Results 1 to 2 of 2

Thread: قدیم یونان کے سات دانا ۔۔۔۔ خاور نیازی

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel قدیم یونان کے سات دانا ۔۔۔۔ خاور نیازی

    قدیم یونان کے سات دانا ۔۔۔۔ خاور نیازی

    7 daa'na.jpg
    قدیم یونانی سرزمین کو یہ شرف حاصل ہے کہ فلاسفی کی دنیا میں سب سے پہلے نامور فلسفیوں نے یہیں جنم لیا اسی لئے اس سر زمین کو ''فلاسفروں کی نرسری‘‘ بھی کہا جاتا ہے ۔ اور اس سرزمین کے فلسفیوں کو بعد میں آنے والے فلسفیوں کا ''جد امجد‘‘کہتے ہیں ۔
    تھیلس
    تھیلس کا تعلق ایشیائے کوچک کے بحیرہ روم کے ساحل پر واقع ایک یونانی نو آبادی آئییونیا کے شہر مائیلیٹس سے تھا ۔ یہ مفکر624قبل مسیح میں مائیلیٹس میں پیدا ہوا اور 546قبل مسیح میں وفات پائی۔یہ یونان کا سب سے قدیم فلسفی تھا ،انسانی تاریخ میں سب سے پہلے سورج گرہن کی نشاندہی اسی نے کی تھی ۔ اس کو دنیا کا پہلا جیو میٹری دان ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ سال کے 365 دنوں کا تصور بھی اسی کا پیش کردہ ہے ۔ سورج اور چاند کے حجم کی اولین نشاندہی کا سہرا بھی اسی کے سر جاتا ہے ۔ یہ دنیا کاپہلا فلسفی تھا جس نے کائنات کی تخلیق کی تشریح سائنسی شکل میں کی۔ اس نے پہلی مرتبہ علم ہندسہ کے اصولوں کا اطلاق عملی مسائل پر کیا۔ اسے الجبراء پر بھی دسترس حاصل تھی ۔اس نے یونانی فلسفیوں کا پہلا علمی مرکز قائم کیا ۔
    فیثا غورث:۔
    یہ ایک یونانی فلسفی تھا جو570 قبل مسیح میں پیدا ہوا اور 495 قبل مسیح میں وفات پائی۔یہ بنیادی طور پر ایک فلسفی ، ریاضی دان اور سائنسدان تھا لیکن وہ ماہر ریاضی دان کی حیثیت سے زیادہ مشہور ہوا۔ وہ یونان کے جزیرے ساموس سے جنوبی اٹلی کی ایک مختصر آبادی والے شہر کروٹو میں منتقل ہو گیا تھا ۔ساموس سے اس کی ہجرت کا سبب مورخین وہاں کے لوگوں سے اس کا نظریاتی اختلاف بتاتے ہیں ۔چنانچہ کروٹو میں اس نے اپنے ہم خیال پیرو کاروں کے ہمراہ ایک تحریک کی بنیاد ڈالی جس کا مقصد مذہبی ، سیاسی اور فلسفیانہ نظریات کو لوگوں تک پہچانا تھا ۔اس تحریک کو ''فیثا غورث ازم‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے ۔فیثا غورث کے بارے میں مورخین اس بات پر متفق ہیں کہ وہ کسی بھی دوسرے فلسفی سے زیادہ گہرائی تک جا کے تحقیق کرنے کا عادی تھا اور جب تک کامیابی حاصل نہ کر لیتا ، چین سے نہیں بیٹھتا تھا ۔
    سقراط:۔
    وہ یونان کے شہرہ آفاق شہر ایتھنز میں 470 قبل مسیح میں ایک سنگ تراش کے گھر میں پیدا ہوا ۔اس کے والد مرتے دم تک سنگ تراشی کے پیشے سے منسلک رہے ۔یہ ابتدا ء میں اپنے والد کے ساتھ سنگ تراشی کرتا رہا پھر فوج میں بھرتی ہو گیا ، یہاں سے دل بھرا تو اس نے مرتے دم تک علم و فضل کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے رکھا۔ سقراط دنیائے شرق وغرب کا وہ شہرہ آفاق فلسفی تھا جو ہر ملک و قوم، رنگ ونسل مسلک و مذہب میں غیر متنازعہ شخصیت اور حق گوئی کی خاطر جان قربان کرنے والا عالمگیر کردار بن کر آج تک زندہ ہے ۔ سقراط نہایت اعلیٰ اخلاقی اوصاف کا مالک ، حق پرست اور منصف مزاج استاد تھا۔ مسلسل غور و فکر کے باعث عمر کے آخری حصے میں اس نے دیوتاؤں کے وجود سے انکار کر دیا تھا جسکی پاداش میں جمہوریہ ایتھنز کی عدالت نے 399 قبل مسیح میں اسے موت کی سزا سنائی ۔ روایات کے مطابق اس نے ''پائزن آف ہام لاک‘‘نامی زہر کا پیالہ پی کر خود کشی کرنا تھی۔
    افلاطون:۔
    یہ 460 قبل مسیح ایتھنز کے ایک ممتاز گھرانے میں پیدا ہوا ۔نوجوانی میں اس کی ملاقات فلسفی سقراط سے ہوئی جو اس کا دوست اور رہبر بن گیا۔اس کو یہ منفرد اعزاز حاصل تھا کہ یہ مایہ ناز فلسفی سقراط کا شاگرد اور نامور فلسفی ارسطو کا استاد تھا۔ 387قبل مسیح میں اس نے ایتھنز میں ''اکادمی‘‘ نامی علم گاہ کی بنیاد رکھی۔اس کے بعد اس نے اپنی زندگی کے باقی چالیس سال علم وتدریس میں ایتھنز میں گزار دئیے۔ مورخین اسکی قائم کردہ ''اکادمی‘‘ کے بارے کہتے ہیں کہ اس علم گاہ سے 900 سال تک لوگ فیض یاب ہوتے رہے ۔ حتیٰ کہ ارسطو بھی اسی اکیڈمی سے فیض یاب ہوا۔ یہ اکیـڈمی مغربی دنیا کی اولین تعلیمی درسگاہ ہونے کا اعزاز بھی رکھتی ہے ۔ اس نے اسی درسگاہ سے مغربی فلسفہ ،سائنس اور ریاضی کی بنیاد رکھی ۔یہ فلسفہ کی تدریس کرتا رہا اور لکھتا بھی رہا۔
    بقراط :۔
    یہ ماہر طب تھا بلکہ اسے طبیبوں کا جد امجد بھی کہتے ہیں ۔ فلسفہ طب کی وجہ سے اس نے شہرت پائی۔ مورخین اسے طب کا سائنسدان بھی کہتے ہیں ۔یہ 460 قبل مسیح یونان کے شہر کوس میں پیدا ہوا۔اس نے علم حاصل کرنے میں سولہ برس صرف کئے جبکہ باقی عمر اس نے تحریر و تصنیف میں گزار دی ۔ طب کی باقاعدہ ترویج وترقی کا سہرا بقراط کے سر جاتا ہے ۔ اس کا سب سے بڑا تاریخی کارنامہ زمانہ قدیم سے مروجہ روایتی طریقے سے علاج کی جگہ سائنسی بنیادوں پر علاج کو رواج دینا ہے اور شاید اسی وجہ سے اسے ''بابائے طب‘‘کا لقب بھی دیا گیا ہے ۔طب میں بقراط کی گراں قدر خدمات اور ان مٹ بنیاد کے سبب بعد میں آنے والے جالینوس اور ابن سینا جیسے نامور طبیبوں کی کاوشوں کے طفیل طب یونانی کو حیرت انگیز ترقی ملتی چلی گئی ۔
    ارسطو :۔
    یہ شمالی یونان کے شہر اسٹیگرا میں 384 قبل مسیح میں پیدا ہوا۔اس کا باپ شاہی طبیب تھا ۔اس نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی مگر دس سال کی عمر میں اس کے والد کاانتقال ہو ا تو یہ اپنے والد کے ایک رشتہ دار کی سرپرستی میں آ گیا۔اٹھارہ سال کی عمر میں یہ افلاطون کی اکیڈمی میں داخل ہو ا اور 37سال کی عمر تک وہیں رہا۔اس کے بعد اس نے '' لائسم ‘‘کے نام سے اپنی اکیڈمی بنائی۔سکندر اعظم بھی ارسطو کا شاگرد تھا ۔ سکندر اعظم نے تقریباتین سال تک ارسطو سے تعلیم و تربیت حاصل کی۔ ارسطو علم طب، علم حیوانیات، ریاضی،علم ہئیت ، سیاسیات،طبعیات اور علم اخلاقیات میں اعلیٰ مقام رکھتا تھااسی لئے اسے اپنے دور کا سائنسدان بھی کہتے ہیں کیونکہ جب تک نیوٹن روئے زمین پر نہیں آیا تھا ،فزکس کے بنیادی اصول و ضوابط ارسطو کے تشکیل کردہ ہی چلتے رہے۔
    آرشمیدس:۔
    آرشمیدس ایک ریاضی دان کے طور پر شہرت رکھتا ہے ۔اس کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ دنیا کا پہلا انجینئر تھا ۔اسکے ساتھ ساتھ یہ ماہر طبیعات ، مصنف، فلسفی اور ماہر فلکیات بھی تھا۔ اس کی ایجادات میں اجرام فلکی معلوم کرنے کا آلہ اور لیور (چرخیوں کے استعمال سے بھاری اشیاء کو تھوڑی سی قوت سے اٹھانے کا طریقہ ) بھی شامل ہیں ۔''اصول آرشمیدس‘‘ بھی اس کا بہت بڑاکارنامہ ہے جس کے تحت کسی ٹھوس شے کو مائع کے اندر پوری طرح ڈبونے سے اس ٹھوس شے کے وزن میں کمی واقع ہو جاتی ہے جو اس کے مساوی الحجم مائع وزن کے برابر ہو گی۔



    2gvsho3 - قدیم یونان کے سات دانا ۔۔۔۔ خاور نیازی

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: قدیم یونان کے سات دانا ۔۔۔۔ خاور نیازی

    2gvsho3 - قدیم یونان کے سات دانا ۔۔۔۔ خاور نیازی

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •