پی ڈی ایم کورونا کی زد میں؟ ۔۔۔۔۔ عمران یعقوب خان

کورونا Ú©ÛŒ دوسری لہر سے متعلق Ø+کومت Ù†Û’ نہایت Ø+کمت Ú©Û’ ساتھ Ø+کمت عملی تشکیل دی۔ بظاہر اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ پالیسی تشکیل دیتے ہوئے Ø+کومتی اہداف Ú©Ùˆ پیشِ نظر رکھا جائے‘ اور غالباً اسی لئے گلگت بلتستان میں الیکشن مہم اور نتائج Ú©Û’ Ø+صول تک واضØ+ کورونا پالیسی Ú©Û’ اعلانات سے گریز کیا گیا۔ اس دوران اسد عمر اور ڈاکٹر فیصل سلطان اپوزیشن Ú©Ùˆ چھوٹی چھوٹی وارننگ جاری کرتے رہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان، اسلام آباد میں وکلا کنونشن، سوات اور میانوالی میں عوامی جلسوں سے خطاب فرماتے رہے۔ جن کاموں سے اپوزیشن Ú©Ùˆ روکا گیا‘ وہ Ø+کومت Ù†Û’ خود عملی طور پر کرکے دکھائے۔ اسے یوں کہا جا سکتا ہے کہ اپنے بنائے گئے ایس او پیز توڑنے کا راستہ دکھایا۔ اب جبکہ Ø+کومت Ú©Ùˆ گلگت بلتستان میں فتØ+ Ú©ÛŒ صورت میں ایک بڑا ہدف Ø+اصل ہو چکا ہے لہٰذا پوری Ø+کومتی مشینری کورونا Ú©ÛŒ دوسری لہر سے نمٹنے Ú©Û’ لئے میدان میں اتر Ú†Ú©ÛŒ ہے۔
جناب وزیر اعظم، وزراء اور مشیرانِ کرام اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اب اگر کوئی عوامی اجتماع کیا گیا تو کورونا کا شکار افراد Ú©ÛŒ تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہو جائے گا۔ بہرØ+ال Ø+کومت خم ٹھونک کر کورونا Ú©ÛŒ پہلی لہر سے نمٹنے کا کریڈٹ لیتی ہے۔ یہ تاثر بھی دیا جا رہا ہے کہ جس وقت اپوزیشن اور سندھ Ø+کومت‘ دونوں مکمل لاک ڈائون Ú©ÛŒ Ø+مایت کر رہی تھیں‘ تب Ø+کومت Ù†Û’ سمارٹ اور جزوی لاک ڈائون Ú©Û’ ذریعے ناصرف کورونا پر قابو پا لیا بلکہ زندگی Ú©Ùˆ رواں رکھنے کیلئے بھی جدوجہد کی۔ اس دوران جو تجربہ Ø+کومت Ú©Ùˆ Ø+اصل ہوا اب وہ دوبارہ اسے عوام Ú©ÛŒ بھلے Ú©Û’ لئے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ کورونا Ú©ÛŒ پہلی لہر Ú©Û’ بعد انڈسٹریز Ú©ÛŒ بØ+الی، ہائوسنگ اور ٹیکسٹائل Ú©ÛŒ صنعت کا پہیہ چلانے Ú©Û’ لئے بڑے بڑے پیکیجز کا اعلان کیا گیا‘ جسے کورونا میں Ú©Ú¾Ùˆ جانے والے روزگار Ú©ÛŒ بØ+الی Ú©ÛŒ کوششوں کا Ø+صہ قرار دیا گیا‘ جو تا Ø+ال تو نتیجہ خیز پالیسی ثابت نہیں ہو سکی۔ Ú¯Ù… شدہ نوکریاں، سیلری Ú©Ù¹ اور تباہ شدہ کاروبار بØ+ال ہونے میں جہاں بہت وقت درکار ہے وہیں کمر توڑ مہنگائی اور یوٹیلٹی بلز Ù†Û’ عوام Ú©Û’ ایک بڑے Ø+صے Ú©ÛŒ زندگیوں Ú©Ùˆ شدید طور پر متاثر کیا ہوا ہے۔ ایک اور تجربہ جو شاید Ø+کومت کیلئے نہایت خوشگوار تھا کہ اس دوران میڈیا اور عملی سیاسی میدان میں اپوزیشن کہیں دور دور تک نظر نہیں آرہی تھی‘ یعنی پورے منظرنامے پر Ø+کومت کا راج تھا۔
اس سے قبل Ø+کومت Ù†Û’ اپوزیشن Ú©Ùˆ کورونا سے نمٹنے Ú©ÛŒ قومی Ø+کمت عملی کا Ø+صہ ہی نہیں بننے دیا تھا Ø+الانکہ شہباز شریف لندن سے اسی جذبے Ú©Û’ تØ+ت آئے تھے کہ شاید وہ ایک بار پھر لانگ بوٹ والے مناظر Ú©ÛŒ یاد تازہ کر سکیں یا جس طرØ+ انہوں Ù†Û’ ڈینگی سے لڑائی کا معرکہ جیتا تھا‘ اس بار بھی انہیں پنجاب کا ہیرو قرار دیا جائے گا۔ اس میں کوئی Ø´Ú© بھی نہیں کہ موجودہ پنجاب Ú©ÛŒ ایڈمنسٹریشن Ú©Ùˆ جتنا وہ سمجھتے ہیں شاید ہی کسی اور Ú©Ùˆ معلوم ہو۔ تØ+ریک انصاف کسی صورت یہ رسک نہیں Ù„Û’ سکتی تھی۔ یہ براہ راست سرکار Ú©ÛŒ ''نامعلوم‘‘ساک Ú¾ پر Ø+ملہ تھا۔ سندھ میں پیپلز پارٹی Ú©ÛŒ Ø+کومت Ù†Û’ وفاق مخالف پالیسی اختیار کرنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ لیکن اسے خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی۔ یوں کورونا Ú©Û’ معاملے پر وفاق کا بیانیہ معتبر ٹھہرا۔ اپوزیشن Ú©Ùˆ طوعاً Ùˆ کرہاً اس صورتØ+ال Ú©Ùˆ قبول کرنا پڑا‘ لیکن جیسے ہی کورونا Ú©ÛŒ لہر ماند پڑی‘ اپوزیشن Ú©Ùˆ باہر نکلنے کا موقع مل گیا؛ چنانچہ اس Ù†Û’ رہبر کمیٹی Ú©Ùˆ ایکٹو کیا اور Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم کا پلیٹ فارم تشکیل دے دیا۔
اس میں جان ڈالنے کیلئے 20 ستمبر Ú©ÛŒ آل پارٹیز کانفرنس میں آصف زرداری اور میاں نواز شریف Ù†Û’ ویڈیو لنک سے خطاب کیا۔ میاں نواز شریف Ù†Û’ ووٹ Ú©Ùˆ عزت دو اور فوجی سربراہان کا براہ راست نام Ù„Û’ کر مسلم لیگ Ù† Ú©Ùˆ Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©ÛŒ مزاØ+متی تØ+ریک میں سب سے نمایاں اور Ø¢Ú¯Û’ لا کھڑا کیا۔ نواز شریف Ú©Û’ اس لب Ùˆ لہجے اور بیانیے Ú©Ùˆ جمعیت علمائے اسلام Ú©ÛŒ بھرپور Ø+مایت Ø+اصل تھی بلکہ اب بھی ہے۔ نواز شریف Ú©Û’ اس بیانیے Ú©ÛŒ سب سے زیادہ خوشی ان مخصوص لبرل طبقات Ú©Ùˆ ہوئی جو ایک عرصے سے پاک فوج پر تنقید اور پراپیگنڈے میں مصروف تھے لہٰذا انہوں Ù†Û’ میاں نواز شریف Ú©Ùˆ بطور انقلابی لیڈر پیش کرنا شروع کر دیا۔ یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ میاں صاØ+ب کبھی بھی انقلابی لیڈر نہیں رہے‘ نہ ہی وہ اس قسم Ú©Û’ عزائم رکھتے ہیں؛ البتہ تین تلخ تجربات Ú©Û’ بعد وہ سول سپریمیسی Ú©Û’ کٹر وکیل بن Ú†Ú©Û’ ہیں۔ بطور سینئر سیاستدان ان کا موجودہ غصہ بھی کسی ادارے پر نہیں بلکہ بقول ان Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ افراد پر ہے۔ اپوزیشن Ú©ÛŒ دیگر جماعتیں ان Ú©Û’ اس بیانیے میں چارہ بننے Ú©Ùˆ تیار نہیں ہیں۔ وہ ان موضوعات پر ان کیمرہ اجلاسوں میں Ú©Ú¾Ù„ کر بات کرنے Ú©Ùˆ تیار تھیں لیکن جلسوں اور Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ پر براہ راست نام Ù„Û’ Ú©Û’ Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©ÛŒ تØ+ریک کا رخ متعین کرنے Ú©Û’ لئے راضی نہ تھے۔ اس بات کا اظہار پیپلز پارٹی Ú©Û’ چیئرمین بلاول بھٹو گلگت بلتستان مہم Ú©Û’ دوران ایک انٹرویو میں کر Ú†Ú©Û’ ہیں کہ انہیں گوجرانوالہ جلسے Ú©Û’ دوران نواز شریف Ú©ÛŒ تقریر میں براہ راست نام Ù„Û’ کر Ú©ÛŒ جانے والی تنقید سے دھچکا لگا۔ اس Ú©Û’ بعد اس ساری صورت Ø+ال Ú©Ùˆ مینج کرنے Ú©Û’ لئے مریم نواز کا اسی نشریاتی ادارے Ú©Ùˆ انٹرویو جس میں اسٹیبلشمنٹ Ú©Û’ ساتھ بات کرنے کا عندیہ دیا گیا۔ یہ ایسے ہی تھا کہ بات ''اوئے Ú¯Ù„ سن‘‘ سے ''بھائی جان ذرا بات تو سنیں‘‘تک آ گئی ہے۔
اس صورتØ+ال Ú©Û’ بعد رہبر کمیٹی Ú©Û’ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این Ù¾ÛŒ Ú©ÛŒ جانب سے پشاور والے جلسے میں براہ راست نام لینے بلکہ میاں صاØ+ب Ú©Û’ ویڈیو خطاب Ú©ÛŒ مخالفت Ú©ÛŒ گئی۔ پشاور والے جلسے Ú©Û’ دن ہی نواز شریف Ú©ÛŒ والدہ بیگم شمیم اختر لندن میں انتقال کر گئیں (اللہ ان Ú©Û’ درجات بلند کرے) جس Ú©Û’ باعث نواز شریف اور مریم نواز جلسے سے خطاب نہ کر سکے۔ شریف فیملی ایک بار پھر مشکل وقت گزار رہی ہے۔ ادھر پشاور میں Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم کا جلسہ بھی متاثر Ú©Ù† نہیں تھا۔ اس Ú©ÛŒ بڑی وجہ Ø+کومت Ú©ÛŒ جلسے سے قبل کورونا کمپین اور اپوزیشن Ú©ÛŒ جماعتوں Ú©Û’ درمیان کوآرڈینیشن Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ تھی۔ اس Ú©Û’ برعکس امیر مقام Ú©Û’ زیر اہتمام مسلم لیگ Ù† کا سوات میں جلسہ زیادہ کامیاب تھا۔ مسلم لیگ Ù† Ú©Û’ صوبائی صدر امیر مقام بھی اسٹیبلشمنٹ مخالف نظریات نہیں رکھتے لیکن وضع داری Ú©Û’ ساتھ قیادت Ú©Û’ موجودہ بیانیے Ú©Û’ ساتھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہیں۔ اسی جلسے میں مریم نواز Ú©ÛŒ تقریر میں سختی تو برقرار تھی لیکن ان توپوں کا ہدف Ø+کومت تھی۔ کورونا Ú©ÛŒ دوسری لہر جس تیزی سے شدت اختیار کررہی ہے‘ کئی اپوزیشن اور Ø+کومتی لیڈر اس کا شکار ہوگئے ہیں۔ قمر زمان کائرہ ابھی کورونا سے صØ+ت یاب ہوئے ہیں۔ میر ثنااللہ زہری Ú©ÛŒ 22 سالہ بیٹی اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار اØ+مد سیٹھ اسی وبا سے انتقال کر گئے۔ وفاقی وزیر فوڈ اینڈ سکیورٹی فخر امام کورونا کا شکار ہو کر قرنطینہ میں جا Ú†Ú©Û’ ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری Ú©Û’ سیاسی مشیر جمیل اØ+مد سومرو کا کورونا ٹیسٹ رزلٹ مثبت آیا ہے جس Ú©Û’ بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری Ù†Û’ خود Ú©Ùˆ آئسولیٹ کر لیا ہے اور اپنے ٹیسٹ رزلٹ Ú©Û’ نتیجے Ú©Û’ منتظر ہیں۔ ادھر Ø+کومت عوام میں کورونا کا ڈر بڑھا رہی ہے۔ اندیشہ ہے کہ Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©Û’ جلسوں میں عوامی Ø+اضری Ú©Ù… ہو جائے۔ عوام ہی نہ آئے تو Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©Û’ جلسوں سے ہوا Ù†Ú©Ù„ جائے Ú¯ÛŒ اور Ø+کومت Ú©ÛŒ Ø+کمت عملی کامیاب ہو جائے گی۔ یوں بنا براہ راست تصادم Ú©Û’ تØ+ریک لپیٹ دی جائے Ú¯ÛŒ اور بات شاید لانگ مارچ Ú©Û’ مرØ+Ù„Û’ تک نہ پہنچ سکے۔ اگر بلاول ملتان جلسے میں شرکت نہ کر سکے تو اس Ú©Û’ بھی خاصے منفی اثرات سامنے آ سکتے ہیں۔