Results 1 to 2 of 2

Thread: مسلم لیگ کی بنیاد...! قائد ِ اعظم محمد علی جناح ؒ کی شمولیت

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel مسلم لیگ کی بنیاد...! قائد ِ اعظم محمد علی جناح ؒ کی شمولیت

    مسلم لیگ کی بنیاد...! قائد ِ اعظم محمد علی جناح ؒ کی شمولیت

    Muslim L.jpg
    اتفاق کی بات ہے جب ڈھاکہ میں مسلم لیگ کی بنیاد1906ء میں پڑ رہی تھی تو اُنہی دنوں بیرسٹر محمد علی جناحؒ کلکتہ میںانڈین نیشنل کانگریس کے صدر دادا بھائی ناروجی کے سیکرٹری کے طور پر کانگریس کے جلسہ میں شریک تھے۔چوںکہ دادا بھائی بوڑھے تھے اور بیمار تھے لہٰذا اُن کی تقریر بھی کچھ مسٹر جناح نے تحریر کی اور گوپال کرشنا گوکھلے نے پڑھ کر سنائی۔کلکتہ کی اِسی میٹنگ میں سروجنی نائیڈو کی 30 سالہ ذہین بیرسٹر محمد علی جناح ؒسے ملاقات ہوئی، وہ بڑی ذہین شاعرہ اور دانشور خاتون تھی۔ اس نے پہلی ہی بار بیرسٹر جناح کو Virile Patriot ایک محب الوطن نوجوان قرار دیا۔بعد میں مزید اُس خاتون نے قائد کی شخصیّت کو یوں بیان کیا ’’قد آور، بارُعب متاثر کن شخصیّت، آزادیِ وطن کا قائل، باسیرت اور خوش لباس انسان محمد علی جناح۔‘‘نواب سر سلیم اللہ خان آف ڈھاکہ کی رہائش گاہ پر مسلم لیگ کی بنیاد 30دسمبر1906ء میں پڑی اورنواب محسن الملک نے مسلم لیگ کی صدارت کی، کیوںکہ نواب سلیم اللہ خان بیمار پڑ گئے تھے۔ سلطان سرآغا خان نے مسلم لیگ کے قیام کے موقع پر کسی کو خط میں کہا تھاکہ ڈھاکہ میں مسلم لیگ کی بنیادپڑ رہی تھی، اس وقت کے نوجوان مسلمان بیرسٹر محمد علی جناحؒ کانگریس کے چوٹی کے مقررتھے اورمسلمانوں سے یہ کہا کہ الگ موجود جماعت مسلم لیگ کیوں تشکیل دی جارہی ہے؟ جب آل انڈیا کانگریس ایک ہندوستانی قوم کی نمائندہ جماعت ہے۔ آغا خان کے مُطابِق مسلمانوں کے لیے جُدا انتخابات کو بھی بیرسٹر جناح نے اچھا نہیں سمجھا کیوںکہ علیحدہ انتخاب کا مطلب ہندوستانی قوم کی وحدت کی تقسیم تھی اور وہ سیاست میں مذہب کے کِردار کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔ اصل بات یہ تھی کہ مسٹر جناح آزادیِ ہند اور ایک قوم کے تصور کے داعی تھے۔ کانگریس میں اُن کا وقت گذرتا گیا۔ہندو ذہنیت آشکارہوتی گئی تب مسٹر جناح کانگریس اور گاندھی کے مزاج سے پوری طرح واقف ہوئے۔ کانگریس کو قریب سے دیکھا اورآزمایا کہ یہ جماعت مسلمانوں کے لیے بخیل ہے۔ آپ نے آل انڈیا مسلم لیگ کی ممبر شپ فارم پر10اکتوبر1913ء کو دستخط کیے تھے۔ آپ کو مولانامحمد علی جوہر نے تجویز کِیا تھا اور وزیر علی نے سیکنڈ کِیا تھا۔ اس وقت مسٹر وزیر علی مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل تھے۔ فارم سیکرٹری مسلم لیگ لکھنؤ کے نام تھا،’’مَیں چاہتا ہوں کہ مسلم لیگ کی رکنیت کے لیے چنا جائوں۔ اگر مجھے ممبر چُنا گیا تو مَیں ہمیشہ آل انڈیا مسلم لیگ کے قوانین اور ضوابط کا پابند رہوں گا۔‘‘ آپ نے اپنے دستخط ایم اے۔ جناح تحریر کیے اور مالا بار ہل بمبئی کا پتا تھا۔ پھر آپ ہر سال مسلم لیگی رکنیت کا فارم پُر کرتے۔ دستخط کرتے۔ فیس دیتے۔ آپ کا فارم ضلعی مسلم لیگ اور صوبائی مسلم لیگ پھر آل انڈیا مسلم لیگ کے دفتر جاتا باقاعدہ انتخاب سے صدر منتخب ہوتے۔ آپ سے چند سال بعد کہا گیا کہ آپ تا حیات آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر کے طور پر کام کرنا قبول کر لیں۔ آئین اور جمہوریت کے سرفراز انسان نے اِس تجویز سے اتفاق نہیں کیا کیونکہ آپ چاہتے تھے کہ آپ کی ملاقات کونسلرز اور دیگر لوگوں سے نہ ہو۔ آپ کا کام چیک ہونا چاہیے اور عوام کو جواب دینا ضروری ہے۔جب کبھی رکنیت کا فارم آل انڈیا مسلم لیگ کا دیر سے پہنچتا آپ باقاعدہ دفتر خط تحریر فرماتے کہ فارم نہیں آیا۔وہ مجھے بھجوایا جائے۔ گویا آپ نے رکنیت حاصل کرنے کے بعد تمام قواعد و ضوابط پر عمل کِیا اور مسلم لیگ کونسل کے فیصلہ کو معتبر جانا۔آپ نے اپنی کمائی سے سیاست کی،سیاست اور مسلم لیگ کے فنڈز سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ آپ نے اپنی قابلیت، محنت اور خلوص کے ساتھ مسلمانوں کو ہندوئوں اور انگریزکی غلامی سے نجات دلای۔مادرِ ملّت محترمہ فاطمہ جناح نے آپ کے لیے ہدیہء تبریک یوں پیش کیا:’’قائدِاعظم محمد علی جناح ؒصدر آل انڈیا مسلم لیگ اس لیے زندہ رہے کہ پاکستان کا وجود قائم ہو جائے اور وہ اِس دنیا سے رُخصت 11ستمبر 1948ء کواس لیے ہوئے کہ پاکستان زندہ رہے۔‘‘ وہ بے داغ سیاستدان اور بے خوف لیڈر تھے۔ پورے ہندوستان میں ان کی ذہانت کا ڈنکا تھا۔ ان کی وکالت اپنے ہمعصروں میں شاندار اور صاف نوعیت کی تھی۔ ان کی کامیابی کا راز، ان کی پُراثرشخصیّت، ان کی وکالت اُصولوں پر مبنی تھی۔اُنہوںنے جو کام کِیا، جہاں کِیا، اُس میں سچائی تھی اور وہ زندگی بھر اپنے اصول کِسی مالی منفعت، سیاسی وقار کے لیے صَرف نہیں کرسکے۔ ہر کام میں منطق پنہاں رہی اور کسی آدمی کو قائل رُعب، دبائو سے نہیں کرتے تھے۔ اُن کا خاصہ دلیل اور حکمت تھی۔ وہ اُتار چڑھاو اور منفی سیاست کے قائل نہ تھے۔ آل انڈیامسلم لیگ میں شمولیت کاحوالہ بھی مسجدکانپور کاسانحہ ہے۔1913ء میں بیرسٹرمحمدعلی جناح انگلستان میں تھے۔مسجدکانپورکے مسئلہ کے لیے ہندوستان سے مولانامحمدعلی جوہر اورسیّدوزیرحسن سیکرٹری آل انڈیامسلم لیگ وفدکی صورت میں انگلستان میں6ماہ سے موجود تھے، مگراُن کی شنوائی ایوانِ حکومتِ انگلستان میں نہ ہوئی۔وزیرِہندنے وفدکوملاقات کا وقت نہ دیا۔ دونوں رہنمائوں کی نظربیرسٹرمحمدعلی جناح پر پڑی۔واقعات بتانے کے ساتھ ساتھ آل انڈیامسلم لیگ میں شمولیت کی دعوت دی۔فارم سامنے رکھا۔محمدعلی جناح نے سب قواعدپڑھ کرمسلم لیگ کے فارم پر10اکتوبر1913ء کودستخط کردیے۔اُن کی تائیدمولانامحمدعلی جوہرنے کی اور سیّد وزیرحسن نے مزید تائید کی۔یہ بڑااہم واقعہ ہے کہ کانگریس پارٹی کابڑامعتبرمبلغ ہندومسلم اتحاد کا ہیرومسلم لیگ میں شامل ہوگیا۔پھرجوکچھ اُنہوں نے کِیاوہ مسلمانوں کے لیے کِیا۔ قائدِاعظم محمد علی جناحؒ نے تمام زندگی25 دسمبر1876ء سے لے کر 11 ستمبر1948ء تک بچپن سے لے کر بلوغت، جوانی اور عمر کے آخِری حصہ تک اُصولوںپرسودا نہیں کِیا۔ آپ نے کبھی حکم انفرادی حیثیت سے نہیں دیا۔ معاملات کا فیصلہ مشاورت سے کرتے تھے۔ایک وقت سرآغا خان نے مسلم لیگ کی صدارت کرتے وقت نوجوان ایم اے جناح کے متعلق اعتراض کیے تھے۔ پھر اُسی شخص ہز ہائی نس آغاخان سوم نے قائدِاعظم محمد علی جناحؒ کے بارے میں کہاکہ تمام دنیا کے سیاست دانوں جن کو مَیں ذاتی طور پر جانتا ہوں مثلاً لارڈ جارج مسولینی، گاندھی، چرچل، کرزن مگر جناح بہُت ریمارک ایبل Remarkable انسان ہے۔ان سب میں جناح کا کِردار و ریکار ڈ شاندار ہے اورجناح ذہانت اور اُصول کا ’ دیوتا‘ تھا۔ قائدِاعظم محمد علی جناحؒ صدر آل انڈیا مسلم لیگ کی آواز پر ہند کے مسلمانوں نے لبیک کہا۔جوق در جوق اور دور دراز علاقوں کے لوگ بھی مسلم لیگ میں شامل ہونے لگے۔مسلم لیگ ہند کے مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت تھی۔ اب پنجاب مسلم لیگ کے صدر نے مسلم لیگ میں شمولیت کو قائد سے وفا سے تعبیر کِیا کہ جو شخص مسلم لیگ کے ممبر شپ پر دستخط کرے گا، وہ قائدِاعظمؒ کے ساتھ اپنی وابستگی محبت اور سیاسی لگائو کا اظہارکر ے گا۔ اس سیکشن آف مسلم لیگ نے اپنی شناخت قائدِاعظم ؒکے ساتھ رکھی ہے۔ آئیے ہم قائد کے حوالے سے جائزہ لیں:’’مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ‘‘ تقسیم ہند سے قبل قائدِاعظمؒ کی شخصیّت سارے ہندوستان میں نہ بکنے والے سیاستدان کی تھی۔ اُن کی ذہانت، تقریر اور گفتگو کو لوگ مان چکے تھے۔ اُن کا کِردار بغیر کسی لالچ کے سارے ہندوستان میں مشہور تھا۔ اور اُن کی نیت اور خلوص ہند کے پسے ہوئے مسلمانوں کو نجات دلانے کے لیے تھی۔لوگ انگریز اور کانگریس کی مکاّری سے تنگ آ چکے تھے۔جب کہ جھوٹ و فریب کانگریس کا وطیرہ تھا۔ جب میدان میں ایک صاف ستھرا، دیانتدار، غیر لالچی، ذمہ دار شخص آیاتو لوگوں نے اُس کی ہر بات مانی، اس کا سیاسی تجربہ، قانون کا علم، تدبر، فہم اور فراست روزِ روشن کی طرح عیا ں تھی۔ اس لیے لوگ مسلم لیگ میں شامل ہوتے گئے۔قائدِاعظم محمد علی جناحؒ جس طرح ذِہنی اعتبار سے الرٹ تھے، اُسی طرح لباس میں بھی یکتا تھے۔ اُن کی شخصیّت میں اُسی طرح کی خوب صورتی تھی، جس قدر وہ کِردار، لین دین میں چمکتے ہوئے ستارے تھے۔ وہ عظیم بیرسٹر ہو چکے تھے۔ اُن میں اس قدر جاذب کِردار تھا کہ لوگ ان کو پسند کرتے تھے۔ ان پڑھ، پڑھے لکھے تقریر سننے کے لیے محو ہوتے تھے۔ کیوںکہ اُن کے خیالات لوگوں کے جذبات ہوتے تھے۔ لوگ، طالبِ علم، ورکرز قائدِاعظمؒ تک جا سکتے تھے۔ اور وہ مسلم لیگ کی ہر میٹنگ کے لیے دستیاب تھے۔وہ ہر بڑے شہر، چھوٹے قصبے میں بھی گئے۔ کالجوں، سکولوں، خواتین اوربچوں سے خطاب کِیا۔ لوگ اُن سے خوش تھے۔ وہ نظم و ضبط کے پابند تھے۔ مسلم لیگ میں شامل ہونے سے قبل بیرسٹر قائدِاعظم محمد علی جناحؒ کانگریس کے سرکردہ لیڈر تھے اور ایک ہندوستانی قوم کے قائل تھے۔ ہندو مسلم اتحاد کے پیامبر جانے جاتے تھے۔اب وہ مسلم لیگ کے شاندار اور ابدی لیڈر قرار پائے۔ (پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی کی تصنیف ’’سوانح ِحیات رہبر ملت: قائدِ اعظم محمد علی جناح‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭


    2gvsho3 - مسلم لیگ کی بنیاد...! قائد ِ اعظم محمد علی جناح ؒ کی شمولیت

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: مسلم لیگ کی بنیاد...! قائد ِ اعظم محمد علی جناح ؒ کی شمولیت

    2gvsho3 - مسلم لیگ کی بنیاد...! قائد ِ اعظم محمد علی جناح ؒ کی شمولیت

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •