Results 1 to 2 of 2

Thread: سود Ú©ÛŒ ممانعت Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : مولانا عبدالمالک

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam سود Ú©ÛŒ ممانعت Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : مولانا عبدالمالک

    سود Ú©ÛŒ ممانعت Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : مولانا عبدالمالک

    Sood ki Mumanat.jpg
    ’’جس شخص نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اُس نے سودی معاملہ کیا۔‘‘فرمانِ رسول ﷺ
    سود ذاتی ضرورت کیلئے ہو یا اجتماعی ضرورت کیلئے Ø+رام ہے Û” سود سے مراد قرض پر مدت Ú©Û’ عوض میں اصل زر سے زیادہ لیا جاناہے Û” دور جاہلیت میں جوسود رائج تھا اسی Ú©Ùˆ قرآن پاک Ù†Û’ Ø+رام کیا ہے Û” اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا ’’وَاَØ+َلَّ اللہُ الْبَیْعَ ÙˆÙŽØ+َرَّمَ الرِّبٰوا‘‘ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ بیع Ú©Ùˆ Ø+لال اور سود Ú©Ùˆ Ø+رام کیا ہے ’’ اسی آیت میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ سود Ú©Ùˆ مطلقاً Ø+رام کیا ہے Û” اللہ تعالیٰ Ù†Û’ سود مفرد Ú©Ùˆ بھی Ø+رام کیا ہے ۔’’لَا تَاْکُلُوا الرِّبٰٓوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَۃً‘†فرماکر سود مرکب Ú©Ùˆ بھی Ø+رام کیا ہے اور ہرجگہ سود Ú©Ùˆ Ø+رام کیا ہے نجی اور کاروبار ÛŒ قرضوں کا فرق نہیں کیا۔

    تاریخ اور Ø+دیث سے ثابت ہے کہ زمانۂ جاہلیت میں کاروباری قرضوں پر سود لینے کا بھی عام رواج تھا ابن جریر طبری ’’وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا ‘‘ Ú©ÛŒ تفسیرمیں لکھتے ہیں کہ یہ وہ سود تھا جس Ú©Û’ ساتھ زمانۂ جاہلیت میں لوگ خرید Ùˆ فروخت کرتے تھے Û”

    روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ زمانۂ جاہلیت میں بڑے بڑے تاجر دکانداروں Ú©Ùˆ ادھار پر اپنا مال فروخت کرتے اور اس پر سود لگاتے تھے Û” اس سے واضØ+ ہوگیا کہ زمانہ ٔجاہلیت میں کاروباری اور تجارتی قرضوں پر سود لگانے کا عام رواج تھا، اسی Ú©Ùˆ ربا کہا جاتا ہے ۔قرآن مجید میں عموم Ú©Û’ صیغے سے اسکی ممانعت Ú©ÛŒ گئی ہے Û” خواہ وہ سود نجی قرضوں پر ہو یاتجارتی قرضوں پر۔ مسلمان ہونے Ú©Û’ ناطے سے ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… پر عمل کرنے اور اس Ú©Û’ منع کردہ کا Ù… سے بچنے Ú©ÛŒ وجہ سے اگر ہمیں کوئی مادی نقصان ہوتا ہے تو اسکو ہمیں خوشی سے گوارہ کرنا چاہیے۔ مسلمان Ú©Û’ نزدیک نفع اور نقصان کا معیار دنیا اور مادی اعتبار سے نہیںہے بلکہ اخروی اور معنوی اعتبار سے ہے Û” دنیاوی اور مادی اعتبار سے زکوٰۃ، قربانی اور Ø+ج کیلئے زرکثیر صرف کرنا بھی مال کا ضیاع اور نقصان ہے ۔کیا اس مادی نقطہ نظر سے ان تمام مالی عبادات Ú©Ùˆ خیرآباد کہا جائے گا؟ جو مسلمان مالی عبادات Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ù†Û’ Ú©Û’ لئے تیار نہیں تو سود کھا کر اللہ اور اسکے رسولﷺ سے اعلان جنگ کیلئے کیسے تیار ہوسکتے ہیں۔ ایک سچے مسلمان Ú©Û’ نزدیک سود Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ù†Û’ Ú©ÛŒ وجہ سے روپے Ú©ÛŒ مقدار کا Ú©Ù… ہوجانا خسارہ نہیں بلکہ اصل خسارہ یہ ہے کہ سود لینے Ú©ÛŒ وجہ سے آخرت برباد ہوجائے Û”

    علامہ ابن قدامہ Ø+نبلی Ø’ لکھتے ہیںکہ دار الØ+رب میںسود اس طرØ+ Ø+رام ہے جس طرØ+ دار الاسلام میںسود Ø+رام ہے Û” اما Ù… اØ+مدؒ، امام مالکؒ، امام اوزاعیؒ، اما Ù… ابو یوسفؒ، امام شافعیؒ اور امام اسØ+قؒ کا بھی یہ ماننا ہے Û” امام ابو Ø+نیفہؒ Ú©Û’ مطابق کہ مسلمان اور Ø+ربی Ú©Û’ درمیان دار الØ+رب میںربا جاری نہیں ہوگا Û” ان سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ جوشخص دار الØ+رب میں مسلمان ہو گئے تو ان Ú©Û’ درمیان ربا نہیں ہوگا اور ان Ú©Û’ اموال مباØ+ ہیں۔ امام ابوØ+نیفہؒ Ú©Û’ نزدیک اسکی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں Ú©Ùˆ دار الØ+رب میں اØ+کام شرعیہ قائم کرنے Ú©ÛŒ ولایت Ø+اصل نہیں ہے Û” اس کایہ مطلب نہیں ہے کہ دار الØ+رب میں مسلمانوں کا سود کھانا جائز ہے ۔علامہ ابن قدامہ Ø+نبلیؒ لکھتے ہیں ہماری دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا ہے :‘‘Ø+رَّمَ الرِّبٰوا’’ا٠„لہ تعالیٰ Ù†Û’ سود Ú©Ùˆ Ø+رام قرار دیا ہے اور اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا : اَلَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ الرِّبٰوا لَایَقُوْمُوْ٠َ اِلَّا کَـمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ ØŒ ترجمہ ’’جو لوگ سود کھاتے ہیںوہ قیامت Ú©Û’ دن نہ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوں Ú¯Û’ مگرجیسے کھڑا ہوتاہے وہ شخص جسے شیطان Ù†Û’ مخبوط الØ+واس کر دیا ۔‘‘نیز اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا: â€™â€™ÛŒÙ°Ù“Ø§ÙŽÛŒÙ‘ÙÚ¾ÙŽØ § الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْن ÙŽ:ترجمہ ’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور باقی ماندہ سود Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دواگر تم مومن ہو۔‘‘

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم Ù†Û’ فرمایا ’’جس شخص Ù†Û’ زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس Ù†Û’ سودی معاملہ کیا۔‘‘ باقی اØ+ادیث میں بھی اسی طرØ+ تفاضل Ú©ÛŒ ممانعت ہے ۔اس لئے کہ جو مسلمانوں کیلئے دار الاسلام میں Ø+رام ہے وہ دارالØ+رب میں بھی Ø+رام ہے Û” امام ابوØ+نیفہؒ Ù†Û’ اس Ø+دیث کا ذکر کیا ہے کہ جس چیز کوقرآن مجید Ù†Û’ علی العموم Ùˆ علیٰ الاطلاق Ø+رام کردیا ہے وہ سنت مشہورہ سے بھی علی الاطلاق Ø+رام ہے Û” اس Ú©Û’ Ø+رام ہونے پر اجماع ہوچکا ہے اس Ú©Û’ علاوہ یہ کہ وہ Ø+دیث مرسل ہے Û”

    مولانا مودودیؒ بیان کرتے ہیں:’’یآٰاَی٠‘ُھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْن َ‘‘ یہ آیت فتØ+ مکہ Ú©Û’ بعد نازل ہوئی اور مضمون Ú©ÛŒ مناسبت سے اس سلسلہ کلام میں داخل کردی گئی اس سے پہلے اگرچہ سود Ú©Ùˆ ناپسندیدہ سمجھاجاتا تھا مگر قانونا ًاسے بند نہیں کیا گیا تھا ۔اس آیت Ú©Û’ نزول Ú©Û’ بعد اسلامی Ø+کومت Ú©Û’ دائرے میںسود کا کاروبار ایک فوجداری جرم بن گیا۔ عرب Ú©Û’ جو قبیلے سودکھاتے تھے ان کونبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم Ù†Û’ اپنے عمال Ú©Û’ ذریعے سے آگاہ فرمادیا کہ اگر اب وہ اس لین دین سے باز نہ آئے تو ان Ú©Û’ خلاف جنگ Ú©ÛŒ جائے Û” نجران Ú©Û’ عیسائیوں Ú©Ùˆ جب اسلامی Ø+کومت Ú©Û’ تØ+ت اندرونی خود مختاری دی گئی تو معاہدے میں یہ تصریØ+ کردی گئی کہ اگر تم سودی کاروبار کروگے تو معاہدہ ختم ہو جائے گا اور ہمارے اور تمہارے درمیان Ø+الت جنگ قائم ہوجاے گی۔

    سودی نظام اللہ تعالیٰ اور اس Ú©Û’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم Ú©Û’ خلاف اعلانِ جنگ Ú©ÛŒ Ø+یثیت رکھتا ہے لہٰذا اسے ختم ہونا چاہیے تا کہ ہم اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ رØ+متوں Ú©Û’ مستØ+Ù‚ ہوجائیں اور ہمارے تمام مصائب Ùˆ مشکلات جو اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ مدد اورنصرت سے Ù…Ø+رومی Ú©Û’ سبب سے ہیں وہ سب ختم ہو جائیں Û” اندرونی اور بیرونی مشکلات ختم ہوجائیں ہم اپنے ملک میںاپنے لیے کمائی کریںاور رزق Ø+لال کھائیں اور سود خوروں Ú©Û’ Ú†Ù†Ú¯Ù„ سے نجات پائیں۔



  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: سود Ú©ÛŒ ممانعت Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : مولانا عبدالمالک


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •