چین سپر پاور کب بنے گا؟ .... بیرسٹر Ø+مید بھاشانی
دانشور Ú©Ûتے Ûیں‘ اکیسویں صدی ایشیا Ú©ÛŒ صدی ÛÛ’Û” اس صدی میں ایشیا Ú©Û’ کئی ممالک غربت اور پسماندگی سے Ù†Ú©Ù„ کر خوشØ+ال ممالک Ú©ÛŒ صÙÙˆÚº میں شامل ÛÙˆ جائیں گے‘ اور Ú©Ú†Ú¾ ملک ترقی پذیر سے ترقی یاÙØªÛ Ø¨Ù† جائیں Ú¯Û’Û” ان معنوں میں ÛŒÛ ØµØ¯ÛŒ ایشیا Ú©ÛŒ صدی ÛÛ’ مگر سب سے بڑھ کر ÛŒÛ Ú†ÛŒÙ† Ú©ÛŒ صدی ÛÛ’Û” اس وقت پوری دنیا Ú©ÛŒ نظریں چین پر Ù„Ú¯ÛŒ Ûیں۔ دنیا چین Ú©Ùˆ بڑی تیزی سے ایک سپر پاور بنتے دیکھ رÛÛŒ ÛÛ’Û” دانشور Ø+لقوں میں اب ÛŒÛ Ø¨Ø+Ø« Ù†Ûیں Ú©Û Ú†ÛŒÙ† سپر پاور بن جائے گا یا Ù†Ûیں، Ø¨Ù„Ú©Û Ø¨Ø+Ø« اس بات پر ÛÛ’ Ú©Û Ú†ÛŒÙ† کتنے عرصے میں سپر پاور بن جائے گا۔
دوسری طر٠چین بھی اپنی عظمت رÙØªÛ Ú©ÛŒ بØ+الی اور ایک سپر طاقت بننے Ú©Û’ بارے میں Ù¾Ùرعزم ÛÛ’Û” خود چین Ú©Û’ دانشور Ø+لقوں میں اس پر بØ+Ø« جاری ÛÛ’Û” ایک Ø+Ù„Ù‚Û Ø§ÛŒØ³Ø§ ÛÛ’ جس کا خیال ÛÛ’ Ú©Û Ú†ÛŒÙ† ایک سپر پاور بن چکا Ûے‘ اب صر٠اس امر Ú©Û’ اعلان اور چینی رÛنمائوں Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯Û’ بڑھ کر اپنا کردار متعار٠کرانے Ú©ÛŒ دیر Ûے‘ لیکن چین میں ایسے لوگوں Ú©ÛŒ بھی Ú©Ù…ÛŒ Ù†Ûیں، جو بÛت Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù…Ø+تاط Ûیں۔ ان کا خیال ÛÛ’ Ú©Û Ú†ÛŒÙ† میں ایک سپر پاور بننے کا ایک پوٹینشل تو موجود ÛÛ’ØŒ مگر اس پوٹینشل Ú©Ùˆ بروئے کار لانے Ú©Û’ لیے بÛت طویل Ø¹Ø±ØµÛ Ø¯Ø±Ú©Ø§Ø± ÛÛ’ اور اس باب میں بÛت کام کرنے Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛ’Û” چینیوں Ú©ÛŒ طرØ+ عالمی سیاست پر Ú¯Ûری نظر رکھنے والے دنیا بھر Ú©Û’ دانشور بھی اس سوال پر تقسیم Ûیں۔ ایک دانشور Ø+لقے Ú©ÛŒ رائے ÛÛ’ Ú©Û Ø+Ø§Ù„ÛŒÛ Ø¨Ø±Ø³ÙˆÚº میں Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©Û’ عالمی کردار میں بنیادی تبدیلی Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ اب Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ø¯Ù†ÛŒØ§ کا واØ+د لیڈر Ù†Ûیں رÛا۔ صدر ٹرمپ Ú©ÛŒ پالیسیوں Ù†Û’ دنیا Ú©ÛŒ سیاست میں امریکی کردار Ù…Ø+دود کر دیا ÛÛ’Û” اس سے عالمی سیاست میں ایک خلا پیدا ÛÙˆ گیا ÛÛ’Û” چین اس خلا Ú©Ùˆ بھرنے Ú©ÛŒ صلاØ+یت رکھتا ÛÛ’ØŒ Ø¨Ø´Ø±Ø·ÛŒÚ©Û Ú†ÛŒÙ†ÛŒ رÛنما اس ضرورت کا ادراک کر سکیں، اور عالمی سٹیج پر اپنا کردار ادا کرنے Ú©Û’ لیے تیار ÛÙˆÚºÛ”
جن لوگوں کا خیال ÛÛ’ Ú©Û Ú†ÛŒÙ† Ú©Ùˆ سپر پاور بننے Ú©Û’ لیے طویل وقت درکار ÛÛ’ØŒ ان میں کئی نمایاں چینی دانشور شامل Ûیں۔ ÛŒÛ Ù„ÙˆÚ¯ چین Ú©Û’ نظام اور Ø+کمران اشراÙÛŒÛ Ú©Ø§ Ø+ØµÛ Ø±ÛÛ’ Ûیں۔ ÙˆÛ Ø§Ø³ نظام Ú©Ùˆ Ú¯Ûرائی تک سمجھتے اور اندر Ú©ÛŒ خبر اور معلومات رکھتے Ûیں۔ ان میں ایک لیومنگ ÙÙˆ بھی Ûیں۔ کرنل لیو ایک چینی پروÙیسر ÛÛ’Û” ÙˆÛ Ù†ÛŒØ´Ù†Ù„ ÚˆÛŒÙنس یونیورسٹی میں پڑھاتے رÛÛ’ Ûیں۔ ÛŒÛ Ú†ÛŒÙ†ÛŒ Ùوجی اشراÙÛŒÛ Ú©ÛŒ اکیڈمی ÛÛ’ØŒ جس میں پیپلز لبریشن آرمی Ú©Û’ بڑے اÙسروں Ú©Ùˆ تربیت دی جاتی ÛÛ’Û” کرنل لیومنگ ÙÙˆ Ù†Û’ کئی برس Ù¾ÛÙ„Û’ ''چین کا خواب‘‘ Ú©Û’ عنوان سے ایک کتاب Ù„Ú©Ú¾ÛŒ تھی۔ اس کتاب میں چین Ú©Û’ سپر پاور بننے Ú©ÛŒ خواÛØ´ØŒ ضرورت اور امکانات پر بØ+Ø« Ú©ÛŒ گئی ÛÛ’Û” لیو کا خیال ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©Û’ برابر آنے Ú©Û’ لیے چین Ú©Ùˆ نوے سال کا Ø¹Ø±ØµÛ Ø¯Ø±Ú©Ø§Ø± ÛÛ’Û” چین Ù†Û’ Ú¯Ø²Ø´ØªÛ Ú†Ù†Ø¯ دÛائیوں Ú©Û’ دوران بے مثال ترقی Ú©ÛŒ Ûے‘ اس Ú©Û’ باوجود چین اور Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©ÛŒ جی ÚˆÛŒ Ù¾ÛŒ میں بڑا Ùرق ÛÛ’Û” Ú¯Ø²Ø´ØªÛ Ú©Ø¦ÛŒ دÛائیوں سے چین ایک طرØ+ سے دنیا Ú©ÛŒ Ùیکٹری رÛا ÛÛ’Û” اس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ اس Ú©ÛŒ مینوÙیکچرنگ اور ایکسپورٹ بÛت بڑھی ÛÛ’Û” تیز رÙتار ترقی Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ چین اور Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©ÛŒ جی ÚˆÛŒ Ù¾ÛŒ Ú©Û’ Ùرق میں کاÙÛŒ Ú©Ù…ÛŒ واقع Ûوئی ÛÛ’Û” کورونا سے Ù¾ÛÙ„Û’ 2018 میں چین Ú©ÛŒ جی ÚˆÛŒ Ù¾ÛŒ 13.27 ٹریلین ڈالر تھی، جو Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ø³Û’ سات ٹریلین ڈالر Ú©Ù… تھی۔ لیو Ú©Û’ خیال میں Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©Û’ برابر آنے Ú©Û’ لیے چین Ú©Ùˆ تیس سال کا Ø¹Ø±ØµÛ Ø¯Ø±Ú©Ø§Ø± ÛÙˆ گا۔ ÛŒÛ Ú©ÙˆØ±ÙˆÙ†Ø§ سے Ù¾ÛÙ„Û’ Ú©ÛŒ بات ÛÛ’Û” کورونا Ú©Û’ بعد Ú©ÛŒ صورتØ+ال اور نتائج اس سے قطعی مختل٠بھی ÛÙˆ سکتے Ûیں۔
لیو Ú©Û’ خیال میں Ùوجی طاقت Ú©Û’ اعتبار سے چین اور Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ù…ÛŒÚº بÛت بڑا Ùرق ÛÛ’Û” کورونا سے Ù¾ÛÙ„Û’ Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©Ø§ Ø³Ø§Ù„Ø§Ù†Û Ùوجی بجٹ Ú†Ú¾ سو دس ارب ڈالر تھا۔ ÛŒÛ Ø¨Ø¬Ù¹ Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©ÛŒ Ú©Ù„ جی ÚˆÛŒ Ù¾ÛŒ کا 3.1 Ùیصد ÛÛ’Û” دوسری طر٠چین کا Ú©Ù„ Ùوجی بجٹ 228 بلین تھا، جو چین Ú©ÛŒ Ú©Ù„ جی ÚˆÛŒ Ù¾ÛŒ کا ایک Ø§Ø¹Ø´Ø§Ø±ÛŒÛ Ù†Ùˆ Ùیصد ÛÛ’Û” ضرورت اور خواÛØ´ Ú©Û’ باوجود چین اس بجٹ میں خاطر Ø®ÙˆØ§Û ØªØ¨Ø¯ÛŒÙ„ÛŒ Ù†Ûیں لا سکتا۔ چینی لیڈر شعوری طور پر ایسا کرنے سے گریزاں Ûیں۔ اس معاملے میں انÛÙˆÚº Ù†Û’ سوویت یونین سے سبق سیکھا ÛÛ’Û” کئی چینی ماÛرین کا خیال ÛÛ’ Ú©Û Ùوجی طاقت Ú©ÛŒ کمزوری سے ان کا Ú©Ú†Ú¾ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù†Ûیں بگڑ سکتا، لیکن اگر معاشی Ø+الات خراب ÛÙˆÚº اور عوام مسائل کا شکار ÛÙˆÚº تو نظام Ú©Ùˆ Ø®Ø·Ø±Û ÛÛ’Û” سوویت یونین Ú©ÛŒ تباÛÛŒ Ú©ÛŒ ایک ÙˆØ¬Û Ø¨Û’ تØ+اشا Ùوجی اخراجات بھی تھے۔ چینی لیڈر اس غلط تجربے سے بچنا چاÛتے Ûیں، اس لیے ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†ÛŒ Ùوجی طاقت بڑھانے یا Ùوج Ú©Ùˆ جدید بنانے کا کام بھی Ø¢Ûستگی اور سلیقے سے کر رÛÛ’ Ûیں۔ اس سست رÙتار اور Ù…Ø+تاط سلسلÛÙ” عمل میں لیو Ú©Û’ خیال میں Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©Û’ برابر Ûونے کیلئے ان کومزید تیس سال درکار ÛÙˆÚº Ú¯Û’Û” کرنل لیو Ú©ÛŒ ÛŒÛ Ø±Ø§Ø¦Û’ ÛÛ’ Ú©Û Ø«Ù‚Ø§Ùتی Ù„Ø+اظ سے Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©Û’ برابر Ûونے کیلئے بھی چین Ú©Ùˆ Ú©Ù… از Ú©Ù… تیس سال کا Ø¹Ø±ØµÛ Ø¯Ø±Ú©Ø§Ø± ÛÙˆ گا۔ گویا تیس سال میں چین جی ÚˆÛŒ Ù¾ÛŒ بڑھائے گا، جس Ú©Û’ بعد ÙˆÛ Ø§Ø³ قابل ÛÙˆ گا Ú©Û Ùوج پر Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©Û’ برابر خرچ کر سکے، جس Ú©Û’ بعد اسے اپنی Ùوج Ú©Ùˆ جدید بنانے کیلئے اتنا ÛÛŒ Ø¹Ø±ØµÛ Ø¯Ø±Ú©Ø§Ø± ÛÙˆ گا۔ ان دو چیزوں میں Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©ÛŒ Ûمسری Ú©Û’ بعد کلچر، زبان اور دنیا میں اپنی ساکھ بنانے کا عمل شروع ÛÙˆ گا، جو تیس سال سے Ú©Ù… عرصے میں نتائج Ù†Ûیں دے سکتا۔ لیو کا Ú©Ûنا ÛÛ’ Ú©Û Ù¾Ø§Ù†Ú† سو برسوں میں مختل٠عالمی طاقتیں ابھرتی رÛÛŒ Ûیں۔ سولÛویں صدی میں پرتگال، اس Ú©Û’ بعد Ûالینڈ، اٹھارÛویں اور انیسویں صدی میں برطانیÛØŒ بیسویں صدی میں Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ø§ÙˆØ± اکیسویں صدی میں چین Ú©ÛŒ باری ÛÛ’ØŒ مگر ÛŒÛ ØµØ¨Ø± آزما کام ÛÛ’Û”
پروÙیسر لیو Ø§Ú¯Ø±Ú†Û Ùوجی پس منظر رکھتے Ûیں، لیکن ان Ú©ÛŒ رائے Ú©Ùˆ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¨Ú‘Û’ Ùوجی Ø+لقوں Ú©ÛŒ Ø+مایت Ø+اصل Ù†Ûیں ÛÛ’Û” کئی ایک بڑے Ùوجی ØªØ¬Ø²ÛŒÛ Ú©Ø§Ø±ÙˆÚº Ù†Û’ لیو Ú©Û’ تجزیے اور نتائج سے اختلا٠کیا Ûے‘ لیکن اگر اس باب میں Ùوجی Ø+لقوں میں اتÙاق ÛÙˆ پھر بھی چین میں اس طرØ+ Ú©Û’ اÛÙ… معاملات میں ÙÛŒØµÙ„Û Ø³Ø§Ø²ÛŒ کا اختیار سویلین Ú©Û’ پاس ÛÛ’Û” چین Ú©Û’ سویلین رÛنما ان مسائل اور مشکلات سے Ø§Ù“Ú¯Ø§Û Ûیں، جو ان Ú©Ùˆ داخلی Ù…Ø+اذ پر درپیش Ûیں۔ ان مشکلات Ú©Û’ مقابلے کیلئے ان Ú©Ùˆ داخلی Ùوکس اور عالمی استØ+کام Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛ’ ØªØ§Ú©Û ØªØ±Ù‚ÛŒ کا عمل Ø¢Ú¯Û’ بڑھتا رÛÛ’Û” بیرونی سطØ+ پر ایک سخت گیر اور جارØ+Ø§Ù†Û Ù…ÙˆÙ”Ù‚Ù Ø§Ù† Ú©Ùˆ اندرونی مسائل سے ØªÙˆØ¬Û Ûٹانے پر مجبور کر سکتا ÛÛ’ØŒ جس Ú©ÛŒ خطرناکیوں سے Ø+کمران اشراÙÛŒÛ Ø§Ù“Ú¯Ø§Û ÛÛ’Û” لیو Ù†Û’ تین چیزوں Ú©ÛŒ نشاندÛÛŒ کی، مگر Ú©Ú†Ú¾ دوسرے ÙÛŒØµÙ„Û Ú©Ù† عناصر بھی Ûیں، جن Ú©Ùˆ لیو Ù†Û’ نظر انداز کیا ÛÛ’Û” ان میں ایک بڑا عنصر عالمی برادری میں چین Ú©ÛŒ بطور سپر طاقت قبولیت اور اثرورسوخ ÛÛ’ØŒ جس میں Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©Û’ مقابلے کیلئے اسے کئی پاپڑ بیلنے ÛÙˆÚº Ú¯Û’Û” Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©Û’ سپر پاور بننے، اور بطور سپر پاوردنیا میں بالا دستی قائم کرنے کا ایک Ø°Ø±ÛŒØ¹Û Ø§Ø³ Ú©Û’ عالمی اتØ+اد تھے۔ ان عالمی اتØ+ادوں Ú©ÛŒ ایک مثال نیٹو ÛÛ’ØŒ جس میں29ممالک Ûیں۔ آسٹریلیا‘ نیوزی لینڈ ‘جاپان اور جنوبی کوریا Ú©Û’ ساتھ دÙاعی معاÛدے Ûیں۔ کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، اور انگلینڈ Ú©Û’ ساتھ ''Ùائیو آئیز انٹیلی جنس‘‘ Ú©ÛŒ شراکت کا معاÛØ¯Û Ø§ÙˆØ± بندوبست ÛÛ’Û” کسی ملک Ú©Û’ سپر پاور بننے کیلئے ضروری ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ø§ÛŒÚ© وقت میں کئی خطوں اور براعظموں پر اپنا معاشی اور Ùوجی ØºÙ„Ø¨Û Ù‚Ø§Ø¦Ù… کرے اور برقرار رکھے۔ Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ù†Û’ سینکڑوں Ùوجی اڈے قائم کرکے اس ضرورت Ú©Ùˆ پورا کیا۔ اس کیلئے چین Ú©Ùˆ لمبا Ø¹Ø±ØµÛ Ø¯Ø±Ú©Ø§Ø± ÛÙˆÚº Ú¯Û’Û”
ایک سپر پاورکے لیے داخلی استØ+کام بنیادی شرط ÛÛ’Û” چین Ú©Û’ لیے اندرونی سیاسی Ø+الات، جمÛوری Ø+قوق اور Ø´Ûری آزادیاں ایک بÛت بڑا چیلنج Ûیں۔ چین Ú©Ùˆ داخلی Ù…Ø+اذ پر جن گمبھیر مسائل کا سامنا ÛÛ’ØŒ ان میں ایک کرپشن بھی ÛÛ’Û” Ø§Ú¯Ø±Ú†Û Ú©Ø±Ù¾Ø´Ù† Ú©ÛŒ روک تھام Ú©Û’ لیے سخت سزائوں کا رواج ÛÛ’ØŒ لیکن اس پر اس طرØ+ قابو Ù†Ûیں پایا جا رÛا، جس Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛ’Û” آزاد پریس Ú©Û’ بغیر کسی بھی ملک میں کرپشن Ú©Ùˆ روکنا مشکل Ûوتا ÛÛ’Û” ان چیزوں Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ù‚Ø§Ù†ÙˆÙ† Ú©ÛŒ Ø+کمرانی، آزاد Ø¹Ø¯Ù„ÛŒÛ Ø§ÙˆØ± معاشی انصا٠بھی ایک ایسے ملک Ú©Û’ لیے لازم ÛÛ’ØŒ جو دنیا پر بطور سپر پاور Ø+اکمیت کا خواÛØ´ مند ÛÙˆÛ”