نئی سیاسی جماعت؟ Û”Û”Û”Û” Ø+بیب اکرم
Ú©Ú†Ú¾ دن Ù¾ÛÙ„Û’ جب عمران خان Ø+کومت Ú©Û’ دو سال مکمل Ûونے والے تھے تو اس Ø+کومت Ú©ÛŒ کارکردگی پر لوگوں Ú©ÛŒ رائے لینے میں اپنی ٹیم Ú©Û’ ساتھ مائیک اور Ú©ÛŒÙ…Ø±Û Ù„Û’ کر Ú†Ù„ پڑا۔ لاÛور سے آغاز کیا اور Ø+کومتی کارکردگی Ú©Û’ بارے تو پوچھا ÛÛŒ ساتھ ÛŒÛ Ø³ÙˆØ§Ù„ بھی رکھ دیا Ú©Û 'اگر آج الیکشن Ûوجائے تو کسے ووٹ دیں گے؟‘ ظاÛر ÛÛ’ Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û’ Ú©Ûا‘ تØ+ریک انصا٠اور Ú©Ú†Ú¾ بولے‘ مسلم لیگ نون۔ بÛت Ú©Ù… تعداد ایسے لوگوں Ú©ÛŒ تھی جنÛÙˆÚº Ù†Û’ کسی اور جماعت کا نام لیا‘ لیکن ایک بڑی تعداد میں ÙˆÛ Ù„ÙˆÚ¯ بھی تھے جو Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Ø³ÛŒØ§Ø³ÛŒ جماعتوں بشمول تØ+ریک انصا٠سے بیزار تھے اور کسی نئی پارٹی Ú©Û’ منتظر تھے۔ لاÛور Ú©Û’ لوگوں سے ایسی بات سنی تو اچنبھا Ûوا۔ ÛŒÛÛŒ سوال Ù„Û’ کر Ùیصل آباد Ù¾ÛÙ†Ú†Û’ تو ÙˆÛاں بھی لوگ تØ+ریک انصا٠اور مسلم لیگ نون میں بٹے تھے مگر ان لوگوں Ú©ÛŒ تعداد بڑھ گئی جو Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Ø³ÛŒØ§Ø³ÛŒ جماعتوں Ú©Ùˆ اپنے ووٹ کا Ø+قدار ÛÛŒ Ù†Ûیں سمجھتے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی ووٹروں Ú©Û’ ایک چوتھائی Ù†Û’ ÛŒÛÛŒ جواب دیا تو میں Ù†Û’ آئی پورipor) ( Ú©Û’ طارق جنید سے Ø±Ø§Ø¨Ø·Û Ú©ÛŒØ§Û” طارق جنید کا Ù¾ÛŒØ´Û ÛÛŒ رائے Ø¹Ø§Ù…Û Ú©ÛŒ پیمائش کرنا ÛÛ’Û” انÛیں اپنی معلومات دیے بغیر درخواست Ú©ÛŒ Ú©Û ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ اگر سروے کریں تو ÛŒÛ Ø¹Ø§Ù… آدمی Ú©ÛŒ دلچسپی Ú©ÛŒ چیز Ûوگا، ساتھ ÛÛŒ ÙˆÛ Ø³ÙˆØ§Ù„ بھی پوچھ لیں جو میں کرتا پھر رÛا ÛÙˆÚºÛ” انÛÙˆÚº Ù†Û’ ÛÙØªÛ Ø¨Ú¾Ø± Ú©ÛŒ Ù…Ø+نت سے ملک بھر میں لوگوں Ú©Û’ ایک بڑے سیمپل سے ÛŒÛÛŒ سوال پوچھا توانÛیں بھی Ûر پانچویں شخص Ù†Û’ ÛŒÛÛŒ Ú©Ûا Ú©Û ÙˆÛ Ø§Ù† میں سے کسی جماعت Ú©Ùˆ سرے سے ووٹ ÛÛŒ Ù†Ûیں دے گا۔ ابھی ÛŒÛ ØªÙˆ Ù†Ûیں Ú©ÛÛ Ø³Ú©ØªÛ’ Ú©Û Ù„ÙˆÚ¯ÙˆÚº Ú©ÛŒ اکثریت بڑی سیاسی جماعتوں Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ Ú†Ú©ÛŒ ÛÛ’ لیکن ÛŒÛ Ø·Û’ Ûوگیا Ú©Û Ø¨Ûت سے لوگ ایک نئے لیڈر اور نئی سیاسی جماعت Ú©ÛŒ تلاش میں Ûیں۔
عمران خان پاکستانی سیاست میں ایک نیا Ú†ÛØ±Û Ûیں۔ تاریخ میں بÛت Ú©Ù… ایسے لوگ Ûوتے Ûیں جو نئی سیاسی جماعت بنائیں، نیا منشور دیں، گریں، سنبھلیں اور الیکشن جیت کر Ø+کومت بنا لیں۔ عمران خان Ù†Û’ Ø¨Ù„Ø§Ø´Ø¨Û ØªØ§Ø±ÛŒØ® بنائی ÛÛ’Û” ان Ú©Û’ مسائل Ø+کومت میں آنے Ú©Û’ بعد شروع Ûوئے۔ انÛÙˆÚº Ù†Û’ جس تبدیلی کا ÙˆØ¹Ø¯Û Ú©ÛŒØ§ تھا، اسے پورا کرنے Ú©Û’ لیے انÛیں باصلاØ+یت ٹیم Ù†Ûیں مل سکی۔ ان Ú©ÛŒ ٹیم Ú©ÛŒ Ø+قیقت اسی دن عیاں Ûوگئی جب ÙˆÛ Ø+ل٠لینے کیلئے ایوان٠صدر Ù¾ÛÙ†Ú†Û’ تھے۔ جس نامناسب انداز میں قمیص Ú©ÛŒ جیب سے Ú†Ø´Ù…Û Ù†Ú©Ø§Ù„Ø§ اور اٹک اٹک کرØ+ل٠پڑھا، ÛŒÛ Ø«Ø§Ø¨Øª کرنے Ú©Û’ لیے کاÙÛŒ ØªÚ¾Ø§Ú©Û Ø§Ù† Ú©Û’ ساتھیوں میں باریک بینی Ú©ÛŒ شدید Ú©Ù…ÛŒ ÛÛ’Û” اس Ú©Û’ بعد Ù¾ÛÙ„ÛŒ اجتماعی Ø+ماقت ÙˆÛ Ø¶Ù…Ù†ÛŒ بجٹ تھا جو ستمبر دوÛزار Ø§Ù¹Ú¾Ø§Ø±Û Ù…ÛŒÚº تØ+ریک انصا٠نے پیش کیا۔ اس بجٹ Ù†Û’ واضØ+ کردیا Ú©Û Ø§Ù† Ú©Û’ پاس کوئی ایک شخص بھی Ù†Ûیں جسے ملک تو دور Ú©ÛŒ بات‘ کوئی چھوٹی سی دکان بھی چلانا آتی ÛÙˆÛ” انجام ÛŒÛ Ú©Û ÚˆØ§Ú©Ù¹Ø± عبدالØ+Ùیظ شیخ اور رضا باقر جیسے دساوری دانشوروں Ú©Û’ Ûاتھ معیشت Ú©ÛŒ لگام دی گئی تو انÛÙˆÚº Ù†Û’ سبھی Ú©Ú†Ú¾ روک دیا۔ ظاÛر ÛÛ’ Ú©Ú†Ú¾ Ø+رکت میں ÛÛŒ Ù†Ûیں Ûوگا تو کیا گھاٹااور کیا نقصان، اس جمود Ú©Ùˆ ÙˆÛ Ø§Ø³ØªØ+کام کا نام دے کر تØ+ریک انصا٠سے بغلیں بجوا رÛÛ’ Ûیں۔ معاشیات Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø§Ø¯Ø§Ø±Û Ø¬Ø§ØªÛŒ اصلاØ+ات، ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھروں کا نص٠بھی اگلے تین برسوں میں کسی معجزے Ú©Û’ بغیر Ûوتا دکھائی Ù†Ûیں دیتا۔ دو Ø³Ø§Ù„Û Ø+کومت Ú©Û’ بعد بھی اپنی Ø+رکتوں کا بوجھ Ù¾Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ø+کومتوں پر ڈالنے Ú©ÛŒ روش Ù†Û’ تØ+ریک انصا٠کی اجتماعی دانش Ú©Ùˆ اتنا متاثرکردیا ÛÛ’ Ú©Û Ø´Ø¨Ù„ÛŒ Ùراز صاØ+ب Ùرماتے Ûیں Ú©Û ''بجلی Ù…ÛÙ†Ú¯ÛŒ Ûوئی، ÛورÛÛŒ ÛÛ’ یا ÛÙˆÚ¯ÛŒ تو اس Ú©ÛŒ Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø± Ù¾Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ø+کومتیں Ûیں‘‘ یعنی مستقبل Ú©ÛŒ نالائقیوں Ú©ÛŒ Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒ بھی پچھلوں پر ڈال دی ØªØ§Ú©Û Ø³Ù†Ø¯ رÛÛ’ اور بوقت ضرورت کام آئے۔ یکسوئی Ú©ÛŒ کمی، آگے Ú©ÛŒ طر٠دیکھنے Ú©ÛŒ بجائے پیچھے دیکھتے رÛنا اور معیشت Ú©Û’ بجائے اØ+تساب کا راگ الاپتے رÛÙ†Û’ کا Ù†ØªÛŒØ¬Û Ø³ÙˆØ§Ø¦Û’ اس Ú©Û’ کیا ÛÙˆ Ú©Û Ù„ÙˆÚ¯ تØ+ریک انصا٠سے بھی مایوس Ûوجائیں۔
مسلم لیگ نون 1990 Ú©ÛŒ دÛائی میں ØªØ§Ø²Û Ûوا کا جھونکا تھی۔ نواز شری٠نے Ù¾ÛÙ„ÛŒ بار وزارت عظمیٰ سنبھالی تو ملکی معیشت Ú©Ùˆ جدید تقاضوں سے ÛÙ… آÛÙ†Ú¯ کرنے کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کیا۔ مسلسل خسارے میں جانے والے سرکاری کارخانوں سے جان چھڑائی، Ø³Ø±Ù…Ø§ÛŒÛ Ú©Ø§Ø±ÛŒ Ú©Ùˆ آسان بنایا، سڑکیں اور موٹروے بنا کرپاکستان میں ایک نیا پن پیدا کردیا۔ اپنے Ùیصلوں پر ÚˆÙ¹ جانے Ú©ÛŒ صلاØ+یت ان Ú©Û’ اندر موجود تھی اور چند چیزوں پر Ø¨Ù„Ø§ÙˆØ¬Û Ø§Ù¹Ú© جانے کا رجØ+ان بھی۔ ÛŒÛÛŒ ÙˆØ¬Û ØªÚ¾ÛŒ Ú©Û Ù…Ù‚ØªØ¯Ø±Û Ø³Û’ اچھی واقÙیت رکھنے Ú©Û’ باوجود ÙˆÛ Ù¹Ú¾ÙˆÚ©Ø± کھاگئے۔ دوسری بار وزارت عظمیٰ انÛیں ملی تو اس کا انجام مارشل لاء تھا۔ تیسری بار وزیراعظم بننے Ú©Û’ بعد بجلی تو ان کا بڑا چیلنج تھا ÛÛŒ لیکن اس سے بھی Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¨Ú‘Ø§ کام اداروں Ú©ÛŒ اصلاØ+ تھا۔ انÛÙˆÚº Ù†Û’ ÛŒÛ Ú©Ø§Ù… کرنے Ú©Û’ بجائے اپنی سیاسی توانائی Ú©Û’ زور پر ØªØ¨Ø§Û Ø´Ø¯Û Ø§Ø¯Ø§Ø±ÙˆÚº سے Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ú©Ú†Ú¾ کام Ù„Û’ لیا مگر ان Ú©ÛŒ بنیادی کمزوریاں دور کرنے Ú©Û’ لیے ÙˆÛ Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ú©Ø±Ø³Ú©Û’Û” انÛیں سب Ú©Ùˆ ساتھ Ù„Û’ کر چلنا تھا لیکن انÛÙˆÚº Ù†Û’ تیسری بار بھی ÙˆÛیں ٹھوکر کھائی جÛاں Ù¾ÛÙ„Û’ دو بار گرچکے تھے۔ انÛÙˆÚº Ù†Û’ مسلم لیگ Ú©Ùˆ مضبوط کرنے Ú©Û’ بجائے ØªÙˆØ¬Û Ø®Ø§Ù†Ø¯Ø§Ù† میں سیاسی وراثت Ú©ÛŒ تقسیم Ú©ÛŒ طر٠دی تو ان Ú©ÛŒ پارٹی میں ایسے اختلاÙات پیدا Ûوگئے جو چودھری نثار علی خان جیسے Ø§Ù“Ø²Ù…ÙˆØ¯Û Ú©Ø§Ø± Ú©Ùˆ ان سے دور Ù„Û’ گئے۔ تیسری بار اقتدار سے Ù†Ú©Ù„ کر انÛÙˆÚº Ù†Û’ Ùوج اور Ø¹Ø¯Ù„ÛŒÛ Ú©Û’ ساتھ Ù…Ø+اذ آرائی Ú©Ùˆ اپنی سیاست Ú©ÛŒ بنیاد بنا لیا۔ ان Ú©ÛŒ اس Ø+کمت عملی Ú©Ùˆ اپنی جماعت میں پذیرائی مل سکی Ù†Û Ø¹ÙˆØ§Ù… Ù†Û’ تصادم Ú©ÛŒ اس Ø±Ø§Û Ù¾Ø± چلنے Ú©Ùˆ پسند کیا۔ نواز شری٠کو ÛŒÛ Ú¯Ù„Û Ø±Ûا ÛÛ’ Ú©Û Ø¬Ø¨ لڑائی کا وقت تھا کوئی ان Ú©Û’ ساتھ Ù†Ûیں چلا۔ اس Ø´Ú©ÙˆÛ’ Ú©ÛŒ بنیاد ÛŒÛÛŒ ÛÛ’ Ú©Û Ú©Ø³ÛŒ Ú©Ùˆ ملنے والا ووٹ کارکردگی Ú©Û’ لیے Ûوتا ÛÛ’ØŒ لڑائی Ú©Û’ لیے Ù†Ûیں۔ جب سے نواز شری٠اپنے ووٹ بینک Ú©Ùˆ لڑائی Ú©Û’ لیے استعمال کرنے Ù„Ú¯Û’ Ûیں، ان Ú©ÛŒ مایوسی بڑھنے Ù„Ú¯ÛŒ ÛÛ’Û”
پیپلزپارٹی اور ترقی ایک دوسرے Ú©ÛŒ ضد سمجھے جاتے Ûیں۔ ÛŒÛ Ø§Ø³ قدر بدنام ÛÙˆÚ†Ú©ÛŒ ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³ پر Ù„Ú¯Ù†Û’ والا بدعنوانی کا Ûر الزام لوگوں Ú©Ùˆ سچ معلوم Ûوتا ÛÛ’Û” پارٹی Ú©ÛŒ تباÛÛŒ میں جو تھوڑی بÛت Ú©Ø³Ø±Ø±Û Ú¯Ø¦ÛŒ تھی ÙˆÛ Ø³Ù†Ø¯Ú¾ Ø+کومت ناقص کارکردگی Ú©Û’ ذریعے پوری کررÛÛŒ ÛÛ’Û” ذرا تصور کیجیے جو پارٹی ÙˆÙاق Ú©ÛŒ علامت تھی اندرون سندھ اور کراچی Ú©Û’ جھگڑے میں Ù¾Ú‘ کر اپنا سب Ú©Ú†Ú¾ گنوا رÛÛŒ ÛÛ’Û” ایم کیو ایم کراچی Ú©Ùˆ نیا ØµÙˆØ¨Û Ø¨Ù†Ø§Ù†Û’ کا شوشا چھوڑتی ÛÛ’ اور پوری پیپلزپارٹی 'مرسوں مرسوں سندھ Ù†Û ÚˆÛŒØ³ÙˆÚºâ€˜ Ú©Û’ نعرے لگانے لگتی ÛÛ’Û” 2013 Ú©Û’ عام انتخابات میں سندھ تک Ù…Ø+دود ÛÙˆ جانے والی اس جماعت Ú©Ùˆ چاÛیے ÛŒÛ ØªÚ¾Ø§Ú©Û Ø³Ù†Ø¯Ú¾ Ú©Ùˆ ایک Ù†Ù…ÙˆÙ†Û Ø¨Ù†Ø§ کر ملک Ú©Û’ سامنے پیش کرتی لیکن Ûوا ÛŒÛ Ú©Û ØµÙˆØ¨Û Ø¨Ø¯Ø¹Ù†ÙˆØ§Ù†ÛŒ اور پسماندگی Ú©ÛŒ مثال بنتا جارÛا ÛÛ’Û” پیپلزپارٹی میں اتنی سکت اور وسعت بھی Ù†Ûیں رÛÛŒ Ú©Û Ø§ÛŒÙ… کیو ایم کواس Ú©Û’ بانی Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ جو سیاسی جھٹکا لگا، اس کا ÙØ§Ø¦Ø¯Û ÛÛŒ اٹھا سکتی۔ الٹا اپنی پالیسیوں Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ لیاری Ú©ÛŒ نشست سے بھی اپنے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری Ú©Ùˆ Ûروا بیٹھی۔ ÛŒÛ Ø³Ø¨ دیکھ کرسندھ سے باÛر کون ÛÛ’ جو پیپلزپارٹی Ú©Ùˆ اپنی انتخابی ترجیØ+ میں کوئی Ø¬Ú¯Û Ø¯Û’ گا؟
سیاستدانوں Ú©ÛŒ Ùطرت ÛÛ’ Ú©Û Ø®ÙˆØ¯ Ú©Ùˆ ملنے والے ووٹ Ú©ÛŒ اپنی مرضی سے تشریØ+ کرتے Ûیں۔ عمران خان صاØ+ب Ú©Ûتے Ûیں انÛیں ووٹ اØ+تساب Ú©Û’ لیے ملا، نواز شری٠نے Ú©Ûا تھا Ú©Û Ø§Ù†Ûیں ووٹ بھارت سے بÛتر تعلقات Ú©Û’ لیے ملا، پیپلزپارٹی Ú©Ûتی ÛÛ’ اسے ووٹ بھٹو Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ ملا۔ عام آدمی ایسا Ù†Ûیں سوچتا۔ اس کا ووٹ کسی تصادم Ú©Ùˆ Ûوا دینے Ú©Û’ لیے Ù†Ûیں Ûوتا، Ùقط کارکردگی Ú©Û’ لیے Ûوتا ÛÛ’Û” لڑائی اØ+تساب Ú©Û’ نام پر ÛÙˆ یا جمÛوریت Ú©Û’ نام پر، لوگ اس Ú©ÛŒ Ø+مایت کرنے Ú©Û’ لیے تیار Ù†Ûیں۔ اگر ان سیاسی جماعتوں Ù†Û’ ٹھوس کارکردگی Ù†Ûیں دکھانی تو عوام عمران خان، نواز شری٠یا بھٹو Ú©ÛŒ طرØ+ ایک نیا ØªØ¬Ø±Ø¨Û Ú©Ø±Ù„ÛŒÚº Ú¯Û’Û”