ڈونلڈ ٹرمپ کا چینی ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا اعلان

Trump.jpg
نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکا میں چینی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹِک ٹاک پر پابندی عائد کررہے ہیں۔

امریکی سکیورٹی Ø+کام Ù†Û’ خدشہ ظاہر کرتے رہے ہیں کہ چینی کمپنی بائٹ ڈانس Ú©ÛŒ ملکیت والی اس ایپ Ú©Ùˆ امریکیوں Ú©ÛŒ ذاتی معلومات Ú©Ùˆ جمع کرنے Ú©Û’ لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ٹِک ٹاک Ù†Û’ ان الزامات Ú©ÛŒ تردید Ú©ÛŒ ہے کہ اسے چینی Ø+کام کنٹرول کرتے ہیں یا اس کا ڈیٹا چینی Ø+کومت Ú©Û’ ساتھ شیئر کیا جاتا ہے۔

تیزی سے مقبولیت Ø+اصل کرنے والی ایپ Ú©Û’ امریکا میں آٹھ کروڑ فعال ماہانہ صارفین ہیں اور اس پابندی سے بائٹ ڈانس Ú©Ùˆ بڑا دھچکا Ù„Ú¯Ù†Û’ کا خدشہ ہے۔

صدر ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں سوار نامہ نگاروں کو بتایا کہ جہاں تک ٹِک ٹاک کا تعلق ہے ہم امریکا میں اس پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔

فوری طور پر یہ واضØ+ نہیں ہو سکا کہ ٹرمپ Ú©Û’ پاس ٹِک ٹاک پر پابندی عائد کرنے Ú©Û’ کیا اختیارات ہیں، اس پابندی Ú©Ùˆ کس طرØ+ نافذ کیا جائے گا اور کیا اس سے کیا قانونی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق مائیکرو سافٹ بائٹ ڈانس سے ایپ خریدنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ مسٹر ٹرمپ اس خریداری پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ اگر یہ معاہدہ آگے بڑھا تو یہ کہا جا رہا ہے کہ بائٹ ڈانس امریکہ میں ٹِک ٹاک کے آپریشنز سے دستبردار ہو جائے گا۔

ٹِک ٹاک کے ترجمان نے صدر ٹرمپ کی جانب سے عائد پابندی کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا لیکن امریکی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ چینی کمپنی امریکہ میں ٹِک ٹاک کی طویل مدتی کامیابی کے لیے پُراعتماد ہے۔

ٹِک ٹاک Ú©Û’ خلاف یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ اور چینی Ø+کومت Ú©Û’ تنازعات Ú©Û’ عروج پر کیا جا رہا ہے جس میں تجارتی رسہ Ú©Ø´ÛŒ Ú©Û’ علاوہ بیجنگ Ú©ÛŒ جانب سے کورونا کا پھیلاؤ روکنے جیسے متعدد امور شامل ہیں۔

Ø+الیہ برسوں میں اس پلیٹ فارم Ù†Û’ بے پناہ مقبولیت Ø+اصل Ú©ÛŒ ہے۔ زیادہ تر 20 سال سے Ú©Ù… عمر افراد میں یہ بہت مقبول ہے۔ اس میں 15 سیکنڈ Ú©ÛŒ ویڈیوز Ú©Ùˆ شیئر کرنے Ú©ÛŒ سہولت موجود ہے جس میں عام طور پر کسی گیت، مزاØ+یہ چیزوں پر ہونٹوں Ú©Ùˆ ہلانے اور دیگر ایڈیٹنگ Ú©ÛŒ چالیں شامل ہیں۔

اس Ú©Û’ بعد یہ ویڈیوز فالوورز اور دوسرے افراد Ú©Ùˆ فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس میں تمام اکاؤنٹس سب Ú©Û’ لیے Ú©Ú¾Ù„Û’ ہیں تاہم اس Ú©Û’ صارفین کسی خاص رابطے تک ہی اپلوڈ Ú©Ùˆ Ù…Ø+دود کر سکتے ہیں۔ ٹِک ٹاک نجی پیغامات بھیجنے Ú©ÛŒ بھی اجازت دیتا ہے لیکن یہ سہولت صرف دوستوں تک Ù…Ø+دود ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس ایپ کے تقریباً 80 کروڑ فعال ماہانہ صارف ہیں جن میں سے بیشتر امریکا اور بھارت میں رہتے ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت نے پہلے ہی ٹِک ٹاک کے ساتھ ساتھ دیگر متعدد چینی ایپس کو بند کردیا ہے۔ آسٹریلیا نے پہلے ہی ہواوے اور ٹیلی کام کے ساز و سامان بنانے والی کمپنی زیڈ ٹی ای پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اب وہ ٹِک ٹاک پر پابندی عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔

امریکی Ø+کام اور سیاست دانوں Ù†Û’ تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بائٹ ڈانس Ú©Û’ ذریعہ ٹِک ٹاک Ú©Û’ ذریعے اکٹھا کیا گیا ڈیٹا چینی Ø+کومت Ú©Ùˆ منتقل کیا جاسکتا ہے۔

ٹِک ٹاک چین میں اس ایپ کا اسی جیسا ایک دوسرا اور علیØ+دہ ورژن پیش کرتا ہے، جسے ڈوئین کہا جاتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ سنگاپور میں بیک اپ Ú©Û’ ساتھ امریکی صارفین کا تمام ڈیٹا امریکہ میں ہی Ù…Ø+فوظ رکھا جاتا ہے۔

رواں ہفتے ٹِک ٹاک Ù†Û’ صارفین اور ریگولیٹرز Ú©Ùˆ بتایا ہے کہ وہ اعلیٰ سطØ+ پر شفافیت کا مظاہرہ کریں Ú¯Û’ جس میں اس Ø+ساب کتاب Ú©Ùˆ بھی پیش کیا جائے گا جس پر وہ مبنی ہے۔

ٹِک ٹاک Ú©Û’ سی ای او کیون میئر Ù†Û’ اس ہفتے ایک پوسٹ میں کہا: ہم سیاسی نہیں ہیں، ہم سیاسی تشہیر Ú©Ùˆ قبول نہیں کرتے ہیں اور ہمارا ایسا کوئی ایجنڈا بھی نہیں ہے، ہمارا واØ+د مقصد یہ ہے کہ ہر ایک Ú©Û’ لطف اٹھانے Ú©Û’ لیے ہم متØ+رک اور فعال پلیٹ فارم رہیں۔