Results 1 to 2 of 2

Thread: گم شدہ منشور ۔۔۔۔۔ آصف عفان

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up گم شدہ منشور ۔۔۔۔۔ آصف عفان

    گم شدہ منشور ۔۔۔۔۔ آصف عفان

    پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ویژن کا فقدان اور خیالات Ú©ÛŒ آمدن نہ ہو تو الفاظ Ú©ÛŒ فضول خرچی سے گریز کرنا چاہئے۔ Ø+ضرت لقمان Ù†Û’ بھی اپنے بیٹے Ú©Ùˆ نصیØ+ت کرتے ہوئے کہا تھا ''میں جب پچھتایا اپنے بولنے پر پچھتایا‘‘ نجانے کون سا آسیب ہے جو Ø+کمرانوں Ú©Ùˆ اپنے قول Ùˆ فعل میں تضادات کا اØ+ساس ہی نہیں ہونے دیتا۔ قو Ù„ Ùˆ فعل میں تضاد تو اپنی جگہ‘ کنفیوژن اور منتشر خیالی Ú©Û’ نتیجے میں اپنے کسی Ø+الیہ بیان Ú©ÛŒ نفی کرکے نیا بیانیہ جاری کرتے ہوئے ذرا بھی ہچکچاہٹ اور سبکی Ù…Ø+سوس نہیں کرتے۔ گزشتہ عام انتخابات سے پہلے عمران خان صاØ+ب کا ایک بیان جو نہ صرف اخبارات Ú©ÛŒ شہ سرخیوں Ú©ÛŒ زینت بنا بلکہ عوام Ú©Ùˆ بھی ایک دل فریب خواب دکھلا گیا‘ Ú©Ú†Ú¾ یوں تھا ''الیکشن جیت کر مدینہ جیسی فلاØ+ÛŒ ریاست بنائیں گیا‘‘ اسی طرØ+ برسر اقتدار آنے Ú©Û’ بعد 23 اپریل 2019 Ú©Ùˆ وزیر اعظم Ú©Û’ بیان پر مبنی ایک قومی روزنامہ Ú©ÛŒ شہ سرخی Ú©Ú†Ú¾ یوں تھی ''نئے پاکستان Ú©Ùˆ ایران جیسے انقلاب Ú©ÛŒ تلاش‘‘ اور اب صرف تین روز قبل وزیر اعظم صاØ+ب کا ایک اور بیان شہ سرخی بن کر Ú©Ú†Ú¾ یوں شائع ہوا ہے کہ ''چین جیسا نظام لانا چاہتا ہوں‘‘ گویا ریاست مدینہ Ú©Û’ ماڈل Ú©ÛŒ بھرپور مقبولیت اور کامیابی Ú©Û’ بعد انقلاب ایران سے ہوتے ہوئے اب تان چینی ماڈل پر آن ٹوٹی ہے۔
    سوا دو سالہ عرصۂ اقتدار میں سماجی انصاف سے Ù„Û’ کر، آئین Ùˆ قانون Ú©ÛŒ Ø+کمرانی تک‘ معاشی انقلاب سے اقتصادی اصلاØ+ات تک‘ میرٹ اور گورننس سے Ù„Û’ کر قول Ùˆ فعل میں مطابقت تک‘ سبھی معاملات میں ناکامی ہی مقدر ٹھہری۔ Ø+کمران ماضی Ú©Û’ ہوں یا دور Ø+اضر کے‘ کرموں جلے عوام Ù†Û’ بھی کیا قسمت پائی ہے۔ کیسے کیسے Ø+کمران ان Ú©Û’ نصیب میں Ù„Ú©Ú¾Û’ گئے‘ جو اپنی اپنی باریاں لگا کر چلتے بنے۔ سرکاری وسائل اور ریاستی اداروں پر غول در غول Ø+ملہ آور ہوئے، انہیں ملیامیٹ کیا، وسائل Ú©Ùˆ بھنبھوڑا اور کلیدی عہدوں Ú©ÛŒ بندر بانٹ کرکے کنبہ پروری Ú©Û’ ساتھ ساتھ اقربا پروری Ú©Ùˆ بھی خوب رواج دیا۔ انصاف سرکار پر بھی جب وقت عمل آیا تو سماج سے Ù„Û’ کر ریاست تک‘ نہ تو انصاف کا دور دورہ ہوا اور نہ ہی گورننس پروان چڑھی، میرٹ کا بول بالا تو درکنار اس کا Ø+شر نشر بھی ناقابل بیان ہے۔ ان Ø+کمرانوں Ú©Ùˆ بھی ماضی Ú©ÛŒ طرØ+ بداعمال پالیسی ساز اور بوئے سلطانی Ú©Û’ مارے سہولت کار میسر آ گئے۔
    وطنِ عزیز Ú©Ùˆ سب سے زیادہ نقصان Ø+کمرانوں اور ان Ú©Û’ سر Ú†Ú‘Ú¾Û’ اور ''عالی دماغ‘‘ وارداتی افسران Ù†Û’ پہنچایا ہے۔ سیاسی دبائو اثرورسوخ، دھاندلی اور سہولت کاری Ú©Û’ نتیجے میں انتہائی اہم Ù…Ø+کموں میں Ú†Ù† Ú†Ù† کر نااہل، خوشامدی، اØ+ساس ذمہ داری سے عاری اور ''بوئے سلطانی‘‘ Ú©Û’ نشے میں دھت افسران Ú©Ùˆ کلیدی عہدوں پر فائز جاتا رہا۔ ایک نااہل خوشامدی اور ذاتی ایجنڈے پر عمل پیرا سربراہ سے توقع ہی عبث کہ وہ مفاد عامہ پر پالیسی بنائے‘ قانون اور ضابطے پروموٹ کرے۔ ایسے سربراہ بھلا کسی ادارے Ú©Ùˆ چلانے کا بار کیسے اٹھا سکتے ہیں؟ Ø+کمرانوں Ú©Û’ اہلیت اور میرٹ Ú©Û’ برعکس کیے جانے والے فیصلوں کا خمیازہ ہمیشہ عوام Ù†Û’ بھگتا ہے۔
    اØ+تساب صرف مالی بدعنوانی اور بے ضابطگی کا ہی نہیں بلکہ نااہلی کا بھی ہونا چاہیے۔ نااہلوں سے یہ پوچھا جانا کیا عین منطقی نہیں کہ جس کام Ú©ÛŒ تکمیل سے غیر معمولی پیکیج، مراعات، فائیو سٹار دورے، ضیافتیں، سیر سپاٹے، طویل دورانیے Ú©ÛŒ میٹنگز مشروط تھیں‘ جب وہ نہیں ہو سکا تو یہ سب Ú©Ú†Ú¾ کس کھاتے میں؟ ان سے یہ پوچھا جانا بھی لاجیکل ہے کہ کلیدی عہدوں پر غول در غول Ø+ملہ آور ہونا‘ انہیں ملیامیٹ کرکے آگے بڑھنا اور نئی گھات لگانا کون سی قومی خدمت ہے؟
    ''لٹنا اور مٹنا‘‘ کیا صرف عوام ہی کا نصیب ہے؟ ان کاریگر اور سہولت کار Ø+کام کا صرف ایک ہی مشن ہے ''عوام Ú©ÛŒ مت مار دو‘‘ اور ''خواص کا ضمیر مار دو‘‘۔ اس Ú©Û’ بعد دروغ گوئی اور فرضی اعدادوشمار Ú©Û’ ساتھ کارکردگی اور گورننس کا ایسا ''ڈھول پیٹو‘‘ کہ کان Ù¾Ú‘ÛŒ آواز سنائی نہ دے۔ سابقہ ادوار کا موجودہ دور Ø+کومت سے موازنہ کریں تو سبھی ایک دوسرے کا ریکارڈ توڑتے نظر آتے ہیں۔ کوئے اقتدار Ú©Û’ اس Ø+مام میں منتخب نمائندے ہوں یا سرکاری بابو‘ کوئی سیر ہے تو کوئی سوا سیر۔ نہ عوام کسی کا مسئلہ ہیں اور نہ ہی عوام Ú©Û’ مسائل سے انہیں کوئی سروکار۔ انصاف سرکار Ù†Û’ برسراقتدار آنے Ú©Û’ بعد کرپشن پر سزائے موت کا قانون بنانے کا جھنڈا تو ضرور اٹھایا لیکن تھوڑے ہی عرصہ بعد وہ جھنڈا نجانے کہاں رہ گیا‘ البتہ اس جھنڈ Û’ کا ڈنڈا ہاتھ میں یوں لیے پھرتے ہیں جیسے عقل Ú©Û’ پیچھے لٹھ۔
    ملک Ú©Û’ سیاسی منظر نامے پر جب بھی ایک نظر ڈالوں تو مجھے سنسکرت Ú©ÛŒ تین ضدیں بے اختیار یاد آ جاتی ہیں ''بال ہٹ (بچے Ú©ÛŒ ضد)ØŒ تریا ہٹ (عورت Ú©ÛŒ ضد) اور راج ہٹ (Ø+کمران Ú©ÛŒ ضد)‘‘ ہمارے ہاں سیاست میں یہ سبھی ضدیں کثرت سے مشاہدے میں آتی ہیں۔ اکثر فیصلہ ساز اور اربابِ اختیار بچے Ú©ÛŒ طرØ+ ضد لگا بیٹھتے ہیں جس پر سننے اور دیکھنے والا بے اختیار کہہ اُٹھتا ہے ''یہ کیا بچوں والی ضد ہے‘‘ گویا اس ضد Ú©Û’ نتیجے میں ہونے والے فیصلے اور اقدامات طفلانہ Ø+رکت سے Ú©Ù… نہیں ہوتے۔ عورت Ú©ÛŒ ضد Ú©Û’ بے شمار واقعات اور مناظر ہماری ریاست Ùˆ سیاسی تاریخ کا Ø+صہ ہیں۔ ہمارے ہاں سیاست ہو یا ریاست‘ عورت کا کردار بہرØ+ال کلیدی اور بعض اوقات فیصلہ Ú©Ù† بھی نظر آتا ہے۔ ماضی سے Ù„Û’ کر دورِ Ø+اضر تک‘ خواب سے تعبیر تک‘ خیال سے تکمیل تک‘ ذاتی خواہشات سے من مانی اور بغاوت تک‘ رائے اور مشورے سے دوٹوک فیصلوں تک ''تریا ہٹ‘‘ Ú©Û’ بے شمار واقعات کوئے سیاست سے ایوانِ اقتدار تک عورت Ú©ÛŒ اہمیت ثابت کرنے Ú©Û’ لیے کافی ہیں۔ رہی بات ''راج ہٹ‘‘ کی‘ اس کا تو کوئی ''اَنت‘‘ ہی نہیں ہے۔ یہ سارے کام ہر دور میں ہوتے رہے ہیں۔
    کنفیوژن کا عالم یہ ہے کہ دو سال سے زائد عرصہ بیت چکا لیکن یہ تعین تاØ+ال نہیں ہوسکا ہے کہ نئے پاکستان میں کون سا ماڈل اور کیسا طرز Ø+کمرانی ہو گا۔ ریاست مدینہ کا ماڈل Ù„Û’ کر برسر اقتدار آنے والے بات کرتے ہیں چین Ú©ÛŒ تو کبھی ایران کی۔ انصاف سرکار میں ذاتی رفقاء اور معاونین Ú©ÛŒ بہتات ہے۔ جن Ú©ÛŒ اہلیت نامعلوم اور کارکردگی معمہ ہے۔ اسی طرØ+ انقلاب Ú©ÛŒ بات کرنے والوں Ú©Û’ ریکارڈ Ú©ÛŒ درستی Ú©Û’ لیے بتاتا چلوں کہ عوام سے بدعہدی اور بے وفائی Ú©Û’ مرتکب Ø+کمرانوں Ú©Û’ انجام سے کون واقف نہیں‘ نا موافق اور غیر مقبول فیصلوں Ú©ÛŒ بھاری قیمت چکانا پڑی۔ رہی بات چین جیسے نظام Ú©ÛŒ تو یہ ضرور معلوم کرلینا چاہئے کہ چین میں نہ تو اØ+تساب Ú©Ùˆ مطلوب کوئی Near & Dear ایوان اقتدار میں پناہ گزین ہے اور نہ ہی کابینہ اØ+تساب سے بچنے Ú©Û’ لئے Ù…Ø+فوظ پناہ گاہ ہے۔
    اور ہاں اشیائے خورونوش سے Ù„Û’ کر ادویات تک کسی چیز میں ملاوٹ کا تصور بھی ممکن نہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ چینی Ø+کمرانوں Ú©Û’ اØ+کامات 100 فیصد خالص ہوتے ہیں‘ ملاوٹ یا بناوٹ میں لتھڑے ہوئے ہرگز نہیں ہوتے۔ اطلاق تو درکنار‘ ان ماڈلز Ú©ÛŒ پرچھائی بھی Ù¾Ú‘ جائے تو بخدا کرموں جلے عوام Ú©ÛŒ نہ صرف سیاہ بختی دور ہو سکتی ہے بلکہ ان Ú©Û’ دن بھی یقینا پھر سکتے ہیں۔ اگر یہ سب ممکن نہیں تو خدارا وطن عزیز Ú©Ùˆ کسی کا استعارہ بنانے میں مزید وقت ضائع کرنے Ú©Û’ بجائے اسے Ú©Ù… از Ú©Ù… پاکستان تو رہنے دیں۔ تØ+ریک انصاف Ú©Û’ قیام Ú©Û’ اوائل دنوں میں برادرم Ø+سن نثار Ú©ÛŒ تخلیق اور فخریہ منشور بھی یاد کرواتا چلوں جسے تØ+ریک انصاف Ù†Û’ بڑی کوشش اور جدوجہد Ú©Û’ بعد خود ہی کہیں Ú¯Ù… کردیا ہے۔ Ø+Ú©Ù… اللہ کا‘ قانون قرآن کا‘ اور رستہ رسولﷺ کا۔ انصاف سرکاراپنا چوبیس سال پرانا یہ سلوگن کہیں سے بازیاب کر لائے تو شاید کسی بیرونی ماڈل Ú©ÛŒ ضروری ہی پیش نہ آئے۔
    2gvsho3 - گم شدہ منشور ۔۔۔۔۔ آصف عفان

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: گم شدہ منشور ۔۔۔۔۔ آصف عفان

    2gvsho3 - گم شدہ منشور ۔۔۔۔۔ آصف عفان

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •