پارلیمان Ú©Ùˆ عزت دو Û”Û”Û”Û” انجم Ùاروق
''ÛŒÛ Ù¾Ø§Ø±Ù„ÛŒÙ…Ù†Ù¹ جعلی ÛÛ’Û” میں لعنت بھیجتا ÛÙˆÚºÛ” ÛŒÛاں سب چور اور ڈاکو بیٹھے Ûیں۔ ÛŒÛ Ø¨Û’ وقعت ÛÛ’Û” اس Ú©Û’ پاس کوئی اختیار Ù†Ûیں ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ø±Ø¨Ú‘ سٹمپ پارلیمنٹ ÛÛ’Û” اس ایوان Ú©Ùˆ Ú©Ûیں اور سے چلایا جا رÛا ÛÛ’Û” پارلیمنٹ میں ارکان Ú©ÛŒ خرید Ùˆ Ùروخت Ûوتی ÛÛ’Û” پارلیمنٹ میں قانون سازی دھمکیوں اور خو٠کے سائے میں Ûوتی Ûے‘‘۔ ÛŒÛ ÙˆÛ Ø·Ø±Ø+ طرØ+ Ú©ÛŒ بولیاں Ûیں جو کوئی اور Ù†Ûیں‘ Ûماری پارلیمنٹ Ú©Û’ ممبرز اکثر بولتے رÛتے Ûیں۔ Ø+کومت چاÛÛ’ کسی Ú©ÛŒ بھی Ûو‘ پارلیمنٹ Ú©Ùˆ ایسے القابات سے نوازنا جمÛوریت پسندوں Ú©ÛŒ ریت بن Ú†Ú©ÛŒ ÛÛ’Û” جس کا کسی پر زور Ù†Ûیں چلتا ÙˆÛ Ù¾Ø§Ø±Ù„ÛŒÙ…Ù†Ù¹ Ú©Ùˆ برا بھلا Ú©Ûتا اور اس Ú©Û’ سپیکر Ú©Ùˆ مطعون کرتا ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ù‚Ø§Ø¨Ù„ اÙسوس ÙˆØªÛŒØ±Û ØµØ±Ù Ø§Ù¾ÙˆØ²ÛŒØ´Ù† کا Ù†Ûیں Ø¨Ù„Ú©Û Ø+کومت بھی اس سلسلے میں اپوزیشن سے کسی بھی طرØ+ پیچھے Ù†Ûیں Û” ستم بالائے ستم ÛŒÛ Ú©Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ روکنے والا Ù†Ûیں، کوئی ٹوکنے والا Ù†Ûیں۔ Ù…Ø+سن نقوی یاد آتے Ûیں ØŽ
Ú©Ûاں ملے Ú¯ÛŒ مثال میری ستم گری Ú©ÛŒ
Ú©Û Ù…ÛŒÚº گلابوں Ú©Û’ زخم کانٹوں سے سی رÛا ÛÙˆÚº
کوئی بتائے Ú©Û Ø¨Ù†Ø§ پھول Ú©Û’ خوشبو Ú©ÛŒ کیا Ø+یثیت؟ دریا Ú©Û’ بغیر کنارے Ú©ÛŒ کیا اوقات؟ باغ Ù†Û ÛÙˆ تو مالی کا کیا ÙائدÛØŸ دیکھنے والی آنکھیں Ù†Û ÛÙˆÚº تو کلوپیٹرا Ú©Û’ Ø+سن میں کیا دلکشی؟ آپ خود ÙÛŒØµÙ„Û Ú©Ø±ÛŒÚº! بھلا کوئی اپنے گھر Ú©ÛŒ طر٠بھی پتھر پھینکتا ÛÛ’ØŸ کوئی اپنی ماں Ú©Ùˆ بھی کوستا ÛÛ’ØŸ کوئی اپنے عیب بھی زمانے Ú©Ùˆ دکھاتا ÛÛ’ØŸ یقینا ÛŒÛ Ø¨Ûت ''Ø+وصلے‘‘ Ú©ÛŒ بات ÛÛ’Û” اتنی Ø¯ÛŒØ¯Û Ø¯Ù„ÛŒØ±ÛŒ اور بے باکی Ûمارے رÛنما ÛÛŒ کر سکتے Ûیں اور کسی میں اتنی ''Ûمت‘‘ Ú©Ûاں؟ جب بھی قومی اسمبلی کا ایوان سجتا ÛÛ’ یا Ûمارے معزز سینیٹرز قانون سازی Ú©ÛŒ نیت سے اکٹھے Ûوتے Ûیں تو Ù¾ÛÙ„Û’ دس منٹ میں ÛÛŒ بھول جاتے Ûیں Ú©Û ÙˆÛ ÛŒÛاں کرنے کیا آئے تھے۔ الزام تراشی اور شور Ø´Ø±Ø§Ø¨Û Ø¹Ø§Ù… ÛÙˆ جاتا ÛÛ’Û” قانون سازی Ú©Û’ بجائے شخصیات Ú©Ùˆ ٹارگٹ کیا جاتا ÛÛ’Û” ایسے ایسے ذاتی Ø+ملے کیے جاتے Ûیں Ú©Û Ø´Ø±Ùاء Ú©Û’ کان لال ÛÙˆ جاتے اور آنکھیں جھک جاتی Ûیں۔ اپوزیشن ارکان بات کریں تو Ø+کومتی بینچوں سے ''چور چور‘‘ Ú©ÛŒ صدائیں بلند Ûوتی Ûیں۔ ÙˆÙاقی وزرا بولیں تو دوسری طر٠سے کمان سے ''نااÛلی‘‘ Ú©Û’ تبرے برسنے لگتے Ûیں۔ طرÙÛ ØªÙ…Ø§Ø´Ø§ تو ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û ÙˆØ²ÛŒØ±Ø§Ø¹Ø¸Ù… اور اپوزیشن لیڈر بھی اس شور Ùˆ غل Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ سے تقریر Ù†Ûیں کر پاتے۔ کبھی اپوزیشن ایجنڈے Ú©ÛŒ کاپیاں پھاڑ کر بکھیر دیتی ÛÛ’ تو کبھی Ø+کومتی ارکان اپوزیشن Ú©ÛŒ ترامیم Ú©Û’ ساتھ ÛŒÛÛŒ سلوک کرتے Ûیں۔ پارلیمنٹ کا اØ+ترام تو پیچھے Ø±Û Ø¬Ø§ØªØ§ Ûے‘ جس Ù†Û’ جو Ú©Ûنا Ûوتا ÛÛ’ ÙˆÛ Ú©ÛÛ Ø¯ÛŒØªØ§ ÛÛ’Û” سپیکر کا بس چلتا ÛÛ’ Ù†Û ÚˆÙ¾Ù¹ÛŒ سپیکر کا۔ کوئی قانون‘ کوئی Ù‚Ø§Ø¹Ø¯Û Ú©Ø³ÛŒ Ú©Ùˆ روک Ù†Ûیں پاتا۔
Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Ù¾Ø§Ø±Ù„ÛŒÙ…Ù†Ù¹ Ú©ÛŒ خوش قسمتی ÛÛ’ یا بدبختی‘ ÛŒÛ Ù…ÛŒÚº Ù†Ûیں جانتا مگر اتنا ضرور Ú©ÛÙˆÚº گا Ú©Û Ú©Ú†Ú¾ ممبرز ایسے Ûیں جو ایوان Ú©Û’ تقدس Ú©Ùˆ کبھی ملØ+وظ٠خاطر Ù†Ûیں رکھتے۔ مراد سعید وزیراعظم Ú©Û’ دÙاع میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون Ú©ÛŒ قیاد ت پر Ø´Ø¹Ù„Û Ø¨ÛŒØ§Ù†ÛŒ کرتے Ù†Ûیں تھکتے تو دوسری طر٠سے قادر پٹیل ایسی زبان استعمال کرتے Ûیں Ú©Û Ø®Ø¯Ø§ Ú©ÛŒ پناÛÛ” کبھی کسی خاتون Ú©ÛŒ کتاب اٹھا کر Ù„Û’ آتے Ûیں تو کبھی بے جا الزامات کا پلندÛÛ” علی زیدی، آغا رÙیع اللÛØŒ Ø´Ûریار آÙریدی، زرتاج Ú¯Ù„ اور Ùیصل جاوید شاید اپنے Ûونے کا اØ+ساس دلانے Ú©Û’ لیے بیان بازی کرتے Ûیں ÙˆØ±Ù†Û Ø§ØªÙ†Ø§ شور شرابا کون کرتا ÛÛ’ اور کیوں کرتا ÛÛ’ØŸ اÙسوس تو ان پر Ûوتا ÛÛ’ جو دÛائیوں سے اس ایوان کا Ø+ØµÛ Ûیں اور پھر بھی اØ+تیاط کا دامن تھامے Ù†Ûیں رکھ سکتے۔ Ø´Ø§Û Ù…Ø+مود قریشی جیسا زیرک سیاستدان یا شاÛد خاقان عباسی جیسا جÛاں Ø¯ÛŒØ¯Û Ø±Ûنما‘ جب ÛŒÛ Ø§Ø³Ù…Ø¨Ù„ÛŒ میں Ú©Ú¾Ú‘Û’ ÛÙˆ کر تضØ+یک آمیز Ù„ÛØ¬Û Ø§Ù¾Ù†Ø§ØªÛ’ Ûیں تو دکھ اور بڑھ جاتا ÛÛ’Û” Ø´Ø§Û ØµØ§Ø+ب Ù†Û’ پوری اپوزیشن Ú©Ùˆ مودی کا یار Ú©Ûا اور انڈیا کا ایجنٹ۔ شاÛد خاقان Ù†Û’ سپیکر Ú©Û’ بارے جو الÙاظ استعمال کیے ÙˆÛ ØªÙˆ Ù„Ú©Ú¾Û’ بھی Ù†Ûیں جا سکتے۔ ایاز صادق Ù†Û’ جو بات کی‘ ÙˆÛ Ø¯Ûرائی Ù†Ûیں جا سکتی۔ کیا ضرور ت تھی اتنی لاپروائی کی؟ انسان اپنی سنیارٹی کا مان رکھ لیتا ÛÛ’Û” کیا تیس سال کا ØªØ¬Ø±Ø¨Û Ø¨Ú¾ÛŒ پارلیمنٹ کا اØ+ترام Ù†Ûیں سکھا پاتا؟
یقین مانیں ÛŒÛ ØªÙ…Ø§Ø´Ø§ صر٠Ûمارے Ûاں ÛÛŒ برداشت کیا جاتا Ûے‘ ÙˆØ±Ù†Û Ù…Ûذب دنیا میں صر٠اختلاÙ٠رائے Ûوتا Ûے‘ دشنام طرازی Ù†Ûیں۔ عوام دشمن پالیسیوں پر تنقید Ûوتی ÛÛ’ØŒ مخالÙین Ú©ÛŒ نجی زندگی پر رائے زنی Ù†Ûیں۔ آج سے Ù†Ûیں ÛÙ…ÛŒØ´Û Ø³Û’ ÛÛŒ ایسا ÛÛ’Û” مملکت Ú©Û’ لیے قانون جÛاں بنتے Ûیں‘ اس ادارے کا اØ+ترام سب پر لازم Ûوتا ÛÛ’Û” زمانÛÙ” قدیم سے Ù„Û’ کر جدید دنیا تک‘ سبھی ÙÛŒØµÙ„Û Ø³Ø§Ø² Ù…Ø+ترم تھے‘ Ù…Ø+ترم Ûیں۔ یونان Ú©ÛŒ Ù¾ÛÙ„ÛŒ Athenin Assembly ÛÙˆ یا رومن سینیٹ، ایران Ú©ÛŒ Parthian Empire Ú©ÛŒ مھستان ÛÙˆ یا مجلس ٠شوریٰ، برٹش پارلیمنٹ ÛÙˆ یا امریکی کانگریس۔ Ú©Ûیں بھی‘ کبھی بھی ایسی آزادی Ù†Ûیں رÛی۔ ممبر اپنی جان دے دیتے تھے مگر قانون ساز ادارے Ú©ÛŒ عزت پر آنچ Ù†Ûیں آنے دیتے تھے‘ مبادا خود ÛÛŒ اس Ú©ÛŒ دھجیاں بکھیرنا شروع کر دیں۔ جیسا Ú©Û Ûمارے پارلیمنٹیرین کرتے Ûیں۔ امریکا ÛÙˆ یا آسٹریلیا، Ø¨Ø±Ø·Ø§Ù†ÛŒÛ ÛÙˆ یا پاکستان‘ توÛین پارلیمنٹ کا قانون تمام کامن ویلتھ ممالک میں موجود ÛÛ’Û”
Ø¨Ø±Ø·Ø§Ù†ÛŒÛ Ù…ÛŒÚº 5 دسمبر 2018Ø¡ Ú©Ùˆ تاریخ میں Ù¾ÛÙ„ÛŒ بار وزیراعظم Ú©Ùˆ توÛین پارلیمنٹ کا نوٹس جاری Ûوا۔ ÙˆØ¬Û ÛŒÛ ØªÚ¾ÛŒ Ú©Û Ø+کومت Ù†Û’ بریگزٹ معاÛدے Ú©ÛŒ مکمل قانونی تجاویز پارلیمنٹ سے چھپائی تھیں، اس پر توÛین پارلیمنٹ Ú©ÛŒ تØ+ریک منظور Ûوئی اور Ø+کومت Ú©Ùˆ پارلیمنٹ Ú©Û’ سامنے گھٹنے ٹیکنا Ù¾Ú‘Û’Û” Ø+یرانی Ú©ÛŒ بات ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ø¨Ûت سے Ø+کومتی اراکین Ù†Û’ بھی پارلیمنٹ Ú©ÛŒ بالادستی Ú©Û’ لیے اپنی Ø+کومت Ú©Û’ خلا٠ووٹ دیا تھا۔ مارچ 2020Ø¡ میں بھارتی لوک سبھا میں کانگرس Ú©Û’ سات ارکان Ù†Û’ سپیکر Ú©ÛŒ طر ٠اØ+تجاجاً کاغذ پھینکے تو سپیکر Ù†Û’ انÛیں بدسلوکی کرنے پر پورے بجٹ سیشن Ú©Û’ لیے معطل کر دیا۔ ÛŒÛÛŒ Ù†Ûیں‘ 1977Ø¡ میں بھارت Ú©ÛŒ اس وقت Ú©ÛŒ وزیرا عظم اندرا گاندھی Ù†Û’ ایوان میں Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ûوکر سرکاری اÛلکاروں پرغلط الزامات لگائے تو سپیکر Ù†Û’ ان پر لوک سبھا میں داخلے پر پاپندی لگا دی تھی۔ آسٹریلیا Ú©ÛŒ پارلیمنٹ میں1955Ø¡ میں Browne- Ftizpatrick Privilege Case Ûوا تھا جو بعد ازاں سب Ú©Û’ لیے مثال بنا۔ Ûوا Ú©Ú†Ú¾ یوں Ú©Û Ø§Ù“Ø³Ù¹Ø±ÛŒÙ„ÛŒÙ† پارلیمنٹ Ú©Û’ ایک ممبر Ù†Û’ اپنے دو ساتھیوں پر الزامات لگائے Ú©Û ÛŒÛ Ù¾Ø§Ø±Ù„ÛŒÙ…Ù†Ù¹ Ú©Û’ رکن بننے Ú©Û’ اÛÙ„ Ù†Ûیں Ûیں، پھر جب ÙˆÛ ÛŒÛ Ø§Ù„Ø²Ø§Ù…Ø§Øª ثابت Ù†Û Ú©Ø± سکا تو اسے توÛین پارلیمنٹ Ú©Û’ الزام میں90 دن Ú©ÛŒ قید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
پاکستان میں آئین Ú©ÛŒ شق 66 Ú©Û’ تØ+ت پارلیمنٹیرین Ú©Ùˆ بولنے Ú©ÛŒ مکمل آزادی ÛÛ’Û” ایوان میں Ú©ÛÛ’ Ûوئے ان Ú©Û’ ایک ایک Ù„Ùظ Ú©Ùˆ قانونی تØ+Ùظ Ø+اصل ÛÛ’Û” اÙسوس Ú©ÛŒ بات ÛŒÛ Ú©Û Ûمارے Ûاں کوئی بھی ریڈ لائن کاخیال Ù†Ûیں رکھتا۔ بلاول بھٹو جب بولتے Ûیں تو وزیراعظم Ú©ÛŒ توÛین کرتے Ûیں، Ø®ÙˆØ§Ø¬Û Ø§Ù“ØµÙ Ø¬Ø¨ Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ûوتے Ûیں تو وزیراعظم Ú©Ùˆ Ù†Ø´Ø§Ù†Û Ø¨Ù†Ø§ØªÛ’ Ûیں۔ Ù†ÛÙ„Û’ پر دÛلا ÛŒÛ Ú©Û ÙˆØ²ÛŒØ±Ø§Ø¹Ø¸Ù… صاØ+ب بھی کبھی ان کا Ø+ساب چکانا Ù†Ûیں بھولتے۔ سپیکر قومی اسمبلی پر روز الزامات Ú©ÛŒ بارش Ûوتی ÛÛ’ مگر ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ دÙاع میں بھی قانون کااستعمال Ù†Ûیں کر پاتے۔ پیپلز پارٹی Ú©Û’ آغا رÙیع Ø§Ù„Ù„Û Ú©Ùˆ ڈپٹی سپیکر Ù†Û’ بدتمیزی کرنے پر ایوان سے نکالا تو کیا Ûوا؟ Ú©Ú†Ú¾ دیر بعد ÙˆÛ Ø¯ÙˆØ¨Ø§Ø±Û Ø§Ù¾Ù†ÛŒ سیٹ پر بیٹھے تھے۔
ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ وقت تھا جب عمران خان Ú©Ûا کرتے تھے ''پارلیمنٹ ایک عمارت کا نام ÛÛ’ اور اس Ú©ÛŒ عزت پارلیمنٹیرینز Ú©Û’ کردار سے اوپر نیچے Ûوتی ÛÛ’Û” پاکستانی پارلیمان Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ ممبرز Ù†Û’ ÛÛŒ اس Ù†Ûج تک Ù¾Ûنچایا Ûے‘‘۔ پوچھنا ÛŒÛ ØªÚ¾Ø§ Ú©Û Ú¯Ø²Ø´ØªÛ ÚˆÚ¾Ø§Ø¦ÛŒ سال سے پارلیمنٹ Ú©Ùˆ کون بے توقیر کر رÛا ÛÛ’ØŸ اب تو Ø+کومت آپ کی‘ اختیار آپ کا۔ خدارا! اب تو پارلیمان Ú©Ùˆ عزت دیں۔ اب تو ÛŒÛاں عوام Ú©Û’ مسائل پر بØ+Ø« کریں اورذاتی دکھڑے کسی اور وقت Ú©Û’ لیے اٹھا رکھیں۔ میرؔ کا ایک شعر ارکان٠پارلیمنٹ Ú©ÛŒ نذر ØŽ
دل دھڑکے ÛÛ’ جو بجلی Ú†Ù…Ú©Û’ ÛÛ’ سوئے گلشن
Ù¾ÛÙ†Ú†Û’ مبادا میرے خاشاک٠آشیاں تک