کب اپنے ہونے کا اظہار کرنے آتی ہے
یہ آگ مجھ کو نمودار کرنے آتی ہے
میں دن میں خواب بناتا ہوں‘ رنگ رنگ کے خواب
مگر یہ رات انہیں مسمار کرنے آتی ہے
اندھیرا جاتا جب بھی اُلٹ پلٹ کے مجھے
تو روشنی مجھے ہموار کرنے آتی ہے
ہوائے کوچۂ دنیا‘ میں جانتا ہوں تجھے
تو جب بھی آتی ہے‘ بیمار کرنے آتی ہے
جو دل سے ہوتی ہوئی آ رہی ہے میری طرف
یہ لہر مجھ کو خبردار کرنے آتی ہے
(کاشف مجید)