ہجر کا انتظام ہونے لگا
تیرا دل میں قیام ہونے لگا
خامشی سے بھرا ہوا تھا بدن
ایک دن ہمکلام ہونے لگا
معجزہ ہے کہ ہم درختوں میں
دھوپ کا احترام ہونے لگا
پہلے ذہنی غلام تھا یہ بشر
اب مشینی غلام ہونے لگا
جتنا جھکتا چلا گیا ہوں میں
اُتنا اونچا مقام ہونے لگا
٭......٭......٭
طارق جاوید