Results 1 to 2 of 2

Thread: دنیا دُکھوں کا گھر ۔۔۔۔۔ آصف عفان

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up دنیا دُکھوں کا گھر ۔۔۔۔۔ آصف عفان

    دنیا دُکھوں کا گھر ۔۔۔۔۔ آصف عفان

    گوتم بدھ Ù†Û’ ترکِ دنیا کرتے ہوئے یونہی نہیں کہا تھا کہ دنیا دکھوں کا گھر ہے۔ دکھوں Ú©ÛŒ اس بستی میں بسنے والے گوتم بدھ جیسی بے نیازی اور جرأت کا مظاہرہ تو ہرگز نہیں کر سکتے۔ آلام Ùˆ مصائب ہوں یا دنیا Ú©Û’ دوسرے جھمیلے سبھی دُکھوں Ú©ÛŒ مختلف شکلیں ہیں۔ Ø+ضرتِ انسان تو اس جہانِ فانی میں پہلا سانس لیتے ہی یوں بلک بلک Ú©Û’ روتا ہے گویا اØ+تجاج کر رہا ہو کہ اسے ایسے کھیل کا Ø+صہ کیوں بنایا جا رہا ہے جس میں نہ اس Ú©ÛŒ مرضی شامل ہے اور نہ ہی اس Ú©ÛŒ پسند ناپسند کا خیال رکھا گیا ہے‘ نہ ملک مرضی کا‘ نہ ماں باپ اور بہن بھائی... نہ Ø+الات پسند Ú©Û’ اور نہ ہی وسائل پر کوئی اختیار۔
    ناروے‘ کینیڈا سمیت دیگر فلاØ+ÛŒ ریاستوں میں پیدا ہونے والوں Ú©Û’ شب Ùˆ روز اور وسائل کا موازنہ ترقی پذیر ممالک میں پیدا ہونے والے Ø+ضرتِ انسان سے کیونکر ممکن ہے۔ وطنِ عزیز Ú©Ùˆ ہی Ù„Û’ لیجئے۔ اس مٹی پر پیدا ہونے والا ہر بچہ پہلے سانس پر غالباً اس لیے روتا اور بلکتا ہے کہ وہی دو ہاتھ‘ وہی دو ٹانگیں‘ وہی آنکھیں‘ وہی ناک‘ وہی چہرہ‘ وہی دماغ‘ وہی اØ+ساسات‘ جو دنیا بھر Ú©Û’ Ø°ÛŒ روØ+ دنیا میں ساتھ Ù„Û’ کر آتے ہیں تو پھر میرے ساتھ یہ امتیازی سلوک کیوں کہ ایسی جگہ مقدر بنی جہاں پہلا سانس لیتے ہی قرضے کا پہاڑ میرے سر پر آن موجود ہوتا ہے۔ مجھے تو اپنی خبر نہیں کہ میرے ساتھ کیا ہونا اور میرا کیا بننا ہے۔ اس قرضے سے میرا کیا لینا دینا جو میرے پیدا ہونے سے پہلے لیا گیا؟ میرا کیا قصور جو مجھے کسی فلاØ+ÛŒ مملکت میں پیدا کرنے Ú©Û’ بجائے یہاں بھیج دیا گیا۔ یوں لگتا ہے کہ زندگی Ú©ÛŒ ہر بازی تو پیدا ہوتے ہی ہار چکا ہوں۔ زندگی Ú©Û’ اس امتØ+ان میں میرا امتØ+انی پرچہ کس قدر مشکل‘ Ú©Ù¹Ú¾Ù† اور دشوار ہے جبکہ فلاØ+ÛŒ مملکت میں پیدا ہونے والوں کا امتØ+انی پرچہ یکسر مختلف کیوں ہے۔ میرا Ø+ساب اور زندگی بھر کا عذاب دوسروں Ú©Û’ Ø+الات اور وسائل سے یکسر مختلف کیوں ہیں؟ اس فلسفۂ Ø+یات Ú©Û’ سمندر Ú©ÛŒ مزید گہرائی میں اترنا قدم اور قلم دونوں Ú©ÛŒ لغزش کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ لغزش اختلافِ رائے سے شروع ہو کر مزاØ+مت اور فتووں تک بھی جا سکتی ہے؛ تاہم منیر نیازیؔ Ú©Û’ اس شعر پر ہی اکتفا کرتے ہیں: ØŽ
    کسی Ú©Ùˆ اپنے عمل کا Ø+ساب کیا دیتے
    سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے
    بات ہو رہی تھی وطن عزیز میں پیدا ہونے اور واجب الادا قرضوں کی۔ ہر پیدا ہونے والا بچہ اُن بیرونی قرضوں کا Ø+صہ دار اور مقروض ہی پیدا ہوتا ہے جس میں اس Ú©ÛŒ نہ تو کوئی رضا شامل تھی اور جس سے اسے کوئی لینا دینا بھی نہیں ہے۔ بیرونی قرضوں کا پہاڑ بنانے والے Ø+کمران اپنی دنیا سنوارنے Ú©Û’ لیے بے تØ+اشا قرضے تو لیتے ہی رہے لیکن جن منصوبوں Ú©Û’ لیے یہ قرضے Ø+اصل کیے گئے ان منصوبوں Ú©Ùˆ بھی اپنے مفادات Ú©Û’ گرد ہی گھماتے رہے یعنی ''آم Ú©Û’ آم...گٹھلیوں Ú©Û’ دام‘‘۔ اس Ø+والے سے چند ہوش اُڑا دینے والے چشم کشا Ø+قائق پیش خدمت ہیں:
    1988Ø¡ تک وطن عزیز پر بیرونی قرضوں Ú©Û’ بوجھ کا Ø+جم 13 ارب ڈالر تھا۔ جمہوریت Ú©Û’ علم بردار Ø+کمرانوں Ù†Û’ 1999Ø¡ تک یعنی صرف گیارہ برسوں میں اِن قرضوں کا Ø+جم 39 ارب ڈالر تک پہنچا دیا۔ یاد رہے ان گیارہ سالوں Ú©Û’ دوران بے نظیر بھٹو اور نواز شریف دو، دو مرتبہ وزارتِ عظمی Ú©Û’ بھرپور مزے Ù„Û’ Ú†Ú©Û’ تھے۔ غضب خدا کا‘ صرف دس سالوں میں 26 ارب ڈالر Ú©Û’ قرضے Ø+اصل کر لئے گئے۔ کہاں لگائے اور کہاں اُڑائے؟ یہ سبھی Ú©Ú†Ú¾ تو عیاں ہو ہی چکا ہے۔ اسی طرØ+ 1999Ø¡ سے 2008Ø¡ تک جنرل مشرف Ú©Û’ عرصہ اقتدار میں 39 اَرب ڈالر کا قرضہ 40.6 اَرب ڈالر تک ہی گیا۔ بیرونی قرضوں پر جنرل مشرف کا یہ کنٹرول قابلِ تعریف Ùˆ تقلید تھا۔
    2008Ø¡ میں میثاقِ جمہوریت Ú©Û’ نام پر بننے والے Ú¯Ù¹Ú¾ جوڑ Ú©Û’ نتیجے میں نواز، زرداری بھائی بھائی بن کر شہر اقتدار میں داخل ہوئے... 2008Ø¡ سے 2013Ø¡ تک زرداری Ù†Û’ اپنا سِکّہ چلایا تو اگلے پانچ سال 2013Ø¡ سے 2018Ø¡ تک وطن عزیز میں ''نواز راج‘‘ رہا۔ اِن دس سالوں میں یعنی 2008Ø¡ سے 2018Ø¡ تک مجموعی طور پر بیرونی قرضوں کا Ø+جم 40.6 اَرب ڈالر سے بڑھ کر 96 اَرب ڈالر تک پہنچا دیا گیا۔ انصاف سرکار Ù†Û’ جولائی 2019Ø¡ میں بیرونی قرضوں پر تØ+قیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان تو کیا لیکن اس اعلان کا Ø+شر نشر بھی ان اعلانات اور اقدامات سے مختلف نہیں ہوا جو انصاف سرکار کنٹینر سے Ù„Û’ کر لمØ+ۂ موجود تک اپنے باقی اعلانات Ú©Û’ ساتھ کرتی Ú†Ù„ÛŒ Ø¢ رہی ہے۔
    جناب وزیر اعظم Ù†Û’ عوام Ú©Ùˆ ایک تازہ ترین خوشخبری دی ہے۔ یہ کہ پہلی بار عام آدمی مطمئن نظر آرہا ہے۔ تعجب ہے وہ عام آدمی وزیر اعظم صاØ+ب Ú©Ùˆ کہاں مل گیا‘ جو مطمئن ہے اور جو ان Ú©ÛŒ طرزِ Ø+کمرانی پر نازاں اور شاداں نظر آیا ہے۔ جان Ú©ÛŒ اَمان ہو تو عرض کروں کہ Ø+ضور کا اقبال مزید بلند ہو! جس عام آدمی Ú©Û’ مطمئن ہونے کا قومی راز افشا کیا گیا ہے ‘ اس عام آدمی Ú©ÛŒ Ø+الت اس وقت اس گوتم بدھ سے Ú©Ù… نہیں جس Ù†Û’ دنیا Ú©Ùˆ دُکھوں کا گھر کہا اور زندگی Ú©Û’ جھمیلوں سے چھٹکارا Ø+اصل کرنے Ú©Û’ لیے ترکِ دُنیا کیا۔ عام آدمی Ú©Û’ پاس ان دُکھوں سے چھٹکارا Ø+اصل کرنے Ú©Û’ لیے گوتم Ú©Û’ نقشِ قدم پر چلنے Ú©Û’ سوا کوئی چارہ نہیں اور یہ بڑھتے ہوئے دُکھ کوئی صہیونی طاقتوں Ú©ÛŒ سازش نہیں بلکہ انصاف سرکار Ú©ÛŒ گورننس اور میرٹ Ú©Û’ وہ بھیانک روپ بہروپ ہیں جنہیں Ø+کومتی ترجمان صبØ+ دوپہر شام کارکردگی ثابت کرنے Ú©ÛŒ ناکام کوششوں میں ہمہ تن مصروف ہیں۔ صبØ+ وفاقی دارالØ+کومت میں بھاشن دیتے ہیں تو شام Ú©Ùˆ صوبائی دارالØ+کومت پہنچ جاتے ہیں۔ درجنوں مائیک سامنے سجائے صفر کارکردگی اور نامعلوم اہلیت کا وہ ڈھول بجاتے ہیں کہ ڈھول بھی پناہ مانگتا ہو گا۔ عام آدمی کہیں ان Ú©ÛŒ گورننس کا شکار ہے تو کہیں میرٹ کا... کہیں بالواسطہ متاثر ہو رہا ہے تو کہیں بلا واسطہ... بہر Ø+ال عام آدمی Ú©ÛŒ زندگی Ú©Ú†Ú¾ اس طرØ+ اجیرن کر دی گئی ہے کہ نہ تو وہ اس طرزِ Ø+کمرانی Ú©ÛŒ مزید تاب لا سکتا ہے اور نہ ہی گوتم بدھ Ú©ÛŒ طرØ+ ترکِ دنیا اختیار کر Ú©Û’ اپنی ذمہ داریوں اور جھمیلوں سے آزادی Ø+اصل کر سکتا ہے اور شاعر Ù†Û’ اس Ú©Û’ Ø+التِ زار Ú©Ùˆ اشعار میں Ú©Ú†Ú¾ یوں ڈھالا ہے:
    ہر طرف ہر جگہ بے شمار آدمی
    پھر بھی تنہائیوں کا شکار آدمی
    صبØ+ سے شام تک بوجھ ڈھوتا ہوا
    اپنی ہی لاش کا خود مزار آدمی
    ہر طرف بھاگتے دوڑتے راستے
    ہر طرف آدمی کا شکار آدمی
    روز جیتا ہوا روز مرتا ہوا
    ہر نئے دن نیا انتظار آدمی
    زندگی کا مقدر سفر در سفر
    آخری سانس تک بے قرار آدمی
    دُکھوں Ú©ÛŒ اس بستی میں وزیر اعظم صاØ+ب کا عام آدمی بھی پوچھتا پھرتا ہے: ØŽ
    کہاں لے آئے ہو رہبرو تم
    یہاں تو کربلا ہی کربلا ہے



    2gvsho3 - دنیا دُکھوں کا گھر ۔۔۔۔۔ آصف عفان

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: دنیا دُکھوں کا گھر ۔۔۔۔۔ آصف عفان

    2gvsho3 - دنیا دُکھوں کا گھر ۔۔۔۔۔ آصف عفان

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •