خوشی خریدی جا سکتی ہے .... ڈاکٹر سید فیصل عثمان
Khushi Khareedi Ja sakti hai.jpg
لوگ کہتے ہیں ، خوشی خریدی نہیں جا سکتی ہے مگر جدید سائنس نے بزرگوں کی اس بات کو کسی حد تک غلط ثابت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر شخص اپنی مرضی سے جسم میں پیدا ہونے والے 4 ہارمونز کی مقدار میں اضافہ کرکے خوش رہ سکتا ہے،اپنا موڈ بھی بدل سکتا ہے۔
جسم کو جس قسم کے کیمیکلز کی ضرورت ہو، دماغ اسی قسم کے سگنلز جاری کرنے کا پیغام دیتا ہے ، پھر اسی قسم کا موڈ بننے لگتا ہے۔خوش رکھنے والے چار ہارمونز کی مقدار میں اضافہ ہمیں خوش رکھ سکتاہے، انہیں 'خوشگوار ہارمونز‘ یا پھر 'ہیپی ہارمونز‘ بھی کہا جاتا ہے ۔یہ ہارمونز ڈوپامین، سیروٹونین ، آکسی ٹوسین اور اینڈڈورفنس کہلاتے ہیں‘‘ ۔
ڈوپامین:خوشی بڑھانے والے چار ہارمونز میں سب سے اہم ڈوپامین ہے۔ انہیں ''فیلنگ گڈ ہارمونز ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔یہ دماغ کے ریوارڈ سسٹم کا اہم حصہ ہیں، ان کا تعلق لطف ، لرننگ اور یادداشت سے بھی ہے ، ان کی کمی یادداشت کو کمزور کر سکتی ہے۔ ڈوپامین ہارمونز کئی دیگر کام بھی کرتے ہیں۔
''سیروٹونین ‘‘یہ ہارمونز موڈ، نیند، بھوک، ہاضمہ، لرننگ اور یادداشت سمیت کئی دیگر افعال کو ریگولیٹ کرتے ہیں۔
آکسی ٹوسین آکسی ٹوسین کو اکثر ''محبت ہارمونز‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔بچوں اور والدین میں محبت ،چائلڈ برتھ اور بریسٹ فیڈنگ کے لئے یہ ہار مونز ضروری ہیں۔ماںمیں ان ہارمونز کی کمی اس کی بچوں سے محبت کو کم کر سکتی ہے۔ یہ ہارمونز آپس میں اعتماد پیدا کرتے ہیں۔ اس کی کمی والدین اور بچوں میں اعتماد کی فضاء کو خراب کر سکتی ہے۔ میاں یا بیوی میں ان ہارمونز کی کمی ہو تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کیا ہو گا!برتن ٹوٹیں گے اور کیاہو گا۔
اینڈو رفنس اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو درد سے بچانے کے لئے جسم میں ایک نظام قائم کرد یا ہے۔اس لئے ضرورت پڑنے پر دبائو اور بے چینی کو کم کرنے والے کیمیکل کا خراج خود بخود بڑھ جاتا ہے۔
آپ خوشی کو کیسے ''خرید‘‘ سکتے ہیں؟:کوکنگ، سورج کی دھوپ، ورزش ، زور دار قہقہہ ،موسیقی، مراقبہ، پالتو جانور، مناسب غذا،پوری نیند اور مساج خوشی کا باعث بن سکتے ہیں۔روزانہ نئے اہداف طے کیجئے اور خود پر بھروسہ کرتے ہوئے ایک دو قدم ضرورآگے بڑھائیے ۔
سورج کی کرنیں:سائنسد انوں نے سورج کی دھوپ کو انسانی موڈ بدلنے والی ایک نعمت قرار دیا ہے،دھوپ خوش رہنے میں ہماری مدد کر سکتی ہیں۔اگر کوئی اپنے جسم میں اینڈورفنس اور سیروٹونین کی مقدار میں اضافہ کرنا چاہتا ہے تو دھوپ میں 10 سے 15 چہل قدمی کرنے سے بہتر طریقہ ہو ہی نہیں سکتا۔نیز20منٹ پیدل چلنے یا موٹر بائیک کی رائیڈ لینے سے بھی فائدہ ہوگا۔
ورزش :باقاعدہ ورزش کرنے سے ڈوپامین اور سیروٹونین کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ کیا آپ اپنی خوشی کے لئے روزانہ 30منٹ کی ''ایروبک ایکسرسائز ‘‘ نہیں کر سکتے؟
دوستوں کے ساتھ خوش گپیاں: کیا آپ نے یہ بات کبھی نہیں سنی کہ ہنسنا بہترین علاج ہے؟ بے شک قہقہے لگانے سے کسی بھی بیماری کا علاج ممکن نہیں ہے لیکن قہقہے سے اینگزائٹی اور ذہنی دبائو میں کمی تو ہو سکتی ہے۔ ڈووپامین،اینڈورفنس اور سیروٹونین کی اضافی مقدار کے اخراج سے کم ہمتی کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے، شریک حیات ، بچوں یادوستوں کے ساتھ قہقہے لگا کر بھی آپ خوش رہ سکتے ہیں ۔ اس عمل سے آکسی ٹوسین کی پیداہونے والی اضافی مقدار کو بونس سمجھیے۔
کوکنگ یا کھانے پر جانا:اپنی پسند کی چیز کھانے سے ڈوپامین اور سیروٹونین کا اخراج بڑھ جاتا ہے، چھٹی کے دن گھر میں کوکنگ سے خوشی حاصل کیجئے۔ کسی دوست یا دوسرے کے ساتھ کھانا شیئر کرنے سے بھی خوشی حاصل کی جا سکتی ہے ۔
غذائیں:دہی، پھلیاں، کم چربی والی خوراکیں اور بادام بھی ڈوپامین کے اخراج کا باعث بنتے ہیں۔کچھ مصالحے دار کھانے بھی اینڈورفنس کے اخراج کا سبب بنتے ہیں۔''ٹرپٹو فان‘‘ والی غذائیں بھی سیروٹونین میں اضافے کا موجب بنتی ہیں۔ان میں گوبھی کا اچار اور سبز چائے بھی شامل ہیں ۔
پالتو جانوروں سے محبت :امریکہ میں کتے یا بلی ہر گھر کی ''زینت‘‘ ہیں، یہ پالتو جانور مالکان میں آکسی ٹوسین کی مقدا رمیں اضافے کاباعث بنتے ہیں۔ ہمارے ہاں طوطوں اور بطخوں سمیت درجنوں اقسام کے پرندے پالے جا سکتے ہیں۔یا خرید کر رہا کئے جا سکتے ہیںاس سے بھی آکسی ٹوسین کی اضافی مقدار خارج ہوتی ہے۔
رات کی اچھی نیند:یاد رکھیے، 7سے9 گھنٹے یومیہ نیند ضروری سمجھی جاتی ہے، نیند میں خلل کئی طریقوں سے صحت پر اثر انداز ہوتا ہے، نیند بالخصوص ڈوپامین کی مقدار میں کمی کا سبب بن کر فرد سے خوشی چھین سکتی ہے۔ نیند کو بہتر بنانے کے لئے ادویات پر انحصار کرنے کی بجائے بہتر ہو گا کہ سونے کا ایک وقت مقرر کر لیا جائے ۔ سوتے وقت کمرے کا ماحول پرسکون اور خاموش ہو۔ روشنی اور موبائل کی روشنی نہ ہو۔ سونے سے چند گھنٹے پہلے کیفین کا استعمال روک دیجئے۔
ذہنی دبائو کو کم کیجئے:ہر کسی کو روزانہ ذہنی دبائو کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بس اسے بڑھنے سے روکنے کی کوشش کیجئے۔ذہنی دبائو سے جسم میں ڈوپامین اور سیروٹونین کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے۔ امریکن سائیکولوجسٹ ایسوسی ایشن کے مطابق دبائو پیدا کرنے والے موضوع سے دور رہ کر بھی اس میں کمی لائی جا سکتی ہے۔