گڑ بڑ ۔۔۔۔۔ زاید اعوان
میرے ایک دوست چوتھے یا پانچویں سکیل Ú©Û’ سرکاری ملازم Ûیں اور شام Ú©Ùˆ Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ Ú©Û’ بعد عمارتوں Ú©Û’ رنگ Ùˆ روغن کا کام کرکے گھرکے معاملات چلا رÛÛ’ Ûیں۔ میں Ù†Û’ ایک بارکÛØ§Ú©Û Ø§Ù“Ù¾ تو خوش قسمت Ûیں، سرکاری ملازمت ÛÛ’ØŒ سر٠شام Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ ÛÙˆ جاتی Ûے‘ پھر Ùارغ وقت گھر میں آرام کیوں Ù†Ûیں کرتے‘ بچوں کووقت کیوں Ù†Ûیں دیتے؟ Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’ Ú©Û Ú†Ù†Ø¯ سال Ù¾ÛÙ„Û’ تک ایسا ÛÛŒ کرتا تھا Ø¨Ù„Ú©Û Ø´Ø§Ù… Ú©Ùˆ مختل٠مذÛبی Ùˆ معاشرتی Ù…Ø+اÙÙ„ بھی Ø+اضری دیتا تھا، اپنے علاقے Ú©ÛŒ سماجی سرگرمیوں میں بھی بڑھ Ú†Ú‘Ú¾ کرØ+ØµÛ Ù„ÛŒØªØ§ تھا جس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ Ø°ÛÙ†ÛŒ سکون بھی میسر تھا اور اطمینان٠قلب بھی، لیکن اب اگر گھر میں بیٹھوں تو معاملات گڑبڑ ÛÙˆ جاتے Ûیں، رÛائش Ú©Û’ لئے کوارٹر تو Ø+کومت Ú©ÛŒ جانب سے ملا Ûوا ÛÛ’ جو چھوٹا Ûونے Ú©Û’ باوجود Ûماری گزر بسر Ú©Û’ لئے کاÙÛŒ ÛÛ’ لیکن جو ØªÙ†Ø®ÙˆØ§Û Ù…Ù„ØªÛŒ Ûے‘ اس سے اب یوٹیلیٹی بلز ادا کرنے Ú©Û’ بعد Ú©Ú†Ù† Ú©Û’ اخراجات بمشکل پورے Ûوتے Ûیں۔ بچے بڑے Ûوگئے Ûیں‘ کالجوں‘ یونیورسٹیوں Ú©ÛŒ Ùیسیں اتنی Ûیں Ú©Û Ù…ÛŒÚº اپنی ØªÙ†Ø®ÙˆØ§Û Ù…ÛŒÚº تو ایک بچے Ú©Ùˆ بھی اعلیٰ تعلیم Ù†Ûیں دلا سکتا۔ خود تو پرانے Ú©Ù¾Ú‘Û’ Ù¾ÛÙ† لیتا ÛÙˆÚº لیکن بچوں Ú©Ùˆ Ú©Ù… از Ú©Ù… Ûر Ø³Û Ù…Ø§ÛÛŒ نیا سوٹ Ù„Û’ کر دینا پڑتا ÛÛ’Û” خود تو Ù¾ÛÙ„Û’ سائیکل پر دÙتر آنا جانا تھا لیکن اب Ùیملی Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ûونے Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ گاڑی رکھنا مجبوری بن گئی Ûے‘ اس سے کرائے میں بھی کسی Ø+د تک بچت ÛÙˆ جاتی ÛÛ’ Ø¬Ø¨Ú©Û Ø³Ú©ÛŒÙˆØ±Ù¹ÛŒ تو ÛÛ’ Ûی، بس یوں سمجھ لیں Ú©Û Ø±Ø²Ù‚Ù Ø+لال Ú©Û’ لئے اپنے آرام Ùˆ سکون Ú©ÛŒ قربانی دے رÛا Ûوں‘ بچے اگر Ù¾Ú‘Ú¾ Ù„Ú©Ú¾ کر‘ اعلیٰ تعلیم Ø+اصل کر Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ بن جاتے Ûیں تو ٹھیک‘ ÙˆØ±Ù†Û Ù…Ø¹Ø§Ù…Ù„Ø§Øª گڑبڑ ÛÛŒ رÛتے۔
میرے انÛÛŒ دوست Ù†Û’ ایک پاکستانی نژاد کینیڈین بزنس مین سے ملاقات کرائی جنÛÙˆÚº Ù†Û’ ملتے Ûیں شکایات Ú©Û’ انبار لگا دیے، میرا تعار٠تو شاید میرے دوست Ù†Û’ Ù¾ÛÙ„Û’ ÛÛŒ ØºØ§Ø¦Ø¨Ø§Ù†Û Ú©Ø±Ø§ رکھا تھا Ù„Ûٰذا آمنا سامنا Ûوتے ÛÛŒ Ú¯Ù„Û’ Ø´Ú©ÙˆÛ’ شروع کر دیے‘ Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’: دیکھیں جی میرے والد مادر٠وطن Ú©ÛŒ بÛت تعریÙیں کرتے تھے، کینیڈا Ú©ÛŒ Ù¾Ùرسکون زندگی میں پاکستان Ú©Ùˆ یاد کرکے رونے Ù„Ú¯ جاتے تھے، بتاتے تھے Ú©Û Ûمارے آبائو اجداد کا Ø³Ø§Ø¯Û Ø¯ÛŒÛÛŒ ماØ+ول بھی کینیڈا Ú©ÛŒ Ù¾Ùرتعیش زندگی سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù¾Ùرسکون تھا، کرپشن کا نام Ùˆ نشان Ù†Ûیں تھا، چوری‘ ڈکیتی تو بÛت دور Ú©ÛŒ بات‘ سٹریٹ کرائمز کا بھی کوئی نام Ùˆ نشان Ù†Û ØªÚ¾Ø§ØŒ لوگ ایک دوسرے Ú©ÛŒ عزت کرتے، دوسروں Ú©Ùˆ اØ+ترام دیتے، باÛÙ…ÛŒ اعتماد کا بÛت خیال رکھا جاتا، ایک دوسرے Ú©ÛŒ مدد Ùرض سمجھ کر Ú©ÛŒ جاتی اور اگر کسی کا کوئی کام Ûوتا تو اسے مزدور بلانے Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛŒ پیش Ù†Û Ø§Ù“ØªÛŒ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û ØªÙ…Ø§Ù… Ø±Ø´ØªÛ Ø¯Ø§Ø± مل کر مدد کرتے تھے، آج اگر میرے والد Ø²Ù†Ø¯Û Ûوتے تو میں انÛیں Ú©Ûتا Ú©Û Ø§Ù“Ø¦ÛŒÚº اور اپنے ملک کا Ø+ال دیکھ لیں۔ ان صاØ+ب Ú©Û’ Ú¯Ù„Û’ Ø´Ú©ÙˆÛ’ بڑھتے ÛÛŒ جا رÛÛ’ تھے۔ میں Ù†Û’ پوچھا Ú©Û Ø§ÛŒØ³Ø§ کیا Ûوگیا ÛÛ’ جس پر آپ اتنے آگ Ø¨Ú¯ÙˆÙ„Û ÛÙˆ رÛÛ’ Ûیں، پاکستان Ø¨Ù„Ø§Ø´Ø¨Û Ûماری جنت ÛÛ’ØŒ ÛŒÛ Ø§Ù“Ø²Ø§Ø¯ اسلامی مملکت Ù†Û Ûوتی تو شاید ÛÙ… آج بھی غیروں Ú©Û’ غلام Ûوتے۔ کینیڈین صاØ+ب Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’ØŒ پاکستان میں آج صر٠گڑبڑ ÛÛ’ØŒ Ûرطر٠گڑبڑ، سارے معاملات ÛÛŒ گڑبڑ Ûیں۔ پھر انÛÙˆÚº Ù†Û’ بتایا Ú©Û Ø³Ø§Ø¨Ù‚ صدر پرویز مشر٠کے دور میں جب ملک میں توانائی کا بØ+ران شدت اختیار کرنے لگا تھا تو انÛÙˆÚº Ù†Û’ اپنے والد Ú©ÛŒ نصیØ+ت Ú©Û’ مطابق وطن سے Ù…Ø+بت میں پاکستان آنے کا Ø§Ø±Ø§Ø¯Û Ú©ÛŒØ§ØŒ ÛŒÛاں پلاٹ لیا، گھر بنایا اور سولر انرجی کا بÛت بڑا پروجیکٹ لگانے Ú©Û’ لئے مشاورت شروع کر دی‘ اس سلسلے میں کئی سیاست دانوں سے ملے‘ سرکاری بابوئوں Ú©Û’ دÙاتر میں گئے، کئی ماÛرین سے مشاورت کی، Ûر طر٠گڑبڑ ÛÛŒ گڑبڑ تھی، Ûرکوئی اپنا 'شیئر‘ مانگ رÛا تھا، کسی Ú©Ùˆ ملک Ùˆ قوم کامÙاد عزیز Ù†Û ØªÚ¾Ø§ Ø¨Ù„Ú©Û Ûرکسی Ú©Ùˆ صر٠اپنے Ø+صے سے غرض تھی۔ رشوت Ú©Û’ بغیر کسی Ù†Û’ Ù…Ø´ÙˆØ±Û ØªÚ© Ù†Ûیں دیا Ø¨Ù„Ú©Û Ú©Ú†Ú¾ لوگوں Ù†Û’ تو جائیداد Ú©Û’ نام پر لاکھوں روپے ÛÚ‘Ù¾ لئے۔ ''ÛŒÛ Ù…ÛŒØ±Û’ والد والا پاکستان تو Ûرگز Ù†Ûیں‘ اب میں کروڑوں روپے Ú©ÛŒ جائیداد ÛŒÛاں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر واپس جا رÛا ÛÙˆÚº اور اپنی نسل Ú©Ùˆ تاکید کروں گا Ú©Û Ø³ÛŒØ± Ùˆ سیاØ+ت Ú©Û’ لئے بھلے پاکستان Ú†Ù„Û’ جانا‘ لیکن ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ سوچ سمجھ کر Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û ÛŒÛاں لوگ ایئر پورٹ پر ÛÛŒ لوٹ مار شروع کر دیتے Ûیں‘ مگر ÙˆÛاں Ø´ÙÙ¹ Ûونے کا کبھی Ù†Û Ø³ÙˆÚ†Ù†Ø§â€˜â€˜Û”
میں Ù†Û’ اÙÙ† صاØ+ب Ú©Ùˆ لاکھ سمجھانے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ Ú©Û Ø§Ø³ میں پاکستان کاکوئی قصور Ù†Ûیں Ø¨Ù„Ú©Û Ú†Ù†Ø¯ کالی بھیڑوں Ù†Û’ پورے ملک کا امیج خراب کر رکھاÛÛ’ØŒ آج بھی Ûماری اکثریت اÙسی پاکستان میں رÛتی ÛÛ’ اور رزق٠Ø+لال Ú©Û’ لئے کوشاں ÛÛ’Û” دل میں دکھ بھی ÛÙˆ رÛا تھا اور اندر ÛÛŒ اندر اÙÙ† صاØ+ب Ú©ÛŒ باتوں Ú©ÛŒ Ù†ÙÛŒ بھی Ù†Ûیں کر پا رÛا تھا Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø³ وقت ملک Ú©Û’ Ø+الات واقعی زوال پذیر Ûیں، Ù…Ûنگائی Ùˆ بیروزگاری کا جن بے قابو ÛÛ’ اور غریب آدمی Ú©Û’ لئے بچوں کا پیٹ پالنا بھی مشکل ÛÙˆ چکا ÛÛ’ØŒ Ûمارے سیاستدان Ûیں Ú©Û Ø+الات سدھارنے Ú©Û’ بجائے صر٠سیاسی کھیل میں مصرو٠Ûیں، معیشت تباÛÛŒ سے دوچار ÛÛ’ اور گرا٠نیچے ÛÛŒ جا رÛا ÛÛ’ لیکن Ø+کومتی ترجمان ایسے ایسے اعداد Ùˆ شمار پیش کر رÛÛ’ Ûیں جن سے معلوم Ûوتا ÛÛ’ Ú©Û Ù…Ø¹ÛŒØ´Øª ملکی تاریخ میں Ù¾ÛÙ„ÛŒ بار بÛتری Ú©ÛŒ طر٠گامزن Ûوئی ÛÛ’Û” اس وقت سب سے بڑا Ù…Ø³Ø¦Ù„Û Ø¨ÛŒØ±ÙˆØ²Ú¯Ø§Ø±ÛŒ ÛÛ’ جس کا عÙریت Ûمارے ڈگری Ûولڈرز Ú©Ùˆ Ù†Ú¯Ù„ رÛا ÛÛ’Û”
Ú¯Ø²Ø´ØªÛ Ø§ÛŒÚ© سال سے ملک میں چینی کا بØ+ران ÛÛ’ جو وزیراعظم Ú©Û’ نوٹس اور تمام تر Ø+کومتی اقدامات Ú©Û’ باوجود بڑھتا چلاجا رÛا ÛÛ’ØŒ Ø+کومت Ù†Û’ جب بھی نوٹس لیا‘ قیمت میں اضاÙÛ ÛÛŒ Ûوا اور اب عام مارکیٹ میں چینی ایک سو دس سے ایک سو بیس روپے ÙÛŒ کلو تک Ùروخت ÛÙˆ رÛÛŒ ÛÛ’Û” Ø+کومت Ù†Û’ سستے بازاروں سمیت مختل٠سٹوروں پر درآمدی چینی رکھوائی ÛÛ’ جو اکیاسی روپے ÙÛŒ کلو سے بچاسی روپے ÙÛŒ کلو تک دستیاب ÛÛ’ لیکن اس Ú©ÛŒ کوالٹی مقامی چینی والی Ù†Ûیں Ûے‘ ÛŒÛ Ù…Ù‚Ø§Ù…ÛŒ چینی Ú©Û’ مقابلے میں دو سے تین گنا زائد استعمال کرنا پڑتی ÛÛ’Û” Ø+کومت Ú©Ùˆ درآمدی چینی پر انØ+صار کرنے Ú©Û’ بجائے شوگر ملوں Ú©Ùˆ Ùوری طور پر Ú¯Ù†Û’ Ú©ÛŒ کرشنگ پر مجبور کرنا چاÛیے ØªØ§Ú©Û Ù…Ø²ÛŒØ¯ بØ+ران سے بچا جا سکے۔ ذرائع بتاتے Ûیں Ú©Û Ø¨Ø¹Ø¶ Ø+کام خود ÛÛŒ شوگر مل مالکان Ú©Û’ سÛولت کار بن جاتے Ûیں۔ ذرائع Ú©Û’ مطابق ایسی کالی بھیڑیں مل مالکان Ú©Ùˆ Ø+Ú©Ù… امتناع لینے سمیت مختل٠امور میں قانونی مدد بھی ÙراÛÙ… کرتی Ûیں اور اپنی سروسز مل مالکان Ú©Ùˆ پیش کرکے بڑے مالی Ùوائد Ø+اصل کرتی Ûیں۔
تقریباً سات Ù…Ø§Û Ø¨Ø¹Ø¯ وطن واپس Ù¾ÛÙ†Ú†Ù†Û’ والے معرو٠صنعت کار اورØ+کمران جماعت Ú©Û’ رÛنما کا بیان بھی گڑبڑ Ú©ÛŒ نشاندÛÛŒ کرتا ÛÛ’ØŒ Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û Ø´ÙˆÚ¯Ø± کمیشن رپورٹ میں عجیب الزامات Ûیں‘ ایسے الزامات جن کا چینی Ú©ÛŒ قیمت بڑھنے سے کوئی تعلق Ù†Ûیں۔ عجیب سی بات ÛÛ’ چینی Ú©ÛŒ قیمت بڑھنے پر کمیشن بنا لیکن رپورٹ میں ÛŒÛ Ù†Ûیں لکھا Ú©Û Ú†ÛŒÙ†ÛŒ قیمت کیوں بڑھی؟ جب چینی 50 روپے ÙÛŒ کلو تھی، ایکسپورٹ Ú©Û’ معاملات تو تب بھی Ú†Ù„ رÛÛ’ تھے۔ بات تو سچ ÛÛ’ Ú©Û Ø±Ù¾ÙˆØ±Ù¹ میں چینی Ú©ÛŒ قیمت بڑھنے Ú©ÛŒ وجوÛات جاننے Ú©Û’ بجائے صر٠اس بات پر زور دیا گیا ÛÛ’ Ú©Û Ùلاں دور میں اتنی سبسڈی دی گئی اور Ùلاں دور میں اتنی۔ ÛŒÛ Ø±Ù¾ÙˆØ±Ù¹ میڈیا ٹرائل سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û ØªÚ¾ÛŒâ€˜ Ù†Û ÛÛŒ اس پر کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی، یوں Ù…Ø+سوس Ûوتا ÛÛ’ Ú©Û Ø±Ù¾ÙˆØ±Ù¹ میں بھی کوئی گڑبڑ Ûوئی‘ تبھی چینی Ú©ÛŒ قیمت Ú©Ù… Ûونے کا نام Ù†Ûیں Ù„Û’ رÛی۔ Ø+کومت شوگر ماÙیا Ú©Û’ خلا٠کارروائی کرے یا Ù†Û Ú©Ø±Û’â€˜ لیکن ایسے ٹھوس اقدامات ضرور کرے جن سے چینی Ú©ÛŒ قیمت واپس پچاس روپے تک آ جائے۔ ÛŒÛ ØªØ¨Ú¾ÛŒ ممکن ÛÙˆ گا جب ملک سے گڑبڑ کا Ø®Ø§ØªÙ…Û ÛÙˆ گا‘ اور اس Ú©Û’ خاتمے Ú©Û’ لئے مصلØ+ت اور سیاست Ú©Ùˆ پس پشت ڈال کر ملکی Ù…Ùاد Ú©Ùˆ اولیت دینا ÛÙˆ گی۔