Results 1 to 2 of 2

Thread: دنیا کی پہلی سلیبرٹی ’’قلوپترا‘‘ کی تلاش..... تحریر : انجینئررحم

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel دنیا کی پہلی سلیبرٹی ’’قلوپترا‘‘ کی تلاش..... تحریر : انجینئررحم

    دنیا کی پہلی سلیبرٹی ’’قلوپترا‘‘ کی تلاش..... تحریر : انجینئررحمیٰ فیصل

    kal.jpg
    قلوپترا دنیا کی پہلی سلیبرٹی ہے لیکن وہ کہاں دفن ہے، دنیا اس کی قبر کے مقام سے واقف نہیں ۔ماہرین آثار قدیمہ اور سیاح اس کی قبر کی تلاش میں ہیں۔اس بارے میں چپ برائون نے کیا خوب لکھا ،
    ''اوہ !کہاں دفن ہے قلوپترا ؟کہیں بھی دفن ہو لیکن وہ ہر جگہ (زیر بحث) ہے ‘‘۔
    یہ سچ ہے۔سیر تفریح کا مقام ہو یا کسی بھی نوعیت کا دفتر، قلوپترا کے نام کی کوئی نہ کوئی شے مل ہی جائے گی،حتیٰ کہ ڈرائی کلینرز اور کچن آئٹمز ، کھیل کے میدان اور ڈانس ہالزبھی اس کے نام کے بغیر ادھورے ہیں ۔ آلودگی کے خاتمے سے متعلق ایک پراجیکٹ بھی اسی کے نام پر شروع کیا گیا ہے، پھر قلوپترا سورج کے گرد بھی ''گھوم‘‘ رہی ہے۔ آپ کو یادہو گا کہ سائنسدانوں نے کتنے شوق سے ایک سیارچے کا نام 'قلوپترا 216‘ رکھا ہے ۔ اس کا لائف سٹائل ہماری خواتین کی رہنمائی کا سبب بنا ہوا ہے۔ لاتعداد پرفیوموز اسی کے نام پر بیچے جا رہے ہیں،اچھے ہیں یا برے ، نام قلوپترا کا ہی بک رہا ہے۔ اسے قدرت کے کرشمے کے سوا کیا نام دے سکتے ہیں کہ اس کی وہ تصویر بھی ہاتھوں ہاتھ بک گئی جس میں وہ اپنے زہر کے اثرات سے قیدیوں کی تڑپ اور موت کا منظر دیکھنا چاہتی تھی۔یہ تصویر 1887ء میں معروف فرانسیسی مصور الیگزنڈر ژیبانے (Cabane ) نے بنائی ، تصوراتی کہانی پر مبنی یہ تصویر مصور کے قلم کا شاہکار ہے ۔ مصوری کا یہ شاہکار ڈرامہ آرٹسٹوں کی تربیت کے کام بھی آ رہا ہے، ہدایتکاروں کے نزدیک اگر اداکار قلو پترا اور اس کے قیدیوں جیسے تاثرات چہرے پر لانے میں کامیاب ہو گئے تو وہ اچھے اداکار کی صلاحیتوں سے بہرہ ور ہیں ورنہ نہیں۔یوں قلوپترا فن اداکاری کا بھی اہم جزو ہے۔ اس طرح ہیرلڈ بلوم (Harold Bloom) کا دیا ہوا ٹائٹل ''دنیا کی پہلی سلیبرٹی ‘‘ اس پر بڑا فٹ آتا ہے۔ دنیا کے سٹیج پر قلوپترا جتنی ورسٹائل اداکارہ کبھی جلوہ گر نہیں ہوئی ۔
    اس کی خوبیاں ملاحظہ کیجئے،شہزادی کا ٹائٹل قدرتی طور پر ملا، ملکہ بنی اور وارث شہزادے کوبھی جنم دیا۔ فن کی دیوی کا نام بھی ملا،جو اس پر ہی فٹ آتا ہے۔اس کی تصویریںخوب بکتی ہیں۔قلو پترا پر لکھی ہوئی سوانحی کتاب دنیا کی بیسٹ سیلر کہلائی ، لکھنے والے کا کتنا کمال تھا یہ تو ہم نہیں کہ سکتے، لیکن کمال تو قلوپترا کا تھا، جس پر کتاب لکھی گئی تھی۔ وہ1540سے 1905ء تک میڈیا پر چھائی رہی، 45اوپیراز اور77ڈرامے بنے ۔ درجنوں فلمی کہانیاں اس کے گرد گھوتی ہیں۔ لا تعداد مجسمے بنائے گئے ،ان کی مشابہت قلو پتراسے ہے یا نہیں، کون جانے۔ قلوپترا کا نام بکتا ہے۔ مورخین اس کی ذہنی صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کئے بغیر نہ رہ سکے،طاقتور، بے لگام رومن جرنیل کسی جن کی طرح قلوپتراکی مٹھی میں بند تھا۔دنیا اسے مارک انتھونی کے نام سے بھی جانتی ہے۔
    بقول یونانی مورخ (Plutarch) ، ایک نظر دیکھنے والا اس کے حسن کا غلام بن جاتا۔اس کی بات چیت عالمانہ ہوتی تھی، ٹھہرائو اور دلیل سے خود کو ثابت کرتی ۔لہجہ ایسا جیسے کسی ساز سے دھنیں نکل رہی ہوں۔وہ حربی فنون سے واقف تھی۔رومن سلطنت پر قبضے کی جنگ میں وہ انتھونی کے ہمراہ کئی برس میدان میں ڈٹی رہی۔شومئی قسمت، آکٹیئم (Actium) کے مقام پر انتھونی اور قلوپترا کی فوجیں اوکتاویئن (Octavian) کے ہاتھوں شکست کھا گئیں جس کے بعد 30 قبل از مسیح میں اوکتاویئن کی فوجیں سکندریہ میں داخل ہو گئیں۔
    ایک روایت کے مطابق دشمن مرکزی شہر میں فوجوں کے ساتھ براجمان تھا لیکن قلوپترا ایک گنبد کا دروازے کو پکڑ کر کھڑی ہو گئی۔انتھونی کی موت بھی اسی مقام پر ہوئی۔اپنی ہی تلوار کے گھائو سے خون رستا رہا ،لیکن اس نے پرواہ نہ کی، انتھونی خون کے آخری قطرے تک اپنی قلوپترا کے ساتھ دشمن سے نبرد آزما رہا۔بہادر مگر چالاک انتھونی کو علم تھا کہ زخم کھانے کے بعد وہ زیادہ دیر زندہ نہیں رہ پائے گا۔ اس نے یکم اگست کومشروب کا آخری گھونٹ پیا اور قلوپترا کی بانہوں میں دم توڑ دیا۔ خزانہ بھی یہیں تھا،سونے ،چاندی ہیرے موتی کے ذخائر،جیسے کوئی دکان ہو۔فنون لطیفہ کے نادر و نایاب نمونے ان کے علاوہ تھے۔
    دوسری روایت کے مطابق انتھونی کی موت کے بعد قلوپترا بھاگ نکلی ، مگر زیادہ دیر تک زندہ نہ رہ سکی ۔ 39 برس کی عمر میں اس میںزہر پی کر موت کو گلے لگانے کی ہمت تھی ۔ روایت کے مطابق اس کی موت آسپ کا تیز زہر پینے سے ہوئی تھی ۔رومن مورخ (Dio Cassius) کے مطابق قلوپترا کا مردہ جسم بھی انتھونی طرح محفوظ کر لیا گیا تھا۔اور مورخ (Plutarch) کی تحقیق کے مطابق مصر کی آخری ملکہ کو Octavian کے حکم پر اس کے رومن ساتھی کے ساتھ دفنا دیا گیا تھا۔
    یہ بات بھی سچ ہے،دنیا نے اپنی نظریں دریائے نیل کی تہذیب پر زیادہ اورسکندریہ پر کم ہی مرکوز رکھیں۔ سرزمین سکندر یہ کی مٹی میںلاتعداد راز دفن تھے ، لیکن دنیا نے کھوج لگانا مناسب نہ سمجھا۔ مورخین نے اہرام مصر ،فراعنہ مصر کی حنوط لاشیں اورLuxor میں ہونے والی دریافتوں کو اہمیت دی، وقت کے ظالم دھارے نے ر ومن سلطنت کی درخشاں تاریخ کو نیست و نابود کر دیا۔متاثر کن رومن تاریخ تباہ کن زلزلوں ، تند و تیز طوفانوں میں کہیں کھو گئی ۔ سمندری موجوں نے کئی علاقوں کو پانی کی لپیٹ میں لے کر تہذیب کے ایک حصے کو مٹا پانی میں ملا دیا۔رہی سہی کسر خانہ جنگی اور توڑ پھوڑ نے پوری کر دی۔یوں تین صدیوں پر میحط رومن سلطنت کی تاریخ مورخین کی غفلت کے باعث ہماری نظروں سے اوجھل ہے ، یہ مقام افسوس نہیں تو اور کیا ہے!۔
    قلوپترا کی تلاش میں کم مورخین نے بہت کم دلچسپی لی، 1992ء میں کچھ ماہرین نے اعلان کیا کہ ان کی توجہ کا مرکز قلوپترا کی قبر ہے اور اسے ڈھونڈ کر رہیں گے۔ایک فرانسیسی کھوجی فرینک ژویو () اور اس کے ادارے ''یورپین انسٹیٹوٹ فار انڈر واٹر آرکیالوجی ‘‘ نے قدیم رومن شہر اور میدان جنگ کے نقشوں کی مدد سے کھوج شروع کی۔ سکندریہ کا بڑا حصہ دریا برد ہو چکا تھا عین ممکن تھا کہ قلوپترا بھی پانی میں ہی کہیں ہو!۔یورپی انسٹیٹوٹ کے کھوجی ڈوبے ہوئے رومنوں کی چند باقیات تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے لیکن قلوپترا کی باقیات نہ مل سکیں۔

    2gvsho3 - دنیا کی پہلی سلیبرٹی ’’قلوپترا‘‘ کی تلاش.....  تحریر : انجینئررحم

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: دنیا کی پہلی سلیبرٹی ’’قلوپترا‘‘ کی تلاش..... تحریر : انجینئ

    2gvsho3 - دنیا کی پہلی سلیبرٹی ’’قلوپترا‘‘ کی تلاش.....  تحریر : انجینئررحم

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •