Results 1 to 2 of 2

Thread: گفتگو بچوں کا کھیل نہیں ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up گفتگو بچوں کا کھیل نہیں ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

    گفتگو بچوں کا کھیل نہیں ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

    ذہن میں جو کچھ بھی پنپتا ہے وہ الفاظ کی شکل میں باہر آتا ہے۔ زبان سے ادا ہونے والا ہر لفظ ہمارے بارے میں ایک تصویر تشکیل دیتا ہے۔ یہ تصویر دوسروں کو ہمارے بارے میں بہت کچھ بتاتی ہے۔ ایک ہی بات کو مختلف الفاظ کی مدد سے بیان کرنے کی صورت میں مختلف تاثر ابھرتا ہے۔ ''آپ کے والد آرہے ہیں‘‘ کو ''تیرا باپ آرہا ہے‘‘ کی صورت میں بھی بیان کیا جاسکتا ہے مگر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دوسرے طریقے سے بیان کرنے کی صورت کیا نتیجہ برآمد ہوگا!
    گفتگو زندگی بھر کا معاملہ اور دم بہ دم ہے یعنی ہمیں یومیہ بنیاد پر اس وصف Ú©Ùˆ بروئے کار لانا پڑتا ہے۔ صبØ+ سے شام تک گھر، دفتر اور Ø+لقۂ اØ+باب میں ہمیں گفتگو کا ہنر استعمال کرنا پڑتا ہے۔ گفتگو میں الفاظ کا مقام تسلیم شدہ ہے۔ ایک ہی لفظ کسی Ø+لقے میں قبول کیا جائے گا اور دوسرے Ø+لقے میں سخت نازیبا یا ناقابلِ قبول تصور ہو گا۔ انسان دوستوں میں بیٹھ کر جس طریق سے گفتگو کرتا ہے‘ اُس طریق سے دفتر میں کسی ساتھی یا سینئر سے گفتگو نہیں کرسکتا۔ گھریلو گفتگو میں غیر رسمی انداز کار فرما ہوتا ہے، دفتر میں گفتگو Ú©Û’ دوران غیر رسمی انداز اختیار نہیں کیا جاسکتا۔ کوئی سیلز مین کسی دکاندار سے آرڈر لیتے وقت جو گفتگو کرتا ہے‘ وہ گفتگو گھر میں نہیں کرتا۔ اِسی طور دوستوں سے گفتگو Ú©Û’ دوران اختیار کیا جانے والا انداز معاشی سرگرمی Ú©Û’ دوران اختیار کرنے سے اچھی خاصی خرابی پیدا ہوسکتی ہے۔ ہم روزانہ بہت سے لوگوں سے ملتے ہیں اور اُن سے خوب باتیں کرتے ہیں۔ زیادہ گفتگو کرنے Ú©Ùˆ گفتگو Ú©Û’ ہنر میں مہارت سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ہنر سیکھنا پڑتا ہے۔ اس ہنر میں کامیابی بہت سے معاملات میں کامیابی Ú©ÛŒ راہ ہموار کرتی ہے۔ آپ عمومی طور پر شاید Ù…Ø+سوس نہ کرتے ہوں مگر یہ ایک ناقابلِ تردید Ø+قیقت ہے کہ گفتگو Ú©Û’ فن کا معیار بلند کرنا آپ Ú©ÛŒ بنیادی ضرورت ہے۔ بہتر گفتگو ہی سے آپ Ú©ÛŒ کامیابی اور مقبولیت یقینی ہو پاتی ہے۔ گفتگو Ú©Û’ فن Ú©Ùˆ اَپ گریڈ کرنا آپ Ú©ÛŒ بنیادی ضرورت اس لیے ہے کہ آپ Ú©Ùˆ روزانہ کسی نہ کسی نئی صورتØ+ال کا سامنا ہوتا ہے۔ ہر نئی صورتØ+ال آپ سے مختلف نوعیت Ú©ÛŒ گفتگو کا تقاضا کرتی ہے۔ کسی بھی فرد یا افراد سے گفتگو Ú©Û’ دوران الفاظ کا انتخاب غیر معمولی اہمیت کا Ø+امل ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ نکتہ بھی ذہن نشین رکھیے کہ گفتگو کا معیار بلند کرنے Ú©ÛŒ صورت میں آپ Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ نہ Ú©Ú†Ú¾ ضرور ملے گا۔ جب آپ اپنی بات بہتر انداز سے بیان کرتے ہیں تو متعلقہ فرد یا افراد Ú©ÛŒ رائے آپ Ú©Û’ بارے میں بہتر ہوتی Ú†Ù„ÛŒ ہے۔
    اینڈریو بی نیو برگ Ù†Û’ اپنی کتاب ''Words Can Change Your Brain: 12 Conversation Strategies to Build Trust, Resolve Conflict, and Increase Intimacy‘‘ میں بتایا ہے کہ گفتگو کا ہنر ہی ہماری شخصیت Ú©Û’ بارے میں جامع ترین تاثر تشکیل دیتا اور پروان چڑھاتا ہے۔ اینڈریو نیو برگ کا استدلال ہے کہ ہم زندگی بھر جو Ú©Ú†Ú¾ بھی کرتے ہیں وہ قدم قدم پر گفتگو Ú©Û’ دائرے میں آتا ہے۔ دوسروں تک ہمارے خیالات الفاظ Ú©ÛŒ مدد سے پہنچتے ہیں۔ الفاظ کا انتخاب بہت اہم ہے کیونکہ صورتØ+ال سے مطابقت یا ہم آہنگی نہ رکھنے والے الفاظ منتخب کرنے سے گفتگو کمزور Ù¾Ú‘ جاتی ہے، ہمارا موقف یا تو ٹھیک سے بیان نہیں ہو پاتا یا پھر لوگ Ú©Ú†Ú¾ کا Ú©Ú†Ú¾ سمجھ لیتے ہیں۔ الفاظ سے ہمارا زندگی بھر کا تعلق ہے جو کسی بھی مرØ+Ù„Û’ پر ختم نہیں ہوتا۔ اس تعلق Ú©Ùˆ مضبوط بنائے رکھنے Ú©Û’ لیے ہمیں مستقل بنیاد پر Ù…Ø+نت کرنا ہوتی ہے۔ عدمِ توجہ Ú©ÛŒ صورت میں ہم اپنی گفتگو Ú©Ùˆ کمزور بنا بیٹھتے ہیں اور یوں ایسی مشکلات پیدا ہوتی ہیں جن کا بظاہر کوئی جواز نہیں ہوتا۔
    اینڈریو نیو برگ Ù†Û’ اپنی کتاب میں گفتگو کا معیار بلند کرنے Ú©Û’ Ø+والے سے 12 Ø+کمت ہائے عملی پر بØ+Ø« Ú©ÛŒ ہے۔ یہ بØ+Ø« ہر اُس انسان Ú©Û’ لیے غیر معمولی طور پر کارآمد ہے جو اپنی زندگی Ú©Ùˆ زیادہ بامقصد اور زیادہ کارآمد بنانا چاہتا ہے۔ اینڈریو نیو برگ Ù†Û’ اپنی کتاب میں بہتر گفتگو Ú©Û’ لیے درجِ ذیل 12 Ø+کمت ہائے عملی بیان Ú©ÛŒ ہیں : (1) ذہن Ú©Ùˆ پُرسکون رکھیے، (2) Ø+اضر دماغ رہیے، (3) باطن Ú©ÛŒ آواز دبایے، (4) رویہ مثبت رکھیے، (5) اپنی اقدار پر توجہ دیجیے، (6) Ø+سین یادیں بروئے کار لائیے، (7) تاثرات پر متوجہ رہیے، (8) لوگوں Ú©Ùˆ سراہتے رہیے، (9) لہجہ درست رکھیے، (10) بات دھیمے لہجے میں کیجیے، (11) مختصر بات کیجیے، (12) انہماک سے سُنیے۔
    کامیاب گفتگو Ú©Û’ لیے ذہن Ú©Ùˆ پُرسکون رکھنا لازم ہے۔ ایسے میں فریقِ ثانی Ú©ÛŒ بات آسانی سے سمجھ میں آتی ہے۔ پُرسکون ذہن ہی کسی بھی بات Ú©ÛŒ تہہ تک آسانی سے پہنچ سکتا ہے اور ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ کا جواب بھی دے سکتا ہے۔ فریقِ ثانی Ú©ÛŒ بات مشتعل ہوئے بغیر سُننے Ú©ÛŒ عادت خاصی Ù…Ø+نت سے پروان چڑھتی ہے۔ معیاری، بامقصد اور بار آور گفتگو یقینی بنانے Ú©Û’ لیے Ø+اضر دماغی بھی ناگزیر ہے۔ اگر گفتگو Ú©Û’ دوران آپ کا ذہن کہیں اور ہو تو آپ فریقِ ثانی Ú©ÛŒ بات پوری توجہ سے نہیں سُن سکیں Ú¯Û’Û” جب ایسا ہوگا تو بات پوری طرØ+ سمجھ میں بھی نہیں آئے گی۔ گفتگو Ú©Û’ دوران آپ Ú©Û’ ذہن کا کہیں اور ہونا آپ Ú©ÛŒ باتوں میں بھی ربط پیدا نہیں ہونے دیتا۔ یوں گفتگو بے دم سی ہو جاتی ہے۔ گفتگو Ú©Û’ دوران باطن Ú©ÛŒ ہر آواز Ú©Ùˆ الفاظ کا جامہ پہناکر زبان تک لانا درست نہیں ہوتا۔ کسی بھی سطØ+ Ú©ÛŒ گفتگو میں اØ+تیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوٹنا چاہیے۔ اگر فریقِ ثانی بے ربط گفتگو کر رہا ہو تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ اپنے باطن میں ابھرنے والی ہر آواز Ú©Ùˆ زبان تک لاکر بات مزید بگاڑیں۔ فریقِ ثانی Ú©Ùˆ زیادہ متاثر کرنے Ú©ÛŒ دُھن میں ہر بے ربط سی بات Ú©Ùˆ گفتگو Ú©Ùˆ Ø+صہ بنانے سے گریز لازم ہے۔ مثبت رویہ گفتگو Ú©Ùˆ زیادہ مفید بناتا ہے۔ کسی اختلافی معاملے پر گفتگو Ú©Û’ دوران جذبات خاصی شدت Ú©Û’ ساتھ Ø+ملہ آور ہوتے ہیں۔ ایسی Ø+الت میں ذہن Ú©Û’ پردے پر ابھرنے والے ہر خیال Ú©Ùˆ الفاظ کا جامہ پہنانا درست نہیں ہوتا۔ ایسے میں مثبت سوچ Ú©Ùˆ راہ دینا لازم ہے تاکہ رویہ درست رہے۔ گفتگو Ú©Û’ دوران مثبت رویہ معاملات Ú©Ùˆ بگڑنے سے بچاتا ہے۔ کسی بھی انسان Ú©Û’ لیے یہ بات پسندیدہ نہیں کہ وہ لوگوں سے معاملہ کرتے یا گفتگو میں اپنی اقدار پر توجہ نہ دے۔ انسان جن اقدار Ú©Ùˆ اپنا قرار دیتا ہے‘ گفتگو Ú©Û’ دوران ان کا خیال رکھنا لازم ہے۔ اپنی اقدار Ú©Ùˆ نظر انداز کرنا آپ Ú©Û’ ذہن Ú©Ùˆ الجھا دیتا ہے۔ ہر انسان Ú©ÛŒ چند یادیں Ø+سین اور مسرت آمیز ہوتی ہیں۔ ان یادوں Ú©Ùˆ بروئے کار لاکر گفتگو Ú©Ùˆ زیادہ بار آور بنایا جاسکتا ہے۔ ہر انسان اپنے اچھے لمØ+ات Ú©Ùˆ یاد کرکے زیادہ سُکون Ù…Ø+سوس کرتا ہے۔ گفتگو Ú©Û’ دوران Ø+سین یادوں Ú©Ùˆ بروئے کار لانا خاصا سود مند ثابت ہوتا ہے۔ گفتگو میں فریقِ ثانی Ú©Û’ تاثرات پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے تاکہ ان سے مطابقت رکھنے والا ردِعمل دینا آسان ہو۔ کسی بھی بات پر فریقِ ثانی Ú©Û’ تاثرات پر نظر رکھیے تاکہ آپ Ú©Ùˆ اندازہ ہوسکے کہ آپ Ú©Û’ الفاظ Ù†Û’ کام کر دکھایا ہے یا کام بگاڑ دیا ہے۔ کون ہے جو ستائش پسند نہیں کرتا؟ ہر انسان Ú©ÛŒ ایک بنیادی ضرورت یہ بھی ہے کہ اُسے کسی نہ کسی Ø+والے سے سراہا جائے۔ گفتگو Ú©Û’ دوران سراہے جانے پر فریقِ ثانی اچھا رسپانس دیتا ہے جس Ú©Û’ نتیجے میں خیالات کا تبادلہ مطلوب نتائج پیدا کرتا ہے۔
    گفتگو Ú©Û’ دوران لہجے کا درست رہنا بھی لازم ہے۔ اسی صورت آپ فریقِ ثانی Ú©Û’ لیے زیادہ قابلِ قبول ٹھہریں Ú¯Û’Û” ساتھ ہی ساتھ بات مختصر اور دھیمے لہجے میں کرنا بھی گفتگو Ú©Ùˆ زیادہ بار آور بناتا ہے۔ گفتگو کا اہم ترین Ø+صہ ہے سُننا۔ فریقِ ثانی Ú©ÛŒ بات پوری توجہ اور تØ+مل سے سُننے Ú©ÛŒ صورت میں گفتگو Ú©Ùˆ آسان بناتے ہوئے آگے بڑھانے میں غیر معمولی مدد ملتی ہے۔ جس Ú©ÛŒ بات سُنی جائے وہ تسکین Ù…Ø+سوس کرتا ہے جس Ú©Û’ نتیجے میں اُس Ú©Û’ خیالات مربوط ہو جاتے ہیں اور گفتگو Ú©Ùˆ منطقی Ùˆ مطلوب نتیجے تک پہنچانا ممکن ہو پاتا ہے۔



    2gvsho3 - گفتگو بچوں کا کھیل نہیں ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: گفتگو بچوں کا کھیل نہیں ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

    2gvsho3 - گفتگو بچوں کا کھیل نہیں ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •