Results 1 to 2 of 2

Thread: دنیا کا پہلا بادشاہ کون؟ ۔۔۔۔۔ تحریر : عذر اجبین

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel دنیا کا پہلا بادشاہ کون؟ ۔۔۔۔۔ تحریر : عذر اجبین

    دنیا کا پہلا بادشاہ کون؟ ۔۔۔۔۔ تحریر : عذر اجبین

    pehla Badshah.jpg
    آج دنیا کا ہر پانچواں ملک بادشاہت کے مزے لے رہا ہے، دنیا کا مقبول ترین نظام یہی لگتا ہے ۔ آمرانہ حکومتوں میں بھی بادشاہت غالب ہے اور جمہوریت میں بھی۔جہاں یہ اسلامی ممالک کو پسند ہے وہیں یورپی ممالک میں بھی بادشاہت کا بول بالا ہے۔ نام کی صحیح ،لیکن برطانیہ اور آسٹریلیا جیسے بڑے جمہوری ممالک بھی جمہوریت ملکہ اور بادشاہ کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔ 44 ''شاہی ممالک‘‘ میں سے 13 ایشیاء ، 12یورپ ، 10شمالی امریکہ ، 6اوشینیا اور 3افریقہ میں واقع ہیں۔
    بادشاہت یورپ اور ایشیاء میں یکساں مقبول ہے۔تاہم افریقیوں کو یہ ایک آنکھ نہیں بھاتی، سب سے کم بادشاہتیں افریقہ میں قائم ہیں۔ کہتے ہیں کہ صرف دو'' جگہوں‘‘ پر بھی بادشاہت قائم رہ گئی تو ان میں سے ایک تاش کے پتے ہوں گے اور دوسرا ملک برطانیہ۔برطانیہ میں شہنشاہ کی مقبولیت کم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔بادشاہ تو بادشاہ ہیں،وہاں سابق شہزادہ ہیری بھی کم مقبول نہیں۔
    یہ کہنا درست نہیں کہ بادشاہوں نے سلطنتیں بربادکیں جیسا کہ الزام دھرا جاتا ہے کہ انہوں نے پسماندگی اور قانون شکنی کو جنم دیا،اپنی رعایاکو سہولتوں اور حقوق سے محروم رکھا ۔ہو سکتا ہے کہ بہت سے بادشاہوں پر یہ جملہ صادق آتا ہو ،لیکن پرانے زمانے کے تمام بادشاہ ہرگز ایسے نہ تھے۔ انہیں ترقی یافتہ ملک ملے ہی کہاں تھے، ہر خطہ پسماندگی کی دلدل میں دھنسا ہوا تھا،کھانے کو صاف اور اچھی خوراک میسر تھی نہ مواصلاتی نظام قائم تھا۔ تعلیمی ڈھانچہ تھا نہ نظام صحت ۔ اس پسماندگی کے عالم میں انہوں نے سلطنتیں منظم کیں ۔کئی بادشاہوں کے دور میں زبردست تہذیبی ارتقاء اور سماجی ترقی ہوئی۔ ترقی میں ''ولیم دی کونکرر ‘‘ ()، چنگیز خان اور طوطن خانن جیسے بادشاہوں کو نظر انداز کرنا مشکل ہے۔جنگ ہو یا نظام ٹیکس ، مذہبی معاملہ ہو یا سماجی ڈھانچے کا قیام،ان کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ہر اہم معاملہ ان کی انگلی کی یک جنبش کا محتاج تھا۔مکمل ''شہری ڈھانچے‘‘ کی بنیاد رکھنے میں ان کا الگ الگ کردارہے۔یہ اٹل حقیقت ہے کہ بادشاہوں نے رعایا کو منظم کیا اور سرکاری ڈھانچے کی تعمیر صفر سے شروع کی ۔
    شاہی نظام کس کے ذہن کی اختراع ہے؟ سب سے پہلے کس کے سر پر تاج سجا،کس نے کس ملک پرراج کیا؟ انہوں نے رعایا کو سکون پہنچایا یا اپنی سلطنت حکمرانی کرکے چلتے بنے؟ہمارا آج کا یہی موضوع ہے۔
    پہلی پہلی سلطنت تک پہنچنے کے لئے دور نمرود کے آثار کا جائزہ لیاگیا ہے۔ قدیم ایشوریئن دور () کے پتھروں میں بھی نمرود اور ملکہ کی عکاسی کی گئی ہے۔لیکن نمرود پہلا بادشاہ نہیں ہے۔
    برطانیہ کے عجائب گھر میں محفوظ ایک پتھر پر کندہ شاہی منظر ''اشور نسرپل‘‘ () کے دربار کا لگتا ہے ۔ایک پتھر پر کندہ منظر میں اس نے شیطانوں سے حفاظت کا ذمہ لے رکھا ہے تو کسی پتھر پر شکار کھیلتا دکھائی دیتا ہے ،کئی مناظر میں یہ فوج کی قیادت کرتے ہوئے نظر آتا ہے، یہ شاہی سلطنت کا بانی نہیں۔ شائد اپنے دور کا کوئی جرنیل ہوگااگر اسے بادشاہ مان بھی لیا جائے تو بھی یہ بادشاہت کا بانی نہیں ہو سکتا۔
    ''پین سٹیٹ یونیورسٹی ‘‘ () تاریخ کے پروفیسر مارک من ( ) کے بقول ، ''بظاہر اس کا جواب تاریخ کے اوراق میں کہیں گم ہو گیا ہے‘‘ لیکن ہم ان کی دھول تک تو پہنچ سکتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ' ' سب سے بڑا چیلنج تو یہ ہے کہ بادشاہ 5ہزار برس قبل بھی حکمرانی کر گئے ،دستاویزی شکل میں کچھ بھی دستیاب نہیں۔ کھنڈرات، نوادرات ، سکوں، دریافتوں ،نقاشی، آرٹ اور دیگر آثار کی مدد سے ہم ان کا نظام جاننے کیلئے کوشاں ہیں ۔ ''ہمارے لئے اہم بات یہ ہے کہ لفظ 'بادشاہ‘ ( کنگ) سب سے پہلے کس نے اپنے لئے استعمال کیا۔ قدیم مصر ی سلطنتوں میں لفظ 'بادشاہ‘ استعمال نہیں ہوا۔لفظ 'فرعون پہلی مرتبہ ‘ 1570قبل از مسیح میں مستعمل ہوا ، اس سے پہلے اس لفظ کے استعمال ہونے کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ کہا جاتا ہے کہ لفظ ''بادشاہ ‘‘آشوری بادشاہ( ) کی اختراع ہے۔کچھ مورخین اسے قدیم مصری حکمران 'آئی ری ہور‘() یا 'نارمر‘() سے جوڑتے ہیں اور انہیں دنیا میں بادشاہت کا بانی ماننے کو تیار ہیں‘‘۔
    آشوریئن بادشاہوں کی فہرست دیکھیں تو شہر ایریدو ()کے پہلے آشوری بادشاہ () کو کہا جا سکتا ہے ۔ییل یونیورسٹی () میں پروفیسر ایکارٹ فریہم ( ) کی رائے میں ''ایریدو ‘‘کا دور() اساتیری دور سے پہلے ختم ہو جاتا ہے، لگ بھگ 28ہزار برس قبل ۔ 12ہزاربرس قبل شہر ''کش‘‘ () کے حکمران گوشور () کو بھی چند مورخین بادشاہت کا بانی مانتے ہیں۔شہر ''کش‘‘ بابل کے شمال میں واقع تھا۔کچھ کے نزدیک '' می۔ بارگیسی ‘‘ () کو میسوپوٹینیا کا پہلا بادشاہ ماننے میں کوئی حرج نہیں۔اس کا دور 2700قبل از مسیح کا ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ ''کش‘‘ کے حکمران نے ''ایلام‘‘ ()کو شکست دینے کے بعد وہاں اپنی بالادستی قائم کی تھی۔یہ تہذیب ان علاقوں میں قائم ہوئی تھی جن کا ایک حصہ ایران میں شامل ہے۔اس خاندان نے 900برس حکومت کی۔کچھ مورخین کے نزدیک اس نے بادشاہ کا لفظ استعمال نہیں کیا۔
    ییل یونیورسٹی کے پروفیسر جان ڈارنل نے پہلے بادشاہ کے طور پر (ٹامب یو- جے ) میں مدفن حکمران پر بھی غور کیا ۔یہ قبرلگ بھگ 3320 قبل از مسیح کی ہے۔اس دور کو مورخین ''سلطنت صفر‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں۔ ''نارمر‘‘ () اسی خاندان کا آخری حکمران تھا۔بالائی مصر میں راج قائم کرنیوالے اس خاندان نے پہلی سلطنت کی بنیاد رکھی۔مورخین نے ''بادشاہ سکارپین ‘‘ () پر بھی تحقیق کی ۔ ''سکارپین تہذیب‘‘ کہلانے والی اس سلطنت کے آثار (گیبل تاجوتی) کے مقام پرد ریافت ہوئے ہیں۔مصر میں ا سے ''بادشاہ‘‘ یا ''دیوتا‘‘ کے لقب سے پکارا جاتا تھا۔ عین ممکن ہے کہ ''سکارپین ‘‘تہذیب کے حکمران ''ٹامب یو جے‘‘ میں دفن ہوں۔
    اب ہم آتے ہیں اصلی بادشاہ کی طرف۔ اصلی بادشاہ ''Sargon of Akkad‘‘ تھا کیونکہ یہ الفاظ بادشاہ کے ہم معنی ہیں۔اس خاندان نے 2279قبل از مسیح میں حکمرانی کی ،خیال کیا جاتا ہے کہ اس خاندان کے پہلے فرد نے 2330 قبل از مسیح میں میسوپوٹینیا پر راج کیا۔ فرات اور دجلہ جیسے بڑے دریائوں کی یہ زرخیز سرزمین اس کی سلطنت کا حصہ تھی۔بادشاہ کا لفظ سب سے پہلے استعمال کرنے والا یہی حکمران تھا۔





    2gvsho3 - دنیا کا پہلا بادشاہ کون؟ ۔۔۔۔۔ تحریر : عذر اجبین

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: دنیا کا پہلا بادشاہ کون؟ ۔۔۔۔۔ تحریر : عذر اجبین

    2gvsho3 - دنیا کا پہلا بادشاہ کون؟ ۔۔۔۔۔ تحریر : عذر اجبین

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •