لیڈر بننے کا نسخہ ۔۔۔۔ تحریر : عظیم جمال
Become a leadar.jpg
لیڈر شپ کے معنی ہیں بہت سی چیزیں بہت سے لوگوں کے لیے۔ ایک شخص جو بہت طاقتور ہو جاتا ہے وہ دوسروں کے لیے آمر بن جاتا ہے۔ عام لوگ ان لیڈروں کی عزت کرتے ہیں جو عظیم کامیابیاں حاصل کرتے ہیں۔ان کی ذاتی زندگیاں بھی دوسروں کے لیے احترام کا باعث ہوتی ہیں۔ حقیقی لیڈر شپ میں حقیقی لیڈر ذاتی طور اور پر اجتماعی طور بہت ہی مثبت تبدیلیاں پیدا کر تے ہیں۔
اس اکیسویں صدی میں جو لوگ سخت محنت کرکے اپنے خاندان کے حالات کو تیزی سے تبدیل کر رہے ہیں، وہ بھی لیڈر ہیں آج یورپ میں معاشی اور عالمی مسائل بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں ان مسائل کو خوش اسلوبی سے سلجھا نا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ ایسے لوگ لیڈر شپ کے اصولوں کو کام میں لا کر اپنے آپ کو سنوار رہے ہیں اور خوشگوار زندگی گذار رہے ہیں۔
لیکن لیڈر شپ اتنی آسان بھی نہیں ہے۔ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ عام لوگوں میں بہت زیادہ مایوسی پائی جاتی ہے اور تمام معاشروں میں عام لوگ لیڈروں پر کچھ زیادہ اعتبار نہیں کرتے۔لیڈر شپ بہت ہی سخت محنت اور کوشش کاتقاضا کرتی ہے۔ تب ہی مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ سب سے پہلے تو لیڈر کو خود ذمہ داریوں کو قبول کرنا ہوتا ہے، اپنے آپ کو تمام پہلوؤں سے کامیاب انسان بنانا ہوتا ہے، اقدار کا پاس کرنا ہوتا ہے اور ذاتی مقبولیت کی خواہش نہیں کرنا ہوتی۔ اصل چیزکردار ہوتا ہے جو مخلص لیڈر شپ سے ہی پیدا ہوتا ہے۔
جب ہم آپکو لیڈر بنانے کی بات کرتے ہیں تو شاید آپ اس بات کا مذاق اڑائیں، آپ سوچیں گے کہ آپ تو لیڈر بن ہی نہیں سکتے۔
لیکن ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ اگر ایک دفعہ آپ نے پختہ ارادہ کر لیا تو آپ ضرور اپنی ذات کے تو لیڈر بن ہی جائیں گے،تب آپ خود حیران ہو جائیں گے۔
پیٹرارس کہتے ہیں کہ ہر شخص میں عظیم بننے کی صلاحیت ہوتی ہے اگر ہر شخص صرف دو کام کر لے تو وہ لیڈر بن سکتا ہے۔
۔1۔ وہ ضروری ہنر سیکھ لے جس کی موجودہ زمانے میں ضرورت ہے۔
۔2۔اپنے ذہن پر چھائے خوف کو دور کر لے۔
پیٹر کو یقین ہے کہ زیادہ تر لوگ آگے بڑھنے سے خوف زدہ ہوتے ہیں انہیں خوف ہوتا ہے کہ لوگ ان پر تنقید کریں گے یا انہیں بے وقوف خیال کریں گے۔ یہی چیز عام لوگوں کے لیے لیڈ ر بننے میں رکاوٹ بنتی ہے۔ لیکن جب لیڈر وں کے چاہنے والے بڑی تعداد میں ان کے ساتھ ہوتے ہیں تو وہ اپنے آپ پر بہت فخر کرتے ہیں۔لیڈروں کے چاہنے والے جس قدر بڑھتے جاتے ہیں ان کا خوف بھی کم سے کم ہوتا جاتا ہے اور پھر انہیں اس کا صلہ بھی ملتا ہے۔آپ خود اپنی ذات کے لیڈر بن سکتے ہیں۔ اس کے لیے آپ محلے کی فلاحی کمیٹی میں شامل ہوسکتے ہیں، آپ کسی فلاحی ادارے کے لیے چند وغیرہ اکٹھا کر سکتے ہیں۔ اس طرح آپ کو کچھ چیلنجز کا سامناکرنا پڑے گا جس سے آپ کی اخلاقی کمزوریاں دور ہوں گی۔ آپ کسی بھی شعبہ میں کام کریں لیکن اپنے اخلاق اور کردار کو ہمیشہ بہترین رکھیں۔ اس کے بہت ہی مثبت نتائج پیدا ہوں گے اور آپ کے کردار اور اخلاق سے لوگ ضرور متاثر ہوں گے۔
حقیقی لیڈر خود اپنے اندر اور دوسرے لوگوں کی زندگیوں میں کئی طرح کی مثبت تبدیلیاں پیدا کر سکتے ہیں۔ لیڈر اپنی ٹیم میں اپنی بصیرت سے کامیابی تخلیق کر سکتے ہیں۔ معروف مصنف اور دانشور و یلمٔ آرتھر وارڈ کا کہنا ہے کہ ایک کمزور لیڈر لوگوں کو صرف بتاتا ہے، ایک اچھا لیڈر تشریح کرتا ہے اور ایک بہترین لیڈر کرکے دکھاتا ہے جبکہ عظیم ترین لیڈر دوسروں کو ہر لحاظ سے متاثر کرتا ہے۔
بااثر لیڈر خراب حالات میں بھی اپنے کردار اور صلاحیتوں سے کامیابی حاصل کر لیتا ہے ایسے لیڈروں میں درج ذیل خوبیاں اور صلاحیتیں ہوتی ہیں۔
.۔3۔لیڈر ہر طرح کے حالات میں مسائل کا حل نکال لیتے ہیں وہ مسائل کے بجائے ان کے حل پر نظر رکھتے ہیں۔
۔4۔لیڈر اہم ترین معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں نہ کہ فوری معاملات پر، وہ دوسروں سے بھی کہتے ہیں کہ ہم ترین معاملات پر نظر رکھو ۔
۔5۔ لیڈر جذباتی نہیں ہوتے بلکہ معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرتے ہیں۔
۔6۔لیڈر اپنے تعلقات مضبوط کرنے میں زیادہ وقت صرف کرتے ہیں وہ سچائی اور احترام کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
۔7۔لیڈروں کی چھٹی حِس بہت زیادہ کام کرتی ہے۔ اس لیے وہ محبت کے ساتھ دوسروں کی خدمت کرتے ہیں۔
۔8۔ لیڈر دوسروں کو مواقع دیتے ہیں کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر سے بہتر کر سکیں۔
۔9۔۔ مضبوط لیڈر ہمیشہ دوسروں کو دیتے ہیں، ایسے لیڈر اپنے آپ کو قوم کا خادم کہلاتے ہیں۔ ایسے لیڈر حقیقت میں دوسروں کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اور دوسروں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔