مچھلی ۔۔۔۔۔۔ تحریر : تحریم نیازی ،نیوٹریشنسٹ
Fish.jpg
دل اور یادداشت کے لئے بہترین غذا
دنیا میں بہت کم ایسی غذائیں ہونگی جو بیک وقت پوری دنیا میں یکساں مقبول اور پسند کی جاتی ہیں ۔ مچھلی ان معدودے چند خوراکوں میں شامل ہے ،یہ پوری دنیا میں نہ صرف مقبولیت میں سب سے آگے ہے بلکہ پسندیدگی میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ ذائقے سے قطع نظر اس قدرتی غذا میں قدرت نے لا تعداد فوائد سموئے ہوئے ہیں بلکہ اس کا سب سے خوش آئند پہلو یہ ہے کہ یہ لاتعداد بیماریوں کے شافی علاج کے لئے بھی مشہور ہے ۔ہمارے ہاں مچھلی کے بارے میںعجیب اور بے ڈھنگی روایت چلی آ رہی ہے اور اسے سردیوں میں ہی زیادہ استعمال کیا جاتا ہے ،گرمیوں میں اس کا استعمال نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے ۔ جبکہ ماہرین خوراک اورمعالج حضرات اس بات پر متفق ہیں کہ مچھلی پورا سال ہفتے میں کم از کم دو مرتبہ ضرور استعما ل کرنی چاہئے۔مچھلی کی مشہور اقسام بام، رہو،گلفام ٹراؤٹ، مشاہیر، سلور، سنگھاڑا اور تھیلہ وغیرہ ہیں۔
باسی کی پہچان اور نقصان
یہاں ایک بات کا تذکرہ کرنا اس کے فوائد کو سمیٹنے کے لئے ضروری ہو گا ۔ وہ یہ کہ مچھلی ہمیشہ تازہ استعمال کرنی چاہئے ۔ عام طور پر مارکیٹ میں دستیاب مچھلی تازہ نہیں ہوتی بلکہ کئی روزسے پڑی ہوتی ہے، جس کا استعمال بجائے فائدے کے ، نقصان کا باعث بن سکتا ہے ۔
تازہ مچھلی کی پہچان انتہائی سادہ اور آسان ہے ۔ مچھلی کی آنکھیں دیکھیں ،اگر آنکھوں میں چمک ہے تو یہ تازہ ہے۔ اس کے جسم کو انگوٹھے سے دبائیں ،اگر اس کے جسم پر گڑھا پڑ جائے تو یہ تازہ نہیں ہے ۔ مچھلی کے گلپھڑے دیکھیں اگر وہ سرخ رنگ کے ہیں تو مچھلی تازہ ہے۔ اگر کالے ہیں تو یہ باسی ہونے کی نشانی ہے ۔
بلڈ پریشر میں کمی
مچھلی میں پوٹاشیم، آئرن،آئیوڈین، وٹامن اے، فاسفورس اور میگنیشیم بھی پائے جاتے ہیں ۔ اومیگا 3، وٹامن ڈی، پروٹین اور سیلینیم جیسے اہم غذائی اجزاء کے باعث یہ لاتعداد بیماریوں کے علاج میں بہت مدد گار ثابت ہوتی ہے ۔ اومیگا 3 کے ذریعے اس کا استعمال ہارٹ اٹیک اور بلڈ پریشر میں کمی کا باعث بنتا ہے ۔امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق مچھلی دل کے امراض کو بہت حد تک کم کر سکتی ہے ۔ اس کا استعمال کولیسٹرول کی مقدار کو اعتدال پر رکھنے میں نہایت کارگر ثابت ہوا ہے ۔ نتیجتََاہارٹ اٹیک اور سٹروک جیسی بیماریوں کے لئے تحفظ فراہم کرتا ہے ۔ خون کے بہاؤ کو بہتر بنانے میں مچھلی کا تیل کافی مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کی ایک تحقیق کے مطابق مچھلی کے تیل میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جن سے ورزش کے دوران وزن کم کرنے میں کافی مدد ملتی ہے ۔
یادداشت کی کمزوری اور کپکپاہٹ میں فائدہ مند
قدرت کی جس خوراک میں اس قدر غذائی اجزاء یکجا کر دیئے گئے ہوں اس سے اندازہ لگا لیں کہ وہ خوراک کس قدر غذائیت سے مالا مال ہو گی۔ مچھلی میں چونکہ کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے اس لئے اس کو ہر کوئی بلا جھجک کھا سکتا ہے، معالج حضرات بچوں کو مچھلی کھلانے پر اصرار کرتے ہیں کیونکہ اس سے انکی یادداشت اور نظر تیزہوتی ہے ۔ مچھلیوں کی کچھ اقسام میں پارہ کی موجودگی یادداشت کی کمی اور ہاتھوں کی کپکپاہٹ کو دور کرنے میں معاون بنتی ہے ۔
مچھلی کا گوشت اور تیل (کارڈ لیور آئل ) صحت کے لئے مفید ہیں ۔دل کے امراض، کولیسٹرول، موٹاپا،ڈپریشن، کینسر اور جلد کے امراض میں اس کا استعمال بہت مفید ہے ۔یہ بلڈ پریشر میں کمی لانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق مچھلی کے تیل کا باقاعدہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے ۔مچھلی کے تیل میں موجود اومیگا تھری دل کے امراض کے علاج میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ یہ وٹامن ڈی کابھی بہترین ذریعہ ہے ۔اس لئے کم بلڈ پریشرسے متاثرہ افراد اس کا استعمال اپنے ڈاکٹر کے مشورہ سے کریں۔ مچھلی ہـڈیوں کو مضبوط بناتی ہے اورذیابیطس کے مریضوں کے لئے بھی مفید ہے جبکہ الزائمر یعنی بھولنے کی بیماری میں اس کا استعمال حیرت انگیز طور پر فائدہ مند دیکھا گیا ہے ۔
نزلہ، زکام، کھانسی اور بخار میں آرام
مختلف موسمی بیماریوں جیسا کہ نزلہ، زکام، کھانسی اور بخار وغیرہ سے بھی بچاؤ میں مدد مل سکتی ہے۔ آرتھرائٹس فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ پر ایک تحقیق شیئر کی گئی ہے کہ مچھلی کا تیل جوڑوں کے درد کے لئے انتہائی موثر ثابت ہوا ہے ۔اس میں اومیگا فیٹی ایسڈز کی مدد سے ٹینشن کو کم یا ختم کیا جا سکتا ہے ۔یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وہ ممالک جہاں مچھلی کا تیل کثرت سے استعمال ہوتا ہے وہاں پر ڈپریشن کے مریضوں کی شرح بہت کم ہوتی ہے اسی ویب سائٹ پر یہ بھی کہا گیا ہے کہ مچھلی کا تیل آنکھ کی بینائی کے لئے بھی انتہائی مفید ہے ۔