہی بھگتنا ہے۔ وہ دن تمام ہوئے جب پیپلز پارٹی آصف زرداری Ú©Û’ اشاروں پر چلتی تھی، اب یہ جماعت بلاول بھٹو Ú©Û’ نام سے جانی جاتی ہے۔ وہ پیپلز پارٹی Ú©ÛŒ ساکھ Ú©Û’ ضامن ہیں، اس لیے چند گزارشات، چند التجائیں اور چند سوالات ان Ú©ÛŒ ''Ú¯Úˆ گورننس‘‘ Ú©Û’ بارے Ø+اضر ِ خدمت ہیں:
Û”(1) پیپلز پارٹی اٹھارہویں ترمیم Ú©ÛŒ خالق ہے اور موجودہ Ø+الات میں اس Ú©ÛŒ نمبر ون داعی بھی۔ جب اٹھارہویں ترمیم پر عمل کرنے Ú©ÛŒ بات آتی ہے تو سندھ Ø+کومت ہمیشہ گریزاں رہتی ہے۔ اٹھارہویں ترمیم میں اختیارات Ú©Ùˆ وفاق سے صوبوں اور صوبوں سے لوکل گورنمنٹ Ú©Ùˆ منتقل کرنے کا پابند کیا گیا ہے مگر مجال ہے سندھ Ø+کومت Ù†Û’ مقامی نمائندوں Ú©Ùˆ برائے نام بھی اختیارات دیے ہوں۔ سندھ میں اس وقت تیسرے درجے Ú©ÛŒ Ø+کومت موجود تو ہے مگر اختیارات صوبائی Ø+کومت Ú©ÛŒ تجوری میں رکھے ہیں جسے وہ بہت سوچ سمجھ کر استعمال میں لاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مون سون Ú©ÛŒ Ø+الیہ بارشوں Ù†Û’ کراچی Ú©ÛŒ گلیوں Ú©Ùˆ گندے نالوں میں بدل دیا ہے۔ قومی اسمبلی میں ہر دن گرجنے والے بلاول بھٹو Ú©Ùˆ اہالیانِ کراچی کا دکھ نظر نہیں آتا؟ انہوں Ù†Û’ ایک بار بھی سندھ Ø+کومت Ú©ÛŒ اس درجہ نااہلی پر جواب طلبی نہیں کی۔ کراچی کا مئیر ایک بار نہیں‘ ہزار دفعہ کہہ چکا ہے کہ میرے پاس کراچی Ú©Ùˆ صاف کرنے کا اختیار ہے نہ وسائل۔ اس Ú©Û’ باوجود اٹھارہویں ترمیم Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں نعرے لگانے والی جماعت آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔ وہ کسی قیمت پر بھی مقامی Ø+کومتوں Ú©Ùˆ جائزاختیار دینے Ú©Ùˆ تیار نہیں۔ کراچی Ú©ÙˆÚ‘Û’ کا ڈھیر بنے، بارشوں میں ڈوبے یا گندے نالے گھروں Ú©Ùˆ اپنے آغوش میں Ù„Û’ لیں، یوں لگتا ہے کہ سندھ Ø+کومت کبھی اٹھارہویں ترمیم پر عمل نہیں کرے گی۔
Û”(2) کراچی جیسا ٹرانسپورٹ کا نظام لاہور میں دہائیوں پہلے ختم ہو چکا مگر سندھ Ø+کومت Ú©Ùˆ ان بوسیدہ لاریوں سے اتنی Ù…Ø+بت ہے کہ انہیں بدلنے کا کوئی سوچتا بھی نہیں۔ نواز شریف دور میں سندھ Ø+کومت Ú©ÛŒ پچاس فیصد پارٹنر شپ سے گرین لائن بس کا منصوبہ شروع ہوا جو چار سال بعد بھی مکمل نہ ہو سکا۔ گرین لائن Ú©Û’ بعد سندھ Ø+کومت Ù†Û’ بھی چار اور منصوبوں پر کام شروع کیا مگر وہ بھی تکمیل سے کوسوں دورہیں۔ یقین مانیں! کراچی Ú©ÛŒ سڑکوں پر رینگتی بسیں تھرپارکر میں چلنے والی پرائیویٹ کیکڑا گاڑیوں سے بھی بدتر ہیں۔ جانے کیوں کسی Ú©Ùˆ کراچی Ú©Û’ عوام پر ترس نہیں آتا؟ نجانے کوئی کیوں سندھ Ø+کومت Ú©Ùˆ ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر کرنے کا Ø+Ú©Ù… نہیں دیتا؟
Û”(3) کراچی سمیت پورے سندھ کا سب سے بڑا مسئلہ پانی Ú©ÛŒ عدم دستیابی ہے۔ Ù„Ú¯ بھگ پندرہ سال قبل کراچی Ú©Û’ عوام Ú©Ùˆ پانی دینے Ú©Û’ لیے Ú©Û’ 4 منصوبوں کا آغاز ہوا جو آج بھی Ø+کومتی بے Ø+سی Ú©ÛŒ بھینٹ Ú†Ú‘Ú¾Û’ ہوئے ہیں۔ اس منصوبے Ú©ÛŒ لاگت 25 ارب سے 150 ارب پر Ú†Ù„ÛŒ گئی ہے مگر پیپلز پارٹی Ú©ÛŒ Ø+کومت ٹس سے مس نہ ہوئی۔ پانی صرف کراچی کا مسئلہ نہیں بلکہ Ø+یدر آباد، سکھر، لاڑکانہ، خیرپور اور سانگھڑ سمیت پورے اندرونِ سندھ کا سب بڑا روگ ہے۔ پیپلز پارٹی Ú©ÛŒ Ø+کومت پانی Ú©ÛŒ فراہمی Ú©Û’ چھوٹے منصوبوں پر تو کام کرتی ہے مگربڑے منصوبے اس Ú©ÛŒ ترجیØ+ میں نہیں۔
Û”(4) سندھ Ú©ÛŒ 45 فیصد آبادی ناقص خوراک اور غذا Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ کا شکار ہے۔ یہ بات میں نہیں کہہ رہا بلکہ یورپی یونین Ú©Û’ ادارے Programme for Improved Nutrition in Sindh Ú©Û’ اعداد Ùˆ شمار میں بتلائی گئی ہے جبکہ WHO Ú©Û’ مطابق تھرپارکر میں 45.9 فیصد بچے غذائی قلت Ú©Û’ باعث نہایت کمزور پیدا ہوتے ہیں۔ سندھ Ú©Û’ دس اضلاع میں صورتØ+ال انتہائی خطرناک ہو Ú†Ú©ÛŒ ہے۔ ورلڈ بینک، عالمی ادارۂ صØ+ت اور یورپی یونین لاکھ جتن کریں‘ یہ مسئلہ تب تک Ø+Ù„ نہیں ہو گا جب تک سندھ Ø+کومت اسے مسئلہ سمجھتی نہیں۔ بلاول صاØ+ب خود فیصلہ کریں‘ غذائی Ú©Ù…ÛŒ Ú©Û’ شکار بچے معاشرتی تفریق Ú©Ùˆ کیسے ختم کریں Ú¯Û’ØŸ
Û”(5) یونیسف Ú©ÛŒ رپورٹ Ú©Û’ مطابق سندھ Ú©Û’ 40 فیصد بچے سکول جانے سے Ù…Ø+روم ہیں۔ کوئی ہے جو بتائے اس Ú©ÛŒ وجہ کیا ہے؟ سندھ Ú©Û’ سابق وزیر تعلیم سردار شاہ Ù†Û’ ایک سال پہلے Ø+یرت انگیز انکشافات کیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ بھر 9600 سکول ایسے ہیں جو بغیر بلڈنگ Ú©Û’ ہیں۔ گرمی‘ سردی اور دھوپ‘ بارش سے بے نیاز یہاں بچے Ú©Ú¾Ù„Û’ آسمان تلے تعلیم Ø+اصل کرتے ہیں۔ سردار شاہ Ú©Û’ مطابق سندھ بھرمیں تقریباً ایک لاکھ اساتذہ جعلی طور پر (گھوسٹ) کام کر رہے ہیں۔ سردار شاہ وزیر تعلیم تو نہ رہے مگر آپ خود دل تھام Ú©Û’ بتائیں کیا سندھ Ø+کومت Ú©ÛŒ ترجیØ+ میں تعلیم نظر آتی ہے؟
Û”(6) ماہرین کا کہنا ہے کہ گندے پانی اور دیگر بے اØ+تیاطیوں Ú©ÛŒ وجہ سے پورے صوبے میں ہیپاٹائٹس خطر ناک Ø+د تک بڑھ چکا ہے۔ سندھ میں ہر پانچویں موت اسی موذی مرض Ú©ÛŒ وجہ سے ہوتی ہے مگرسندھ Ø+کومت کا دھیان اس طرف اتنا نہیں ہے جتنا بڑا یہ مسئلہ ہے۔ لاڑکانہ Ú©Û’ بچوں میں ایڈز Ú©ÛŒ کہانی تو ہر جگہ پہنچ Ú†Ú©ÛŒ مگر سندھ Ú©Û’ ایوانوں میں اس Ú©ÛŒ بازگشت تھم Ú†Ú©ÛŒ ہے۔
Û”(7) کراچی اور Ø+یدرآباد کا سب سے بڑا مسئلہ آبادی کا مسلسل بڑھتے Ú†Ù„Û’ جانا بتایا جا رہا ہے۔ سندھ Ú©Û’ باقی شہروں میں روزگار Ú©Û’ مواقع Ú©Ù… اور دیگر سہولتیں Ú©Ù… تر ہیں جس Ú©Û’ باعث ہر شخص کراچی کا رخ کرتا ہے۔ کیا سندھ Ø+کومت Ú©Ùˆ ان دونوں شہروں میں آبادی کا چیلنج نظر آتا ہے؟ کیا سندھ Ø+کومت لاہور Ú©ÛŒ طرØ+ کوئی نیا شہر بسانے کا منصوبہ رکھتی ہے؟
سندھ Ø+کومت گزرے بارہ سالوں میں 2500 ارب سے زائد کا ترقیاتی بجٹ استعمال کر Ú†Ú©ÛŒ ہے۔ کیا Ø+کمراں کوئی ضلع نہیں‘ کوئی شہر نہیں‘ کوئی تØ+صیل نہیں‘ بلکہ ایک ماڈل یونین کونسل دکھائیں Ú¯Û’ جہاں صØ+ت کا نظام مثالی ہو، تعلیم کا معیار بہتر ہو، پینے کا پانی صاف ہو، سٹرکیں معیاری ہوں اور جہاں صفائی نظر آتی ہو؟ اور ہاں! ضروری نہیں یہ یونین کونسل کراچی Ú©ÛŒ ہو، وہ تو آپ کا میدانِ جنگ ہی نہیں ہے‘ وہاں آپ بھلا اتنا خرچ کیوں کریں Ú¯Û’ØŸ آپ یہ ماڈل یونین کونسل لاڑکانہ اور سکھر میں بھی دکھا سکتے ہیں۔ عوام منتظر ہیں کہ ادھر سے کیا جواب آتا ہے۔