سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
اے شہید ملک و ملت میں تیرے اوپر نثار
لے تیری ہمت کا چرچا غیر کی محفل میں ہے
وائے قسمت پائوں کی اے ضعف کچھ چلتی نہیں
کارواں اپنا ابھی تک پہلی ہی منزل میں ہے
راہرو راہ محبت، رہ نہ جاناراہ میں
لذ ت صحرانوردی دوری منزل میں ہے
شوق سے راہ محبت کی مصیبت جھیل لے
اک خوشی کا راز پنہاں جادہ منزل میں ہے
آج پھر مقتل میں قاتل کہہ رہا ہے بار بار
آئیں وہ، شوق شہادت ، جن کے دل میں ہے
مرنے والو، آئو اب گردن کٹائو شوق سے
یہ غنیمت وقت ہے، خنجر کف قاتل میں ہے
مانع اظہار تم کو ہے حیا، ہم کو ادب
کچھ تمہارے دل کے اندر کچھ ہمارے دل میں ہے
میکدہ سنسان، خم الٹے پڑے ہیں جام چور
سر نگوں بیٹھا ہے، ساقی جو تیری محفل میں ہے
اب نہ اگلے ولولے ہیں اور نہ ارمانوں کی بھیڑ
صرف مٹ جانے کی اک حسرت دل بسمل میں ہے