Results 1 to 2 of 2

Thread: اختر شیرانی کا جدید طرز کلام

Hybrid View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel اختر شیرانی کا جدید طرز کلام

    اختر شیرانی کا جدید طرز کلام

    Akhtar.jpg
    خالص شعری Ù…Ø+اسن Ú©ÛŒ وجہ سے ان Ú©ÛŒ نظموں Ú©Ùˆ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا


    ہمارے ہم عصر نوجوان ایک اجنبیت سی Ù…Ø+سوس کرتے ہیں، انہیں Ù…Ø+سوس ہوتا ہے کہ پرانے شعراء کا Ø+سن خیال غیر مرئی ہے
    اختر شیرانی اپنے دور Ú©Û’ جدید لہجے Ú©Û’ شعراء کرام میں شمار ہوتے ہیں جنہوں Ù†Û’ شاعری میں کئی نئے تجربات کئے ،اسے نیا لہجہ عطا فرمایا، ان Ú©ÛŒ انفرادیت کا اعتراف اس دور Ú©Û’ معروف شعرائے کرام بھی کئے بغیر نہ رہ سکے۔ انہوں Ù†Û’ اسی انفرادیت Ú©Û’ باعث اپنے ایک مجموعہ کلام کا عنوان ’’شعرستان‘‘ رکھا۔ ان Ú©Û’ شاعری Ú©Ùˆ سراہنے والوں میں ممتاز شاعر فیض اØ+مد فیض بھی شامل ہیں۔بقول فیض ،’’شیرانی Ú©Ùˆ ان شعرائے کرام Ú©ÛŒ فہرست میں شامل کیاجاتا ہے جنہوں Ù†Û’ اپنے دور Ú©ÛŒ شاعری Ú©Ùˆ جدت عطا کی، انہوں Ù†Û’ نئی نسل Ú©Ùˆ Ø+سن Ùˆ عشق Ú©Û’ سراب سے نکال Ú©Û’ Ø+قیقت Ú©ÛŒ دنیا میں لانے Ú©ÛŒ ایک کوشش Ú©ÛŒ تھی ‘‘۔

    پشتون قبیلے شیرانی Ú©Û’ بہت سے لوگ سلطان Ù…Ø+مود غزنوی Ú©Û’ ساتھ ہندوستان پر Ø+ملہ آورہونے والی فوج میں شامل تھے۔ ان میں سے Ú©Ú†Ú¾ لوگوں Ù†Û’ ’’ٹانک‘‘اور نواØ+ÛŒ علاقوں میں سکونت اختیار کی۔ان میں معروف شاعر اختر شیرانی Ú©Û’ بزرگ بھی شامل تھے ،اخترشیرانی (دائود Ù…Ø+مد خان )Ù†Û’ ٹانک میں ہی Ø+افظ Ù…Ø+مود شیرانی Ú©Û’ ہاں آنکھ کھولی۔1921Ø¡ میں اختر شیرانی اسلامیہ کالج لاہور سے بطور لیکچرر منسلک ہو گئے، یہاں سے اورئینٹل کالج Ú†Ù„Û’ گئے۔ اسی دوران اختر شیرانی Ù†Û’ ’ ’منشی فاضل‘‘ اور ’’ ادیب فاضل‘‘ Ú©ÛŒ تعلیم بھی Ø+اصل کی۔اس منفرد شاعر Ù†Û’ 9ستمبر 1948Ø¡ Ú©Ùˆ لاہور ہی میں وفات پائی۔ ان Ú©ÛŒ شاعری Ú©Û’ بارے میں فیض اØ+مد فیض Ú©Û’ تفصیلی اظہار خیال کا ذکر ہم اوپر کرچکے ہیں۔ آئیے ØŒ ذیل میں فیض اØ+مد فیض Ú©ÛŒ رائے پڑھتے ہیں۔

    اختر شیرانی Ú©ÛŒ شاعری Ú©Û’ Ø+والے

    سے فیض اØ+مد فیض Ú©ÛŒ ایک تØ+ریر

    ہم میں سے اکثر Ú©Ùˆ وہ زمانہ یاد ہو گا جب اختر شیرانی پہلے پہل شاعری Ú©Û’ میدان میں وارد ہوئے تھے، یوں تو موجودہ دور سے پہلے ہمارے ادب میں Ø+سن Ùˆ عشق Ú©Û’ مرقعے بھی موجود تھے، اور Ø+الت دل بیان کرنے والے شاعر بھی ۔لیکن ہمارے ہم عصر نوجوان ایک دوری سی ØŒ ایک اجنبیت سی Ù…Ø+سوس کرتے ہیں، انہیں Ù…Ø+سوس ہوتا ہے کہ ان Ú©Û’ پرانے شعر کا Ø+سن خیالی اور غیر مرئی ہے،یا بالکل سفلی اور غیر دل چسپ۔ ان کا عشق یا بالکل متین اورØ+زن آفریں ہے ØŒ یا بالکل اوباش اور آبرو باختہ۔سماج Ú©ÛŒ عورت یا تو شریف عورت تھی جس Ú©Û’ متعلق عشقیہ لہجے میں گفتگو کرنابد اخلاقی تھی، یا پھر ایسی عورت تھی جس Ú©Û’ متعلق ساری دنیا میں ایک ہی لہجہ سے گفتگو Ú©ÛŒ جاتی ہے۔ چنانچہ 20ویں صدی Ú©Û’ نوجوانوں Ú©Ùˆ عنفوان شباب Ú©ÛŒ اس خوبصورت اور والہانہ کیفیت کا کوئی ترجمان ملتا نہ تھاجس Ú©Û’ زیر اثر نوجوانوں Ú©ÛŒ ایک خواہش اپنی پاکیزگی اور خلوص Ú©ÛŒ وجہ سے عشق بن جاتی ہے۔ اور مادی جسم اپنے Ø+سن Ú©ÛŒ وجہ سے روØ+ میں مدغم ہو جاتا ہے۔یہ وجدان، یہ والہانہ پن در اصل اس اØ+ساس آزادی Ú©Û’ اجزاء تھے جس Ú©ÛŒ لذت پرانی سماجی قیود Ú©ÛŒ شکست اور نئے ذہنی اثرات Ú©Û’ نفوذکی وجہ سے ہمارے دور Ú©Û’ نوجوانوں Ù†Û’ سب سے پہلے Ù…Ø+سوس کی۔اس Ú©Û’ ہیجانی دور Ú©Û’ فوری اثرات ایک ذہنی اور جذباتی غیر ذمہ داری ØŒ ایک دنیا مافیہا سے بے خبر رومانیت، اور ایک تند لیکن پاکیزہ Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ صورت میں ظاہر ہوئے۔اختر شیرانی اسی تØ+ریک Ú©Û’ سرکردہ شعراء میں سے ایک ہیں، ان Ú©ÛŒ شاعری نوجوانی Ú©Û’ اØ+ساسات Ú©Û’ گرد گھومتی ہے، یہ مخملیں شاعری ہے، ہر تصویر، ہر مشاہدہ تخیل Ú©Û’ کف سے آہستہ آہستہ نمودار ہوتا ہے، اور بالکل عریاں نہیں ہوپاتا۔ ان میں کہیں Ù…Ø+سوسات Ú©ÛŒ خوشی ہے، کہیں تصورات Ú©ÛŒ رنگینی،کہیں اصوات کا ترنم ہے کہیں معانی Ú©ÛŒ خواب آفرینی۔ ذرا دیکھیے،

    یہ دنیا کی بہاریں

    یہ دنیا ،یہ نظارے اور یہ رنگینی فضائوں میں

    یہ جلوے چاند سورج کے،یہ تابانی ستاروں کی

    یہ نزہت لالہ زاروں کی،یہ رفعت کوہساروں کی

    یہ بھینی بھینی آوارہ سی خوشبوئیں ہوائوں میں

    یہ بکھری بکھری مستی جھومنے والی گھٹائوں میں

    یہ تیزی آبشاروں کی، یہ روانی جوئباروں کی

    یہ پھولوں کا ہجوم،اور یہ لطافت سبزہ زاروں کی

    یہ موسیقی رقص کناں ہے،پرندوں کی صدائوں میں

    یہ نغمے یہ ترانے یہ شراب و شعر کا عالم

    یہ آرایش مکینوں کی،یہ زیبائش مکینوں کی

    یہ رعنائی Ø+سینوں کی،یہ صØ+بت نازنینوں Ú©ÛŒ

    یہ عمریں یہ بہاریں،یہ شباب و شعر کا عالم

    …Ù+…

    تری صورت سراسر پیکر کمخواب ہے سلمیٰ

    ترا جسم ایک ہجوم ریشم و کمخواب سے سلمیٰ

    شبستان جوانی کا تو اک زندہ ستارہ ہے

    تو اس دنیامیں بØ+ر Ø+سن فطرت کا کنارہ ہے

    تو اس سنسار میں اک آسمانی خواب ہے سلمیٰ

    جہان قدس کا تو ایک نورانی فسانہ ہے

    تجھے سلمیٰ دیار ناز Ú©ÛŒ اک ساØ+رہ کہئے

    صنم آباد عفت کی مقدس کافرہ کہئے

    رباب Ø+سن کا تو ایک الہامی ترانہ ہے

    پرستان لطافت کی تو ایک رنگیں کہانی ہے

    جواں فطرت کا تو اک گم شدہ خواب جوانی ہے

    …Ù+…

    یہ Ø+سن نازنیں یہ جلوہ ناز آفریں تیرا

    یہ معصومانہ چہرہ غنچہ شاداب کا عالم

    یہ مستانہ نگاہیں،اک بہشتی خواب کا عالم

    سراپا،ایک خیالی Ø+ور جسم میں نازنیں تیرا !

    مجسم خندہ خواب پری روئے Ø+سن تیرا

    یہ موتی، یہ جبیں یا انجم و مہتاب کا عالم

    پریشاںخواب کا گیسوئے شب تاب کا عالم

    چمن زار شعاع نور، عکس دل نشیں تیرا!

    اختر شیرانی Ù†Û’ اپنے مجموعہ ’’شعرستان‘‘ میں Ú©Ú†Ú¾ سانیٹ اور Ú©Ú†Ú¾ غیر سانیٹ بھی شامل کئے ہیں۔چند سانٹ نما نظمیں بھی Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Ùˆ ملیں گی۔ سانیٹ ایک بہت ہی پابند اور Ù…Ø+دود صنف نظم ہے،اور جب موجودہ شعراء تنگنائے غزل Ú©ÛŒ شکایت کرتے ہیں تو مجھے ا س صنف Ú©ÛŒ مقبولیت Ú©Ùˆ دیکھ کر Ø+یرت ہوتی ہے Û” اس میں Ø´Ú© نہیں کہ اس صنف Ú©ÛŒ مقبولیت Ú©ÛŒ اہم وجہ اختر شیرانی Ú©ÛŒ نظموں Ú©ÛŒ کامیابی ہے، ماØ+ول Ú©ÛŒ روز افزوں تلخی اور Ú©Ø´ Ù…Ú©Ø´ Ø+یات Ú©ÛŒ سخت گیری Ú©ÛŒ وجہ سے ہماری شاعری کا رخ پھر بدل چلا ہے۔ لیکن اغلب ہے کہ خالص شاعرانہ Ù…Ø+اسن Ú©ÛŒ وجہ سے ان Ú©ÛŒ نظموں Ú©ÛŒ تفریØ+ÛŒ قیمت ہمیشہ برقرار رہے گی۔


    2gvsho3 - اختر شیرانی کا جدید طرز کلام

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: اختر شیرانی کا جدید طرز کلام

    2gvsho3 - اختر شیرانی کا جدید طرز کلام

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •