Results 1 to 2 of 2

Thread: گالی گلوچ تلوار سے بہتر ہے ۔۔۔۔ رؤف کلاسرا

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up گالی گلوچ تلوار سے بہتر ہے ۔۔۔۔ رؤف کلاسرا

    گالی گلوچ تلوار سے بہتر ہے ۔۔۔۔ رؤف کلاسرا

    کبھی ہم Ù†Û’ سوچا‘ انگریزوں Ú©Û’ آنے سے پہلے ہندوستان میں Ø+کمرانی کا کیا نظام تھا؟ لوگ اپنے Ø+کمران کیسے چنتے اور ہٹاتے تھے؟
    Ø+کمران چننے اور ہٹانے کا ایک ہی طریقہ تھا۔ بادشاہ مر جاتا تو اس Ú©Û’ بعد اس Ú©Û’ بھائیوں اور بچوں میں جنگیں شروع ہو جاتیں۔ ہزاروں لوگ جنگوں کا ایندھن بنتے تاکہ اپنی مرضی کا بادشاہ دلی پر بٹھا سکیں۔ اس دوران بھائی بھائی کا گلا کاٹتا‘ پھر جو جیت جاتا وہ Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ بادشاہ Ú©Û’ سب درباریوں کا سر قلم کراتا اور لہو سے داغدار تاج سر پر سجا کر اپنے نئے وفادار اور درباری منتخب کرکے Ø+کومت شروع کرتا۔ پھر یہ سب اس Ú©Û’ ساتھ دہرایا جاتا۔ وہ مارا جاتا تو اس Ú©Û’ ساتھ اس Ú©Û’ درباری بھی مارے جاتے اور نیا بادشاہ پھر لہولہان تاج Ù„Û’ کر تخت پر بیٹھا۔
    مغلوں Ú©Û’ ہندوستان میں جتنا باپ بیٹے اور بھائیوں Ú©Ùˆ آپس میں اقتدار Ú©Û’ لیے Ù„Ú‘Û’ شاید ہی کوئی اور شاہی خاندان لڑا ہو؛ اگرچہ ان سے پہلے بھی دلی سلطنت Ú©Û’ بادشاہ اپنے خونی رشتوں کا لہو بہا کر اقتدار پر بیٹھے جیسے علائوالدین خلجی Ù†Û’ اپنے چچا اور سسر جلال الدین خلجی Ú©Ùˆ قتل کرکے بادشاہی سنبھال Ù„ÛŒ تھی۔ وہ چچا جس Ù†Û’ باپ Ú©ÛŒ طرØ+ بھتیجے Ú©Ùˆ پالا پوسا تھا اور بیٹی دی تھی۔ جلال الدین خود بھی یہی خون کا سمندر عبور کرکے بادشاہ بنا تھا لہٰذا علائوالدین Ú©Ùˆ چچا Ú©Ùˆ قتل کراتے وقت تکلیف یا ضمیر Ú©ÛŒ خلش Ù…Ø+سوس نہیں ہوئی ہو گی۔
    مغلوں Ù†Û’ بھی یہی راستہ اختیار کیا۔ بابر اس معاملے میں زیادہ رØ+Ù… دل تھا کہ اس Ù†Û’ ہمایوں Ú©ÛŒ بیماری پر خدا سے دعا مانگی کہ میری زندگی Ù„Û’ لو لیکن بیٹا بچا دو تاکہ ہندوستان کا تخت لاوارث نہ ہو۔ یہ اور بات کہ بابر Ú©Û’ مرنے بعد وہی بیٹا مغلوں کا تخت شیر شاہ سوری ہاتھوں Ú©Ú¾Ùˆ بیٹھا اور سات سال تک ایران Ú†Ú¾Ù¾ کر بیٹھا انتظار کرتا رہا کہ شیر شاہ سوری مرے اور وہ ہندوستان کا تخت واپس Ù„Û’Û”
    پھر ہم Ù†Û’ دیکھا‘ اکبر اور اس Ú©Û’ اکلوتے بیٹے سلیم Ú©Û’ مابین جنگ ہوئی۔ سلیم ہار گیا۔ باغی بیٹا دربار میں زنجیروں میں باندھ کر لایا گیا تو اکبر بادشاہ کا رول نہ نبھا سکا‘ باپ Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت Ø+اوی ہو گئی یا پھر Ø+ضرت سلیم چشتیؒ Ú©Û’ فتØ+ پور سکری Ú©ÛŒ طرف آگرہ سے پیدل کیا گیا سفر اور منت یاد آ گئی ہو گی۔ بہرØ+ال جو بھی تھا‘ اکبر Ù†Û’ سلیم Ú©Ùˆ معاف کیا۔ یہ اور بات کہ جب شہزادہ سلیم جہانگیر کا لقب Ù„Û’ کر ہندوستان کا بادشاہ بنا تو تاریخ Ù†Û’ خود Ú©Ùˆ دہرایا۔ اس بار سلیم Ú©Û’ بیٹے Ù†Û’ اسی طرØ+ باپ سے بغاوت اور جنگ Ú©ÛŒ جیسے کبھی سلیم Ù†Û’ اپنے باپ اکبر سے Ú©ÛŒ تھی۔ نتیجہ بھی وہی نکلا۔ سلیم کا بیٹا گرفتار ہوا۔ زنجیروں میں جکڑ کر دربار میں باپ Ú©Û’ سامنے پیش کیا گیا۔ بیٹا قدموں پر گر پڑا اور کہا: ابا Ø+ضور رØ+Ù…Û” جہانگیر پر اس وقت بادشاہت سوار تھی اکبر Ú©ÛŒ طرØ+ بیٹا نہیں۔ ہندوستان کا بادشاہ جہانگیر بولا: جان من تمہیں معاف نہیں کیا جا سکتا‘ تم ایک باغی ہو‘ تم Ù†Û’ بغاوت Ú©ÛŒ ہے اور بغاوت Ú©ÛŒ سزا موت ہوتی ہے۔
    خوفزدہ بیٹا چلا اٹھا: ابا Ø+ضور! آپ Ù†Û’ بھی تو میرے دادا جان شہنشاہِ ہند اکبر Ú©Û’ خلاف بغاوت Ú©ÛŒ تھی، جنگ Ù„Ú‘ÛŒ تھی‘ آپ بھی میری طرØ+ گرفتار ہوئے تھے اور اس دربار میں ہی آپ Ú©Ùˆ بھی زنجیروں میں جکڑ کر لایا گیا تھا‘ آپ Ú©Ùˆ دادا Ø+ضور Ù†Û’ باغی نہیں ایک بیٹا سمجھ کر معاف کر دیا تھا‘ آپ بھی مجھے معاف کر دیں۔
    جہانگیر مسکرایا۔ تخت پر کھڑا ہوا اور بولا: میری جان‘ اس تخت پر بیٹھ کر آج اØ+ساس ہوا کہ تمہارے دادا Ø+ضور اکبر Ù†Û’ مجھے معاف کر Ú©Û’ غلطی Ú©ÛŒ تھی‘ باغی Ú©ÛŒ سزا موت ہوتی ہے۔ میرے باپ اور تمہارے دادا اکبر Ú©Ùˆ میرا سر قلم کرا دینا چاہیے تھا۔ بادشاہت اور Ø+کمرانی میں رØ+Ù… دلی کا کوئی تصور نہیں ہوتا‘ اگر انہوں Ù†Û’ میرا گلا کاٹ دیا ہوتا تو تم کبھی مجھ سے بغاوت نہ کرتے۔ تمہارے سامنے میری مثال تھی لہٰذا تم Ù†Û’ جرأت Ú©ÛŒ اور ہندوستان Ú©Û’ بادشاہ جہانگیر Ú©Û’ خلاف جنگ Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú†Ù„ Ù¾Ú‘Û’Û” یہ قصور ابا Ø+ضور اکبر کا تھا‘ وہ مجھے معاف نہ کرتے تو مجھے آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔
    یہ کہہ کر جہانگیر نے اپنے بیٹے کا سر قلم کرا دیا۔
    شاید شہنشاہ جہانگیر اپنے باپ بادشاہ اکبر Ú©ÛŒ طرØ+ مجبور نہیں تھا‘ جس Ù†Û’ اکلوتے بیٹے Ú©Û’ باپ اکبر Ú©Ùˆ جکڑ رکھا تھا۔ اکبر بادشاہ Ú©Û’ سامنے مغل سلطنت کا مستقبل تھا کہ سلیم Ú©Û’ بعد کوئی وارث نہ تھا‘ لہٰذا اکبر Ú©Û’ لیے رØ+Ù… دکھانا مجبوری تھی‘ خوبی نہیں۔ وہ Ù…Ø+ض اپنی شاہی انا Ú©ÛŒ خاطر ہندوستان کا تخت ہمیشہ Ú©Û’ لیے دشمنوں Ú©Û’ Ø+والے کر Ú©Û’ نہیں جا سکتا تھا۔ اگر بادشاہ جہانگیر Ú©Û’ بقول اکبر بادشاہ اپنے اکلوتے بیٹے Ú©Ùˆ بھی اس فلاسفی پر عمل کرتے ہوئے مروا دیتا کہ باغی چاہے بیٹا ہو پھر بھی موت Ú©ÛŒ سزا ہو Ú¯ÛŒ تو اس دن مغلوں کا راج ختم ہو جاتا۔ نہ پھر مغل رہتے نہ جہانگیر تخت پر بیٹھ کر بیٹے Ú©Ùˆ بادشاہی مجبوریاں سمجھا رہا ہوتا۔جہانگیر Ú©Ùˆ اپنے باپ اکبر پر یہ edge تھا کہ اس Ú©Û’ اور بھی بیٹے تھے لہٰذا جہانگیر اس نفسیاتی اور شاہی دبائو کا شکار نہ تھا کہ اس Ù†Û’ ایک بیٹے Ú©Ùˆ قتل کرا دیا تو ہندوستان کا کیا ہو گا۔ وارث کون ہو گا۔
    جہانگیر کا اصل مقابلہ اکبر Ú©Û’ اپنے بیٹے Ú©Ùˆ معاف کر دینے سے اس وقت کیا جا سکتا تھا جب جہانگیر کا بھی ایک بیٹا ہوتا اور اسے زنجیروں میں جکڑ کر لایا جاتا اور وہ رØ+Ù… Ú©ÛŒ بھیک مانگتا لیکن جہانگیر کہتا: نہیں باغی Ú©ÛŒ سزا موت ہوتی ہے چاہے ہندوستان کا تخت لاوارث ہو اور مغلوں کا نام Ùˆ نشان بھی ہندوستان سے مٹ جائے۔ جہانگیر اس دبائو سے آزاد تھا کیونکہ اسے پتہ تھا دوسرے بیٹے سنبھال لیں Ú¯Û’ اور وہی ہوا شاہ جہاں Ù†Û’ تخت سنبھالا لیکن شاہ جہاں Ú©Ùˆ بھی اپنے بھائی Ú©Û’ خلاف جنگ Ù„Ú‘ کر اسے قتل کرنا پڑا۔
    جہانگیر کا خیال تھا کہ وہ باغی بیٹے Ú©Ùˆ سزا دے کر آئندہ Ú©Û’ لیے مغل خاندان میں تخت Ú©Û’ لیے بغاوتوں کا راستہ بند کررہا ہے‘ لیکن اسے علم نہ تھا تخت اور تختے Ú©ÛŒ جنگ اتنی پرانی ہے جتنا انسان خود‘ لہٰذا شاہ جہاں Ú©Û’ بیٹے اورنگزیب Ù†Û’ وہی روٹ لیا۔ اپنے بھائیوں مراد، دارا شکوہ، شجاع سے جنگیں لڑیں، انہیں قتل کرایا۔ باپ Ú©Ùˆ قید خانے میں ڈالا۔ دارا شکوہ Ú©Û’ Ø+سین Ùˆ جمیل بیٹے Ú©Ùˆ دلی میں قتل کرایا۔ کہتے ہیں وہ لڑکا اتنا Ø+سین تھا کہ جب اسے زنجیروں میں جکڑ کر دلی لایا گیا تو پورا دلی شہر امڈ آیا اور رØ+Ù… Ú©ÛŒ اپیل کی۔ اورنگزیب کا دل نہ پسیجا اور کہا: میرے اس Ø+سین Ùˆ جمیل بھتیجے Ú©ÛŒ مثال اس سانپ Ú©ÛŒ ہے جس Ú©ÛŒ رنگدار کھال اوپر سے بہت خوبصورت ہوتی ہے اور اندر زہر بھرا ہوتا ہے۔ اورنگزیب Ù†Û’ اسے بھی قتل کیا۔ اس رات اس مغل نوجوان Ú©Û’ قتل Ú©Û’ دکھ اور سوگ میں دلی Ú©Û’ کسی گھر چولہا نہ جلا تھا لیکن شہنشاہ Ú©Ùˆ اس سے کیا فرق پڑتا تھا۔ لہٰذا جب انگریزوں Ù†Û’ ہندوستان Ú©Û’ آخری شاعر بادشاہ بہادر شاہ ظفر Ú©Ùˆ رنگون میں قید کیا اور اس Ú©Û’ بچوں Ú©Ùˆ پھانسی پر لٹکا دیا تو پھر انہوں Ù†Û’ کیا غلط کیا تھا؟ یہی Ú©Ú†Ú¾ تو اورنگزیب اپنے باپ اور بھائیوں Ú©Û’ ساتھ کر چکا تھا۔ یہی شاہجہاں Ù†Û’ اپنے بھائی ساتھ کیا تھا۔ یہی شاہجہاں Ú©Û’ باپ جہانگیر Ù†Û’ اپنے بیٹے ساتھ کیا تھا۔ انگریزوں Ù†Û’ وہی Ú©Ú†Ú¾ مغلوں Ú©Û’ ساتھ کیا جو Ù¾Ú†Ú¾Ù„ÛŒ کئی دہائیوں سے مغل شہزادے اور بادشاہ تخت Ú©Û’ لیے ایک دوسرے ساتھ کرتے آئے تھے۔
    بادشاہی کیلئے انسان اپنے خونی رشتوں کا خون بہانے سے گریز نہیں کرتا۔ عمران خان، بلاول اور مریم نواز تو پھر بھی ایک دوسرے Ú©Û’ رشتہ دار نہیں۔ یہ اور انکے Ø+امی ایک دوسرے کا جو Ø+شر کر رہے ہیں اور جو گالی گلوچ ہو رہی ہے اس پر ہم پریشان کیوں ہیں؟ شکر ادا کریں گوروں کا جنہوں Ù†Û’ ایک نظام دیا کہ بغیر جنگیں Ù„Ú‘Û’ØŒ بھائیوں کا لہو بہائے، صرف گالی گلوچ اور خاندانوں پر Ø+ملے کرنے سے بھی بادشاہ بدلے بھی جا سکتے ہیں۔
    آج Ú©Û’ دور Ú©Û’ جلسوں اور Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ شوز میں جاری گالی گلوچ بہرØ+ال اس تلوار سے بہتر ہے جو ہندوستان میں بادشاہت Ú©Û’ جنون میں مبتلا شہزادے اور شہزادیوں Ú©Û’ سر کاٹنے Ú©Û’ کام آتی تھی۔





    2gvsho3 - گالی گلوچ تلوار سے بہتر ہے ۔۔۔۔ رؤف کلاسرا

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: گالی گلوچ تلوار سے بہتر ہے ۔۔۔۔ رؤف کلاسرا

    2gvsho3 - گالی گلوچ تلوار سے بہتر ہے ۔۔۔۔ رؤف کلاسرا

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •