مرنے کا خوف بڑھنے لگا اختیار سے
اب زندگی اتار مجھے اپنی کار سے
اتنا کہا کہ تجھ سے محبت ہے‘ لڑ پڑا
اتنا تو اب مذاق بھی ہوتا ہے یار سے
میں زندگی کی بس میں لطیفے ہوں بیچتا
جلنے لگے ہیں لوگ مرے کاروبار سے
چونکہ سڑک سے آپ کی گاڑی گزرنی ہے
سارے درخت نکلے ہوئے ہیں قطار سے
میں مطمئن ہوں مارنے والا مرے گا ساتھ
باندھا ہے میں نے سانس کو بجلی کے تار سے
میں نے بدن کے گھر سے اسے عاق کر دیا
اک رات آنکھ بھاگی ترے انتظار سے
٭......٭......٭
رانا عبدالرب