دنیا دÙÚ©Ú¾ÙˆÚº کا گھر Û”Û”Û”Û”Û” آص٠عÙان
گوتم بدھ Ù†Û’ ترک٠دنیا کرتے Ûوئے یونÛÛŒ Ù†Ûیں Ú©Ûا تھا Ú©Û Ø¯Ù†ÛŒØ§ دکھوں کا گھر ÛÛ’Û” دکھوں Ú©ÛŒ اس بستی میں بسنے والے گوتم بدھ جیسی بے نیازی اور جرأت کا مظاÛØ±Û ØªÙˆ Ûرگز Ù†Ûیں کر سکتے۔ آلام Ùˆ مصائب ÛÙˆÚº یا دنیا Ú©Û’ دوسرے جھمیلے سبھی دÙÚ©Ú¾ÙˆÚº Ú©ÛŒ مختل٠شکلیں Ûیں۔ Ø+ضرت٠انسان تو اس جÛان٠Ùانی میں Ù¾Ûلا سانس لیتے ÛÛŒ یوں بلک بلک Ú©Û’ روتا ÛÛ’ گویا اØ+تجاج کر رÛا ÛÙˆ Ú©Û Ø§Ø³Û’ ایسے کھیل کا Ø+ØµÛ Ú©ÛŒÙˆÚº بنایا جا رÛا ÛÛ’ جس میں Ù†Û Ø§Ø³ Ú©ÛŒ مرضی شامل ÛÛ’ اور Ù†Û ÛÛŒ اس Ú©ÛŒ پسند ناپسند کا خیال رکھا گیا Ûے‘ Ù†Û Ù…Ù„Ú© مرضی کا‘ Ù†Û Ù…Ø§Úº باپ اور بÛÙ† بھائی... Ù†Û Ø+الات پسند Ú©Û’ اور Ù†Û ÛÛŒ وسائل پر کوئی اختیار۔
ناروے‘ کینیڈا سمیت دیگر ÙلاØ+ÛŒ ریاستوں میں پیدا Ûونے والوں Ú©Û’ شب Ùˆ روز اور وسائل کا Ù…ÙˆØ§Ø²Ù†Û ØªØ±Ù‚ÛŒ پذیر ممالک میں پیدا Ûونے والے Ø+ضرت٠انسان سے کیونکر ممکن ÛÛ’Û” وطن٠عزیز Ú©Ùˆ ÛÛŒ Ù„Û’ لیجئے۔ اس مٹی پر پیدا Ûونے والا Ûر Ø¨Ú†Û Ù¾ÛÙ„Û’ سانس پر غالباً اس لیے روتا اور بلکتا ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛÛŒ دو Ûاتھ‘ ÙˆÛÛŒ دو ٹانگیں‘ ÙˆÛÛŒ آنکھیں‘ ÙˆÛÛŒ ناک‘ ÙˆÛÛŒ Ú†ÛرÛ‘ ÙˆÛÛŒ دماغ‘ ÙˆÛÛŒ اØ+ساسات‘ جو دنیا بھر Ú©Û’ Ø°ÛŒ روØ+ دنیا میں ساتھ Ù„Û’ کر آتے Ûیں تو پھر میرے ساتھ ÛŒÛ Ø§Ù…ØªÛŒØ§Ø²ÛŒ سلوک کیوں Ú©Û Ø§ÛŒØ³ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ù…Ù‚Ø¯Ø± بنی جÛاں Ù¾Ûلا سانس لیتے ÛÛŒ قرضے کا Ù¾Ûاڑ میرے سر پر آن موجود Ûوتا ÛÛ’Û” مجھے تو اپنی خبر Ù†Ûیں Ú©Û Ù…ÛŒØ±Û’ ساتھ کیا Ûونا اور میرا کیا بننا ÛÛ’Û” اس قرضے سے میرا کیا لینا دینا جو میرے پیدا Ûونے سے Ù¾ÛÙ„Û’ لیا گیا؟ میرا کیا قصور جو مجھے کسی ÙلاØ+ÛŒ مملکت میں پیدا کرنے Ú©Û’ بجائے ÛŒÛاں بھیج دیا گیا۔ یوں لگتا ÛÛ’ Ú©Û Ø²Ù†Ø¯Ú¯ÛŒ Ú©ÛŒ Ûر بازی تو پیدا Ûوتے ÛÛŒ Ûار چکا ÛÙˆÚºÛ” زندگی Ú©Û’ اس امتØ+ان میں میرا امتØ+انی Ù¾Ø±Ú†Û Ú©Ø³ قدر مشکل‘ Ú©Ù¹Ú¾Ù† اور دشوار ÛÛ’ Ø¬Ø¨Ú©Û ÙلاØ+ÛŒ مملکت میں پیدا Ûونے والوں کا امتØ+انی Ù¾Ø±Ú†Û ÛŒÚ©Ø³Ø± مختل٠کیوں ÛÛ’Û” میرا Ø+ساب اور زندگی بھر کا عذاب دوسروں Ú©Û’ Ø+الات اور وسائل سے یکسر مختل٠کیوں Ûیں؟ اس ÙلسÙÛÙ” Ø+یات Ú©Û’ سمندر Ú©ÛŒ مزید Ú¯Ûرائی میں اترنا قدم اور قلم دونوں Ú©ÛŒ لغزش کا باعث بن سکتا ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ù„ØºØ²Ø´ اختلاÙ٠رائے سے شروع ÛÙˆ کر مزاØ+مت اور Ùتووں تک بھی جا سکتی ÛÛ’Ø› تاÛÙ… منیر نیازیؔ Ú©Û’ اس شعر پر ÛÛŒ اکتÙا کرتے Ûیں: ØŽ
کسی Ú©Ùˆ اپنے عمل کا Ø+ساب کیا دیتے
سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے
بات ÛÙˆ رÛÛŒ تھی وطن عزیز میں پیدا Ûونے اور واجب الادا قرضوں کی۔ Ûر پیدا Ûونے والا Ø¨Ú†Û Ø§ÙÙ† بیرونی قرضوں کا Ø+ØµÛ Ø¯Ø§Ø± اور مقروض ÛÛŒ پیدا Ûوتا ÛÛ’ جس میں اس Ú©ÛŒ Ù†Û ØªÙˆ کوئی رضا شامل تھی اور جس سے اسے کوئی لینا دینا بھی Ù†Ûیں ÛÛ’Û” بیرونی قرضوں کا Ù¾Ûاڑ بنانے والے Ø+کمران اپنی دنیا سنوارنے Ú©Û’ لیے بے تØ+اشا قرضے تو لیتے ÛÛŒ رÛÛ’ لیکن جن منصوبوں Ú©Û’ لیے ÛŒÛ Ù‚Ø±Ø¶Û’ Ø+اصل کیے گئے ان منصوبوں Ú©Ùˆ بھی اپنے Ù…Ùادات Ú©Û’ گرد ÛÛŒ گھماتے رÛÛ’ یعنی ''آم Ú©Û’ آم...گٹھلیوں Ú©Û’ دام‘‘۔ اس Ø+والے سے چند Ûوش اÙڑا دینے والے چشم کشا Ø+قائق پیش خدمت Ûیں:
1988Ø¡ تک وطن عزیز پر بیرونی قرضوں Ú©Û’ بوجھ کا Ø+جم 13 ارب ڈالر تھا۔ جمÛوریت Ú©Û’ علم بردار Ø+کمرانوں Ù†Û’ 1999Ø¡ تک یعنی ØµØ±Ù Ú¯ÛŒØ§Ø±Û Ø¨Ø±Ø³ÙˆÚº میں اÙÙ† قرضوں کا Ø+جم 39 ارب ڈالر تک Ù¾Ûنچا دیا۔ یاد رÛÛ’ ان Ú¯ÛŒØ§Ø±Û Ø³Ø§Ù„ÙˆÚº Ú©Û’ دوران بے نظیر بھٹو اور نواز شری٠دو، دو Ù…Ø±ØªØ¨Û ÙˆØ²Ø§Ø±ØªÙ Ø¹Ø¸Ù…ÛŒ Ú©Û’ بھرپور مزے Ù„Û’ Ú†Ú©Û’ تھے۔ غضب خدا کا‘ صر٠دس سالوں میں 26 ارب ڈالر Ú©Û’ قرضے Ø+اصل کر لئے گئے۔ Ú©Ûاں لگائے اور Ú©Ûاں اÙڑائے؟ ÛŒÛ Ø³Ø¨Ú¾ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ تو عیاں ÛÙˆ ÛÛŒ چکا ÛÛ’Û” اسی طرØ+ 1999Ø¡ سے 2008Ø¡ تک جنرل مشر٠کے Ø¹Ø±ØµÛ Ø§Ù‚ØªØ¯Ø§Ø± میں 39 اَرب ڈالر کا Ù‚Ø±Ø¶Û 40.6 اَرب ڈالر تک ÛÛŒ گیا۔ بیرونی قرضوں پر جنرل مشر٠کا ÛŒÛ Ú©Ù†Ù¹Ø±ÙˆÙ„ قابل٠تعری٠و تقلید تھا۔
2008Ø¡ میں میثاق٠جمÛوریت Ú©Û’ نام پر بننے والے Ú¯Ù¹Ú¾ جوڑ Ú©Û’ نتیجے میں نواز، زرداری بھائی بھائی بن کر Ø´Ûر اقتدار میں داخل Ûوئے... 2008Ø¡ سے 2013Ø¡ تک زرداری Ù†Û’ اپنا سÙÚ©Ù‘Û Ú†Ù„Ø§ÛŒØ§ تو اگلے پانچ سال 2013Ø¡ سے 2018Ø¡ تک وطن عزیز میں ''نواز راج‘‘ رÛا۔ اÙÙ† دس سالوں میں یعنی 2008Ø¡ سے 2018Ø¡ تک مجموعی طور پر بیرونی قرضوں کا Ø+جم 40.6 اَرب ڈالر سے بڑھ کر 96 اَرب ڈالر تک Ù¾Ûنچا دیا گیا۔ انصا٠سرکار Ù†Û’ جولائی 2019Ø¡ میں بیرونی قرضوں پر تØ+قیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان تو کیا لیکن اس اعلان کا Ø+شر نشر بھی ان اعلانات اور اقدامات سے مختل٠نÛیں Ûوا جو انصا٠سرکار کنٹینر سے Ù„Û’ کر لمØ+ÛÙ” موجود تک اپنے باقی اعلانات Ú©Û’ ساتھ کرتی Ú†Ù„ÛŒ Ø¢ رÛÛŒ ÛÛ’Û”
جناب وزیر اعظم Ù†Û’ عوام Ú©Ùˆ ایک ØªØ§Ø²Û ØªØ±ÛŒÙ† خوشخبری دی ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ú©Û Ù¾ÛÙ„ÛŒ بار عام آدمی مطمئن نظر آرÛا ÛÛ’Û” تعجب ÛÛ’ ÙˆÛ Ø¹Ø§Ù… آدمی وزیر اعظم صاØ+ب Ú©Ùˆ Ú©Ûاں مل گیا‘ جو مطمئن ÛÛ’ اور جو ان Ú©ÛŒ طرز٠Ø+کمرانی پر نازاں اور شاداں نظر آیا ÛÛ’Û” جان Ú©ÛŒ اَمان ÛÙˆ تو عرض کروں Ú©Û Ø+ضور کا اقبال مزید بلند ÛÙˆ! جس عام آدمی Ú©Û’ مطمئن Ûونے کا قومی راز اÙشا کیا گیا ÛÛ’ ‘ اس عام آدمی Ú©ÛŒ Ø+الت اس وقت اس گوتم بدھ سے Ú©Ù… Ù†Ûیں جس Ù†Û’ دنیا Ú©Ùˆ دÙÚ©Ú¾ÙˆÚº کا گھر Ú©Ûا اور زندگی Ú©Û’ جھمیلوں سے چھٹکارا Ø+اصل کرنے Ú©Û’ لیے ترک٠دÙنیا کیا۔ عام آدمی Ú©Û’ پاس ان دÙÚ©Ú¾ÙˆÚº سے چھٹکارا Ø+اصل کرنے Ú©Û’ لیے گوتم Ú©Û’ نقش٠قدم پر چلنے Ú©Û’ سوا کوئی Ú†Ø§Ø±Û Ù†Ûیں اور ÛŒÛ Ø¨Ú‘Ú¾ØªÛ’ Ûوئے دÙÚ©Ú¾ کوئی صÛیونی طاقتوں Ú©ÛŒ سازش Ù†Ûیں Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ù†ØµØ§Ù Ø³Ø±Ú©Ø§Ø± Ú©ÛŒ گورننس اور میرٹ Ú©Û’ ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒØ§Ù†Ú© روپ بÛروپ Ûیں جنÛیں Ø+کومتی ترجمان صبØ+ دوپÛر شام کارکردگی ثابت کرنے Ú©ÛŒ ناکام کوششوں میں ÛÙ…Û ØªÙ† مصرو٠Ûیں۔ صبØ+ ÙˆÙاقی دارالØ+کومت میں بھاشن دیتے Ûیں تو شام Ú©Ùˆ صوبائی دارالØ+کومت Ù¾ÛÙ†Ú† جاتے Ûیں۔ درجنوں مائیک سامنے سجائے صÙر کارکردگی اور نامعلوم اÛلیت کا ÙˆÛ ÚˆÚ¾ÙˆÙ„ بجاتے Ûیں Ú©Û ÚˆÚ¾ÙˆÙ„ بھی Ù¾Ù†Ø§Û Ù…Ø§Ù†Ú¯ØªØ§ ÛÙˆ گا۔ عام آدمی Ú©Ûیں ان Ú©ÛŒ گورننس کا شکار ÛÛ’ تو Ú©Ûیں میرٹ کا... Ú©Ûیں Ø¨Ø§Ù„ÙˆØ§Ø³Ø·Û Ù…ØªØ§Ø«Ø± ÛÙˆ رÛا ÛÛ’ تو Ú©Ûیں بلا واسطÛ... بÛر Ø+ال عام آدمی Ú©ÛŒ زندگی Ú©Ú†Ú¾ اس طرØ+ اجیرن کر دی گئی ÛÛ’ Ú©Û Ù†Û ØªÙˆ ÙˆÛ Ø§Ø³ طرز٠Ø+کمرانی Ú©ÛŒ مزید تاب لا سکتا ÛÛ’ اور Ù†Û ÛÛŒ گوتم بدھ Ú©ÛŒ طرØ+ ترک٠دنیا اختیار کر Ú©Û’ اپنی Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒÙˆÚº اور جھمیلوں سے آزادی Ø+اصل کر سکتا ÛÛ’ اور شاعر Ù†Û’ اس Ú©Û’ Ø+الت٠زار Ú©Ùˆ اشعار میں Ú©Ú†Ú¾ یوں ڈھالا ÛÛ’:
Ûر طر٠Ûر Ø¬Ú¯Û Ø¨Û’ شمار آدمی
پھر بھی تنÛائیوں کا شکار آدمی
صبØ+ سے شام تک بوجھ ڈھوتا Ûوا
اپنی ÛÛŒ لاش کا خود مزار آدمی
Ûر طر٠بھاگتے دوڑتے راستے
Ûر طر٠آدمی کا شکار آدمی
روز جیتا Ûوا روز مرتا Ûوا
Ûر نئے دن نیا انتظار آدمی
زندگی کا مقدر سÙر در سÙر
آخری سانس تک بے قرار آدمی
دÙÚ©Ú¾ÙˆÚº Ú©ÛŒ اس بستی میں وزیر اعظم صاØ+ب کا عام آدمی بھی پوچھتا پھرتا ÛÛ’: ØŽ
Ú©Ûاں Ù„Û’ آئے ÛÙˆ رÛبرو تم
ÛŒÛاں تو کربلا ÛÛŒ کربلا ÛÛ’